23 مارچ ایک تاریخی اہمیت کا حامل دن ہے، جسے یومِ پاکستان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔یومِ پاکستان ، پاکستان سمیت برصغیر کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے، اس دن قراردادِ پاکستان پیش کی گئی تھی۔ مینارِ پاکستان اس تاریخی قرارداد کی نشانی ہے، جس کی بنیاد پر برصغیر میں مسلمانوں کے لیے الگ وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی گئی اور 7برس کے قلیل عرصے میں برصغیر کے مسلمان اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہے۔ وہی مطالبہ جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ اسی دن کی مناسبت سے ہر سال 23 مارچ کو یومِ پاکستان پریڈ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
23 مارچ 1940کو مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس لاہور کے منٹو پارک میں منعقد ہوا۔ منٹو پارک، آج گریٹر اقبال پارک کے نام سے مشہور ہے۔ اس اجلاس میں برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے لیے الگ وطن کی قرار داد منظور ہوئی، جسے بعد میں قراردادِ پاکستان کا نام دیا گیا۔بہر طور قائد اعظم محمد علی جناح کی عظیم قیادت میں مسلمان14اگست1947ء کو اپنے لیے الگ وطن حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
یاد رہے کہ قیامِ پاکستان کے کچھ عرصے بعد سے ہی یومِ پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے پاکستان کی تینوں مسلح افواج کی پریڈ نہایت عزم و استقلال سے منعقد کی جا رہی ہے۔ 30 برس سے زائد عرصے تک مسلح افواج کی پریڈ کے انعقاد کے مقامات مسلسل تبدیل ہوتے رہے ۔
یومِ پاکستان پریڈ پہلی مرتبہ 1956ء میں اس دن منعقد کی گئی جب پاکستان کو ''جمہوریہ'' ریاست قرار دیاگیا تھا۔اس پہلی پریڈ کا انعقاد اس وقت کے دارالحکومت کراچی میں کیا گیا جس میں صدرِ پاکستان اسکندر علی مرزا مہمانِ خصوصی تھے ۔ اس کے ساتھ دیگر بڑے شہروں میں اور فوجی چھائونیوں میں پریڈ کا انعقادبھی کیاگیا تھا۔ پاک فوج کے کمانڈر انچیف جنرل ایوب خان کواس دن راولپنڈی میں سلامی دی گئی تھی۔
یہ مرکزی پریڈ 1960 ء تک کراچی میں منعقد ہوتی رہی جبکہ 1961ء میں باقاعدہ طور پر 'یومِ جمہوریہ' کو 'یومِ پاکستان' کا نام دیاگیا۔سنٹرل جوائنٹ سروسز پریڈ پہلی بار ڈھاکہ ریس کورس میں منعقد ہوئی جہاں صدر ایوب خان مہمانِ خصوصی تھے۔1963ء میں فورٹریس سٹیڈیم لاہور میں مرکزی پریڈ کا انعقاد کیاگیا۔ 1964ء سے1989ء تک راولپنڈی میں یہ تقریب منعقد ہوتی رہی اور1990ء سے یہ پریڈ اسلام آباد میں جاری ہے۔
رواں برس یوم پاکستان پریڈ ایوان ِصدر میں ہوئی۔رمضان المبارک کے پیش نظر یہ پریڈ محدود پیمانے پر ہوئی اور ماضی کی طرح پریڈ گرائونڈ میں اس کا انعقاد نہیں کیا گیا۔
اس سال ہونے والی یوم پاکستان پریڈ میں صدر پاکستان،وزیر اعظم پاکستان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ، آرمی چیف ، نیول چیف اور سربراہ پاک فضائیہ کے ساتھ ساتھ بہت سے غیر ملکی مہمانانِ گرامی نے بھی اس تقریب کو رونق بخشی۔
23 مارچ کا دن نہ صرف پاکستان کے قیام کی یاد دلاتا ہے بلکہ ملک کے عوام کی یکجہتی، قومی تشخص اور دفاعی صلاحیتوں کا بھی عکاس ہے۔23 مارچ کا دن اور ملی پریڈ افواج پاکستان اور ملک کے عوام کے درمیان محبت کے امین رشتے ، وطنیت اور اظہار ِ یگانگت کی ایسی علامت بن گیا ہے کہ جس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی ۔ اس دن برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ دن مسلمانوں کی آزادی کی جدوجہد کا ایک اہم سنگ میل تھا۔ یوم پاکستان ہمیں اس واقعے سے تاریخی، قومی اور نظریاتی سطح پر منسلک کرتا ہے اور اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ ہماری آزادی کتنی قیمتی ہے۔
یہ پریڈ نہ صرف پاکستان کی دفاعی صلاحیت کو دنیا کے سامنے پیش کرتی ہے بلکہ عوام کے دلوں میں ایک نئی روح پھونکتی ہے۔ اس میں شامل ہونے والے جوانوں کی یکجہتی اور نظم و ضبط قوم کے لیے ایک پیغام ہوتا ہے کہ پاکستان کا ہر فوجی جوان بلا تفریق رنگ و نسل، علاقہ ، زبان یا مسلک ایک دوسرے کا کامریڈ(رفیق) ہے اور یہ کہ ان سب کو ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کے وطن کے ہر قریے اور خود مختاری کی حفاظت کرنی ہے۔
