اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 19:04
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی ہم ایک ہیں، مضبوط ہیں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی ہندو توا کا اسلامو فوبیا سازشی نظریہ مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج بھاری قیمت چُکا رہی ہے سوشل میڈیا پر فینٹم سڑائیکس کی بھارتی حکمت عملی پاک-بنگلہ دیش تعلقات؛ سرد مہری سے شراکت داری تک یوم پاکستان پریڈ: ملی یکجہتی اور تحفظ کی عکاس   یوم پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں یہ جنگ عام جعفر ایکسپریس حملے کے جائے وقوعہ کی آنکھوں دیکھی کہانی قدرتی وسائل، فنی تعلیم اور انسانی سرمایہ کاری فضا سبز انقلاب: بلوچستان میں امید کا سفر علامہ اقبال اور آج کا مسلم نوجوان پاک فوج کا صحت کے حوالے سے قومی کردار آزاد جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود میں پاک فوج کا کردار وطن کے باوقار نڈر بچے وطن پہ نثار ہوتے ہیں خوشبوئے شہادت شہید سپاہی راجہ عمیر ناصرکی داستان شجاعت ماحولیاتی بحران اور اسلامی تعلیمات عالمی یوم ارض اور ہماری ذمہ داری پولیو فری پاکستان  ایک صحت مند مستقبل کی جانب سفر نوجوانو ہو تم رمضان کی اصل روح مع دینی و دنیاوی فوائد اجتماعی بھلائی کا المیہ آفوش سے افسوس کلب تک  باکسنگ کے نامور کھلاڑی صوبیدار محمد سعید بالی ایسا بھی ہوتا ہے سانحۂ جعفر ایکسپریس۔ بہادری کی ایک اور داستان ہیں ٹکڑے یومِ پاکستان پریڈ کی تاریخ حُبّ الوطنی اور قومی جو ش و جذبے کا دن یوم پاکستان پریڈ جمہوریہ ازبکستان کے نائب وزیر دفاع کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات جنرل ساحر شمشاد سے بحرین کے کمانڈر کی ملاقات، سکیورٹی امور پر گفتگو چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کابنوں چھائونی پر خوارج کے ناکام دہشت گرد حملے کے بعد بنوں کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف سے بحرین کے کمانڈر نیشنل گارڈ کی ملاقات سربراہ پاک فضائیہ کا سلطنت عمان کا دورہ  ازبکستان کے دفاعی وفد کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات  پی اے ایف کے دستے نے مزار اقبال پر گارڈز کی ذمہ داریاں سنبھال لیں مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز پر فضائی فائرمشقوں کا انعقاد ملتان کور کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کمانڈر کراچی کورکا پنوں عاقل، گابر، سوریاں اور رحیم یار خان کا دورہ ملٹری کالج جہلم میں اُردن کے طلبا کے وفد کی آمد ملٹری کالج جہلم میں کشمیر کے حوالے سے تقریب کی روداد آئی ایس پی آر ونٹر انٹرن شپ سرٹیفکیشن تقریب ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا طلباء سے خطاب
Advertisements

رابعہ فاطمہ

مضمون نگار مختلف اخبارات میں مذہبی اور سماجی اُمور پر لکھتی ہیں۔ [email protected]

Advertisements

ہلال اردو

ماحولیاتی بحران اور اسلامی تعلیمات

اپریل 2025

دنیا اس وقت ایک شدید ماحولیاتی بحران سے گزر رہی ہے، جو نہ صرف انسانی زندگی بلکہ کرہ ارض پر موجود تمام جانداروں کے لیے بھی ایک خطرہ بن چکا ہے۔ صنعتی ترقی، غیر متوازن زرعی طریقے، جنگلات کی بے دریغ کٹائی، اور فوسل فیول کے بے تحاشا استعمال نے زمین کے قدرتی توازن کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اقوام متحدہ کی 2023 ء کی ایک رپورٹ کے مطابق، زمین کا درجہ حرارت صنعتی انقلاب کے بعد سے 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے، اور اگر گرین ہائوس گیسوں کے اخراج پر قابو نہ پایا گیا تو یہ 2050ء  تک 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جائے گا، جس کے نتیجے میں شدید ماحولیاتی تباہی واقع ہو سکتی ہے۔



