اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 19:09
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی ہم ایک ہیں، مضبوط ہیں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی ہندو توا کا اسلامو فوبیا سازشی نظریہ مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج بھاری قیمت چُکا رہی ہے سوشل میڈیا پر فینٹم سڑائیکس کی بھارتی حکمت عملی پاک-بنگلہ دیش تعلقات؛ سرد مہری سے شراکت داری تک یوم پاکستان پریڈ: ملی یکجہتی اور تحفظ کی عکاس   یوم پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں یہ جنگ عام جعفر ایکسپریس حملے کے جائے وقوعہ کی آنکھوں دیکھی کہانی قدرتی وسائل، فنی تعلیم اور انسانی سرمایہ کاری فضا سبز انقلاب: بلوچستان میں امید کا سفر علامہ اقبال اور آج کا مسلم نوجوان پاک فوج کا صحت کے حوالے سے قومی کردار آزاد جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود میں پاک فوج کا کردار وطن کے باوقار نڈر بچے وطن پہ نثار ہوتے ہیں خوشبوئے شہادت شہید سپاہی راجہ عمیر ناصرکی داستان شجاعت ماحولیاتی بحران اور اسلامی تعلیمات عالمی یوم ارض اور ہماری ذمہ داری پولیو فری پاکستان  ایک صحت مند مستقبل کی جانب سفر نوجوانو ہو تم رمضان کی اصل روح مع دینی و دنیاوی فوائد اجتماعی بھلائی کا المیہ آفوش سے افسوس کلب تک  باکسنگ کے نامور کھلاڑی صوبیدار محمد سعید بالی ایسا بھی ہوتا ہے سانحۂ جعفر ایکسپریس۔ بہادری کی ایک اور داستان ہیں ٹکڑے یومِ پاکستان پریڈ کی تاریخ حُبّ الوطنی اور قومی جو ش و جذبے کا دن یوم پاکستان پریڈ جمہوریہ ازبکستان کے نائب وزیر دفاع کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات جنرل ساحر شمشاد سے بحرین کے کمانڈر کی ملاقات، سکیورٹی امور پر گفتگو چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کابنوں چھائونی پر خوارج کے ناکام دہشت گرد حملے کے بعد بنوں کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف سے بحرین کے کمانڈر نیشنل گارڈ کی ملاقات سربراہ پاک فضائیہ کا سلطنت عمان کا دورہ  ازبکستان کے دفاعی وفد کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات  پی اے ایف کے دستے نے مزار اقبال پر گارڈز کی ذمہ داریاں سنبھال لیں مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز پر فضائی فائرمشقوں کا انعقاد ملتان کور کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کمانڈر کراچی کورکا پنوں عاقل، گابر، سوریاں اور رحیم یار خان کا دورہ ملٹری کالج جہلم میں اُردن کے طلبا کے وفد کی آمد ملٹری کالج جہلم میں کشمیر کے حوالے سے تقریب کی روداد آئی ایس پی آر ونٹر انٹرن شپ سرٹیفکیشن تقریب ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا طلباء سے خطاب
Advertisements

حمزہ محبوب

Advertisements

ہلال اردو

پاک-بنگلہ دیش تعلقات؛ سرد مہری سے شراکت داری تک

اپریل 2025

بنگلہ دیش میں بھارت نواز حکومت کا زوال اور شیخ حسینہ واجد کا اقتدار سے علیحدہ ہونا جنوبی ایشیا میں ایک بڑی سیاسی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ گزشتہ پندرہ سالوں کے دوران حسینہ واجد کی حکومت نے بھارت کو بنگلہ دیش کی داخلی و خارجی پالیسیوں پر حد سے زیادہ اثر و رسوخ فراہم کیا، جس کے نتیجے میں بنگلہ دیش کی خودمختاری اور آزادانہ فیصلے خطرے میں پڑ گئے۔ اس دوران پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات بھی مسلسل سرد مہری کا شکار رہے۔ تاہم، اب جبکہ ایک نئی سیاسی حقیقت سامنے آ رہی ہے، پاکستان کے پاس ایک سنہری موقع ہے کہ وہ سفارتی، تجارتی، دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کے ذریعے بنگلہ دیش کے ساتھ اپنے تعلقات کو ازسرِ نو ترتیب دے اور خطے میں ایک نیا جیو پولیٹیکل توازن قائم کرے۔



پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات کی تاریخ پیچیدہ اور اتار چڑھائو کا شکار رہی ہے۔ 1971 کے سانحے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات قائم تو ہوئے، مگر حقیقی گرم جوشی اختیار نہ کر سکے۔ 1974 میں لاہور میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس میں پاکستان نے بنگلہ دیش کو تسلیم کیا، لیکن اس کے بعد بھی بھارت کی مسلسل مداخلت کے باعث تعلقات میں کشیدگی برقرار رہی۔ شیخ حسینہ کے اقتدار میں آنے کے بعد بنگلہ دیش میں پاکستان مخالف بیانیے کو ریاستی سطح پر فروغ دیا گیا، جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو پاکستان سے تعلق کے الزام میں پھانسیاں دی گئیں، اور بھارت کو تجارتی، دفاعی اور سیاسی طور پر بے پناہ مراعات دی گئیں۔ نتیجتا، بنگلہ دیش بھارت کا ایک اسٹریٹجک اتحادی بن کر ابھرا اور پاکستان کے ساتھ اس کے تعلقات مزید خراب ہو گئے۔
شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ دورِ حکومت میں بنگلہ دیش میں بھارت نواز پالیسیوں کو فروغ اور پاکستان مخالف بیانیے کو تقویت دی گئی۔ 2010 میں حسینہ واجد کی حکومت نے ایک متنازع "وار کرائمز ٹربیونل" قائم کیا، جس کے تحت ان تمام افراد کو نشانہ بنایا گیا جو 1971 میں متحدہ پاکستان کے حامی تھے۔ اس ٹربیونل کے ذریعے جماعت اسلامی کے کئی سینئر رہنمائوں، بشمول عبدالقادر ملا، مطیع الرحمن نظامی، علی احسن مجاہد، اور صلاح الدین قادر چودھری کو پھانسی دی گئی۔ ان رہنماں پر پاکستان سے تعلق اور جنگی جرائم کے الزامات لگائے گئے، حالانکہ ان مقدمات کو عالمی سطح پر غیر منصفانہ اور جانبدار قرار دیا گیا۔ ان پھانسیوں کا مقصد بنگلہ دیش سے پاکستان نواز سوچ کو مکمل طور پر ختم کرنا تھا، اور بھارت نے ان عدالتی کارروائیوں میں بھرپور مداخلت کی۔
اپوزیشن جماعتوں، خاص طور پر بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (BNP) اور جماعت اسلامی پر سخت دبا ڈالا گیا۔ اپوزیشن رہنمائوں کو جیل میں ڈالا گیا، ان کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندیاں لگائی گئیں اور میڈیا پر کریک ڈائون کیا گیا تاکہ کسی بھی پاکستان نواز آواز کو دبایا جا سکے۔ مساجد اور دینی مدارس کو بھی سخت حکومتی کنٹرول میں رکھا گیا تاکہ مذہبی حلقوں کو سیاست سے دور رکھا جائے۔ اس دوران طلبہ تنظیموں اور صحافیوں پر بھی سختی کی گئی، تاکہ 1971 کے واقعات کے حوالے سے کسی بھی متبادل بیانیے کو سامنے آنے سے روکا جا سکے۔
حسینہ واجد نے اپنے دور میں پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ جہاں ایک جانب پاکستان جانب جھکاو والے بیانیہ کو دبایا گیا ،وہیں پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دینے کے لیے 1971 کی جنگ کی متنازعہ کہانیوں کو سرکاری سطح پر فروغ دیتے ہوئے بیانیہ سازی کی گئی۔ 2016میں پاکستانی ہائی کمیشن کے متعدد سفارتکاروں کو جھوٹے الزامات لگا کر ملک بدر کیا گیا، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات مزید خراب کیے جا سکیں۔پاکستانی مصنوعات پر غیر اعلانیہ پابندیاں لگائی گئیں اور عوام میں پاکستان مخالف بیانیے کو پروان چڑھایا گیا۔ اس کے برعکس، بھارت کے ساتھ تعلقات کو غیر معمولی حد تک مضبوط کیا گیا، جس میں بھارت کو بنگلہ دیش کے دفاع، معیشت، سفارت کاری اور انٹیلی جنس کے معاملات میں حد سے زیادہ اثر و رسوخ دیا گیا۔ 2017 میں بنگلہ دیش نے بھارت کے ساتھ 500 ملین ڈالر کا دفاعی معاہدہ کیا، جس کے تحت بنگلہ دیش کی فوج کو بھارتی اسلحے اور تربیت پر انحصار کرنا پڑا، جبکہ پاکستان یا چین سے دفاعی تعاون کے امکانات محدود کر دیئے گئے۔ اسی طرح، بھارت نے بنگلہ دیش کو بی آر آئی (Belt and Road Initiative) کے تحت چین کے ساتھ بڑے اقتصادی منصوبے کرنے سے روکنے کی کوشش کی، حالانکہ چین بنگلہ دیش کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن چکا تھا۔اسی طرح بھارت کو تجارتی، اقتصادی اور سکیورٹی کے شعبوں میں بڑی مراعات دی گئیں، جبکہ بنگلہ دیشی مارکیٹ کو بھارتی کمپنیوں کے لیے کھول دیا گیا، جس سے مقامی صنعتیں شدید متاثر ہوئیں۔
بھارت کے ساتھ تعلقات میں اضافے کا ایک اور پہلو یہ تھا کہ شیخ حسینہ نے بھارت کو بنگلہ دیش کے زمینی اور آبی راستوں کے استعمال کی مکمل آزادی دے دی۔ اس کے نتیجے میں بھارت نے "تیستا ڈیل" جیسے پانی کے معاہدوں میں بنگلہ دیش کو شدید نقصان پہنچایا اور یکطرفہ طور پر زیادہ پانی حاصل کیا۔ اس کے علاوہ، بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کو بنگلہ دیش میں آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دی گئی، جس نے بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات پر گہرے اثرات ڈالے۔ دفاعی معاہدوں کے ذریعے بھارتی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کو مزید اختیارات حاصل ہو گئے، جس سے بنگلہ دیش کی خودمختاری کو نقصان پہنچا۔
حسینہ واجد کی پاکستان مخالف پالیسیوں کا ایک اور مظہر مسئلہ کشمیر پر بھارت کی غیر مشروط حمایت تھی۔ جب بھی پاکستان نے کشمیر کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی کوشش کی، شیخ حسینہ کی حکومت نے ہمیشہ بھارت کا ساتھ دیا اور او آئی سی میں پاکستان کے موقف کی مخالفت کی یا خاموشی اختیار کی۔ 
الغرض بھارت گزشتہ کئی دہائیوں سے بنگلہ دیش کی خارجہ، دفاعی اور اقتصادی پالیسیوں پر اثرانداز رہا۔جہاں بنگلہ دیش کو چین کے خلاف اپنے جیو پولیٹیکل عزائم کے لیے ایک  تابع ریاست کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی گئی، وہیں اسلام آباد اور ڈھاکہ کے درمیان کسی بھی قسم کی قربت کو روکنے کے لیے سفارتی سطح پر رکاوٹیں کھڑی کیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" نے بنگلہ دیش کے میڈیا، تھنک ٹینکس، اور حکومتی اداروں میں اثر و رسوخ بڑھا کر پاکستان مخالف بیانیے کو فروغ دیا، جبکہ بھارت نواز جماعتوں اور رہنمائوں کو سیاسی و مالی مدد فراہم کی۔ تاہم، عوامی سطح پر بڑھتے ہوئے عدم اطمینان، بھارت کی مسلسل مداخلت، اور بنگلہ دیش کی خودمختاری کو محدود کرنے کی سازشوں نے بھارتی عزائم کو بے نقاب کر دیا۔
جب عوام سڑکوں پر نکلے تو "بھارت کا تسلط نامنظور"اور "بنگلہ دیش بھارت کی کالونی نہیں" جیسے نعرے بلند ہوئے۔ کئی شہروں میں پاکستان کے ساتھ تجارتی و سفارتی تعلقات کی بحالی کے مطالبات بھی سامنے آئے، کیونکہ عوام نے محسوس کیا کہ بھارت کے بجائے پاکستان اور دیگر مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات ان کے قومی مفادات کے لیے زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔ نوجوانوں اور اسلامی حلقوں نے بھی پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے حق میں آواز بلند کی، جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے بھارت کے بجائے چین، ترکی اور پاکستان کے ساتھ قریبی روابط کی وکالت شروع کر دی۔