ملی پریڈ میں صرف فوجی طاقت ہی نہیں دکھائی جاتی، بلکہ اس میں پاکستان کے مختلف صوبوں کے ثقافتی رقص اور موسیقی کی نمائش بھی شامل ہوتی ہے۔ یہ ثقافتی تنوع پاکستان کی یکجہتی کو مزید مضبوط کرتا ہے اور یہ پیغام دیتا ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں مختلف زبانیں، ثقافتیں اور روایات ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رہتی ہیں۔
اس دن کو منانے کا مقصد نہ صرف اس تاریخی واقعے کو یاد کرنا ہے بلکہ اس بات کو بھی اجاگر کرنا ہے کہ پاکستان کی بنیاد اسلامی جمہوری نظریے پر رکھی گئی تھی جس کی روح اتحاد، تنظیم اورایمان ہے ۔
آج کے دور میں جب ملک کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، یکجہتی کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔ یوم پاکستان ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہمیں اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ قومی یکجہتی ہی وہ طاقت ہے جو پاکستان کو ہر مشکل سے نکال سکتی ہے۔
یوم پاکستان ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ ہمارا ملک ہمیشہ سے مختلف مشکلات کا سامنا کرتا رہا ہے۔ لیکن بیرونی اور اندرونی خطرات کے باوجود پاکستان اپنی خودمختاری اور سلامتی کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔ ملی پریڈ میں فوجی طاقت کا مظاہرہ اس بات کا اظہار ہے کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتیں کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے نہایت موثر اور کارگر ہیں لیکن ہمیں یہ بات بھی کبھی نہیں بھولنی چاہیے کہ وطن عزیز کا تحفظ صرف فوج ہی کا فرض نہیں بلکہ ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کی سلامتی اور استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ یوم پاکستان ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ ہم اپنے ملک کی حفاظت کے لیے ہمیشہ تیار رہیں ۔
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو اپنے شہریوں اور آزاد کشمیر کے عوام کو مکمل تحفظ اور آزادی فراہم کرتا ہے۔ یہاں مذہبی اور شہری آزادیوں کو آئینی تحفظ حاصل ہے، جس کی بدولت ہر فرد اپنے عقائد اور روایات کے مطابق زندگی گزار سکتا ہے۔ آزاد کشمیر کے عوام کو بھی پاکستان میں وہی حقوق حاصل ہیں جو دیگر پاکستانی شہریوں کو حاصل ہیں۔ یہاں مذہبی آزادی، تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی حقوق کی ضمانت دی جاتی ہے۔
آزاد کشمیر مذہبی اور شہری آزادی کا گہوارہ ہے ۔ یہاں کے لوگ اپنے مذہبی عقائد کے مطابق عبادت کر سکتے ہیں، اپنی ثقافت کو فروغ دے سکتے ہیں، اور اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے آواز اٹھا سکتے ہیں۔ پاکستان کی حکومت نے ہمیشہ آزاد کشمیر کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کیے ہیں، جس میں تعلیمی اداروں، ہسپتالوں، اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر شامل ہے۔ آزاد کشمیر کے عوام نے بھی پاکستان کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنی وفاداری کا ثبوت دیا ہے۔ ان کے دلوں میں پاکستان کی محبت کی شمع ہمہ وقت جگمگاتی رہتی ہے ۔
اس کے برعکس، بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں صورتحال بالکل مختلف ہے۔ وہاں کے کشمیریوں کو مذہبی اور شہری آزادیوں سے محروم رکھا جاتا ہے۔ بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیریوں پر ظلم و تشدد کے ان گنت واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ مذہب کے نام پر کشمیریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، ان کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا جاتا ہے اور ان کے بنیادی حقوق کو کچلا جاتا ہے۔ یہ صورتحال کشمیری عوام کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا بچہ بچہ بھارت سے آزادی کا خواہاں ہے اور اس کے دل میں ''کشمیر بنے گا پاکستان ''کی آرزو نعرہ بن کر اس کے لبوں پر مچلتی ہے۔ ایک جملہ ہمیں اکثر سنائی دیتا ہے کہ " یہ نہ سوچیں پاکستان نے ہمیں کیا دیا، یہ سوچیں ہم نے پاکستان کو کیا دیا" ،
یہ جملہ ہمیں یہ اہم سبق دیتا ہے کہ پاکستان ہمارا وطن ہے، اور ہم سب کو مل کر اس کی ترقی اور استحکام کے لیے کام کرنا ہے ۔ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہے اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
تعارف: مضمون نگار معروف شاعر، مصنف اور تجزیہ کار ہیں
[email protected]
تبصرے