اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 19:45
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی ہم ایک ہیں، مضبوط ہیں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی ہندو توا کا اسلامو فوبیا سازشی نظریہ مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج بھاری قیمت چُکا رہی ہے سوشل میڈیا پر فینٹم سڑائیکس کی بھارتی حکمت عملی پاک-بنگلہ دیش تعلقات؛ سرد مہری سے شراکت داری تک یوم پاکستان پریڈ: ملی یکجہتی اور تحفظ کی عکاس   یوم پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں یہ جنگ عام جعفر ایکسپریس حملے کے جائے وقوعہ کی آنکھوں دیکھی کہانی قدرتی وسائل، فنی تعلیم اور انسانی سرمایہ کاری فضا سبز انقلاب: بلوچستان میں امید کا سفر علامہ اقبال اور آج کا مسلم نوجوان پاک فوج کا صحت کے حوالے سے قومی کردار آزاد جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود میں پاک فوج کا کردار وطن کے باوقار نڈر بچے وطن پہ نثار ہوتے ہیں خوشبوئے شہادت شہید سپاہی راجہ عمیر ناصرکی داستان شجاعت ماحولیاتی بحران اور اسلامی تعلیمات عالمی یوم ارض اور ہماری ذمہ داری پولیو فری پاکستان  ایک صحت مند مستقبل کی جانب سفر نوجوانو ہو تم رمضان کی اصل روح مع دینی و دنیاوی فوائد اجتماعی بھلائی کا المیہ آفوش سے افسوس کلب تک  باکسنگ کے نامور کھلاڑی صوبیدار محمد سعید بالی ایسا بھی ہوتا ہے سانحۂ جعفر ایکسپریس۔ بہادری کی ایک اور داستان ہیں ٹکڑے یومِ پاکستان پریڈ کی تاریخ حُبّ الوطنی اور قومی جو ش و جذبے کا دن یوم پاکستان پریڈ جمہوریہ ازبکستان کے نائب وزیر دفاع کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات جنرل ساحر شمشاد سے بحرین کے کمانڈر کی ملاقات، سکیورٹی امور پر گفتگو چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کابنوں چھائونی پر خوارج کے ناکام دہشت گرد حملے کے بعد بنوں کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف سے بحرین کے کمانڈر نیشنل گارڈ کی ملاقات سربراہ پاک فضائیہ کا سلطنت عمان کا دورہ  ازبکستان کے دفاعی وفد کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات  پی اے ایف کے دستے نے مزار اقبال پر گارڈز کی ذمہ داریاں سنبھال لیں مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز پر فضائی فائرمشقوں کا انعقاد ملتان کور کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کمانڈر کراچی کورکا پنوں عاقل، گابر، سوریاں اور رحیم یار خان کا دورہ ملٹری کالج جہلم میں اُردن کے طلبا کے وفد کی آمد ملٹری کالج جہلم میں کشمیر کے حوالے سے تقریب کی روداد آئی ایس پی آر ونٹر انٹرن شپ سرٹیفکیشن تقریب ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا طلباء سے خطاب
