اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2024 16:10
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ انتشار سے استحکام تک کا سفر خون شہداء مقدم ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا ریاستی چیلنج بے لگام سوشل میڈیا اور ڈس انفارمیشن  سوشل میڈیا۔ قومی و ملکی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے تحریک ''انڈیا آئوٹ'' بھارت کی علاقائی بالادستی کا خواب چکنا چور بھارت کا اعتراف جرم اور دہشت گردی کی سرپرستی  بھارتی عزائم ۔۔۔ عالمی امن کے لیے آزمائش !  وفا جن کی وراثت ہو مودی کے بھارت میں کسان سراپا احتجاج پاک سعودی دوستی کی نئی جہتیں آزاد کشمیر میں سعودی تعاون سے جاری منصوبے پاسبان حریت پاکستان میں زرعی انقلاب اور اسکے ثمرات بلوچستان: تعلیم کے فروغ میں کیڈٹ کالجوں کا کردار ماحولیاتی تبدیلیاں اور انسانی صحت گمنام سپاہی  شہ پر شہیدوں کے لہو سے جو زمیں سیراب ہوتی ہے امن کے سفیر دنیا میں قیام امن کے لیے پاکستانی امن دستوں کی خدمات  ہیں تلخ بہت بندئہ مزدور کے اوقات سرمایہ و محنت گلگت بلتستان کی دیومالائی سرزمین بلوچستان کے تاریخی ،تہذیبی وسیاحتی مقامات یادیں پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان میں 149ویں جی ڈی (پی)، 95ویں انجینئرنگ، 105ویں ایئر ڈیفنس، 25ویں اے اینڈ ایس ڈی، آٹھویں لاگ اور 131ویں کمبیٹ سپورٹ کورسز کی گریجویشن تقریب  پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 149ویں پی ایم اے لانگ کورس، 14ویں مجاہد کورس، 68ویں انٹیگریٹڈ کورس اور 23ویں لیڈی کیڈٹ کورس کے کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ  ترک فوج کے چیف آف دی جنرل سٹاف کی جی ایچ کیومیں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات کی گرین پاکستان انیشیٹو کانفرنس  چیف آف آرمی سٹاف نے فرنٹ لائن پر جوانوں کے ہمراہ نماز عید اداکی چیف آف آرمی سٹاف سے راولپنڈی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی ملاقات چیف آف ترکش جنرل سٹاف کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات ساحلی مکینوں میں راشن کی تقسیم پشاور میں شمالی وزیرستان یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد ملٹری کالجز کے کیڈٹس کا دورہ قازقستان پاکستان آرمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2023/24 مظفر گڑھ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ
Advertisements

ہلال اردو

نہرسویز اور صحرائے سینا کا تاریخی سفر۔۔۔

فروری 2019

مصر میں قیام کے دوران مجھے قاہرہ اور اس کے قریب واقع اہرام مصر اور دوسرے تاریخی مقامات دیکھنے کے ساتھ ساتھ قدیم شہر LAXOR   جسے عربی زبان میں''القصر'' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، جانے کا موقع ملا۔ ہم نے اسوان ڈیم بھی دیکھا اور دریائے نیل میں تین دن تک کروز(Cruise) کے دوران قدیم قلعے اور تاریخی مقامات بھی دیکھے۔ 
اس دورے کے دوران ہم نے نہرسویز اور صحرائے سینا کا سفر بھی کیا۔یوں تو پورا مصر ساڑھے چھ ہزار سال کے تاریخی آثار لئے ہوئے ہے، اس لحاظ سے مصر کا ہر پہلو ایک کتاب کا موضوع ہے۔ آج ہم صحرائے سینا اور نہر سویز کے حوالے سے بات کرتے ہیں۔ صحرائے سینا کے ریتلے ٹیلوں کو کاٹ کر انسانی ہاتھوں سے بنائی جانے والی نہر سویز دنیا کا ایک عظیم عجوبہ ہے۔ تاریخی شواہد بتاتے ہیں کہ ہزاروں سال پہلے بھی یہ جگہ سمندر کے پانیوں کی گزرگاہ تھی لیکن صحرائی طوفانوں نے اس گزرگاہ کوریت کے بڑے بڑے ٹیلوں کی آماجگاہ بنا دیا اور یہ خطہ دو سمندروں یعنی بحیرئہ روم اور بحیرئہ احمر میں تقسیم ہو کر رہ گیا۔



