اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 20:34
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی ہم ایک ہیں، مضبوط ہیں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی ہندو توا کا اسلامو فوبیا سازشی نظریہ مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج بھاری قیمت چُکا رہی ہے سوشل میڈیا پر فینٹم سڑائیکس کی بھارتی حکمت عملی پاک-بنگلہ دیش تعلقات؛ سرد مہری سے شراکت داری تک یوم پاکستان پریڈ: ملی یکجہتی اور تحفظ کی عکاس   یوم پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں یہ جنگ عام جعفر ایکسپریس حملے کے جائے وقوعہ کی آنکھوں دیکھی کہانی قدرتی وسائل، فنی تعلیم اور انسانی سرمایہ کاری فضا سبز انقلاب: بلوچستان میں امید کا سفر علامہ اقبال اور آج کا مسلم نوجوان پاک فوج کا صحت کے حوالے سے قومی کردار آزاد جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود میں پاک فوج کا کردار وطن کے باوقار نڈر بچے وطن پہ نثار ہوتے ہیں خوشبوئے شہادت شہید سپاہی راجہ عمیر ناصرکی داستان شجاعت ماحولیاتی بحران اور اسلامی تعلیمات عالمی یوم ارض اور ہماری ذمہ داری پولیو فری پاکستان  ایک صحت مند مستقبل کی جانب سفر نوجوانو ہو تم رمضان کی اصل روح مع دینی و دنیاوی فوائد اجتماعی بھلائی کا المیہ آفوش سے افسوس کلب تک  باکسنگ کے نامور کھلاڑی صوبیدار محمد سعید بالی ایسا بھی ہوتا ہے سانحۂ جعفر ایکسپریس۔ بہادری کی ایک اور داستان ہیں ٹکڑے یومِ پاکستان پریڈ کی تاریخ حُبّ الوطنی اور قومی جو ش و جذبے کا دن یوم پاکستان پریڈ جمہوریہ ازبکستان کے نائب وزیر دفاع کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات جنرل ساحر شمشاد سے بحرین کے کمانڈر کی ملاقات، سکیورٹی امور پر گفتگو چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کابنوں چھائونی پر خوارج کے ناکام دہشت گرد حملے کے بعد بنوں کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف سے بحرین کے کمانڈر نیشنل گارڈ کی ملاقات سربراہ پاک فضائیہ کا سلطنت عمان کا دورہ  ازبکستان کے دفاعی وفد کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات  پی اے ایف کے دستے نے مزار اقبال پر گارڈز کی ذمہ داریاں سنبھال لیں مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز پر فضائی فائرمشقوں کا انعقاد ملتان کور کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کمانڈر کراچی کورکا پنوں عاقل، گابر، سوریاں اور رحیم یار خان کا دورہ ملٹری کالج جہلم میں اُردن کے طلبا کے وفد کی آمد ملٹری کالج جہلم میں کشمیر کے حوالے سے تقریب کی روداد آئی ایس پی آر ونٹر انٹرن شپ سرٹیفکیشن تقریب ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا طلباء سے خطاب
Advertisements

ہلال اردو

ہندو توا کا اسلامو فوبیا سازشی نظریہ

اپریل 2025