افریقہ، جنوبی ایشیا اور بحرالکاہل کے جزائر پر مشتمل کئی علاقے اس بحران سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، 2050ء تک دنیا کی تقریباً 1.2 ارب آبادی ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہو سکتی ہے۔ پیرس معاہدہ (Paris Agreement 2015) اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (Sustainable Development Goals - SDGs) جیسے اقدامات اس مسئلے کو کم کرنے کے لیے کیے گئے ہیں، لیکن اب تک ان پر عمل درآمد کی رفتار انتہائی سست ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کا اثر سب سے زیادہ ترقی پذیر ممالک پر پڑ رہا ہے، جہاں بنیادی ڈھانچے کی کمی، اقتصادی مسائل اور کمزور حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلی کے نتائج اور بھی زیادہ شدید ہیں۔ مثال کے طور پر، پاکستان میں 2022 ء کے سیلاب نے ملک کے ایک تہائی حصے کو متاثر کیا، جہاں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے اور زرعی پیداوار شدید متاثر ہوئی۔ اسی طرح، افریقی ممالک جیسے صومالیہ اور سوڈان میں بڑھتی ہوئی خشک سالی خوراک کی قلت اور قحط کو جنم دے رہی ہے، جبکہ بحرالکاہل کے کئی جزائر جیسے مالدیپ اور کیریباتی کے لیے سمندری سطح میں اضافے کی وجہ سے اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
اسلام، جو کہ ایک مکمل ضابط حیات ہے، ماحولیاتی توازن، فطرت کے احترام اور قدرتی وسائل کے منصفانہ استعمال پر زور دیتا ہے۔ اگر اسلامی تعلیمات کو جدید ماحولیاتی پالیسیوں میں شامل کیا جائے، تو موجودہ ماحولیاتی بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے اور ایک پائیدار طرزِ زندگی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔



اسلام میں فطرت اور ماحولیاتی تحفظ کا تصور
اسلامی تعلیمات کے مطابق، زمین اور فطرت اللہ کی نشانیوں میں شامل ہیں، اور ان کی حفاظت کرنا ہر انسان پر لازم ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
''اور زمین میں غور و فکر کرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں'' (سور الذاریات: 20)۔
یہ آیت اس حقیقت کی نشاندہی کرتی ہے کہ زمین اور اس کے تمام وسائل ایک منظم اور متوازن نظام کے تحت چل رہے ہیں، اور انسان کا فرض ہے کہ وہ اس توازن کو برقرار رکھے۔ جدید سائنسی تحقیق بھی اس نکتے کی تائید کرتی ہے کہ زمین کا ہر نظام آپس میں مربوط (interconnected) ہے، اور اگر کسی ایک عنصر میں خلل ڈالا جائے تو پوری زمین کے ماحولیاتی نظام پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اسلام میں انسان کو زمین کا خلیفہ مقرر کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اسے زمین کا نگہبان اور محافظ بنایا گیا ہے۔ قرآن میں ارشاد ہوتا ہے:
''اور وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنایا''(سور الفاطر: 39)۔
اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ انسان زمین کا اصل مالک نہیں بلکہ اللہ کا نائب ہے، اور اسے اس زمین کو بہتر بنانے اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ جدید ماحولیاتی پالیسیوں کا بھی یہی نظریہ ہے کہ انسان کو قدرتی وسائل کا غیر ضروری استعمال کرنے کے بجائے انہیں بہتر طریقے سے محفوظ بنانا چاہیے، تاکہ آنے والی نسلیں بھی ان سے مستفید ہو سکیں۔
---
ماحولیاتی بحران اور اسلامی اصول
اسلامی تعلیمات قدرتی وسائل کے متوازن اور محتاط استعمال پر زور دیتی ہیں، تاکہ فطرت کے توازن کو برقرار رکھا جا سکے اور زمین کو آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ بنایا جا سکے۔ قرآن میں اسراف اور فضول خرچی کی سخت ممانعت کی گئی ہے:
''اور کھائو اور پیو، اور فضول خرچی نہ کرو، بے شک اللہ فضول خرچ لوگوں کو پسند نہیں کرتا''(سور الاعراف: 31)۔