پانی کی یہ گزرگاہ بند ہونے سے ایشیا سے یورپ کا سفر کرنے والوں کو پورے براعظم افریقہ کا چکر کاٹنا پڑتا تھا اور یہ مسافت طے کرنے میں کم از کم چار ماہ لگتے تھے۔ نہر سویز کی تعمیر کے بعد اب یہ سفر بارہ گھنٹے میں طے ہو جاتا ہے۔

 ایک سو ساٹھ سال قبل بنائی جانے والی نہرِ سویز ١٢٠ میل لمبی ہے۔ اس کی تعمیر دس سال کے عرصے میں ١٨٥٩ میں مکمل ہوئی۔ ٦٠ ہزار سے زائد مزدور تین شفٹوں میں مسلسل کھدائی کرتے رہے۔ تعمیر کے دوران ٢٥ہزار سے زائد افراد لقمۂ اجل بنے۔ ابتدا میں پانی کی یہ گزرگاہ ٢٠٠ فٹ چوڑی اور پچیس فٹ گہری تھی بعدازاں اس میں توسیع کی گئی۔
توسیع کے بعد اب نہر سویز کی چوڑائی ٦٥٠فٹ اور گہرائی ٨٠فٹ ہے۔ محلِ وقوع کے اعتبار سے نہر سویز قدرتی طور پر ایسے زمینی خطے پر ہے جہاں دونوں سمندروں بحیرئہ روم اوربحیرئہ احمرکی سطح ایک جیسی یعنی ہموار ہے اس لئے پانی کے بہائو کو کنٹرول کرنے کے لئے نہرپانامہ کی طرح Locks  بنانے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔سویز کینال سے دنیا کے بڑے سے بڑے بحری جہاز جن میں سپر ٹینکر اور ہوائی جہاز کیریئر تک شامل ہیں، بآسانی گزر سکتے ہیں۔نہر سویز کو دنیا بھر کی بحری تجارت میں عظیم شارٹ کٹ کی حیثیت حاصل ہے۔نہرسویز سے گزرنے والے چھوٹے جہازوں کو کم از کم دس ہزار ڈالر اور بڑے جہازوں کو حجم اور وزن کے اعتبار سے لاکھوں ڈالر ادا کرنے پڑتے ہیں۔ ابتدا میں نہر سویز فرانسیسی کنٹرول میں تھی بعد ازاں برطانوی عملداری میں آ گئی۔
١٩٥٦میں مصر کے حکمران صدر جمال عبدالناصر نے اسے قومیانے کا فیصلہ کیا تو برطانیہ، فرانس اور اسرائیل نے اس کی مخالفت کی اور مصر کو جنگ کا سامنا کرنا پڑا تاہم اقوام متحدہ نے نہر سویز کو مصر کا حق قرار دیا۔
جغرافیائی اعتبار سے نہر سویز مصر کی ملکیت ہے لیکن بین الاقوامی کنونشن کے تحت اسے عالمی گزرگاہ قرار دیا گیا ہے۔ جنگ اور امن دونوں ایام میں اسے بند نہیں کیا جاسکتا۔
"In time of war and in time of peace every vessel of commerce or of war without distinction of flag carrier can use the canal.
ابتدا میں نہر سویز سے بحری جہازوں کی یکطرفہ ٹریفک ممکن تھی لیکن٢٠١٥ میں کی جانے والی توسیع کے بعد اب سویز کینال سے بیک وقت تین کانوائے گزر سکتے ہیں۔اس کینال میں پانچ مقامات پر ایسے بائی پاس بنائے گئے ہیں جہاں سے دو طرفہ ٹریفک آسانی سے گزر جاتی ہے۔نہرسویز میں بحری جہازوں کی رفتار کو کنٹرول کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ رفتار ١٥ ناٹیکل میل رکھی گئی ہے۔یہ جہاز گیارہ گھنٹے سے سولہ گھنٹے میں نہر سویز کی مسافت طے کر لیتے ہیں۔جہازوں کے لئے مخصوص رفتار رکھنے کا مقصد پانی کی لہروں سے نہر سویز  کے کناروں پر دبائو کو کنٹرول کرنا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق یورپ کے لئے دوتہائی تیل اسی راستے سے گزرتا ہے ایشیا اور یورپ کے درمیان ٩٧ فیصد تجارت بھی نہر سویز کے ذریعہ ہوتی ہے۔٢٠١٥ میں کی جانے والی توسیع سے پہلے نہر سویز سے روزانہ ٤٩بحری جہاز گزر سکتے تھے لیکن توسیع کے بعد اب٩٧ بحری جہاز روزانہ ا س گزرگاہ کو استعمال کر سکتے ہیں۔

