دنیا کے مختلف خطوں میں طرح طرح کے موسم پائے جاتے ہیں۔یہ سب اپنی اپنی الگ پہچان رکھتے ہیں۔ کہیں برف کے سفید گالے زمین کو لپیٹ لیتے ہیں تو کہیں بہار کے رنگا رنگ پھول خوشبو بکھیرتے نظر آتے ہیں۔کہیں خزاںمیں درختوں کے سنہری پتے راستوں میں قالین کی طرح بچھے نظر آتے ہیں تو کہیں گرمی کی چمکتی دھوپ سمندر کے کنارے ریت پر پڑ کر ایک خوشگوار احساس پیدا کرتی ہے۔
موسموں کاانسانی مزاج اور رویے پر براہِ راست اثر ہوتا ہے۔سرد موسم میں لوگ زیادہ پُرسکون نظر آتے ہیںجبکہ گرم موسم میں زیادہ متحرک اور چست۔بارش کے دنوں میں چائے اورپکوڑوں کی خواہش بڑھ جاتی ہے جبکہ سردیوں میں دھوپ میں بیٹھنا سب کو بھاتا ہے۔گرمیوں میں آئسکریم کی مانگ بڑھ جاتی ہے جبکہ سردی کے آتے ہی خشک میوہ جات کا استعمال عام ہو جاتا ہے۔
ہم خوش قسمت ہیں کہ قدرت نے ہمارے پیارے وطن پاکستان کو چار موسموں سے نوازا ہے۔یہاں ٹھنڈی ہوائیں چلتی ہیں اور لَو بھی۔بہارمیں سرسبز کھیتوں اور باغات کا حسن دل کو موہ لیتا ہے جبکہ خزاں میں درختوں سے گرنے والے سنہری پتوں کی چادریں قدرت کے حسین رنگوں کو عیاں کرتی ہیں اور برسات کے تو کیا ہی کہنے۔ جھوم جھوم کے آتی کالی گھٹائیں خوب بادل برساتی ہیں اورزمین کو سیراب کردیتی ہیں۔اس موسم میں ندی نالے رواں دواں ہوجاتے ہیں اور پھول پودے خوب نکھرتے اور پھلتے پھولتے ہیں۔
برفانی پہاڑوں سے لے کر ریگستانوں تک،پاکستان کے ہر علاقے میں موسم اپنی ایک الگ پہچان رکھتا ہے۔ بلوچستان کی سرد راتیں، سندھ کی گرمی، پنجاب کی بہاریں اور خیبرپختونخوا کے سرسبز پہاڑ، سبھی موسم کے انوکھے رنگ پیش کرتے ہیں۔
پاکستان کے حسین موسموں میں بہار نمایاں ہے۔یہ موسم ہر چیز میں نئی جان ڈال دیتا ہے۔ ٹھنڈی ہوائیں، رنگ برنگے پھول، درختوں پر نئی کونپلیں، خوشبو سے مہکتی فضائیں اور پرندوں کی چہچہاہٹ، یہ سب مل کر بہار کو زندگی کا سب سے خوبصورت موسم بنا دیتے ہیں۔پاکستان میں بہار کا موسم فروری کے آخر سے اپریل تک رہتا ہے۔یہ وہ وقت ہوتا ہے جب خزاں کے سوکھے پتوں کی اداسی ختم ہو جاتی ہے اور درخت نئی سبز پوشاک پہن لیتے ہیں۔ موسم خوشگوار ہو جاتا ہے۔ نہ زیادہ ٹھنڈ اور نہ شدید گرمی۔پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان کے میدانوں اور پہاڑوں میں رنگوں کی بہار چھا جاتی ہے۔خاص طورپرلاہور،اسلام آباد،مری،سوات اور گلگت کے علاقے پھولوں کی دلکشی سے جگمگا اُٹھتے ہیں۔
بچوں کے لیے بہار کا موسم خاص خوشی لے کر آتا ہے۔ اسکولوں میں بہار کے میلے (Spring Festivals) منعقد کیے جاتے ہیںجہاں رنگ برنگے کپڑے، کھانے پینے کے اسٹال اور کھیلوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔پارکوں میں جھولے اور کھیل کود کے لیے بہترین ماحول میسر آتا ہے۔ تتلیاں اڑتی ہیںاوربچے باغوں میں دوڑ کر انہیں پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ چنبیلی، گلاب، موتیا، سورج مکھی، گلِ داؤدی، ٹیولپ اور دیگر پھولوں پر اٹھکیلیاں کررہی ہوتی ہیں۔درختوںپر پرندے اپنی مخصوص دھنوں میں چہچہانے لگتے ہیں۔ کوئل اور بلبل کی مدھر آوازیں دل کو خوشی دیتی ہیں۔فصلیں پکنے لگتی ہیں، سرسوں کے کھیت سنہری ہو جاتے ہیں ۔
بہار کا لطف اٹھانے کےلیے ضروری ہے کہ پارکوں اور باغات کی سیر کی جائے تاکہ تازہ ہوا اور قدرتی خوبصورتی کا لطف اٹھایا جا سکے۔اس موسم میں ہلکے رنگوں کےکپڑے پہننے سے ایک عجیب سی خوشی محسوس ہوتی ہے۔بچوں کے ساتھ پرفضا مقامات کی سیر کرنے سے طبیعت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے۔ لہٰذا ہم سب کو چاہیے کہ اس موسم میں خوب سیروتفریح کر کے قدرت اور فطرت کے ان رنگوں سے اپنی زندگی کو حسین بنائیں۔
بہار ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ہر مشکل وقت کے بعد آسانی آتی ہے۔ ہر خزاں کے بعدبہارآتی ہے۔ خزاں میںدرخت اپنے پتّے کھو دیتے ہیں توبہار میں ان پر نئے پتّے آ جاتے ہیں۔ اگر آج سورج چمک رہا ہے تو ہو سکتا ہے کہ کل بادل اپنی چھاؤں سےاس زمین کو ڈھانپ لیں۔ اگر آج سردی ہے تو کل گرمی بھی ہوگی۔ یہی زندگی کا حسن ہے اور یہی موسم کا جادو ۔ ہمیں چاہیے کہ ہم قدرت کے ہر موسم کا لطف اٹھائیں اور اس پر اللہ کریم کا شکر ادا کریں۔
تبصرے