Advertisements

ہلال اردو

40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ

مارچ 2025

''آزاد اور خود مختار پاکستان کے قیام کے بعد یہ ہماری پہلی عید ہے۔ تمام عالم اسلام میں یہ یومِ مسرت ہماری مملکت کے قیام کے فوراً بعد نہایت مناسب طور پر آیا ہے۔ لہٰذا یہ ہم سب کے لیے خصوصی اہمیت اور مسرت کا حامل ہے۔ میں اس مبارک موقع پر تمام مسلمانوں کو، خواہ وہ کسی بھی خطۂ ارض پر ہوں، پُر مسرت عید کا ہدیۂ تبریک پیش کرتا ہوں۔ مجھے اُمید ہے کہ یہ عید خوشحالی کا نیا باب وا کرے گی اور اسلامی ثقافت اور تصورات کے احیا کی جانب پیش قدمی کا آغاز کرے گی۔ میں خدائے قادر و قیوم کے حضور دست بہ دعا ہوں کہ وہ ہم سب کو اپنے ماضی اور تابناک تاریخ پر عامل بنادے۔ اور ہمیں اتنی طاقت عطا فرمائے کہ ہم پاکستان کو حقیقی معنوں میں جملہ اقوام عالم میں ایک عظیم قوم بناسکیں۔



بلا شُبہ ہم نے پاکستان حاصل کرلیا ہے۔ لیکن یہ تو صرف منزل کی طرف ہمارے سفر کا آغاز ہے۔ ہمارے کاندھوں پر جتنی ذمہ داریاں آپڑی ہیں ان سے عہدہ بر آ ہونے کے لیے ہمارا عزم بھی اتنا ہی عظیم ہونا چاہیے۔ تعمیر ملت بھی ان ہی کوششوں اور قربانیوں کا تقاضا کرتی ہے جن کی حصولِ پاکستان کی منزل مقصود تک پہنچنے کے لیے ضرورت تھی۔ اب اصل ٹھوس کام کرنے کا وقت آگیا ہے اور مجھے اس بات پر کوئی شُبہ نہیں کہ مسلم ذہانت اپنی قوتوں کو بروئے کار لاکر ان دشواریوں پر قابو پالے گی جو اس رستے میں ہیں جو بظاہر سنگلاخ ہے اس موقع پر ہمیں اپنے ان بھائیوں اور بہنوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے جنہوں نے صرف اس لیے اپنا سب کچھ قربان کردیا کہ پاکستان قائم ہوسکے اور ہم زندہ رہ سکیں۔''    (قائد اعظم محمد علی جناح۔ عید الفطر کے موقع پر قوم کے نام پیغام۔18اگست۔1947)
مارچ 2025ء اپنے دامن میں رمضان المبارک کا تقدس لے کر آرہا ہے۔ عید الفطر کی خوشیوں کا دن بھی اور 23مارچ قرار داد پاکستان کا عظیم یوم بھی۔ 1940 میں اسی دن بر صغیر کے مسلمانوں نے اپنے مخلص رہنمائوں کے توسط سے ایک طرف اللہ تعالیٰ سے عہد کیا کہ اپنے لیے ایک الگ وطن حاصل کرکے رہیں گے ، اپنا تن من دھن سب قربان کریں گے، انگریز سامراج سے آزادی حاصل کریں گے۔ ہندو رام راج کو اپنے اکثریتی علاقوں پر مسلط نہ ہونے دیں گے، دوسری طرف انہوں نے تاریخ اور جغرافیے کے ساتھ ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کیے کہ ہم اپنی اس نئی مملکت کو آنے والے زمانوں کے تقاضوں کے مطابق تعمیر کریں گے۔ ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیں گے جہاں ایک فرد کو ساری آزادیاں میسر ہوں گی۔ یہ ایک ایسی مملکت ہوگی جہاں زندگی کی جدید ترین سہولتیں فراہم کی جائیں گی، جہاں قانون کا نفاذ سب کے لیے یکساں ہوگا، جہاں ایک ایسا نظام حکومت قائم ہوگا کہ اکثریت اوراقلیت دونوں کو سارے حقوق حاصل ہوں گے۔ کوئی ادارہ دوسرے اداروں کی حدود میں مداخلت نہیں کرے گا۔
