اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 22:59
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

حفصہ محمد فیصل

[email protected] مضمون نگار متعدد کتابوں کی مصنفہ ہیں اور صدارتی ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں۔

Advertisements

ہلال اردو

رمضان کے شام و سحر کی نورانیت

مارچ 2024

 رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی ایک پر کیف اور سرور آمیز نورانیت ہر شے کا احاطہ کرتی محسوس ہوتی ہے۔ مسلمانوں کے لیے ماہ صیام بہترین ایام کے طور پر شمار ہوتا ہے ۔سحر و افطار کا اہتمام، تلاوت قرآن اور تراویح کی رونقیں ہر مقام اور ہر مکان پر جا بجا نظر آتی ہیں۔



ماہ مبارک کی نورانیت اور ان ایام میں اجرات کے جو وعدے ہمیں اللہ رب العزت اور اللہ کے رسولۖ کے فرمان سے سننے کو ملتے ہیں، انہیں محسوس کر کے ہم اس تصور میں کھو جاتے ہیں، جب روزے کے ثمرات اور اجرات دیے جائیں گے۔
رسول ۖ کا ارشاد پاک ہے: جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ، اور ایک روایت میں ہے کہ جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں، اور ایک روایت میں بجائے ابوابِ جنت کے ابوابِ رحمت کھول دیئے جانے کا ذکر ہے۔(مشکوٰة)
 اسی طرح روزے کے ایک طرف کئی طبی فوائد ہیں، جو ہمیں جسمانی لحاظ سے حاصل ہوتے ہیں، تو دوسری طرف روحانی فوائد اور اجرات لاتعداد اور بے شمار ہیں۔
نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا؛
الصوم جن یسجن بھا العبد من النار
روزہ ایک ڈھال ہے جس کے ذریعے سے بندہ جہنم کی آگ سے بچتا ہے۔(صحیح الجامع)
ایک دوسری روایت کے الفاظ اس طرح ہیں:
الصوم جن من عذاب اللہ(صحیح الجامع)
روزہ اللہ تعالی کے عذاب سے(بچائو کی )ڈھال ہے۔
کتنے مختصر اور جامع الفاظ میں اللہ تعالی نے اس روزے کو جہنم سے ڈھال قرار دے کر ہمیں نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے ذریعے سے ایک بہترین خوشخبری سے نوازا ہے۔
 ڈھال کسی چیز سے رکاوٹ اور پناہ کے طور پر استعمال کی جاتی ہے اور یہ چند دن کے روزے ہمیں جہنم کی دہکتی آگ سے پناہ کا وعدہ دے رہے ہیں۔
ایک اور جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی روزے داروں کو خوشخبری دی جارہی ہے کہ؛
جنت کے( آٹھ دروازوں میں سے) ایک دروازے کا نام  ریان ہے، جس سے قیامت کے دن صرف روزے دار داخل ہوں گے، ان کے علاوہ اس دروازے سے کوئی داخل نہیں ہوگا۔ کہا جائے گا روزے دار کہاں ہیں؟ تو وہ کھڑے ہو جائیں گے اور (جنت میں داخل ہوں گے) ان کے علاوہ کوئی اس دروازے سے داخل نہیں ہوگا۔ جب وہ داخل ہو جائیں گے، تو وہ دروازہ بند کر دیا جائے گا اور کوئی اس سے داخل نہیں ہوگا۔(صحیح البخاری وصحیح مسلم)
سبحان اللہ! کیا ہی منظر ہوگا؟ جب ابد سے قیامت تک کے تمام انسان میدان حشر میں جمع ہوں گے اور پکارنے والا پکارے گا ؛ کہاں ہیں روزے دار؟
 اور دیگر امت کے چند لوگوں کے علاوہ امت محمدیہ کے بیشتر لوگ اس منادیٰ کی پکار پر کھڑے ہو کر لبیک کہیں گے اور ایک مخصوص دروازے سے اللہ رب العزت کی سجائی ہوئی خوبصورت جنت میں داخل ہوں گے۔
 کیسے کیسے انعامات کے وعدے اس چھوٹے سے عمل پر اللہ رب العزت نے امت محمدیہ کے لیے تیار کر رکھے ہیں۔
