لیفٹیننٹ فیض سلطا ن شہید (ستا رۂ بسا لت ) کے بارے میں حسنین رضو ی کی تحریر
پا کستا نی قوم نے دہشت گر دی کے خلا ف بھر پو ر عز م ، ٹھوس ارادے اور استقامت کے سا تھ ایک طو یل اور بہت صبر آزما جدو جہد کر تے ہوئے قابل اطمینا ن اور بے مثا ل کامیابیاں حا صل کی ہیں۔ پا کستا ن کو ملنے والی ان کامیا بیو ں میں عو ام کے بھر پو ر تعا ون اور شہداء کی قربانیوں کا کر دار سب سے اہم ہے۔ دہشت گر دی کے خلاف جنگ ایسی جنگ ہے جس میں مسلح افواج کے جنرل سے لے کر ایک عا م سپاہی تک نے بھر پو ر حصہ لیا اور اپنی جا نیں قربا ن کیں۔ ان ہزارو ں شہدا ء میں سے ایک نام لیفٹیننٹ فیض سلطا ن شہید کا بھی ہے ۔
یہ پا کستا ن کا شیر د ل مجا ہد 3ستمبر 1985ء کو چکو ال میں پیدا ہو ا۔ چکوا ل وہ خطہ ہے جس نے پا کستا ن کی مسلح افوا ج کو شہد اء و غازیو ں کی ایک بڑی تعداد دی ہے۔ لیفٹیننٹ فیض سلطا ن شہید دو بھا ئی اور تین بہنیں ہیں ۔ آپ کے والد آرمی کے ریٹا ئر ڈ صو بیدار ہیں ۔ فیض شروع سے ہی کافی ذہین اور نڈر تھے ۔ آپ جب آٹھویں کلا س میںتھے تو آپ نے ایک آرٹیکل ''لہو کی روشنی''لکھا جو عالمگیر ین میگز ین میں شا ئع ہوا۔ اس آرٹیکل کو پڑھ کر کو ئی بھی شخص یہ نہیں کہہ سکتاتھا کہ یہ کسی بچے نے لکھا ہے ۔ فیض سلطان ہر سال 14اگست بڑے جو ش و جذ بے سے منا یا کر تے تھے اور پو رے گھر کو جھنڈیو ں اور قو می پر چمو ں سے سجا تے اورپھر بھی کہتے کہ مز ہ نہیں آیا ۔۔۔ وہ کہتے کہ مارکیٹ سے جھنڈ یا ں اور پر چم خر ید کر تو کو ئی بھی لگا سکتا ہے مزہ تو تب ہے کہ یہ ملک خو د تمہیں پر چم عطا کرے۔
وہ ہمیشہ دلو ں کو چھو لینے والی با تیں کر تے تھے اور ہمیشہ اپنے بہن بھا ئیو ں کو نصیحت کرتے کہ اپنے لیے دعا کر نا چھو ڑ دو ۔ سب سے پہلے اپنے وطن کے لیے دعا ما نگو کہ اگر یہ ہے توہم سب ہیں ورنہ کچھ بھی نہیں ۔ ایک دفعہ اپنی بہن سے کہا کہ جب تک پاکستان کا ایک فو جی بھی زند ہ ہے، پا کستا ن کو کچھ بھی نہیں ہو گا ۔
فیض سلطا ن ایک بہت ہی مہر با ن اور محب وطن فو جی تھے ۔ وا لدین اور بہن بھائیو ں کے لیے ہر دل عز یز شخصیت کے ما لک تھے۔ فیض نے ملٹر ی کا لج جہلم سے تعلیم حاصل کی۔ انہیں شعر و شا عر ی اور ادبی محفلوں میں شرکت کر نے کا بہت شو ق تھا انہو ں نے بہت سے اشعار لکھے اور اخبا رات میںآرٹیکل بھی تحر یر کیے ۔ فیض کی تحر یروں اور شعر و شاعری میں وطن سے محبت اور لگا ئو کی خو شبو رچی بسی ہو تی تھی۔ آج بھی ان کے اشعار لہو کو گر ما دیتے ہیں۔ ان کی تحر یر ہم سب کے اندر جذبہ حب الوطنی کو بیدار کر دیتی ہے ۔ وہ ہمیشہ دلو ں کو چھو لینے والی با تیں کر تے تھے اور ہمیشہ اپنے بہن بھائیو ں کو نصیحت کرتے کہ اپنے لیے دعا کر نا چھو ڑ دو ۔ سب سے پہلے اپنے وطن کے لیے دعا مانگو کہ اگر یہ ہے توہم سب ہیں ورنہ کچھ بھی نہیں ۔ ایک دفعہ اپنی بہن سے کہا کہ جب تک پاکستان کا ایک فو جی بھی زند ہ ہے، پا کستا ن کو کچھ بھی نہیں ہو گا ۔