قائد اعظم کے اس پیغام میں ملاحظہ کیجیے کہ وہ فرمارہے ہیں:
'' بلا شُبہ ہم نے پاکستان حاصل کرلیا ہے۔ لیکن یہ تو صرف منزل کی طرف ہمارے سفر کا آغاز ہے۔ ہمارے کاندھوں پر جتنی ذمہ داریاں آپڑی ہیں۔ ان سے عہدہ برآ ہونے کے لیے ہمارا عزم بھی اتنا ہی عظیم ہونا چاہئے۔''
ان سطور میں غور طلب الفاظ ہیں۔'ذمہ داریاں' اور دوسرے یہ کہ ان سے عہدہ بر آ ہونے کے لیے اتنا ہی عظیم عزم۔ ایک صاحب بصیرت قائد بہت دور تک دیکھتا ہے اور وہ اپنے پیروکاروں کے سامنے اہم ذمہ داریوں کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔کلیدی عہدوں پر اہل افراد کو ہی متعین کرتا ہے۔
آج 85سال بعد جب ہم 23مارچ کو یوم پاکستان (یوم اسلامی جمہوریہ پاکستان) منارہے ہیں تو جب اپنی کامیابیوںاور ناکامیوں کا شُمار کرتے ہیں تو جو  بنیادی خامی ہر عشرے میں ابھر ابھر کر سامنے آتی ہے وہ یہی ہے کہ ہم ان تاریخی ذمہ داریوں کا بھرپور ادراک نہ کرسکے جو ایک آزاد اور خود مختار قوم کی تعمیر کے لیے ضروری تھا۔ ہمارے بزرگوں نے طاقت ور انگریز سامراج سے ٹکر لی، ہندوئوں اورسکھوں سے مقابلہ کیا، حصول پاکستان کے لیے تو تحریک بہت شدو مد سے چلی لیکن ان علاقوں میں زیادہ تھی جنہیں پاکستان کا حصہ نہیں بننا تھا۔ مگر قیام پاکستان کے بعد استحکام پاکستان کے لیے جس ہمت، ادراک ،بصیرت اور تدبر کی ضرورت تھی، وہ کم ہوتا گیا اور ہم اس عظیم عزم کا مظاہرہ نہ کرسکے جس پر بانیٔ پاکستان نے زور دیا تھا۔ کلیدی عہدوں پر افراد اہلیت کے مطابق فائز نہیں کیے گئے۔



23 مارچ ہو یا 14اگست یہ دن ہر سال ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہمارے اکابرین اور ہمارے آبائو اجداد کیسے صدیوں غیر مسلموں کو برداشت کرتے رہے۔ ان کا استحصال اور مظالم سہتے رہے۔ کیسی کیسی آفات کا سامنا کرتے رہے۔ مگر قائد اعظم کی قیادت میں انہوں نے بالآخر ایک الگ وطن حاصل کرلیا جس کا محل وقوع بہت اہم اور حساس تھا۔ ایک طرف مغربی پاکستان ، جہاں مشرق بعید کو مشرق وسطیٰ میں جانے کے لیے گزرنا پڑتا تھا۔ ایشیا کو یورپ میں داخل ہونے کے لیے جہاں سے ہوکر جانا پڑتا تھا۔ ادھر مشرقی پاکستان سے جنوبی ایشیا کو مشرق بعید کا رُخ کرنے کے لیے ڈھاکا چٹا گانگ سے گزرنا ناگزیر تھا۔