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا گیا کہ؛
روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں جن سے وہ خوش ہوتا ہے۔ ایک جب وہ روزہ کھولتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور دوسری خوشی جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزے سے خوش ہوگا۔(صحیح بخاری)
تلاوتِ قرآن مجید اور ماہ صیام:
تلاوتِ قرآن کو رمضان المبارک سے خاص تعلق حاصل ہے،اور اس کی متعدد وجوہات ہیں۔
اول الذکر:اللہ رب العزت نے اس پاک کلام کے نزول کے لیے ماہ رمضان المبارک کو اعزاز بخش کر اس ماہ کی قدر و منزلت میں مزید اضافہ کردیا۔
 دوم، نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے بھی رمضان المبارک میں تلاوتِ قرآن کو فوقیت اور برتری بخشی ہے، دیگر ایام سے زیادہ اس کی تلاوت کا اہتمام کیا ہے۔ حتیٰ کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ رمضان المبارک میں نبی اکرمۖنے قرآن کریم کا دورہ بھی کیا،اس عمل نے مہر ثبت کردی کہ رمضان المبارک اور تلاوت قرآن کا چولی دامن جیسا ساتھ ہے۔
ایک طرف جہاں ماہ مبارک کے دن روزے سے آباد ہوتے ہیں تو اس کی راتیں تراویح کے اہتمام سے پر رونق اور پر سعید بنتی ہیں۔ تراویح کی بیس رکعتوں میں ختم قرآن کا اہتمام حرمین شریفین اور دنیا کی تقریباً تمام ہی مساجد میں بڑے انتظام و اہتمام سے کیا جاتا ہے۔
 صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور بزرگان دین کا رمضان میں تلاوت کا خاص اہتمام کرنا درج بالا باتوں کی مکمل کی تصدیق کرتی ہیں۔ یہ سب امور اس خصوصیت کو ظاہر کرتے ہیں کہ اس ماہ میں کثرت سے تلاوتِ قرآن میں مشغول رہنا باعثِ سعادت ہے۔
ماہِ رمضان کا قرآن کریم سے خاص تعلق ہونے کی سب سے بڑی دلیل قرآن کا اس ماہ میں نازل ہونا ہے۔
تراویح کی اہمیت اور فضیلت؛
 جو شخص رمضان کی راتوں میں ایمان اور ثواب کی نیت سے (نماز وغیرہ میں )کھڑا رہا تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیے  جاتے ہیں۔(بخاری ومسلم شریف) نیز قیام اللیل کے جو عمومی فضائل ہیں وہ نمازِ تراویح پر بھی صادق آتے ہیں۔
 تراویح دراصل قیام اللیل ہی کا ایک طریقہ کار ہے،جو اللہ رب العزت نے ماہ صیام کی اہمیت اور فضیلت کو بڑھانے کے لیے تلاوت قران اور تراویح کی 20 رکعتوں کو سنت مؤکدہ قرار دے کر مسلمانوں کے لیے زیادہ سے زیادہ نیکیوں میں اضافے کا سبب بنایا ہے۔
 مزید برآں تراویح رسول اللہ ۖ سے اور آپ ۖ کے بعد خلفائِ راشدین سے اہتمام کے ساتھ ثابت ہے، اتنی بات اس کی فضیلت کے لیے کافی ہے۔
نماز تراویح سنت مؤکدہ ہے اور تراویح میں ایک مرتبہ پورا قرآن پاک پڑھنا یا سننا بھی سنت مؤکدہ ہے۔ یہ دونوں عمل علیحدہ علیحدہ دو سنتیں ہیں۔ اس لیے جو لوگ سورتوں کے ساتھ نماز تراویح ادا کرتے ہیں اور پورا قرآن مجید تراویح میں پڑھتے یا سنتے نہیں وہ تراویح کی سنت تو ادا کرتے ہیں لیکن تراویح میں پورا قرآن مجید پڑھنا یا سننا ان کے ذمے باقی رہتا ہے۔ اسی طرح جو لوگ چند راتوں میں قرآن پاک پورا سن کر تراویح چھوڑ دیتے ہیں ان کے ذمہ تراویح کی سنت باقی رہتی ہے۔ یہاں سے معلوم ہوا کہ قرآن مجید کے ختم ہو جانے کے بعد اکثر لوگ تراویح کے ادا کرنے میں جو سستی کرنے لگتے ہیں یہ بھی ایک بڑی غلطی ہے، تراویح مکمل ماہ ہر رات پڑھنی ہے۔ 
