پاکستان میں جوہرِ قابل کی کمی نہیں۔ اگر قیام پاکستان سے اب تک دیکھا جائے تو ہر دور میں اس ارضِ پاک سے نہ جانے کیسے کیسے ہیرے نکلے جنہوں نے مختلف شعبہ حیات میں اپنے کارناموں سے پوری دنیا میں ملک کا نام روشن کیا اور ہر میدان میں کامیابی کے ایسے جھنڈے گاڑے کہ دنیا حیران رہ گئی۔ مگر اس کے ساتھ ہی ہر دور میں یہ المیہ بھی رہا کہ جس طرح سے ان عظیم لوگوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے تھی، وہ کبھی بھی نہ ہو سکی اور کئی عظیم اور نامور لوگ جن کے نام ہمیشہ زندہ رہنے والے تھے وہ ناقدری کا شکار ہو کر گمنامی کے اندھیروں میں گم ہو گئے۔
دوسرے شعبہ حیات کی طرح کھیل کے میدان میں بھی پاکستانی کھلاڑیوں نے ایسے کارہائے نمایاں سرانجام دیے جن سے پاکستان کا نام دنیا میں سر بلند ہوا ۔کھیل صرف وقت گزاری کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ ہماری ثقافت کا حصہ بھی ہیں، خصوصاً ہاکی، سکوائش، باکسنگ، پہلوانی اور کبڈی میں تو پاکستان ہمیشہ سرفہرست رہا۔
کھیل جیسی صحت مند سرگرمیوں میں حصہ لینے سے نوجوان نسل ملک و قوم کے لیے روشن مستقبل کی ضمانت بن جاتی ہے مگر جس معاشرے میں کھیل اور کھلاڑیوں کی ناقدری بڑھ جائے تو وہاں آہستہ آہستہ سارے کھیل ختم ہو جاتے ہیں اور اگرنئی نسل کو کھیل جیسی صحت و تفریح ہی نہ ملے تو اس کا دھیان وھونس دھاندلی،چوری، ڈکیتی، بے راہ روی اور قتل و غارت گری کی طرف لگ جاتا ہے۔اور وہاں ایک ہی کھیل رہ جاتا ہے افراتفری،طمع ،لالچ ،بدامنی،دہشت گردی اور پیسے کا کھیل ۔
دنیا کے دیگر ممالک میں کھیلوں پر جس قدر توجہ دی جاتی ہے، پاکستان میں اس کے مقابلے میں سوائے چند کھیلوں کے دوسرکے کھیلوں پر وہ توجہ نہیں دی جاتی جو دی جانی چاہیے تھی۔ ایسیہی کھیلوں میں سے ایک کھیل باکسنگ بھی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کھیل نے غربت کی کوکھ سے جنم لیا۔
مشکل حالات کے باوجود بھی باکسنگ کے میدان میں پاکستانی کھلاڑیوں نے پوری دنیا میں اپنی ایک منفرد پہچان بنائی اور پاکستان کا نام روشن کیا۔ باکسنگ کے کھلاڑیوں میں ایک ایسی ہی شخصیت صوبیدار محمد سعید بالی مرحوم بھی تھے جنہوں نے باکسنگ کے میدان میں نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔
صوبیدار محمد سعید بالی 1954ء میں ضلع خوشاب کے مشہور اور تاریخی شہرہڈالی میں عطا محمد بالی کے گھر پیدا ہوئے اور ہڈالی ہی میں مڈل تک تعلیم حاصل کی۔ 1971 میں فوج میں بھرتی ہو گئے۔ فوج کے ابتدائی دنوں میں محمد سعید کو پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے علاوہ کھیلوں وغیرہ میں زیادہ دلچسپی نہ تھی۔ چونکہ محمد سعید کے کمپنی کمانڈر باسکٹ بال کے نامور قومی کھلاڑی میجر(بعد ازاں بریگیڈیئر)رشید علی ملک محمد سعید کیگائوں کے رہنے والے اور برادری کے بھی تھے اس لیے وہ چاہتے تھے کہ محمد سعید اپنے مضبوط قد کاٹھ اور جسمانی ڈیل ڈول کی بدولت اگر باکسنگ میں حصہ لیں تو وہ کامیاب کھلاڑی بن سکتے ہیں۔ اس لیے انہوں نے محمد سعید کو یونٹ کی باکسنگ ٹیم کے لیے چن لیا اور پھر ان کی حوصلہ افزائی اور دلچسپی سے محمد سعید کو باکسنگ کے ٹرائل میں کامیابی حاصل ہوئی تو ان کے اندر بھی شوق اور لگن بڑھ گئی اور یوں اپنے شوق محنت اور لگن سے کامیابی حاصل کرتے کرتے پاکستان آرمی کی قومی باکسنگ ٹیم میں شامل ہو گئے۔ جہاں انہیں باکسنگ کے نامور کوچ آنریری کیپٹن سلطان محمود جیسے استاد کی رہنمائی ملی تو محمد سعید کو باکسنگ کے قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں کھیلنے کا موقع ملا۔
پھر1975ء سے 1979ء تک لگاتار پانچ سال قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیا۔ انہوں نے پہلی بار 1975 ء میں باکسنگ چیمپیئن شپ پاکستان میں گولڈ میڈل حاصل کیا جبکہ 1976 ء میں باکسنگ انٹرنیشنل قائد اعظم ٹرافی ٹورنامنٹ میں دو برونز میڈل حاصل کئے اور 1977 ء میں باکسنگ نیشنل چیمپیئن شپ پاکستان میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ اس کے علاوہ انٹرنیشنل باکسنگ ٹورنامنٹ روس میں سلور میڈل ،انٹرنیشنل باکسنگ ٹورنامنٹ ہنگری میں سلور میڈل ،انٹرنیشنل باکسنگ ٹورنامنٹ رومانیہ میں سلور میڈل ،انٹرنیشنل باکسنگ ٹورنامنٹ یونان میں سلور میڈل ،1978ء میں انٹرنیشنل باکسنگ ایشین گیم ٹورنامنٹ بنکاک میں برونز میڈل ،انٹرنیشنل باکسنگ ٹورنامنٹ پاکستان میں گولڈ میڈل جیتے۔ اس کے علاوہ بھی بے شمار کامیابیاں ان کا مقدر بنیں۔
بنکاک میں ہونے والی ایشین گیمز کے سیمی فائنل میں تھائی لینڈ کے باکسر سے یادگار اور سخت مقابلہ ہوا رومانیہ میں ہونے والے انٹرنیشنل ٹورنامنٹ کے فائنل میں رومانیہ کے باکسر سے یادگار فائٹ میں ان کے کھیل کی تعریف بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے بھی کی اور یہ فائٹ باکسنگ کی تاریخ کا حصہ بن گئی۔ صوبیدار محمد سعید بالی کی طرح دیگر پاکستانی باکسروں نے بھی مشکل ترین حالات میں دنیا بھر میں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم بلند رکھا لیکن حالات کی ستم ظریفی کہ اب یہ کھیل پاکستان میں زوال پذیر ہی نہیں بلکہ ختم ہوتا جا رہا ہے۔
صوبیدار محمد سعید بالی 2001ء میں آرمی سے ریٹائرڈ ہوئے تو مسجد سے دوستی کر لی اور دنیا کی رنگینیوں سے دور گمنامی کی چادر اوڑھے یادِ الٰہی میں مصروف ہو گئے اور پھر 2010 ء میں ایک روڈ ایکسیڈنٹ ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوا ۔یوں صوبیدار محمد سعید بالی باکسنگ کی دنیا کا درخشندہ ستارہ ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔
انا للہ وانا الیہ راجعون
محمد علی اسد بھٹی ہڈالی ضلع خوشاب
تبصرے