کیپٹن ڈاکٹر بلال خلیل شہیدکے بارے میں ایک تحریر
جب دہشت گردوں سے ان کا سامناہواتو وہ ایک بہادر سولجرکے طور پرسامنے آئے
لائن آف کنٹرول سے لے کر وزیرستان اور نوشکی تک پاک فوج ،پولیس اوردیگر پیراملٹری فورسز کے افسر اور جوان اپنی دھرتی کے استحکام کی خاطر وطن دشمنوں سے نبردآزما ہیں اورآئے روزاپنی قیمتی جانوںکے نذرانے پیش کررہے ہیں ۔انہی سرفروشوں میں ایک نام کیپٹن ڈاکٹر بلال خلیل شہید کاہے ۔وہ سرزمینِ ''لائل پور''(اب فیصل آباد) کے ایک ایسے جری صفت جوان تھے جنہوں نے اپنی مٹی سے لائلٹی (وفاداری )کاشاندار مظاہرہ کیااور سبز ہلالی پرچم کی آن بان اورشان پر اپنی خوبصور ت جوانی قربان کردی۔
وہ فیصل آباد (لائل پور)کی ایک تعلیم یافتہ اورمحب وطن فیملی کے چشم وچراغ تھے۔وہ ایم ایم بی بی ایس ڈاکٹر تھے اور پاک فوج کی میڈیکل کور کاحصہ تھے لیکن جس وقت دہشت گردوں نے ان کے ہسپتال اور کیمپ پرحملہ کیاتو اس وقت وہ ایک ڈاکٹر نہیں بلکہ ایک منجھے ہوئے سولجر کی طرح سامنے آئے اور اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دہشت گردوں سے نبردآزما ہوگئے۔
کیپٹن ڈاکٹر بلال خلیل شہید کے والد گرامی محمدخلیل شاہدایک تعلیم یافتہ ،مہذب اور محب وطن شخصیت ہیں۔ ان کا تعلق چک نمبر4بچیکی ننکانہ صاحب سے ہے لیکن اب عرصہ دراز سے فیصل آباد میں مقیم ہیں۔انہوں نے یوای ٹی سے انجینئرنگ کے بعد کچھ عرصہ جاب کی اور پھر فیصل آباد میں پاورلومز کے بزنس سے وابستہ ہو گئے۔محمدخلیل شاہد کو اللہ تعالی نے تین بیٹوں بلال خلیل،اسامہ خلیل اوربلاول خلیل اور ایک بیٹی سے نوازا۔ کیپٹن ڈاکٹر بلال خلیل ان کے سب سے بڑے بیٹے تھے جو2 فروری2022ء کو مادرِوطن پر قربان ہوئے۔
کیپٹن بلال خلیل کے والد محمد خلیل شاہد بتارہے تھے کہ''میں نے اپنانہایت خوبصورت بیٹااس دھرتی پرقربان کردیا۔اس کی جوانی بہت خوب تھی۔چھ فٹ سے نکلتاہواقدتھا۔اس کاکھلتاہواچہرہ آج بھی یاد آتاہے تو ہمیں بہت اداس کرجاتاہے۔ایک بارمیں نے اس کے پاس گن دیکھی تومیں نے کہابیٹاآپ توڈاکٹرہو۔ آپ کابندوق سے کیاکام ہے؟ کہنے لگابابا! پاک فوج میں جتنے بھی لوگ ہیں وہ سب سے پہلے ایک سولجراور فائٹرہوتے ہیں اس کے بعد کچھ اور۔میں بھی پہلے ایک سولجرہوںاس کے بعد ڈاکٹرہوں۔ان کے والد نے بتایا کہ بلال خلیل 4نومبر1995ء کوپیدا ہوئے۔ ڈویژنل ماڈل کالج فیصل آباد سے او لیول اور اے لیول امتحانات میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔انہوں نے ڈی جی خان میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا۔بلال خلیل انتہائی ذہین نوجوان تھے اور پریپ کلاس سے ہی ٹاپر رہے ۔اگر یہ کہوں توہرگز بے جانہ ہوگا کہ وہ ایک Extraordinaryصلاحیتوں سے مالا مال تھے۔جب سے وہ فوج میں گئے میری اس سے تقریباًروزانہ فون پربات ہوتی ۔