حسینہ واجد کی بے دخلی کی تحریک میں عوام کا پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا مطالبہ ایک اہم پہلو رہا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کی جانب سے جو بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت کی پالیسیوں سے نالاں تھے۔ ان تحریکوں میں مختلف مطالبات شامل ہیں، جن میں پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی بحالی، کشمیر کے مسئلے پر دونوں ممالک کی مشترکہ حمایت اور جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے مشترکہ اقدامات کی تجویز دی جا رہی ہیں۔ عوامی سطح پر یہ مطالبات اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ بنگلہ دیش کے کچھ حلقے پاکستان کے ساتھ اپنے روابط میں مزید بہتری چاہتے ہیں۔
یہ مطالبات عام طور پر اس امر کی عکاسی کرتے ہیں کہ بنگلہ دیش میں پاکستان کے ساتھ تعلقات میں تاریخی پیچیدگیاں ہونے کے باوجود عوام کے ایک حصے میں دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت اور تعاون کی خواہش ہے۔ تحریک میں بعض نعرے ایسے تھے جو پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان اچھے تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے تھے، جیسے:
"Pakistan and Bangladesh, Together for Peace!"
"Let the past be the past, build a future of cooperation!"
اب جب کہ حسینہ واجد کی اقتدار سے بے دخلی ہو چکی ہے، پاکستان کے لیے ایک نیا سفارتی موقع پیدا ہو گیا ہے۔ اگر پاکستان دانشمندانہ حکمت عملی اختیار کرے تو وہ بنگلہ دیش کے ساتھ تجارتی، سفارتی اور دفاعی تعلقات کو مضبوط بنا کر جنوبی ایشیا میں بھارت کے اثر و رسوخ کو کم کر سکتا ہے اور ایک نیا جیو پولیٹیکل توازن قائم کر سکتا ہے۔
حال ہی میں سفارتی، دفاعی اور اقتصادی سطح پر پاکستان اور بنگلہ دیش کا باہمی تعاون بڑھ رہا ہے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف اور بنگلہ دیش کے عبوری وزیرِاعظم محمد یونس کی ملاقاتوں میں باہمی تجارت، اقتصادی تعاون اور ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔
 دفاعی سطح پر بنگلہ دیش کے عسکری حکام نے پاکستان کا دورہ کیا، جہاں لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم کامرول حسن نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی، جس میں علاقائی سکیورٹی، دفاعی تعاون اور انسداد دہشت گردی کے لیے مشترکہ کوششوں پر بات چیت ہوئی۔ اسی دوران، بنگلہ دیش کے نیول چیف ایڈمرل محمد نازمل حسن نے پاکستان نیوی ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا اور نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف سے ملاقات کی، جہاں نیول افسران کی تربیت، مشترکہ مشقوں اور بحری سکیورٹی تعاون پر گفتگو ہوئی۔ ان ملاقاتوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان فوجی اور بحری تعلقات میں بہتری آئی ہے، جس سے خطے میں استحکام کو فروغ ملے گا۔اس کے علاوہ، بنگلہ دیش کی شرکت کے ساتھ AMAN-25 نیول مشقوں کا انعقاد ہوا، جس کا مقصد بحرِہند میں سیکیورٹی اور استحکام کو فروغ دینا ہے۔
جہاں سفارتی و دفاعی تعلقات میں گرمجوشی دیکھنے میں آئیہے، وہیں اقتصادی میدان میں بھی نمایاں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔ حال ہی میں پاکستان سے بنگلہ دیش کو پہلا تجارتی کارگو روانہ کیا گیا، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی کی علامت ہے۔ اس پیش رفت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے جلد پاکستان کے وزیر خزانہ کابنگلہ دیش کا دورہ متوقع ہے، جہاں اقتصادی تعاون کے نئے مواقع اور ممکنہ معاہدوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ تمام اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، جہاں باہمی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعاون کو وسعت دی جا رہی ہے، جو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
