مغربی دنیا نے بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی ''را ''کو بالآخر دیگر غیر ملکی سرزمینوں پر اس کی تخریبی اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کے مکمل ثبوتوں کے ساتھ بے نقاب کر دیا۔'را' کے آٹھ ایجنٹوں کی شناخت کیپٹن نوتیج سنگھ گل، کیپٹن برینڈا کمار ورما، کیپٹن سوربھ وششٹ، کمانڈر امیت ناگپال، کمانڈر پورنندو تیواری، کمانڈر سگنکر پکالا، کمانڈر سنجیو گپتا اور سیلر راگیش کے طور پر کی گئی ہے۔جنہیں مئی 2023 میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں قطر کی جیل میں قیدکیاگیا۔
اسی طرح را کا 54 سالہ ایجنٹ بلویر سال 2020 میں جرمنی میں سکھوں اور کشمیریوں کی جاسوسی کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔ شیہانی اور ابراہیم دونوں کو 2020 میں متحدہ عرب امارات میں مجرم ٹھہرایا گیا تھا اور گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ دونوں بھارت کو حساس معلومات فراہم کرنے کے جرم میں 10 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
سکھ، خالصتان کے قیام کے لیے ہندوستانی پنجاب اور نئی دہلی کو بھارت سے الگ کرکے آزاد ریاست چاہتے ہیں۔ سکھوں کو بھارتی حکومتوں کے ہاتھوں ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا ہے، خاص طور پر 1984 کے بعد سے جب اس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو محافظوں نے قتل کر دیا تھا۔ بھارت اپنی جنونی مذہبی جماعتوں اور اپنی بدنام زمانہ ایجنسی 'را' کے ذریعے بھارت اور دنیا کے دیگر حصوں سے سکھوں کو تباہ و برباد کرنے کی پالیسی پر بے رحمی سے عمل پیرا ہے۔ سکھوں کو آج بھی آپریشن بلیو سٹار کے زخم یاد ہیں جس میں سکھوں کی ایک بڑی تعداد کو بھارتی سکیورٹی فورسز نے قتل کر دیا تھا۔ لیکن آج بھی وہ اپنا علیحدہ وطن خالصتان بنانے کے لیے پرعزم ہیں، جہاں وہ خود آزاد رہ سکیں اور آزادی کے ساتھ اپنے عقیدے پر عمل کر سکیں۔
بھارت شروع سے ہی اپنے اصل گھنائونے عزائم اور چہرے کو چھپانے کے لیے جھوٹے اور من گھڑت پراپیگنڈے کے ذریعے دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ مودی حکومت کی فاشسٹوں اور تسلط پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے بھارت کا سیکولر ریاستی نعرہ یا نظریہ پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔یورپی یونین ڈس انفو لیب نے بھی سوسے زائد ممالک میں بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے کا مکمل طور پر انکشاف کیا، جو غلط معلومات اور دیگر مذموم سرگرمیوں میں فعال طور پر ملوث تھے۔
آر ایس ایس اور بی جے پی کے گٹھ جوڑ نے بیک وقت اس خطے میں تینمحاذ کھولے ہوئے ہیں۔ پہلا بھارت میں بسنے والی تمام اقلیتوں کے خلاف، دوسرا غیر قانونی مقبوضہ وادی جموں و کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے خلاف اور تیسرا پوری دنیا بالخصوص اس کے ہمسایہ ممالک کے خلاف۔
مودی کی فاشسٹ اور نسل پرست حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کے لیے پورے بھارت سے 25 ہزارہندوئوں کو جعلی ڈومیسائل فراہم کیے ہیں جو اس حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں کہ بھارت میں ہندو مت کو سیکولرازم کا روپ دیا جاتا ہے۔