انہوں نے بتایاکہ بلال میرے اوراپنی مرحوم والدہ دونوں کے بہت لاڈلے تھے۔وہ ایک ہونہاراورفرماں برداربچہ تھا۔ایم بی بی ایس کے بعد ان کی پاک فوج میں سلیکشن ہوگئی۔پاک فوج کی میڈیکل کور میں جانا اس کی دلی خواہش تھی ،پھرہم نے بھی اسے بخوشی جانے دیا۔لوگ کہتے تھے کہ آپ تو ایم بی بی ایس ڈاکٹرہوآپ نے فوج جیسی سخت نوکری کا کیوں چنائو کیا ہے تووہ مسکراکرکہتا کہ بس فوج میں جاناہی مجھے اچھالگاہے۔کیپٹن بلال خلیل 9نومبر2019ء کو پاک فوج میں شامل ہوئے اورپاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے 6ماہ کی تربیت حاصل کی ۔ان کی پاسنگ آئوٹ پریڈ تین اپریل2020ء کوہوئی اور اس کے بعد وہ آرمی میڈیکل کور کاحصہ بن گئے۔پاسنگ آئوٹ پریڈ کے بعد انہیں سی ایم ایچ لاہور میں بطور کیپٹن ڈاکٹر تعینات کیاگیااوریہاں وہ تقریباً16ماہ رہے۔اس کے بعد ان کی ٹرانسفر نوشکی بلوچستان ایف سی ہیڈکوارٹرز میں ہوگئی۔وہ پانچ ماہ سے وہاں آر ایم او کے طور پر کام کر رہے تھے۔
شہیدکے والد بتارہے تھے کہ کیپٹن بلال خلیل آخری بارگھرسے 24 اکتوبرکوواپس ڈیوٹی پرنوشکی پہنچے تھے اورپھرچارماہ بعدان کی شہادت ہوگئی۔ جب سے ان کی نو شکی بلوچستان میں پوسٹنگ ہوئی تھی صرف ایک بار چھٹی آئے۔شہادت سے ایک دوروزقبل ان کافون آیاکہ بابامیں دو یاتین مارچ کوگھرآرہاہوں۔ میں نے کہاکہ آپ 15 مارچ کوگھرآنااور15 بیس چھٹیاں لے کرآناکیونکہ ہم نے آپ کی نسبت (Engagement) طے کرنی ہے۔میں نے کہاکہ بیٹا!ہم نے آپ کے لیے دوتین جگہ رشتے دیکھے ہیں ،باقی جہاں آپ کی مرضی ہوگی ہم وہیں پرآپ کی شادی کریںگے۔وہ بہت ہی فرمان بردار بچہ تھا، والدین کی ہربات پر عمل پیرا ہوتا۔شادی کے معاملے میں بھی اس نے ہم سے کبھی بھی کوئی ضد والی بات نہیں کی تھی۔ہم نے دو فروری2022ء کو رات کے وقت ٹی وی پرنوشکی میں دہشت گردوں کے حملے کاسناتوبہت پریشان ہوئے ۔ہم رات بھر بیٹے سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے رہے لیکن اس سے رابطہ نہ ہوسکا۔خبروں میں بتایاجارہاتھاکہ پاک فوج کاایک افسرزخمی ہے۔پھرمیں نے ایک کرنل جوکہ کیپٹن بلال کے کزن بھی ہیں اورکوئٹہ میں ہوتے ہیں، سے رابطہ کیاتوانہوں نے بتایاکہ میں ایک میٹنگ میں حیدرآبادمیں ہوں۔آپ کوکنفرم کرکے بتاتاہوں۔پھرکچھ ہی دیر بعد اس نے مجھے بتایا کہ بلال خلیل جام شہادت نوش کرگئے ہیں۔بتایاگیا کہ جب2فروری2022کو کیپٹن بلال خلیل کو حملے کی اطلاع ملی تواس نے گن اٹھائی، بلٹ پروف جیکٹ پہنی اوردہشت گردوں سے نبردآزماہوا اوربڑی بہادری کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوا۔ جس وقت دہشت گردوں نے حملہ کیاتوبلال صرف ایک ڈاکٹرنہیں بلکہ ایک سولجرکی طرح سامنے آئے اور دہشت گردوں سے لڑتے اپنی جان وطن پر نچھاور کی۔