بھارت میں اقلیتوں کو ہندو توا کے ظلم و ستم کا ایک عرصہ سے سامنا ہے۔ بھارت میں بسنے والی تمام اقلیتیں جبرواستعدادکی بدولت مایوسی کا شکار ہیں۔ بھارتی حکومت اور ہندو توا نواز جماعتیں اسلامو فوبیا کا شکار ہیں۔لو جہاد(Love Jihad) بھی ایک اسلامو فوبیا سازشی نظریہ ہے جس کو ہندوتوا نظریے یعنی ہندو انتہاپسندی کے حامیوں نے ایجاد کیا۔ ہندو انتہا پسندوں کا دعویٰ ہے کہ مسلمان  ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہندو عورتوں کو محبت کے نام پر پھنساتے ہیں اور پھر انہیں اپنے منصوبے کے تحت مسلمان کرتے ہیںا ور اس طرح بھارت میں ہندوئوں کو اقلیت میں بدلنا چاہتے ہیں۔



''لو جہاد'' کا یہ مفروضہ 2006ء میں تعلیمی اور سماجی لحاظ سے ایک ترقی یافتہ بھارتی صوبہ کیرالا سے شروع ہوا اور بعد میں یہ وبا پڑوسی صوبے کرناٹک تک جا پہنچی۔ اس کی شہرت یا بدنامی میں اس وقت اضافہ دیکھنے میں آیا جب2009ء میں کرناٹک کی ہائی کورٹ نے دونوں صوبوں کی پولیس سے رپورٹ طلب کی۔ پولیس نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ محبت کا جھانسہ دے کر مسلمان بنانے کا کوئی واقعہ ان کی جانکاری میں نہیں ہے۔ تاہم25 جون 2014ء کو وزیر اعلیٰ اومن چاندی نے اسمبلی میں انکشاف کیا کہ ان کے صوبے میں 2006ء اور2014ء کے درمیان 2667 ہندو خواتین نے اسلام قبول کیا لیکن وہ بھی اس امر کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئے کہ پولیس تفتیش سے یہی بات سامنے آئی ہے کہ ان خواتین کو کسی نے بھی زبردستی یا کسی دبائو یا لالچ دے کر تبدیلی ٔ مذہب پر مجبور نہیں کیا۔ اس واقعے کا تذکرہ کرنے کا مقصد یہ ہے کہ تبدیلیٔ مذہب کو سخت بنانے کے ساتھ ساتھ اب ہندو قوم پرست بی جے پی کی قیادت والے صوبے یکے بعد دیگرے بین المذہبی شادیوں کو روکنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔ خاص طور پر اگر لڑکا مسلمان اور لڑکی ہندو ہو۔ اترپردیش کی حکومت نے ایک آرڈیننس منظور کیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے محض 48 گھنٹوں  کے اندر ہی اس کا اطلاق کرکے لکھنٔومیں ایک ایسی شادی کو رکوا کر ایک مسلم نوجوان کو جیل بھیج دیا۔ اس طرح کی بھونڈی حرکتوں کے ذریعے بین المذہبی شادیوں کو''لوجہاد'' کا نام دے کر مطعون کر دیا گیا ہے۔ 
ایک آدھ دہائی قبل کچھ اسی طرح کی کارروائیاں اسرائیل میں بھی کی گئیں جب اسرائیلی عربوں (یہ اصطلاح ان فلسطینیوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جن کے پاس اسرائیلی شہریت ہے اور مغربی کنارہ اور غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کے برعکس وہ اسرائیل کو اپنا وطن تسلیم کرتے ہیں) کو بھی یہودی لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر اپنے ا پ کو یہودی جتلا کر ان کے ساتھ شادیاں رچانے کے الزامات لگائے جاتے تھے۔
