بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آن دی ریکارڈ اعتراف کیا ہے کہ بھارت پاکستان کے اندر درجنوں افراد کو قتل کرتا رہا ہے ۔ دوسری جانب پاکستان نے اقوام متحدہ سمیت بعض دیگر فورمز اور اتحادی ممالک کے ساتھ وہ ناقابل تردید شواہد شیئر کیے ہیں جن سے یہ ثابت ہوتاہے کہ بھارت، پاکستان کے اندر اپنی خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے نہ صرف اہم لوگوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناتا آرہا ہے بلکہ وہ متعدد کالعدم گروپوں کی سرپرستی کرتے ہوئے ان کو فنڈنگ کرتا ہے اور اسلحہ کی فراہمی سمیت دیگر سہولیات بھی فراہم کرتا ہے ۔اسی طرح یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہبعض عناصرکو پاکستان کے خلاف اُکسانے میں بھی بھارت اور اس کے ان حمایت یافتہ پاکستانیوں کا مرکزی کردار رہا ہے جو کہ سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے بھارت سے فنڈز اور مراعات لیتے رہے ہیں ۔
آف دی ریکارڈ تو بھارت یہپاکستان مخالفسرگرمیاں کرتا آرہا تھا تاہم اب آفیشل لیول پر بھی جب یہ تسلیم کیا گیا کہ بھارت ،پاکستان میں کینیڈا اور بعض دیگر ممالک کی طرح ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث ہونے کا خود اعتراف کررہا ہے تو معاملے کو عالمی کوریڈورز میں بھی انتہائی سنجیدگی کے ساتھ لیا گیا۔ دی گارڈین ، نیویارک ٹائمز جیسے میڈیا اداروں نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے بھارت کے اس کردار پر تشویش کا اظہار کیا اور قرار دیا کہ پاکستان کی بدامنی میں بھارت کا بہت بڑا ہاتھ رہا ہے ۔ دی گارڈین نے اس سلسلے میں ماہ اپریل کے دوران تقریباً تین رپورٹس شائع کیں جن میں بتایا گیا کہ بھارت پڑوسی ممالک میں نہ صرف یہ کہ کھل کر مداخلت کرتا آرہا ہے بلکہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں بھی براہ راست ملوث ہے اور ساتھ ہی متعدد کالعدم گروپوں کو مختلف شعبوں میں فنڈنگ بھی کررہا ہے جن میں بلوچ علیحدگی پسند اورکالعدم ٹی ٹی پی بھی شامل ہیں ۔
بھارتی وزیر دفاع کے اس غیر متوقع بیان کو سفارتی اور دفاعی حلقوں میں بھارت کا سرکاری سطح پر اعتراف جرم قرار دیا گیا تاہم بھارت سرکار نے اس کی تردید یا وضاحت بھی نہیں کی جس پر عالمی کوریڈورز میں مزید تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ الٹا بھارتی میڈیا نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو " خراجِ تحسین " پیش کرتے ہوئے ان کے اس اعتراف جرم کو جرأت مندانہ اقدام قرار دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ بھارت، پاکستان کو سیاسی عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے مزید فنڈنگ کرے ۔
بھارتی وزیر دفاع کے اس بیان پر فوری ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ سمیت متعدد دیگراداروں اور ممالک کو بھی بھارتی کردار کے ثبوت متعدد بار پیش کرچکا ہے اور یہ بات پاکستان کے علاوہ متعدد دیگر اداروں اور ممالک کے نوٹس میں بھی ہے کہ بھارت نے پاکستان میں کس نوعیت کا کھیل جاری رکھا ہوا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے خلاف اپنے نام نہاد الزامات کو شہ دینے کے لیے بھارت ماضی میں نہ صرف اپنی فورسز پر حملے کراتا رہا ہے بلکہ فیک آپریشنز کے حربے بھی استعمال کرتا رہا ہے۔ ان کے بقول بالاکوٹ کا فیک آپریشن اس کی زندہ مثال ہے جس کو دہشت گرد کیمپوں کے خلاف ایک " کامیاب " فضائی کارروائی کا نام دیتے ہوئے جہاں اپنے عوام کو گمراہ کیا گیا وہاں بھارت نے خود کو عالمی سطح پر مذاق بنانے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔
اسی بیان پر اپنے ردعمل میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بھارت کو ابھی نندن اور ان کے طیارے کو گرانے کے پاکستانی اقدام سے سبق سیکھتے ہوئے کسی قسم کی غلطی دہرانے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ پاکستان نہ صرف یہ کہ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ہم جواب دیتے بھی رہے ہیں ۔
اس سے قبل بھارت کو عالمی سطح پر اس وقت شدید نوعیت کی سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب اس کے خفیہ اداروں نے کینیڈا جیسے ملک میں بعض اہم سکھ رہنمائوں کو قتل کیا اور تحقیقات کے بعد کینیڈا کے وزیر اعظم نے بذات خود بھارت کی کھل کر مذمت کرتے ہوئے یہاں تک کہا کہ وہ اس معاملے کو کسی بھی حد تک لے جانے کی واضح پالیسی پر گامزن ہیں ۔ کینیڈا میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ پر امریکہ نے بھی بہت سخت ری ایکشن دکھایا اور اس عمل کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے بھارت سے وضاحت طلب کرلی ۔