یہ اصول جدید ماحولیاتی پالیسیوں سے مطابقت رکھتے ہیں، جہاں پائیدار ترقی (sustainable development) پر زور دیا جا رہا ہے۔ آج دنیا میں پانی کی قلت ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، اور کئی ممالک میں پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ اسلامی تعلیمات میں پانی کے دانشمندانہ استعمال کی سختی سے تلقین کی گئی ہے۔ نبی کریم ۖ نے فرمایا:
''بہتے دریا کے کنارے بھی وضو کرو تو پانی ضائع نہ کرو''(ابن ماجہ)۔
اسی طرح، زمین کے درجہ حرارت کو کم رکھنے اور حیاتیاتی تنوع کو برقرار رکھنے میں درخت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ نبی کریم ۖ نے فرمایا:
''اگر قیامت قائم ہو رہی ہو اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں کھجور کا پودا ہو، تو اگر وہ اسے لگا سکتا ہو تو ضرور لگا دے''(مسند احمد)۔
جدید سائنسی تحقیق بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ بڑے پیمانے پر شجرکاری (afforestation) کے ذریعے زمین کے درجہ حرارت میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک تحقیق کے مطابق، اگر دنیا بھر میں درختوں کی تعداد 20 فیصد بڑھا دی جائے، تو فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے، جو زمین کے درجہ حرارت کو کم کرنے میں مدد دے گی۔
اسلامی تاریخ میں ماحولیاتی تحفظ کی مثالیں
اسلامی تاریخ میں ماحولیاتی تحفظ کے بے شمار شواہد موجود ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم معاشروں میں فطرت کی حفاظت کو خصوصی اہمیت دی جاتی رہی ہے۔ خلافتِ عباسیہ، خلافتِ عثمانیہ  اور مغلیہ سلطنت کے ادوار میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے کئی قوانین اور عملی اقدامات متعارف کروائے گئے۔
عباسی خلافت کے دور میں، خاص طور پر ہارون الرشید اور مامون الرشید کے ادوار میں، زراعت، آبپاشی اور نہری نظام کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی۔ بغداد میں نہری نظام کو منظم کیا گیا، تاکہ پانی کے ضیاع کو کم کیا جا سکے اور زمین کی زرخیزی کو برقرار رکھا جا سکے۔ مورخین کے مطابق، عباسی حکمرانوں نے زمین کی بحالی (land reclamation) کے اصولوں کو اپنایا اور کاشتکاری کے ایسے طریقے متعارف کروائے جن سے زمین کی زرخیزی متاثر نہ ہو۔
خلافتِ عثمانیہ کے دور میں "وقف جنگلات" (Protected Forests) کا تصور متعارف کروایا گیا، جس کے تحت مخصوص علاقے درختوں اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے مختص کیے گئے تھے۔ عثمانی حکمرانوں نے ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے سخت قوانین نافذ کیے، جن کے تحت درختوں کی غیر ضروری کٹائی ممنوع تھی، اور اگر کوئی شخص بلا ضرورت درخت کاٹتا تو اس پر جرمانہ عائد کیا جاتا تھا۔ عثمانی سلطنت میں شہروں کے اندر اور ان کے اطراف میں باغات اور سبزہ زار قائم کرنے کی روایت موجود تھی، تاکہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کیا جا سکے اور شہریوں کو صاف ستھری فضا مہیا کی جا سکے۔ استنبول کے تاریخی باغات، جیسے کہ''غلہانے پارک'' اور ''ییلدز پارک''، اس دور کی پائیدار ماحولیاتی پالیسیوں کی عمدہ مثال ہیں۔
مغلیہ سلطنت میں بھی ماحول کے تحفظ کو اولین ترجیح دی گئی۔ مغل بادشاہوں نے باغات کی تعمیر اور پانی کے ذخائر کی بہتری پر خصوصی توجہ دی۔ مشہور مغل بادشاہ اکبر نے زراعت کو فروغ دینے کے لیے بڑے پیمانے پر نہری نظام قائم کیا، جبکہ شاہجہان کے دور میں مغل باغات کی روایت کو مزید وسعت دی گئی۔ لاہور کا شالامار باغ، دہلی کا لودھی گارڈن، اور کشمیر کے مغل باغات اسی روایت کی یادگاریں ہیں۔ مغل بادشاہوں نے نہ صرف شاہی باغات تعمیر کروائے بلکہ شہروں میں درختوں اور سبزہ زاروں کی افزائش پر بھی زور دیا، تاکہ ماحولیاتی توازن برقرار رکھا جا سکے۔