اب صورت حال یہ ہے کہ بھارت جو کہ نام نہاد سیکولر ملک ہونے کا دعویدار ہے وہاں چونکہ رام مندر کی تعمیر ، کشمیر کی خصوصی آئینی پوزیشن جیسے بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ متنازعہ امور پر عمل در آمد ہو چکا ہے، ہندو انتہا پسند تنظیمیں جو اعلیٰ ذاتوں کی نمائندہ ہیں ، کو مسلمانوں کو ہدف بنانے کے لیے ایک اور ایشو کی ضرورت ہے ، جس سے اکثریتی آبادی کی توجہ بنیادی ایشوز سے ہٹائی جائے اور منافرانہ ماحول گرم رکھ کر ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز ماحول قائم رکھا جائے۔ دراصل مظلوم اور کمزور طبقات میں سائنسی ترقی اور موبائل فون جیسی سائنسی ایجادات کی بدولت بڑھتی ہوئی سماجی بیداری کے باعث ہندو نیتائوں کی فکر مندی کو دوچند کر دیا ہے کیونکہ یہ پسے ہوئے طبقات اپنے سیاسی اور سماجی حقوق کی خاطر منظم ہو رہے ہیں۔ لہٰذا وہ اپنے پس پردہ اہداف کے حصول کے لیے پسماندہ طبقات اور دلتوں کو نشانہ بنانے کی جرأت تو کر نہیں سکتے، اس لیے انتہا پسند ہندو تنظیمیں چونکہ مسلمانوں کو نرم چارہ تصور کرتی ہیں۔ اسی لیے آثار و قرائن گواہی دے رہے ہیں کہ ہندو انتہاپسندوں کاسازشی ٹولہ اس بہانے مسلمانوں کے سماجی بائیکاٹ کی سازش کر رہا ہے۔ ورنہ بی جے پی کے چوٹی کے مسلم رہنمائوں شاہنواز حسین، مختار عباس نقوی کی بیویاں ہندو ہیں۔ ایک اور لیڈر مرحوم سکندر بخت کی بیوی بھی ہندو تھی۔ ہندو سخت گیر لیڈر سبرامنیم سوامی کی صاحبزادی نامور صحافی سہاسنی حیدر نے سابق سیکریڑی خارجہ سلمان حیدر کے صاحبزادے کے ساتھ شادی کی ہے۔ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی اہلیہ سکھ تھیں۔ ان کی ہمشیرہ سارہ کانگریسی لیڈر سچن پائلٹ سے بیاہی ہیں۔ بھارت کے مشہور فلمی ستاروں شاہ رخ خان اور عامر خان نے ہندو خاندانوں میں شادیاں کی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ سب شادیاں ''لو جہاد'' تحریک کے تحت ہوئی ہیں؟ ہر گز نہیں۔ تو کیا وجہ ہے کہ پورے بھارت میں ''لوجہاد'' کا شوشہ چھوڑ ا گیا ہے۔
 حالانکہ بقول شخصے اگر بھارتمیں رہنے والے تمام 172 ملین مسلمان سارے کے سارے صرف ہندو لڑکیوں سے ہی شادیاں کرتے ہیں تب بھی 922 ملین ہندوئوں کو اقلیت میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ درا صل کرناٹک میں ''مورل پولیس'' کا کام کرنے سے لے کر اترپردیش کے مظفر نگر میں فسادات کی آگ بھڑکانے تک ''لو جہاد'' کا بے سریلا راگ چھیڑ کے ہندو انتہا پسند تنظیموں نے اپنے کئی مقاصد کی تکمیل کی ہے۔ 2013ء میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے پورے زور و شور سے اس فتنہ پرور شوشے کو آگ دکھائی تھی تو نتیجے کے طور پر اترپردیش کے مظفر نگر میں فسادات میں 62 لوگ نا حق مارے گئے اور اس کے مابعد اثرات کے طور پر پچاس ہزار سے زائد مسلمانوں کو وہاں سے نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ٹھیک اسی وقت جب مظفر نگر فسادات کی عبارت لکھی جارہی تھی یعنی ستمبر 2013ء میں آر ایس ایس نے کئی صحافیوں کو ایک عام سے دِکھنے والے عنوان ''کچھ حقائق: مسلم مردہندو عورت'' والا ایک ای میل بھیجا تھا۔ اس ای میل میں 73 نامی لوگوں کی فہرست بنائی گئی تھی جو مسلم تھے اور انہوں نے ہندو عورتوں سے شادی کی تھی۔ لیکن اس میں کہیں بھی ''لو جہاد'' کا کوئی ذکر نہ تھا۔ 