23مارچ 1940ء کی بار باریہ تصویر دیکھ رہا ہوں جس میں قائد اعظم کے ساتھ تحریک پاکستان کے سارے اہم رہنما صف بستہ ہیں۔ جب یہ تصویر ان دنوں شائع ہوئی ہوگی توکوئٹہ سے آسام تک کے مسلمانوں کے حوصلے کیسے دو چند ہوئے ہوں گے۔ آسام، بنگال،بہار، یوپی، پنجاب ، سرحد، بلوچستان اور سندھ کے سب مسلمان رہنما موجود ہیں۔ سب اپنے اپنے لباس میں، شیروانیوں میں، سوٹ میں، تنگ پائجامے میں، کھلے پائجامے، شلواریں، مختلف ٹوپیاں، پگڑیاں، ایک خاتون وہ بھی مکمل حجاب میں۔ یہ قرار داد جہاں مسلمانوں کے اس وقت کے سارے مسائل کا احاطہ کرتی ہے، ان کا تنظیمی، تعلیمی، آئینی، سیاسی، سماجی، تاریخی اور جغرافیائی حل تجویز کرتی ہے وہاں ان عظیم قائدین کے تمتماتے چہرے، ان کا لباس بھی ان کی علاقائی ثقافتوں، تہذیبوں اورسماجوں کی ترجمانی کرتا ہے، جن کی نمائندگی کے لیے وہ لاہور میں جمع ہوئے اور مسلمانوں کی اکثریتی علاقوں کے لیے، الگ دستور الگ نظام کی قرارداد منظور کی۔
میری تو تمنّا رہی ہے اور اس کا اظہار میں نے اکثر کیا بھی ہے کہ ہر 23 مارچ کو اگر ہمارے موجودہ رہنما اپنے تمام سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر یکجہتی کا مظاہرہ کریں، اپنے اپنے لباس میں اسی طرح صف بستہ ہوں  مینار پاکستان کے سائے میں، تو پوری قوم کو کیسا پیغام جائے گا۔ دنیا بھر کو کیا ادراک ہوگا کہ ہر ترقی یافتہ قوم کی طرح پاکستان کے لوگوں میں بھی بعض پہلوئوں پر الگ الگ رائے ہے۔ لیکن منزل سب کی ایک ہے اور اپنے قومی دنوں پر وہ قوم کی تعمیر کے لیے اکٹھے ہوجاتے ہیں ۔
1940 کو تو ریاست پاکستان وجود میں نہیں آئی تھی۔ اب تو ریاست موجود ہے۔ اس لیے اب اس قطار میں نہ صرف منتخب حکومت کا پورا ڈھانچہ موجود ہو بلکہ کلیدی عہدوں پر فائز افسر بھی، آرمی چیف، نیول چیف، فضائی چیف، چیف جسٹس سپریم کورٹ، سارے ہائی کورٹس کے چیف جسٹس، سب کی زبان پر یہ نغمہ ہو۔'' اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں''۔ ہم ایک ہیں۔ پھر دیکھیں بحرانوں سے دوچار قوم میں کس طرح ایک نیا ولولہ پیدا ہوتا ہے۔
23مارچ1940 سے 23مارچ 2025۔ 85سال، آٹھ عشرے۔ دنیا کتنی بدل گئی ہے، میڈیا میں،معاشرے میں، روز مرہ کی زندگی میں کتنی تبدیلیاں آچکی ہیں۔ ہمارے قائد اعظم نے اپنی تقریروں میں بار ہا جن عزائم کی نشاندہی کی ، جن بیماریوں کی تشخیص کی اور جن سماجی خرابیوں سے احتراز کی ہدایت کی ۔ صوبائیت، علاقائیت، فرقہ پرستی، کرپشن، ذخیرہ اندوزی، دشمن کے گماشتوں کی فتنہ پروری، اپنی آئینی حدود سے تجاوز، ان کا تجزیہ کریں۔ ہمیں جن المیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ان کے اسباب کیا وہی عناصر نہیں ہیں جن کا بانیٔ پاکستان بار بار احساس دلاتے تھے۔
لیکن ہمیں اپنے عوام اپنی اکثریت کو خراج عقیدت پیش کرنا ہوگا کہ 1947سے اب تک عام پاکستانیوں نے ہر قسم کی تنگدستی، مفلوک الحالی، غربت، دولت کی نا منصفانہ تقسیم ، اپنے ازلی دشمن بھارت کی سازشوں اور دوبار جنگی جارحیت کے باوجود بڑی استقامت سے تعمیرِ قوم میں حصّہ لیا ہے۔ ہم سے بعد میں آزاد ہونے والی قومیں تو ہم سے بہت آگے بڑھ گئیں۔ خاص طور پر ہمارا دائمی دوست چین، جو اَب دنیا کی دوسری معیشت بن گیا ہے۔ اقبال نے تو چین کی آزادی کی پہلے پیشگوئی کردی تھی۔