 مصر میں قیام کے دوران ہم نے صحرائے سینا کا تفصیلی سفر بھی کیا۔ ہماری منزل شرم الشیخ کا تفریحی شہر تھا۔ شرم الشیخ جاتے ہوئے ہم نہر سویزکے نیچے زیر زمین تعمیر کردہ سرنگ سے بھی گزرے۔ قاہرہ سے٨٧کلومیٹر کے فاصلے پر یہ سرنگ سطح زمین سے ١٦٧ فٹ نیچے ہے۔ تین کلومیٹر طویل اس سرنگ کے اوپربحیرہ ٔروم اوربحیرۂ احمرکا پانی دو سمندروں کو ہی نہیں بلکہ دنیا کے دو براعظموں کو ملاتا ہے۔ جب اس سرنگ میں داخل ہوتے ہیں تو آپ براعظم افریقہ میں ہوتے ہیں لیکن چند ہی منٹ بعد جب گاڑی باہر نکلتی ہے تو آپ براعظم ایشیا میں ہوں گے ۔جس طرح استنبول میں آبنائے باسفورس یورپ اور ایشیا کو ملاتا ہے اسی طرح نہرسویز افریقہ اور یورپ کا بحری سنگم ہے۔
       یہ سرنگ مصر کے شہید جنرل،انجینئر احمد حمدی کے نام سے موسوم ہے۔ مصر کی دفاعی اور تجارتی حکمت عملی میں بھی اس نہر کو بڑی اہمیت حاصل ہے١٩٥٦ کی جنگ میں صحرائے سینا اور شرم الشیخ کے پورے علاقے پر اسرائیل نے قبضہ کر لیا تھا لیکن ١٩٧٣ میں یہ علاقہ مصر نے واپس لے لیا اس سرنگ کی تعمیر نے اس علاقے میں نقل و حمل اور سیاحت کو بڑا فروغ دیا۔ اس سرنگ سے گزرنے کے بعد ایک گھنٹے کی مسافت پر بحیرئہ احمر کے کنارے وہ تاریخی مقام آتا ہے جہاںسے، روایات کے مطابق، حضرت موسیٰ علیہ السلام اور آپ کے ساتھیوں نے سمندر پار کیا۔ آپ کے تعاقب میں آنے والے فرعون اور اس کی فوجیں بھی یہاں پر غرق ہوئیںیہ جگہ تمام الہامی مذاہب کے پیروکار سیاحوں کے لئے بڑی کشش رکھتی ہے بحیرئہ احمر کے کنارے سے اس مقام پر ایک سایہ دار تاریخی درخت بھی ہے جس کے بارے میں روایت ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے سمندر پار کرنے کے بعد کافی عرصے تک یہاں قیام کیا۔اس علاقے کو اب آبار عیونِ موسیٰ کا نام دیا گیا ہے۔ یہاں ان بارہ چشموں کے آثار بھی موجود ہیں جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے عصا کی ضرب سے نکلے۔ یہودیوں کے ١٢ قبائل بھی انھیں چشموں کے نام سے منسوب ہیں۔ صحرائے سینا کا سفر دنیا کے کسی بھی سیاح یا محقق کے لئے بڑا چشم کشا اور تاریخی حیثیت کا حامل ہے۔


مضمون نگار سینیئر صحافی اور کالم نویس ہیں
[email protected]
 

مضمون 1021 مرتبہ پڑھا گیا۔