سکھ، خالصتان کے قیام کے لیے بھارتی پنجاب اور نئی دہلی کو بھارت سے الگ کرکے آزاد ریاست چاہتے ہیں۔ سکھوں کو بھارتی حکومتوں کے ہاتھوں ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا ہے، خاص طور پر 1984 کے بعد سے جب اس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو محافظوں نے قتل کر دیا تھا۔ بھارت اپنی جنونی مذہبی جماعتوں اور اپنی بدنام زمانہ ایجنسی 'را' کے ذریعے بھارت اور دنیا کے دیگر حصوں سے سکھوں کو تباہ و برباد کرنے کی پالیسی پر بے رحمی سے عمل پیرا ہے۔ سکھوں کو آج بھی آپریشن بلیو سٹار کے زخم یاد ہیں جس میں سکھوں کی ایک بڑی تعداد کو بھارتی سکیورٹی فورسز نے قتل کر دیا تھا۔ لیکن آج بھی وہ اپنا علیحدہ وطن خالصتان بنانے کے لیے پرعزم ہیں، جہاں وہ خود آزاد رہ سکیں اور آزادی کے ساتھ اپنے عقیدے پر عمل کر سکیں۔ مودی کی زیر قیادت حکومت نے نہ صرف بھارت میں سکھوں کے خلاف بلکہ بیرونی ممالک میں مقیم سکھ برادری کے خلاف بھی کریک ڈائون تیز کر دیا ہے۔ سکھ بھارت میں اپنے علیحدہ وطن کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور حالیہ برسوں میں انہوں نے دوسرے ممالک میں ریفرنڈم بھی کرائے ہیں۔
حیران کن بات تب ہوئی جب بین الاقوامی میڈیا نے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کو وسیع پیمانے پر کوریج دی جنہوں نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر دھماکہ خیز اعلان کیا کہ اس بات کے قابل اعتماد شواہد موجود ہیں کہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کا قتل کینیڈا میں بھارتی حکومت اور اس کی خفیہ ایجنسی 'را' کے ملوث ہونے کی وجہ سے کیا گیا تھا، جس نے سکھ علیحدگی پسند کاز کا فعال حصہ ہونے کی وجہ سے نجار کو نشانہ بنایا۔ کینیڈین سرزمین پر کینیڈین شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہردیپ سنگھ نجار کے قتل نے کینیڈا میں دہشت گردی کی حمایت اور سکھوں کی نسل کشی میں بھارت کے ملوث ہونے کی طرف عالمی توجہ مبذول کرائی ہے جو انتہائی افسوسناک اور ناقابل قبول ہے۔
کینیڈا بھارت کی جانب سے کی جانے والی شکایات اور اس معاملے پر وزیر اعظم مودی کے خدشات پر اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے اپنے بنیادی مؤقف پر سختی سے کاربند ہے۔ امریکہ کی قومی سلامتی کونسل نے بھی غیر ملکی سرزمین پر سکھوں کے بہیمانہ قتل عام میں بھارتی ایجنسی 'را' کے ملوث ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جسٹن ڑوڈانے سکھوں کے قتل کو 'ناقابل قبول اور کینیڈا کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی'قرار دیا جس نے نام نہاد'سیکولر اور جمہوری'بھارت کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا اصل گھنائونا چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔
دنیا بھر میں خالصتان تحریک کی بحالی سے بھارت کافی پریشانی اور گھبراہٹ کا شکار ہوگیا ہے۔ نئی دہلی کسی بھی قیمت پر خالصتان تحریک کی طاقت کو روکنا چاہتا ہے۔ 23 جون کو بھارتی حکومت نے بھی برطانیہ سے سکھوں کی سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔ دنیا بھر میں نشر ہونے والی ایک فوٹیج بھی وائرل ہوئی جس میں خالصتان کے بینرزاٹھائے لوگوں نے لندن میں سفارتی مشن کی عمارت سے بھارتی پرچم کو الگ کردیا جس سے بھارت بری طرح شرمندہ ہوا۔
امریکہ نے بھی کہا ہے کہ وہ کینیڈین سرزمین پر ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کی تحقیقات کے لیے کینیڈا کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
پاکستان طویل عرصے سے را کی دہشت گردی کی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتا چلا آرہا ہے۔ بہرحال اب دنیا کو بھی اس حقیقت کا احساس ہونے لگا ہے کہ بھارت پاکستان سمیت دیگر مختلف ممالک کے خلاف کس طرح سے سازشوں کے جال بُنتا ہے اور ان ممالک کی سکیورٹی اور وقار کو مجروح کرنے کے درپے رہتاہے۔
سکھ بھارت میں اپنے علیحدہ وطن کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور حالیہ برسوں میں انہوں نے دوسرے ممالک میں ریفرنڈم کرائے ہیں۔خالصتان تحریک کی رفتار اور تیز رفتاری اس بات کا اشارہ دے رہی ہے کہ دہشت گردی کی مذموم سرگرمیوں کی وجہ سے بھارت خود انتشار کا شکار ہو کر بکھر جائے گا۔
مضمون نگار ''کانسپٹ آف ٹیررازم اِن پوسٹ کولڈ وار ایرا'' کی مصنفہ ہیں۔
[email protected]
تبصرے