اس تمام منظر نامے کو پاکستان ، سری لنکا ، فلپائن ، تبت اور چین کے اندر ہونے والے واقعات اور بھارتی مداخلت کے تناظر میں دیکھا گیا اور ان تمام ممالک نے بھارتی کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔
دریں اثنا جب 2024 کے اوائل میں ایران نے بلوچستان کے ایک علاقے پنجگور میں ایک فضائی کارروائی کی اور اس کے اگلے روز پاکستان نے ایران کے صوبہ سیستان میں اس سے ڈبل کارروائی کرتے ہوئے سخت جواب دیا تو بھارتی میڈیا نے پوری کوشش کی کہ اس تلخی کو مزید کشیدگی میں تبدیل کرکے امریکہ جیسے ممالک کو بھی ملوث کرایا جائے ۔ تاہم اگلے روز بھارتی توقعات اور کوششوں کے برعکس ایران کے وزیرِ خارجہ اپنی ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد پہنچ گئے جہاں دونوں ممالک نے ایک جوائنٹ مکینزم قائم کرتے ہوئے واضح پیغام دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان کوئی مستقل کشیدگی نہیں ہے اور یہ کہ کراس بارڈر ٹیررازم کے معاملے پر ایک دوسرے کو ساتھ لے کر آگے بڑھیں گے ۔
جس وقت ایران کے وزیرِ خارجہ پاکستان کے دورے پر تھے اس دوران ایک بلوچ شدت پسند تنظیم نے صوبہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں فورسز پر ایک بڑا حملہ کیا جس کے نتیجے میں فورسز کے ایک درجن سے زائد افراد شہید ہوگئے جبکہ جوابی کارروائیوں میں درجنوں حملہ آور ہلاک کیے گئے ۔ اس واقعے یا حملے کی جب تحقیقات کی گئیں تو پتہ چلا کہ جو گروپ اس میں ملوث تھا اس کو بھارت پیسہ اور اسلحہ فراہم کرتا آرہا ہے اور یہ بھی کہ بھارت بلوچستان میں متعدد دیگر گروپوں کی بھی کھل کر سرپرستی کررہاہے ۔
اسی نوعیت کی اطلاعات کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے بارے میں سامنے آتی رہیں کہ بھارت اس گروپ کی بھی مکمل سرپرستی کرتا آرہا ہے تاکہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کیا جاسکے ۔
بھارت کا یہ کردار کئی دہائیوں سے چلا آرہا ہے تاہم ماضی میں وہ اس طرح کی براہ راست کارروائیوں اور اعتراف سے گریز کرتا رہا جبکہ اس مرتبہ وہ کھلے عام ایسی مداخلت اور کارروائیوں کا نہ صرف اعتراف کرتے پایا گیا بلکہ وزیر دفاع اور' را' کے سربراہ کی سطح پر ایسی کارروائیوں کا کریڈٹ بھی لیتے دیکھا گیا ۔ افغانستان کے اندر بھارت کئی دہائیوں سے پاکستان کے خلاف کیا کچھ کرتے دکھائی دیا اس کی تفصیلات کے لیے سال 2004 کے دوران' را' کے ایک سابق آفیسر یلدیو کی ایک مشہور کتاب " مشن را " کا مطالعہ لازمی ہے جس میں وہ پاکستان کے بلوچ اور پشتون قوم پرستوں کو افغانستان کے ذریعے فنڈنگ اور سپورٹ کرنے کی پوری کہانی سناتے ہیں ۔
پاکستان کو اس تمام صورتحال کے تناظر میں جہاں بھارت کی اس نوعیت کی کارروائیوں سے دوچار ہونا پڑا وہاں بھارت کے خفیہ اداروں نے ان پاکستانیوں کی بھی بہت بڑے پیمانے پر فنڈنگ کی جنہوں نے بیرونی ممالک میں بیٹھ کر سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کے خلاف دن رات منفی پروپیگنڈا کرتے ہوئے عوام کو اداروں اور ریاست کے خلاف اُکسانے کی سازش کی ۔
اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار اور اینکر پرسن جواد فیضی نے کہا کہ پاکستان کے خلاف ہونے والے تمام پروپیگنڈا ہینڈلرز کو بھارت اور بعض دیگر ممالک کی سرپرستی حاصل ہے اور ان تمام حلقوں کو بیرون ملک سے ہدایات اور سہولیات ملتی آرہی ہیں ۔ ان کے بقول جو ملک اپنے مخالفین کو کینیڈا جیسے ملک میں قتل کرواسکتا ہے وہ پاکستان میں کیا کچھ کرتا ہوگا اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔
کینیڈا میں مقیم پاکستانی صحافی انیس فاروقی کے مطابق بھارت کی شرپسندی سے پڑوسی تو ایک طرف کینیڈا جیسے ممالک بھی محفوظ نہیں ہیں اور اب تو امریکہ بھی بھارت کو بہت شک کی نظر سے دیکھنے لگا ہے ۔ ان کے مطابق امریکہ نے کینیڈا میں سکھ رہنمائوں کے قتل کے بعد بھارت کے کردار اور طریقہ کار پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کھل کر کینیڈین مؤقف کی تائید کی جس سے بھارتی سفارتکاری اور ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی وزیر دفاع کے اعتراف جرم سے عالمی سطح پر پاکستان کا کیس اور مؤقف مزید مضبوط ہوگیا ہے ۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان اپنا کیس مزید تیاری کے ساتھ پیش کرے اور ان لوگوں اور حلقوں پر سخت دبائو بڑھائے جو کہ پاکستانی ہوکر بھارت اور بعض دیگر مخالف ممالک کے ہاتھوں کھلونا بنے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج کو کمزور کرنا پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کو کمزور کرنے کے مترادف ہے اس لیے ایسے تمام عناصر سے سختی کے ساتھ نمٹنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ پاکستان متعدد چیلنجز کے علاوہ بے شمار امکانات کے ایک اہم مرحلے سے بھی گزر رہا ہے ۔
مضمون نگار معروف صحافی ہیں۔ علاقائی و بین الاقوامی امور پر لکھتے ہیں۔
[email protected]
تبصرے