انٹر نیشنل ایتھلیٹ نائب رسالداراولمپیئن عبدالعزیز کی کامرانیوں پر مبنی تحریر
انٹرنیشنل ایتھلیٹ نائب رسالدار اولمپیئن عبدالعزیز اپنے عہد کے ممتاز کھلاڑی تھے۔ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر ایتھلیٹکس کے میدان میں ملک و قوم کا نام روشن کیا ۔ انہیں پرندۂ پاکستان کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ عبدالعزیز کو فرسٹ نیشنل گیمز میں 4x100 میٹر ریلے دوڑ کے ایونٹ میں گولڈ میڈل ، 100 میٹر دوڑ کے ایونٹ میں سلور میڈل اور سیکنڈ ایشین گیمز میں 4x100میٹر ریلے دوڑ کے ایونٹ میں ٹیم کے ساتھ سلور میڈل جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ عبدالعزیز 10نومبر1924 کو نمبر دارملک فضل داد اعوان کے ہاں سدیالی ضلع چکوال میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ملازمت کا آغاز 5ستمبر1939ء کو انڈین برٹش آرمی آرمڈ کور سے کیا۔ ابتدائی ٹریننگ کے بعد آرمی کی طرف سے قومی سطح کے مقابلوں میں عمدہ کھیل کی بنیاد پر قومی ٹیم کے لیے منتخب کر لیے گئے۔ تربیتی کیمپ میں آرمی سپورٹس کنٹرول کمیٹی کے انچارج بریگیڈیئر رودھم کی زیر سرپرستی کوچنگ حاصل کی۔
1950ء میں پہلی نیشنل گیمز کا انعقاد لاہور میں ہوا جن میں عبدالعزیز 100میٹر دوڑ کے ایونٹ میں سلور میڈل اور 4x100میٹر ریلے دوڑ کے ایونٹ میں ٹیم کے ساتھ گولڈ میڈل اپنے نام کرنے میں کامیاب رہے۔ 1952ء میں تھرڈ نیشنل گیمز لاہور میں منعقد ہوئیں جن میں عبدالعزیز 100میٹر دوڑ، 200میٹر دوڑ اور 4x100میٹر ریلے دوڑ کے ایونٹ میں 3گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ ان مقابلوں میں انہوں نے 100 میٹر دوڑ اور 200میٹر دوڑ کے ایونٹ میں 2نئے قومی ریکارڈ بنانے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ 1952ء میں ہیلیسنکی میں اولمپک گیمز میں 100میٹر دوڑ کے ایونٹ میں پاکستان کی نمائندگی کی مگر میڈل تک رسائی حاصل نہ کر سکے۔1954ء میں ایشین گیمز کا انعقاد فلپائن کے شہر منیلا میں ہوا۔ جن میں عبدالعزیز 4x100میٹر ریلے دوڑ کے ایونٹ میں ٹیم کے ساتھ سلور میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔ ان کی ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں میں فلائنگ برڈ آف ایشیاء کا خطاب پانے والے عبدالخالق، محمد شریف بٹ اور محمد اسلم شامل تھے۔ 1954ء میں ہی کامن ویلتھ گیمز ونیکور میں منعقد ہوئیں جن میں عبدالعزیز نے 220گز دوڑ کے ایونٹ میں حصہ لیا مگر کامیابی حاصل نہ کر سکے۔اسی سال چوتھی نیشنل گیمز کا انعقاد ساہیوال میں ہوا، ان مقابلوں میں عبدالعزیز نے 200میٹر دوڑ کے ایونٹ میں برونز میڈل اور 4x100میٹر دوڑ کے ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتا۔ ان مقابلوں میں انہوں نے 4x100میٹر ریلے دوڑ کے ایونٹ میں ٹیم کے ساتھ نیا قومی ریکارڈ بنانے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ 1955ء میں ورلڈ ملٹری ایتھلیٹکس مقابلے ایتھنز میں منعقد ہوئے۔ جن میں عبدالعزیز نے 100میٹر دوڑ کے ایونٹ میں حصہ لیا مگر وکٹری سٹینڈ تک رسائی حاصل نہ کر سکے۔ 1955ء میں ہی نیشنل اتھلیٹکس مقابلوں کا انعقاد ڈھاکہ میں ہوا جن میں عبدالعزیز 100میٹر دوڑ کے ایونٹ میں برونز میڈل ، 4x100میٹر ریلے دوڑ کے ایونٹ میں گولڈ میڈل اور 200میٹر دوڑ کے ایونٹ میں سلور میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔
1956ء میں انڈیا کے شہر نئی دہلی میں پاکستان اور انڈیا کی ٹیموں کے درمیان ایتھلیٹکس مقابلے منعقد ہوئے جن میں عبدالعزیز نے 4x100میٹر ریلے دوڑ کے ایونٹ میں ٹیم کے ساتھ سلور میڈل حاصل کیا۔ 1956ء میں ہی نیشنل ایتھلیٹکس مقابلوں کا انعقاد لاہور میں ہوا جن میں عبدالعزیز نے 100میٹر، 200میٹر دوڑ کے ایونٹ میں برونز میڈل اور 4x100میٹر ریلے دوڑ کے ایونٹ میںٹیم کے ساتھ گولڈ میڈل کا اعزاز حاصل کیا۔ بعد ازاں پاکستان آرمی میں کوچنگ کے شعبہ سے وابستہ رہے۔ تمام تر قومی خدمات کے بعد 5ستمبر 1963ء کو پاکستان آرمی سے ریٹائر ہو گئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد 1965ء اور 1971ء کی پاک بھارت جنگوں میں بطور ریزرو فوجی ایک لانسر رجمنٹ کے ساتھ وطن عزیز کے دفاع کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔
پنجاب سپورٹس بورڈ لاہور میں کئی سال تک بطور ایتھلیٹکس کوچ خدمات انجام دیں۔ پنجاب سپورٹس بورڈ کی طرف سے ان کی خدمات کے پیش نظر PREMIER HONOUR MEDAL سے نوازا گیا۔ عبدلعزیز کو متعدد مرتبہ نیشنل گیمز اور نیشنل ایتھلیٹکس مقابلوں میں بطور آفیشل اور کوچ فرائض ادا کرنے کا موقع ملا ۔چوتھی سیف گیمز 1989ء جناح سپورٹس سٹیڈیم اسلام آباد میں منعقد ہوئیں جن میں عبدلعزیز نے بطور کوچ اور ٹیکنیکل آفیشل شرکت کی ۔اس کے علاوہ ایچی سن کالج لاہور میں بھی کھلاڑیوں کی تربیت اور کوچنگ کے شعبہ سے وابسطہ رہے۔ عبدلعزیز علاقائی کھیل پڑ کوڈی کے بھی نامور کھلاڑی تھے ۔طاقت، مہارت اور پھرتی میں اپنی مثال آپ تھے۔پنجاب کے مختلف اضلاع میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے میں کامیاب رہے۔تمام تر کامیابیوں کے بعد 29ستمبر 1996ء کو اس جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے انھیں آبائی گائوں سدیالی کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔کھیل کے میدان میں ان کی خدمات کو تا دیر یاد رکھا جائے گا ۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین ۔
تبصرے