ایک روز ملاّ نصرالدین ایک اونچی جگہ کھڑے تھے ۔ انہوں نے ایک طرف زور سے آواز دی اور پھر اُسی رخ بھاگنا شروع کر دیا۔
اُنہیںبھاگتا دیکھ کر ایک راہ گیر نے پوچھا: ملاّ، اتنی جلدی کیوں۔ ۔۔؟
ملاّ اپنی سانس پر قابو پاتے ہوئے بولے:’’ دراصل ، میں جاننا چاہتا ہوں کہ میری آواز کہا ں تک جاتی ہے؟
.....
ایک دفعہ ملاّ نصرالدین ایک دوست کے ہمراہ جنگل میں شکار کھیلنے گئے ۔ وہ ہر آہٹ پر بندوق نکال کر دوست سے کہتے:’’اگر شیر آجائے تو پہلی گولی سے ہی اس کا قصہ تمام کر دوں گا۔‘‘
وہ یہ باتیں کر رہے تھےکہ اچانک اُن کے سامنے ایک شیرآگیا۔
ملاّ نے اس پر دو تین گولیا ں چلا دیں مگر ایک بھی شیر کو نہ لگی۔
دوست نے ملاّ سے پوچھا: ’’تم تو کہتے تھے کہ تمہارا نشانہ بہت تیز ہے؟‘‘
ملاّ نے بر جستہ جواب دیا: ’’ نشانہ تو میرا بہت تیز ہے مگر لگتا ہے شیر ٹھیک جگہ نہیں کھڑا ۔‘‘
.....
ایک دن ملاّ نصر الدین ایک کنویں کے قریب سے گزر رہے تھے۔ اتفاق سے انہوں نے اس میں جھانکا تو پانی کی سطح پر انہیں چاند کا عکس نظر آیا ۔ وہ سمجھے کہ چاند کنویں میں گر گیا ہےاور باہر نکلنے کے لیے اسے مدد کی ضرورت ہے۔ یہی سوچتے ہوئے انہوں نے ایک رسی کنویں میں پھینک دی ۔ پھر رسی کو ذرا سا ہلانے کے بعد اسے باہر کھینچنے لگے۔ اتفاق سے رسی کا کنارا ایک نوکیلے پتھر سے الجھ گیا۔ ملاّ سمجھے کہ شاید چاند نے اسے پکڑ لیا ہے۔ انہوں نے رسی کو کھینچنے میں اپنی پوری قوت لگا دی۔ اچانک رسی ٹوٹ گئی اور ملا ّ پشت کے بل ایسے گرے کہ ان کی نظریں آسمان کی طرف تھیں ۔ آسمان پر چاند کو دیکھتے ہی بولے: ’’ شکر ہے تم اپنی جگہ پر واپس آگئے ۔ اگر آج میں نہ ہوتا تو پانی میں ڈوب چکے ہوتے۔‘‘
.....
ایک دن کسی نے ملاّ نصرالدین سے ان کی عمر پوچھی ۔ انہوں نے جواب دیا:’’ چالیس سال۔‘‘
اتفاق سے دس سال بعد اسی شخص کی ملاّ سے دوبارہ ملاقات ہو گئی۔وہ پوچھنے لگا: ’’ملاّ ! اب آپ کی عمر کتنی ہے؟‘‘
ملاّ بولے: چالیس سال۔‘‘
اس شخص نے پوچھا:’’ملاّ دس سال پہلے بھی آپ نے یہی عمر بتائی تھی ؟‘‘
ملاّ بولے :’’ میاں ! میں اپنے قول کا پکا ہوں ۔ ان لوگوں کی طرح نہیں جو وقت کے ساتھ اپنی با ت سے مکر جاتے ہیں ۔‘‘
.....
ملاّ نصرالدین ایک رات گلی میں ٹہل رہے تھے۔ چوکیدار نے پوچھا:’’ملاّ ! خیریت تو ہے، آدھی رات کو گلی میں کیا کر رہے ہیں ؟‘‘
ملاّ بولے :’’ کچھ نہیں ! بس میری نیند اُڑ گئی تھی ، اُ سی کو ڈھونڈ رہاہوں ۔‘‘
.....
’’ ایک دن ملاّ نصرالدین اپنے گھر کے آنگن میں بیٹھے تھے کہ ان کے ایک دوست نے آ کر پوچھا:’’ملاّ ! مجھے ضروری کام سے پاس کے گاؤ ں جانا ہے اور کچھ سامان لےجاناہے، براہ کرم ، تھوڑی دیر کے لیے اپنا گدھا دے دیجیئے ، میں شام تک لوٹا دوں گا ۔‘‘
ملاّ اسے گدھا دینا نہیں چاہتے تھے ،لہٰذا کسی بہانےاسے ٹال دیا۔
اتنے میں صحن سے گدھے کے چیخنے کی آواز آئی ۔ دوست نے کہا :
’’ملاّ !گدھا تو یہیں موجود ہے!‘‘
ملاّ بولے :’’ آپ مجھ پر یقین کریں گے کہ گدھے پر؟‘‘
.....
ایک دن ملاّ نصرالدین بازار سے ایک کلو گوشت لائے اور دوست کو دعوت پر بلایا۔ جب وہ کھانا کھانے لگے تو پلیٹ میں گوشت نہیں تھا۔ پوچھنے پر پتا چلا کہ گوشت تو بلی کھا گئی۔
بلی سامنے ہی موجود تھی ۔ ملاّ نےاسے فوراً پکڑ کر ترازو پرر کھا تو اس کا وزن ایک کلو نکلا ۔ ملاّ کو غصہ آگیا اور بیوی سے کہنے لگے:’’ بیگم ! اگر ایک کلو بلی ہے، تو گوشت کہا ں ہے اور اگر ایک کلو گوشت ہے تو بلی کہاں ہے؟‘‘
تبصرے