کیپٹن بلال خلیل کے چھوٹے بھائی بلاول خلیل نے ''ہلال'' سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ''بڑے بھائی ہمارے پورے خاندان کا ایک قیمتی سرمایہ تھے۔وہ اپنے والدین اور بہن بھائیوںکے ساتھ بہت محبت کرتے تھے۔انسان کچھ بھی کرلے موت کاتوایک وقت مقررہے لیکن فخر کی بات یہ ہے کہ ہمارا بھائی وطن کی خاطر لڑتاہواشہیدہوا۔ہماری والدہ گورنمنٹ گرلز کالج میں لیکچرارتھیں اورانہوں نے 2018ء میں وفات پا ئی۔ہمیں بھائی کی جدائی کا دکھ ضرور ہے لیکن انہوں نے پوری قوم کے سامنے ہمارے سر فخر سے بلندکردیئے ہیں۔ بلاول خلیل نے بتایاکہ بھائی کے ساتھ میری بہت زیادہ فرینکنس (بے تکلفی) تھی۔والدہ کی وفات کے بعدہمیں انہوں نے بہت سپورٹ کیااورہمارابہت خیال رکھا۔ تعلیم کے معاملے میں وہ ہم بہن بھائیوںکی بہت زیادہ رہنمائی کرتے ۔ان سے روزانہ ہی فون پررابطہ رہتااوروہ ہمیں بہت سمجھاتے ۔وہ مجھے اکثر کہا کرتے تھے کہ اپنی چھوٹی بہن اوروالد صاحب کاخاص خیال رکھنا۔ شہادت سے کچھ ہی دیرقبل میری ان سے بات ہوئی۔یہ بات میرے وہم وگمان میں بھی نہیں تھی کہ یہ میری ان سے آخری بات ہوگی اوراس کے بعد ہم کبھی نہیں مل سکیں گے۔
کیپٹن بلال خلیل شہید کے بھائی بلاول خلیل بتا رہے تھے کہ وہ ایک محنتی اور فیاض آدمی تھے جو لوگوں کی مدد کرنے کے لیے اپنی ڈیوٹی اورفرائض سے ہٹ کر بھی بہت کچھ کر جاتے تھے۔میں یہ بات بڑے فخر سے بتاسکتاہوںکہ ان کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش پاک فوج میں شمولیت اور شہادت کو گلے لگانا تھا۔یوں وہ اپنے ان دونوں مقاصد میں کامیاب ہو گئے۔ہمارے بھائی شوٹنگ میں بھی کافی ایکسپرٹ تھے۔گھڑ سواری اورنیزہ بازی میں بھی وہ خصوصی مہارت رکھتے تھے۔ کھیلوں اور دیگر جسمانی سرگرمیوں میں بڑے جذبے کے ساتھ حصہ لیتے ۔ان کی لاتعداد ویڈیوز اورتصاویر آج بھی ہمارے پاس محفوظ ہیں جو ہمیں ان کی یاددلاتی ہیں۔
کیپٹن ڈاکٹر بلال خلیل شہیدکی نماز جنازہ مورخہ4فروری 2022ء کو فیصل آباد میں اداکی گئی۔یہ علاقے کی تاریخ کاایک بہت بڑا جنازہ تھاجس میں پاک فوج کے افسروں،جوانوں،سیاسی سماجی شخصیات اور عام شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر اور پاک فوج زندہ باد کے نعروں سے گونجتی رہی۔حکومت ِ پاکستان نے کیپٹن بلال خلیل شہید کی جرأتِ رندانہ کوسراہتے ہوئے انہیں ''ستارہ بسالت ''اور'' تمغہ عزم''جیسے بڑے عسکری اعزازات سے نوازا۔خطۂ فیصل آباد کے عوام آج بھی اس شہیدِ وطن کو یادکرتے ہیں اوران کی ملک اورقوم کی خاطر دی گئی قربانی کو والہانہ انداز میں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
مضمون نگار شعبہ صحافت کے ساتھ منسلک ہیں اور اخبارات میں کالم بھی لکھتے ہیں
[email protected]
تبصرے