ایک دفعہ ان کی بہن نے ان سے کہا کہ اور لڑکیوں کے بھا ئی انہیں لینے یو نیورسٹی آتے ہیں آپ مجھے لینے کبھی نہیں آئے تو انہو ں نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ آپ کو لینے نہیں آپاتا لیکن آپ کو خوش ہونا چاہیے کہ آپ کا بھائی وطنِ عزیز کی سرحدوں پر مامور ہو کر ان کی حفاظت یقینی بنارہا ہوتا ہے۔
ہر فو جی کی طر ح آپ بھی شہا دت کے خو اہش مند تھے ۔ ایک دفعہ ان کی بہن نے ان سے کہا کہ اور لڑکیوں کے بھا ئی انہیں لینے یو نیورسٹی آتے ہیں، آپ مجھے لینے کبھی نہیں آئے تو انہو ں نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ آپ کو لینے نہیں آپاتا لیکن آپ کو خوش ہونا چاہیے کہ آپ کا بھائی وطنِ عزیز کی سرحدوں پر مامور ہو کر ان کی حفاظت یقینی بنارہا ہوتا ہے۔ وہ اپنی تما م با تیں ڈائر ی میں لکھتے۔ آپ نے اپنی شہا دت سے قبل ایک قطعہ بھی لکھا ۔۔۔
ہم جاگتے ہیں سرحدوں پر
اور ملک چین کی نیند سوتا ہے
جب ہم ابدی نیند سوتے ہیں
تو ملک ہم پر فخر کرتا ہے
لیفٹیننٹ فیض سلطا ن شہید کا تعلق فرنٹیئر فورس کی ایک یونٹ سے تھا۔اس یو نٹ میں آپ ایک والنٹیئر کی حیثیت سے شا مل ہوئے ۔ آپ نے اپناBasic Course چھوڑ کر آپریشن " شیر دل" میں حصہ لیا۔ جب آپریشن پر جا رہے تھے تو راستے میں اپنے ساتھیوں کو پا نی پلا تے جا تے اور کہتے کہ شہید کے ہا تھو ں سے پا نی پیوثواب ہو گا۔ شہا دت سے ایک دن پہلے اپنے گھر والوں سے فو ن پر با ت کی اور بہن سے کہا کہ میں نے خو اب میں دیکھا ہے کہ میں شہید ہو جا ئو ں گا ۔ آپ نے 11جو ن 2009ء کو شہا دت کا در جہ پا یا۔
جگر کی پیاس لہو سے بجھا کر آیا ہوں
میں تیر ی راہ میں سر کٹا کر آیا ہوں
شہا دت کے وقت آپ کی عمر 24سا ل تھی ۔ آپ کا آخر ی پیغا م آپ کی والدہ کے نا م تھا ۔ ۔۔
ماں میں لوٹ کے آیا ہوں
دشمن کو کاری ضرب لگا کے آیا ہوں
ماں میں گیا خاکی وردی میں تھا
سبز ہلالی پرچم میں لپٹ کے آیا ہوں
7مارچ2011ء کو حکو مت پا کستا ن نے آپ کو بے مثا ل شجا عت ، بہا دری اور فرض شنا سی کا اعترا ف کر تے ہو ئے بعد از شہا دت ''ستا رہ بسالت''کا اعزاز عطا فرمایا ۔
مضمون نگار پاکستان کے قومی اخبار کے ساتھ ساتھ ایک بین الاقوامی جریدے کے پاکستان میں ریذیڈنٹ ایڈیٹر بھی ہیں۔
[email protected]
تبصرے