قرآن مجید کے بعد بھی رمضان المبارک کی تمام راتوں میں عیدالفطر کے چاند دیکھنے تک تراویح کا پڑھنا سنت ہے۔
 ایک حدیث مبارکہ میں تو یہاں تک اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو خوش خبری دی کہ : حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہۖ نے ارشاد فرمایاکہ جس شخص نے ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان کا قیام کیا (یعنی رات کو تراویح پڑ ھیں)اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ (بخاری و مسلم)
ان تمام فضیلتوں کا علم ہونے کے بعد تو ہر مسلمان کو ذوق وشوق سے تراویح کو پورے اہتمام سے ادا کرنا چاہیے تاکہ رمضان المبارک کی برکتوں سے سرفراز ہو سکے، اس کی مغفرت ہو اور اللہ تعالی کی رحمتوں سے نوازا جائے۔
ماہ مبارک اور صدقہ و خیرات کا عمل
صدقہ و خیرات وہ مال ہے جو اللہ کی رضا کے لیے غریب و مسکین لوگوں کو دیا جاتا ہے۔ زکوٰة و عشر اور صدقہ فطر تینوں واجب ہیں۔ جو ان تینوں میں سے کسی ایک کو ادا نہ کرے گا، سخت گنہگار ہوگا۔ ان کے علاوہ نفلی صدقات کی اقسام اور طریقے بے شمار ہیں۔ راہِ خدا میں صدقہ و خیرات کرنے کا بہت زیادہ اجر و ثواب ہے اور دنیا و آخرت میں اس کے بے شمار فوائد ہیں۔ رمضان المبارک میں کچھ صدقات واجب یعنی ضروری ہیں جب کہ نفلی صدقہ و خیرات کرنے کی فضیلت بھی بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے، اسی لیے مسلمانان عالم اس ماہ میں بڑھ چڑھ کر صدقہ و خیرات کرتے ہیں۔
 اسی عمل کی فضیلت کا علم ہمیں حضور نبی اکرمۖ کی متعدد احادیثِ مبارکہ سے ملتا ہے :
1۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرمۖ سے پوچھا گیا : کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ  علیہ وسلم نے فرمایا :  رمضان میں صدقہ کرنا افضل ہے۔
 (ترمذی، السنن، کتاب الزکا، باب ما جا فی فضل الصدقہ)
2۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرمۖ تمام لوگوں سے بڑھ کر سخی تھے۔ رمضان میں جب حضرت جبریل امین علیہ السلام کی آپۖ سے ملاقات ہوتی تو آپ صلی اللہ  علیہ وسلم بہت زیادہ سخاوت کیا کرتے تھے۔ حضرت جبریل علیہ السلام کی ملاقات کے وقت تو آپ صلی اللہ  علیہ وسلم کی سخاوت تیز ہوا کے جھونکے سے بھی بڑھ جاتی۔
( بخاری، الصحیح، کتاب الصوم)
ماہ صیام کے حوالے سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ؛ ایک چھوٹی سی نیکی بھی بڑے اجر کے حصول کا سبب بن سکتی ہے۔ اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ یہ میرا مہینہ ہے اور اس مہینے کا اجر و ثواب بھی میں خود اپنے بندے کو دوں گا۔ رمضان میں کثرت سے صدقہ و خیرات کرکے ہم دوسروں کی بھوک و پیاس اور تکلیف کم کرسکتے ہیں۔
 ویسے بھی ایک پیسہ یا ایک دانہ بھی جو اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کیاجاتا ہے،اس پر دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک اجر کا وعدہ ہے ۔ رمضان میں کتنا اجر ملے گا اس کا اندازہ بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اس مقدس ماہ میں مومن کے رزق میں اضافہ کردیا جاتا ہے۔ جو شخص اس ماہ مبارک میں کسی روزے دار کو افطار کرواتا ہے تووہ اس کے گناہوں کی بخشش کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