معاشی و تجارتی میدان میں بھی پاکستان اور بنگلہ دیش کے پاس بے شمار مواقع موجود ہیں۔ پاکستان اور بنگلہ دیش اگر تجارتی معاہدے (Free Trade Agreement - FTA) کرتے ہیں تو دونوں ممالک کے لیے نئی منڈیاں کھل سکتی ہیں۔ پاکستان اپنی ٹیکسٹائل انڈسٹری، چاول، ادویات اور زرعی مصنوعات کو بنگلہ دیش میں فروغ دے سکتا ہے، جبکہ بنگلہ دیش پاکستانی منڈی میں اپنی گارمنٹس، جوتے اور دیگر اشیا کی برآمدات بڑھا سکتا ہے۔ سی پیک کے ذریعے بنگلہ دیش کو وسطی ایشیا، ترکی اور یورپ تک رسائی دی جا سکتی ہے، جو دونوں ممالک کے لیے معاشی فوائد کا باعث بنے گی۔
دفاعی و سکیورٹی معاملات میں پاکستان بنگلہ دیش کے ساتھ ایک مضبوط تعاون قائم کر سکتا ہے۔پاکستان، ترکی اور بنگلہ دیش کے درمیان دفاعی معاہدے کیے جا سکتے ہیں، جن کے تحت نہ صرف مشترکہ فوجی مشقیں کی جائیں بلکہ دفاعی پیداوار اور انٹیلی جنس شیئرنگ کو بھی فروغ دیا جائے۔ اس سے بنگلہ دیش کو بھارت کی یکطرفہ اجارہ داری سے نکلنے میں مدد ملے گی اور جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بہتر ہوگا۔
ثقافتی و عوامی سطح پر بھی پاکستان کو اپنی پالیسی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی اور بنگلہ دیشی عوام کے درمیان مذہبی، ثقافتی اور تاریخی رشتے آج بھی موجود ہیں۔ پاکستان کو تعلیمی تعاون کے فروغ کے لیے بنگلہ دیشی طلبہ کے لیے اسکالرشپس میں اضافہ کرنا چاہیے، تاکہ نوجوان نسل میں پاکستان کے بارے میں مثبت تاثر پیدا ہو۔ میڈیا کے شعبے میں بھی مشترکہ منصوبے شروع کیے جا سکتے ہیں، جن میں ڈاکومینٹریز، فلمز اور ٹی وی شوز شامل ہوں تاکہ دونوں اقوام کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کیا جا سکے۔
اس وقت جنوبی ایشیا میں بھارت، امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا پر مشتمل "کواڈ" الائنس خطے میں ایک نئی سرد جنگ کی بنیاد رکھ چکا ہے، جو پاکستان، چین اور دیگر ممالک کے مفادات کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ پاکستان، ترکی، ایران،سعودی عرب، آذربائیجان اور بنگلہ دیش پر مشتمل ایک "مشترکہ سکیورٹی الائنس" تشکیل دیا جا سکتا ہے، جو نہ صرف خطے میں بھارت کی بالادستی کو چیلنج کرے گا بلکہ مسلم ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو بھی فروغ دے گا۔ بنگلہ دیش کی اس الائنس میں شمولیت اس کے لیے بھی فائدہ مند ہوگی، کیونکہ اس سے اسے بھارت کی مسلسل مداخلت سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان کو بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لیے فوری اور موثر اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ اعلیٰ سطحی سفارتی وفود کو ڈھاکہ بھیجا جائے، تجارتی اور دفاعی معاہدوں پر کام کیا جائے، اور عوامی سطح پر تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے میڈیا و تعلیمی تعاون کو فروغ دیا جائے۔ اگر پاکستان اس موقع سے فائدہ اٹھا سکے تو جنوبی ایشیا میں ایک نئی جیو پولیٹیکل حقیقت جنم لے سکتی ہے، جو نہ صرف پاکستان اور بنگلہ دیش کو قریب تر بلکہ بھارت کے عزائم کو خاک میں ملا دے گی اور پوری مسلم دنیا کے لیے سودمند ثابت ہوگی۔


تعارف:مضمون نگار علاقائی اور بین الاقوامی امور پر لکھتے ہیں۔
[email protected]

حمزہ محبوب

Advertisements