گراں خواب چینی سنبھلنے لگے
ہمالہ کے چشمے اُبلنے لگے
چین کی قیادت نے اپنی یکجہتی ، یگانگت اور پارٹی ڈسپلن سے اپنی پوری قوم کو سیسہ پلائی دیوار بنادیا ہے۔ 1949سے اب تک پوری دنیا میں کتنی تبدیلیاں آئی ہیں۔ نقشہ بدل گیا ہے۔ دنیا پہلے دو بلاکوں میں منقسم تھی۔ پھر یک طاقتی دنیا ہوئی۔ سوویت یونین منہدم ہوگیا، مگر چین نے اپنے آپ کو مستحکم رکھا، متحد رکھا۔ اس طرح ہمارے پڑوس میں متحدہ عرب امارات، خلیجی ریاستیں سعودی عرب کہاں سے کہاں جا پہنچے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ایک بہت ہی اہم محل وقوع سے نوازا ہے۔ گزشتہ 85 سال میں بار بار رفتار عالم نے سیاسی، سماجی، علمی، جغرافیائی طور پر ثابت بھی کیا کہ ہم پاکستانی دنیا کے کس اہم مقام پر رہائش پذیر ہیں۔ 1949 میں چین کا ظہور ہوا، پھر ایران میں تیل کی دریافت،1979میں افغانستان میں سوویت یونین کی مداخلت، مشرق وسطیٰ میں انقلابات، دس ہزار میل دور،عالمی طاقت امریکہ کو پاکستان کا اتحادی بننا پڑا۔ پاکستان کی مدد کے بغیر اس کے منصوبے مکمل نہ ہوسکے۔
پاکستان نے اس عرصے میں تمام مشکلات، اندرونی ناکامیوں کے باوجود تعلیم، دفاع، زراعت، معیشت، صنعت میں پیش رفت کی ہے۔ ہمارے شہر از خود پھیلتے گئے، سنورتے گئے۔
بہت سی منزلیں ہم نے حاصل کیں، بہت سے معرکے سر کیے، لیکن قائد اعظم پاکستان کو جہاں دیکھنا چاہتے تھے وہاں ہم نہیں پہنچ سکے۔ اس کے کیا اسباب ہیں۔
میں پاکستان کا ہم عمر ہوں، بلکہ کچھ سال بڑا۔ میں تاریخ کا طالب علم ہوں اور ایک طویل عرصے سے پاکستانی معاشرے کے اتار چڑھائو کا عینی شاہد۔ معروضی انداز میں جائزہ لیتا آرہا ہوں۔ مارچ 1940 میں ہمارے پاس ریاست نہیں تھی لیکن ریاست کے حصول کا جذبہ تھا، ایک ولولہ تھا۔ اگر ہم 85سال کا تجزیہ جدید دور کے علوم کی روشنی میں کرتے ہیں تو ہمیں واضح طور پر دکھائی دیتا ہے کہ ہم پر جذباتیت غالب رہی ہے۔ مسائل کے انتظامی حل کی بجائے ہم جذباتی ردّ عمل ظاہر کرتے رہے ہیں۔ ہمارے جذباتی انداز کی بنا پر ہمارا استحصال بھی کیا گیا ہے۔اس جذباتیت نے ہی ہمیں اس مقام تک نہیں پہنچنے دیا، جہاں اس وقت ہمیں ہونا چاہیے تھا۔
اب 2025 میں ' میں تو پُر امید ہوں کہ اس وقت سوشل میڈیا نے جس طرح پاکستانی نوجوانوں کو ایک سمت دے دی ہے، اطلاع کی تیز رفتاری اور دنیا بھر میں زندگی کی آسانیاں جس طرح پاکستانی نوجوانوں کے سامنے آرہی ہیں، زندگی گزارنے کا ایک سسٹم ، ایک مقصد اپنی قطعیت کے ساتھ ابھر کر آتا ہے۔ اس سے انہیں ادراک ہورہا ہے کہ ہمارا آئندہ کا روڈ میپ کیا ہونا چاہیے۔ ہماری ترجیحات کیا ہونی چاہئیں۔ سوشل میڈیا کے خلاف ایک واویلا بھی مچتا ہے۔ لیکن یہ جس طرح ذہانت کو تیز کررہا ہے، ہر فرد کو اپنی ذہانت کے استعمال کا آزادانہ موقع دیتا ہے، اس سے صلاحیتیں بجا طور پر استعمال ہونے لگی ہیں۔ اہلیت بروئے کار آرہی ہے۔ ہر فرد کو یہ احساس ہورہا ہے کہ اس کے سماجی فرائض کی کیا حدود ہیں۔ قومیں کس طرح آگے بڑھتی ہیں۔ معیشت کیسے ترقی کرتی ہے۔