صدقہ فطر ایک واجب صدقہ
عیدالفطر کے دن جس وقت فجر کا وقت آتا ہے (یعنی جب سحری کا وقت ختم ہوتاہے) اسی وقت صدقہ فطر واجب ہوتا ہے۔ اور عید کی نماز کے لیے جانے سے پہلے پہلے اسے ادا کرنا ضروری ہے، اگر عیدالفطر کی نماز سے پہلے ادا نہ کیا گیا تو بعد میں بھی ادا کرنا ہوگا، لیکن بعد میں ادا کرنے  سے اس صدقہ کی فضیلت ختم ہوجائے گی، نیز عید الفطر کی نماز کے بعد تک تاخیر مکروہ ہے۔
رمضان کے ایک ماہ کے روزوں کے بعد عید الفطر جسے عرف عام میں میٹھی عید سے تعبیر کیا جاتا ہے، اس عید کی خوشی میں غریبوں کو شامل کرنے کے لیے اللہ تعالی نے ان کی ضرورت کو مدنظر رکھ کر یہ صدقہ فطر مخیر مسلمانوں پر واجب کیا ہے، جو عیدالفطر سے پہلے رمضان المبارک میں بھی ادا کیا جاسکتاہے،  جیسا کہ بعض صحابہ کرام کا عید سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنے کا ذکر احادیثِ مبارکہ میں موجود ہے۔
حضرت ابن عمر صدقہ فطرا نہیں دیتے جو اسے قبول کرتا اور وہ(بعض صحابہ کرام) عید الفطر سے ایک یا دو دن پہلے(صدقہ فطر)دے دیا کرتے تھے۔
صدقہ فطر ادا کرنے کا افضل وقت عیدالفطر کو صبح صادق کے بعد اور عید کی نماز ادا کرنے سے پہلے پہلے ہے ۔اگر چاند رات یا رمضان المبارک کے کسی بھی دن بلکہ اگر رمضان سے پہلے بھی ادا کر دیا تب بھی فطرہ ادا ہو گیا۔ جس شخص کے پاس کچھ نہ ہو یا نصاب سے کم ہو اس کو صدقہ فطر دے سکتے ہیں بشرطیکہ وہ مستحق ہو۔ صدقہ فطر کے مصارف وہی ہیں جو زکوٰة کے ہیں یعنی جنہیں زکوٰة دے سکتے ہیں انہیں فطرہ بھی دے سکتے ہیں ۔ ایک شخص کا فطرانہ ایک مسکین کو دیں یا چند مساکین کو دونوں طرح جائز ہے۔ اسی طرح چند آدمیوں کا فطرانہ بھی ایک مسکین کو دینا جائز ہے۔ صدقہ فطر کی مقدار گندم یا اس کا آٹا یا ستو صدقہ فطر فی کس نصف صاع جو آج کے رائج الوقت پیمانے کے اعتبار سے سوا دو کلو کے قریب ہے ۔ کھجور، منقّہ یا جَو ہو تو ایک صاع یعنی ساڑھے چار کلو کے قریب یا ان اشیاء کی قیمت ادا کرنا بہتر ہے کیونکہ اس صورت میں ان کیلئے اشیائے ضرورت خریدنا آسان ہو جائے گا اور حاجت مندوں کی ضروریات بھی پوری ہو جائیں گی۔
صدقہ فطر میں سب سے پہلا حق رشتے داروں یا ہمسائیوں کا ہے۔ دینی مدارس کے غریب یتیم بے سہارا طالب علم اور بے گھر افراد اور دیگر متاثرین کو بھی صدقہ فطر دیا جا سکتا ہے ۔ 
حضورنبی ِکریم ۖکے اس فرمان کی بجاآوری سے معاشرے کے غریب اور بے سہارا افراد کی خدمت اور مدد ممکن ہو سکے گی اور وہ بھی اطمینان اور خوشحالی سے اس جشنِ مسرت میں حصہ لینے کے قابل ہو جائیں گے۔
حرف آخر :
الغرض! ماہ صیام کی نورانیت، افادیت اور فضیلت دُنیوی، اُخروی، طبی اور روحانی ہر ہر لحاظ سے ایک مومن مسلمان کے لیے خیر ہی خیر ہے۔ اللہ پاک ہمیں اس ماہ مبارک کی اصل روح سے مستفید فرمائے۔ آمین !
وما علینا الاالبلاغ المبین 


مضمون نگار متعدد کتابوں کی مصنفہ ہیں اور صدارتی ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں۔
[email protected]

حفصہ محمد فیصل

[email protected] مضمون نگار متعدد کتابوں کی مصنفہ ہیں اور صدارتی ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں۔

Advertisements