اندلس میں، جو کہ مسلم اسپین کا مرکز تھا، زرعی ترقی اور آبپاشی کے جدید نظام متعارف کروائے گئے، جن سے پورا یورپ مستفید ہوا۔ قرطبہ اور غرناطہ میں ایسے آبی نظام بنائے گئے جو نہ صرف زراعت کے لیے فائدہ مند تھے بلکہ ماحولیاتی تحفظ میں بھی اہم کردار ادا کرتے تھے۔ مسلمان ماہرینِ زراعت نے اس بات پر تحقیق کی کہ کون سے درخت اور پودے زمین کے لیے زیادہ فائدہ مند ہیں، اور انہوں نے ایسی تکنیکیں ایجاد کیں جن سے زمین کی زرخیزی برقرار رہے۔
مسلم دنیا میں ماحولیاتی تحفظ کے جدید اقدامات
آج کے دور میں بھی کئی مسلم ممالک ماحولیاتی تحفظ کے لیے عملی اقدامات کر رہے ہیں، تاکہ ماحولیاتی بحران کو کم کیا جا سکے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق فطرت کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
سعودی عرب میں "گرین مڈل ایسٹ انیشی ایٹو" کے تحت لاکھوں درخت لگانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، تاکہ کاربن کے اخراج کو کم کیا جا سکے اور ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جا سکے۔ اس منصوبے کے تحت، 2030 تک 50 ارب درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جو کہ مشرق وسطی میں ماحولیاتی بحالی کے سب سے بڑے منصوبوں میں شمار ہوتا ہے۔ سعودی عرب نے حالیہ برسوں میں شمسی توانائی اور ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی کے منصوبوں پر بھی کام کیا ہے، تاکہ تیل پر انحصار کم کیا جا سکے اور متبادل توانائی کے ذرائع کو فروغ دیا جا سکے۔
پاکستان میں درخت لگانے جیسے منصوبے اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہیں، جن کے ذریعے ملک بھر میں درخت لگانے اور جنگلات کے رقبے میں اضافہ کرنے پر کام کیا جا رہا ہے۔ اس مہم کے تحت، گزشتہ چند سالوں میں ایک ارب سے زائد درخت لگائے جا چکے ہیں، اور مزید درخت لگانے کے لیے عوامی سطح پر آگاہی مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان میں "کلین اینڈ گرین پاکستان" مہم کے ذریعے شہروں میں صفائی کے نظام کو بہتر بنایا جا رہا ہے، اور کوڑا کرکٹ کو ری سائیکل کرنے کے منصوبے متعارف کروائے جا رہے ہیں۔
ترکی میں "زیرو ویسٹ پراجیکٹ" کے ذریعے کچرے کو کم کرنے، ری سائیکلنگ کو فروغ دینے اور شہروں میں سبز مقامات کو محفوظ بنانے کے لیے موثر پالیسیز نافذ کی جا رہی ہیں۔ یہ منصوبہ خاص طور پر شہروں میں ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، جس کے تحت سرکاری دفاتر، اسکولوںاور عوامی مقامات پر کچرے کے انتظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔
متحدہ عرب امارات نے بھی ماحولیاتی تحفظ میں اہم پیش رفت کی ہے۔ دبئی اور ابوظہبی جیسے شہروں میں ''اسمارٹ سسٹین ایبل سٹی'' (Smart Sustainable City) کے ماڈلز پر کام کیا جا رہا ہے، جہاں عمارتیں، ٹرانسپورٹ اور توانائی کے ذرائع ماحول دوست طریقوں پر مبنی ہیں۔ 2023ء میں، متحدہ عرب امارات نے "COP28" کی میزبانی کی، جو کہ ماحولیاتی تبدیلیوں پر عالمی سطح کی سب سے بڑی کانفرنس ہے۔ اس کانفرنس میں قابلِ تجدید توانائی، ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے اور عالمی ماحولیاتی پالیسیوں کے نفاذ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملیشیا اور انڈونیشیا میں بھی ماحولیاتی تحفظ کے لیے کئی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انڈونیشیا، جو کہ پام آئل کی پیداوار میں سرفہرست ممالک میں شامل ہے، نے جنگلات کے کٹائو کو روکنے کے لیے نئی پالیسیاں متعارف کروائی ہیں، تاکہ حیاتیاتی تنوع کو محفوظ رکھا جا سکے۔ ملیشیا میں "گرین ٹیکنالوجی ماسٹر پلان" کے تحت قابلِ تجدید توانائی، ماحولیاتی تحفظ، اور کم کاربن والی صنعتوں کو فروغ دینے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
حاصل کلام
ماحولیاتی بحران ایک سنگین چیلنج ہے، مگر اس کا حل اسلامی تعلیمات میں موجود ہے۔ اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ مسلم حکمرانوں اور اسکالرز نے ہمیشہ فطرت کے احترام اور ماحول کی حفاظت کو اہمیت دی ہے۔ آج کے جدید مسلم ممالک بھی ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، جن میں جنگلات کی بحالی، توانائی کے متبادل ذرائع اور کچرے کے انتظام جیسے منصوبے شامل ہیں۔
اگر ہم قرآن و حدیث کی روشنی میں وسائل کا متوازن استعمال کریں، زمین کی حفاظت کو اپنی دینی اور اخلاقی ذمہ داری سمجھیں، توانائی کے متبادل ذرائع اپنائیں اور جدید سائنسی تحقیق کو اسلامی اصولوں کے ساتھ جوڑ کر عملی اقدامات کریں، تو ہم نہ صرف اپنے ماحول کو محفوظ بنا سکتے ہیں بلکہ آئندہ نسلوں کے لیے بھی ایک پائیدار اور بہتر دنیا تشکیل دے سکتے ہیں۔ مسلم ممالک کو اس مسئلے پر عالمی سطح پر قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے، تاکہ قدرتی وسائل کو محفوظ رکھا جا سکے اور زمین پر فطری توازن برقرار رکھا جا سکے۔


تعارف:مضمون نگار مختلف اخبارات میں مذہبی اور سماجی اُمور پر لکھتی ہیں۔
[email protected]
 

رابعہ فاطمہ

مضمون نگار مختلف اخبارات میں مذہبی اور سماجی اُمور پر لکھتی ہیں۔ [email protected]

Advertisements