میرے خیال میں افراد کی یہ آگہی قوم کی ذہانت بھی بن سکتی ہے۔ پاکستانی قوم کی اکثریت سماجی اور علمی طور پر کبھی بھی اتنی باشعور نہیں تھی۔ اس شعور کو ایک طاقت میں قومی قیادت ہی ڈھال سکتی ہے۔ قومی قیادت کو صرف سیاسی جماعتوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔ ہماری یونیورسٹیاں، ہمارے دینی مدارس، تحقیقی ادارے، میڈیا ہائوسز ہمارے قلمکاراور دانشور ،یہ سب قیادتیں ہیں جو اپنے اپنے انداز میں قوم کو آگے لے جاتے ہیں۔ مجھے یہ قوی احساس ہے کہ اس وقت پاکستانی قوم، بالخصوص نوجوان، علاقائی حدوداور صوبائی تعصبات پار کرکے ایک قوم کے انداز میں سوچ رہا ہے کیونکہ اسے شدت سے احساس ہے کہ دنیا میں اس کا وجود ایک پاکستانی قوم کی حیثیت سے ہے۔ اس کا سبز پاسپورٹ ہی اس کی شناخت ہے۔ اس کا صوبہ، اس کی زبان، اس کی پہچان نہیں ہے۔ ساری زبانیں، ثقافتیں، تہذیبیں، اپنی جگہ قابل قدر ہیں۔ وہ ایک فرد کی تعمیر اور سماج کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ لیکن آگے بڑھنے کے لیے ایک ملّت کی  حیثیت ناگزیر ہے۔
فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں
ایسے سماجی شعور، سیاسی ادراک اور معروضی فکر کے غلبے کے دوران جب 23مارچ آرہی ہے تو جو بھی ملّت کی گاڑی کے اسٹیئرنگ پر بیٹھے ہیں، انہیں اس شعور کو تحفۂ خداوندی اور تاریخ کا عطیہ سمجھتے ہوئے ایسا روڈ میپ بنانا چاہیے کہ ہم آئندہ ہمیشہ اس بیداری اور آگہی کے ثمرات سے لطف اندوز ہوتے رہیں۔
اس وقت اطلاع تیز تر ہے۔ تمنّائیں سوشل میڈیا کی اسکرینوں پر روشن ہیں۔ 
اب تاریخ سے ہم پھر 1940 کی طرح ایک یادداشت پر دستخط کریں۔ اب تو ہمارے پاس ایک ریاست ہے، 24کروڑ جیتے جاگتے لوگ ہیں، سونا، تانبا، گیس، تیل، قیمتی پتھروں کے خزانے ہیں، زرخیز زمینیں ہیں۔ عالمی ماہرین معیشت کہتے ہیں کہ اگر پاکستان اپنے وسائل کو استعمال کرنے کے لیے ایک منظّم راستہ اختیار کرلے، کلیدی عہدوں پر وژن رکھنے والے، اہل افراد متعین ہوں تو پاکستان میں ایک مثالی اقتصادی وحدت اور ایک کامیاب ریاست بننے کے لیے پورے امکانات موجود ہیں۔ ان میں 60 فی صد نوجوان ، جن کے دست و بازو ہیں، ذہنوں میں توانائیاں ہیں آگے بڑھنے کی بے تابی ہے۔
آئیے پھر ایک قرار داد منظور کریں۔ ایک مستحکم، متحداور منظّم پاکستان کی۔ 
آئیے پھر تحریک پاکستان کا آغاز کریں۔
پاکستان کی نشاة ثانیہ ہماری منتظر ہے۔


تعارف:مضمون نگارنامورصحافی' تجزیہ نگار' شاعر' ادیب اور متعدد کتب کے مصنف ہیں۔
[email protected]