جس طرح 2013ء کے مظفر نگر فرقہ وارانہ فسادات سے پہلے عدم اعتماد کا بیج بو دیا گیا تھا اسی طرح کوال گائوں میں پہلے ایک جھگڑا کرایا جاتا ہے، پھر اس جھگڑے کے چند گھنٹوں کے اندر ہی ایک سوچی سمجھی سکیم کے تحت فرقہ وارانہ فسادات برپا کرائے گئے  اور پھر ہندو انتہا پسندوں کے شکار لوگوں نے مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی اور علاقے کی مسجدوں کو جلا ڈالا۔ اس دوران ''جائو پاکستان ورنہ قبرستان'''' ہندو ایکتا زندہ باد'' اور '' ایک کے بدلے ایک سو'' کے مکروہ اور شر انگیز نعرے لگائے جاتے رہے۔ 
غور طلب نکتہ یہ ہے کہ ''لو جہاد'' کے نام پر یہ فتنہ انہی ریاستوں میں ہی کیوں زیادہ پھیلا ہے جہاں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کا ووٹ بینک ہے۔ لو جہاد کا استعمال سنگھ پریوار کی جانب سے سب سے پہلے ساحلی کرناٹک صوبے میں ہی کیا گیا جو تاریخی طور پر ہندوتوا کی تجربہ گاہ ہے۔ حقیقت میں اس نام نہاد فتنہ کا نام استعمال کرکے ہندوئوں اور مسلمانوں کی پولرائزیشن کی جا رہی تھی۔ سنگھ پریوار نے تب سے وقتاً فوقتاً اپنے فائدے کے لیے '' لوجہاد'' کا تزویراتی طریقے سے استعمال کیا ہے۔ حالانکہ ایک سیاسی تصور کے طور پر پہلے پہل یہ خیال جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا گیا ہے کہ ساحلی ریاست کرناٹک سے شروع ہوا۔ بلکہ یہ اس صوبے کے جنوبی ضلع کنڑا اور شمالی کیرل کے کچھ حصوں میں دائیں بازو کی تنظیم ہندوجن جاگرتی سمیتی کی مہم میں سامنے آیا۔ ہندوجن جاگرتی سمیتی مسلسل خود کو سناتن ادارے سے جوڑتی رہی ہے جو 2009ء  کے گوا بم دھماکے جیسے کئی دہشت گردانہ معاملوں میں نامزد ہے۔ ہندوجن جاگرتی سمیتی ساحلی کرناٹک کے شہری علاقوں میں مختلف النوع ثقافتی پہرے داری کی مہم میں بھی متحرک رہی ہے۔ یہ تب شہ سرخیوں میں آئی جب اس کے کارکنوں نے بھارتی تہذیب کی مغربیت کے خلاف اپنی مہم کے تحت پارکوں ،کلبوں اور کالجوں میں جوڑوں پر حملہ کرنے کے کئی واقعات کو جنم دیا۔ 
سال 2007ء کے آتے آتے اسی تنظیم نے اپنی اس مہم کو فرقہ وارانہ رنگ میں رنگ دیا۔ اور اس کی خاطر بہت سی میٹنگز منعقد کیں اور اپنی تنظیم کو آگے بڑھاوا دینے کے لیے اس نے ''لو جہاد''  کی اختراع تراشی۔ اپنی ویب سائیٹ پر یہ انتہاپسند تنظیم مسلم نوجوانوں کو شکار پر نکلے '' سیکس وولف کے برابر'' قرار دیتی ہے۔ بنا کسی ثبوت کے یہ دعوٰی بھی کر دیا گیا کہ صرف کرناٹک صوبہ میں تیس ہزار ہندو عورتوں کو اسلام میں داخل کروایا جا چکا ہے۔ جبکہ جنوبی کنڑا میں ہر روز لگ بھگ تین عورتیں '' لو جہاد'' کا شکار ہور ہی ہیں۔ لیکن اپنے ان تمام دعوئوں کے حق میں کوئی ایک بھی ثبوت پیش نہ کر سکنے کے سبب ہندوجن جاگرتی سمیتی کی یہ مہم کچھ پروان نہ چڑھ سکی جس طرح ہندو انتہا پسند چاہ رہے تھے۔ لیکن سال2009ء میں کرناٹک ہائی کورٹ کے آرڈر نے اس اصطلاح کو قانونی جواز دینے کا ناپاک فریضہ سر انجام دیا جس میں ''لو جہاد مہم'' کو کرناٹک اور کیرل پولیس کے ذریعے مشترکہ جانچ کرانے کے لیے کہا گیا۔ یہ آرڈر ایک بالغ خاتون جس نے کورٹ میں خود کہا تھا کہ اس نے مسلم مرد سے شادی کی ہے اور اپنی خواہش پر اسلام قبول کیا ہے، کے گارجین کے ذریعے دائر کی گئی حبس بیجاکی عرضی کے جواب میں ہائی کورٹ نے یہ آرڈر جاری کیا تھا۔ جنوبی کرناٹک کے چماراج نگر کی اس خاتون کے بیان کے باوجود اسے کورٹ کے ذریعے جانچ رپورٹ کے آنے تک اپنے گھر والوں کے ساتھ رہنے کی ہدایت دی گئی۔ اس سے بھی زیادہ حیران کن امر یہ تھا کہ ہائی کورٹ جیسی اعلیٰ عدالت نے اس عرضی کو ریاست بھر کی گمشدہ عورتوں کے معاملوں سے نتھی کرنا تھا۔ کورٹ نے قرار دیا کہ یہ گمشدہ عورتیں بھی ''لو جہاد'' کا شکار ہو سکتی ہیں۔ اب اس صورت حال پر ماسوائے اس کے کیا کہا جاسکتا ہے کہ ناطقہ سر بگریباں ہے اسے کیا کہیے' کے مصداق اس سے بڑھ کر ناانصافی کی کیا صورت حال ہو سکتی ہے۔ 
خود بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق لو جہاد کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ اور یہ فقط ایک نظریہ ہے۔ نہ تو اس کی عکاسی بھارتی کی آبادی کے اعداد وشمار میں ہوتی ہے جہاں ہندو تقریباً 80 فیصد اور مسلمان 14فیصد ہیں۔ بھارت میں '' لو جہاد'' کا مسئلہ دن بدن زور پکڑ رہا ہے۔ شری رام سینا کے کارکن کھلے عام بھارتی مسلمانوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایسی ہزاروں ویڈیوز وائرل ہوتی رہتی ہیں جن میں '' پاکستان جائو یا قبرستان جائو'' جیسے نعرے لگائے جاتے ہیں۔ بھارت میں بین المذاہب شادیوں کو ہمیشہ ایک سماجی بدنامی کی وجہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ اور تمام ہندو عقائد کے ماننے والوں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ایسا مانا جاتا ہے کہ ان معاملات میں اکثر خواتین مذہبی تبدیلی پر مجبور ہوتی ہیں۔علاوہ ازیں بھارتی غیر جانب دار حلقے ببانگ دہل اس امر کی گواہی دیتے نظر آتے ہیں کہ ملک میں اسپیشل میرج ایکٹ موجود ہونے کے باوصف اس شدت پسندانہ رویے کے سامنے سب بے کار ہوتا نظر آتا ہے۔ان کے مطابق بات صرف ایک مذہب کو نشانہ بنانے کی ہے۔ یہ جینو سائیڈ نسل کشی کی تیاری ہے۔ بھارت میں جب سے ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی برسر اقتدار آئی ہے اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر ہندو خواتین اور مسلم مردوں کے درمیان'' لو جہاد'' کے نام سے مشہور ایک خطرناک سیاسی فلیش پوائنٹ بن گیا ہے۔


تعارف:مضمون نگارمختلف قومی وملی موضوعات پر لکھتے ہیں۔
 [email protected]