پیارے بچو،کیسے ہیں آپ…؟اُمید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ ماہ اپریل میں موسم انگڑائی لے کر موسم بہار کی آمد کی خبردیتا ہے۔ اس موسم میں ہواکے جھونکے سردہوتے ہیں نہ گرم، بلکہ ایسے خوشگوار کہ دل ودماغ کو تازہ کردیتے ہیں۔تاہم اس دفعہ تو مارچ کے آخری ہفتے میں ہی سورج نے آگ بکھیرنا شروع کردی ہے اورہم ابھی سے اس کی تمازت محسوس کررہے ہیںجس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گرمی کے آنے والے دن شدید ہوسکتے ہیں۔
ساتھیو!اس میں کوئی شک نہیں کہ جوں جوں وقت گزر رہا ہے، کرۂ ارض کے درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔ اوزون تہہ میں شگاف سے سورج کی مضر صحت شعاعیں براہِ راست زندگی کو متاثر کررہی ہیں۔ آبادی میں اضافے، تعمیراتی سرگرمیوں اور جنگلات کی کٹائی کی بدولت ماحولیاتی آلودگی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔یہ صورتحال ہم سے کچھ کام کرنے کا تقاضاکرتی ہے۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ موسم بہار کی آمد پر ہم آپ کو پھولوں کی خوشبو اور رنگوں کے گیت سنانے کی بجائے ویرانی اور خزاں کی خبردے رہے ہیں تو ایسا ہرگز نہیں ہے۔ دراصل ہم آپ کو بتارہے ہیں کہ اگر ہم نے ابھی سےفضائی آلودگی، جنگلات کی کٹائی اور زمین کو کنکریٹ زدہ کرنا نہ چھوڑا تو ہماری زمین آگ کا گولہ بن سکتی ہے۔ہمارا مقصد آپ میں یہ شعور اجاگر کرنا ہے کہ موسمیاتی آلودگی کا خاتمہ دراصل کسی خاص ادارے، حکومت یا ملک کا کام نہیں بلکہ یہ دنیا کے ہرفرد کی ذمہ داری ہے۔ ہم سب کو چاہیے کہ اپنی ذات اور گھر سے اس پر قابو پانے کا آغاز کریں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی ضروریات کم کریں، نئی اشیا خریدنے کی بجائے پرانی دوبارہ استعمال کریں،پلاسٹک بیگ کی جگہ کپڑے کے بیگ یا تھیلے استعمال کریں،کچرے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگائیں۔ گھر اور اسکول سے ہی زیروویسٹ مینجمنٹ کا آغاز کریں اورکوشش کریں کہ کچرا کم سے کم پیدا ہو۔پلاسٹک اور کاغذ کے کچرے کو پہلے ہی علیحدہ علیحدہ کرلیا جائے تو مناسب ہوگا۔اسی طرح کوڑے کو گلی محلے میں نہ پھینکا جائے۔ہم دیکھتے ہیں کہ کھلے عام گندگی کے ڈھیر نہ صرف اردگرد کی خوبصورتی کو متاثر کرتے ہیں بلکہ نالیوں کوبند کرکے سیورج کا نظام بھی درہم برہم کردیتے ہیں۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ موسم بہار،اس کے رنگوںاورخوشبو بھرےہوا کے جھونکوں سےتروتازگی حاصل کرتے رہیں تو سب کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
موسم کو خوشگوار بنانے اور آلودگی کے خاتمے کے لیے شجر کاری اہم کردار ادا کرتی ہے۔ درخت زندگی کی خوبصورتی اور بقا کی ضمانت اور خوشحالی و تروتازگی کی علامت ہیں۔یہ ہمیں آکسیجن فراہم کرتے اورماحول کو صاف رکھتے ہیں۔ یہ گرمی کو کم کرتے اور زمین کے قدرتی حسن میں اضافہ کرتے ہیں۔ کئی پرندے اور جانور درختوں میں اپنے گھر بناتے اور ان پر انحصار کرتے ہیں۔درخت لگانا صرف ماحول کی حفاظت ہی نہیں بلکہ ایک صدقہ جاریہ بھی ہے کیونکہ ایک بار لگایا گیا درخت نسلوں تک سایہ، پھل اور آکسیجن فراہم کرتا ہے۔
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کا ارشاد ہے: ”جس مسلمان نے کوئی درخت لگایا اور اس کا پھل آدمیوں اور جانوروں نے کھایا تو اس لگانے والے کے لیے صدقہ کا ثواب ہے۔“(صحیح بخاری)
آئیے! درخت لگائیں اوراپنے پیارے وطن پاکستان کو سرسبز وشاداب بنائیں۔اس شمارے میںشامل’’موسم کے رنگ‘‘،’’زمین کا زیور‘‘ اور’’بہار‘‘ایسی تحریریں ہیںجو آپ کی روح کو بہار کے رنگوں سے مزین کرنے کے ساتھ ساتھ آپ میں ان حسین نعمتوں کی قدر اور شکرگزاری کا احساس پیدا کریں گی۔اس کے علاوہ اس شمارے میں نئے تعلیمی سال کے آغاز پر بھی تحریریں موجود ہیں۔’’ نئی کتابیں ، نیا جذبہ ‘‘ ایسی کہانی ہے جو آپ کے دل میں حصول علم کا جذبہ پیدا کرے گی جبکہ ’’اسکول بیگ‘‘ آپ کو اپنی کتابوں اور کاپیوں کی قدر اور حفاظت کا درس دے گی۔ اس کے علاوہ اس شمارے میں آپ کی دلچسپی کی دوسری تحریریں بھی شامل کی گئی ہیں جو آپ کے ذوقِ مطالعہ کو جلا بخشیں گی۔
اب اگلے شمارے تک کے لیے اجازت دیجیے۔ہمیں آپ کی ای میلزاورخطوط کا انتظار ہے گا۔ اللہ نگہبان!
تبصرے