اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 03:56
اداریہ۔ جنوری 2024ء نئے سال کا پیغام! اُمیدِ صُبح    ہر فرد ہے  ملت کے مقدر کا ستارا ہے اپنا یہ عزم ! روشن ستارے علم کی جیت بچّےکی دعا ’بریل ‘کی روشنی اہل عِلم کی فضیلت پانی... زندگی ہے اچھی صحت کے ضامن صاف ستھرے دانت قہقہے اداریہ ۔ فروری 2024ء ہم آزادی کے متوالے میراکشمیر پُرعزم ہیں ہم ! سوچ کے گلاب کشمیری بچے کی پکار امتحانات کی فکر پیپر کیسے حل کریں ہم ہیں بھائی بھائی سیر بھی ، سبق بھی بوند بوند  زندگی کِکی ڈوبتے کو ’’گھڑی ‘‘ کا سہارا کراچی ایکسپو سنٹر  قہقہے اداریہ : مارچ 2024 یہ وطن امانت ہے  اور تم امیں لوگو!  وطن کے رنگ    جادوئی تاریخ مینارِپاکستان آپ کا تحفظ ہماری ذمہ داری پانی ایک نعمت  ماہِ رمضان انعامِ رمضان سفید شیراورہاتھی دانت ایک درویش اور لومڑی السلام علیکم نیا سال، نیا عزم نیا سال مبارک اُمیدِ بہار اے جذبہء دل معراج النبیﷺ   علم کی شمع روشنی قومی ترانے کے خالق ابوالاثرحفیظ جالندھری نئی زندگی سالِ نو،نئی اُمید ، نئے خواب ! کیا تمہیں یقین ہے صاف توانائی ، صاف ماحول پانی زندگی ہے! تندرستی ہزار نعمت ہے! قہقہے اداریہ  ہم ایک ہیں  میرے وطن داستان ِجرأت پائلٹ آفیسرراشد منہاس شہید کامیابی کی کہانی  امتحانات کی تیاری ہم ہیں بھائی بھائی ! حکایتِ رومی : جاہل کی صحبت  حسین وادی کے غیر ذمہ دار سیاح مثبت تبدیلی  چچا جان کا ریڈیو خبرداررہیے! ستارے پانی بچائیں زندگی بچائیں! قہقہے بسم اللہ الرحمن االرحیم پہلی بات  السلام علیکم ورحمتہ اللہ ! زندہ قوم  قرار دادِ پاکستان پاکستان سے رشتہ کیا رمضان المبارک   عید مبارک! عید آئی  پیاری امّی! بوجھو تو جانیں! موسم کے رنگ مقصد ِحیات زیرو ویسٹ چیلنج فضائیں وطن کی ہمارے پانی آباد رہیں! 22 مارچ پانی کے عالمی دن پر خصوصی تحریر انگور پاکستان کا قومی جانور مارخور 3 مارچ ... ورلڈ وائلڈ لائف ڈے پرخصوصی تحریر قہقہے
Advertisements

ہلال کڈز اردو

قہقہے

فروری 2025

اُستاد :’’موسلا دھا ر کوجملے میں استعمال کرو!‘‘
 شاگرد:’’ جناب مجھے موسلا دھار کا مطلب نہیں معلوم۔‘‘
استاد:’’ اس کا مطلب ہے، بہت سخت ، زور سے۔ اب جملہ بناؤ ۔‘‘
شاگرد :’’ کل میں موسلا دھار دوڑا۔‘‘
.....
دو چوہے ایک جنگل میں جا رہے تھے ۔ اچانک ان میں سے ایک چلّایا:’’وہ دیکھو! شیر آرہا ہےاور ہمیں دیکھ کر دھاڑ رہا ہے۔‘‘
دوسرے نے کہا:’’ تم فکر کیوں کرتے ہو وہ ایک ہے اور ہم دو۔‘‘
.....
مالک (نوکر سے ):’’ میں نے کہاتھا کہ چاول چوزے کو دینا مگر تم بلی کو  کھلا رہےہو؟‘‘
نوکر:’’ حضور!چوزہ بلی کے پیٹ میں ہے۔‘‘
.....
ماسٹر صاحب شاگرد سے:’’ سب سے زیادہ سوناکہا ں پایا جاتا ہے۔‘‘
شاگرد:’’جناب! چارپائی پر۔‘‘
.....
منتظم نے مہمان خواتین کو عجائب گھر کی سیر کرانے کے بعد پوچھا:’’میں نے آپ کو ساری چیزیں دکھا دی ہیں ۔ کیا آپ کچھ پوچھنا چاہتی ہیں؟‘‘
’’جی ہاں ....‘‘ ایک خاتون نے کہا:’’یہ بتائیے کہ آپ عجائب گھر کے فرش کو چمکدار بنانے کے لیے کون سی پالش استعمال کرتے ہیں ۔‘‘
.....
استاد (شاگرد سے):’’یہ تم نے کیا لکھا ہے؟‘‘
شاگرد:’’کیا جنا ب ؟‘‘
استاد :’’سارے طالب علموں نے دودھ پر دو صفحوں کا مضمون لکھا ہے لیکن تم نے صرف د و ہی سطریں لکھی ہیں ۔‘‘
شاگرد:’’جناب !میں نے خالص دودھ پر مضمون لکھا ہے۔‘‘
.....
ایک استاد نے بچوں سے سوال کیا:’’ہاتھی اور مکھی میں کیا فرق ہے۔ ‘‘
 بچوں کے جوابات یہ تھے ۔
’’ہاتھی بہت بڑا ہوتا ہےاور مکھی بہت چھو ٹی۔ ‘‘
’’ہاتھی کی سونڈ ہوتی ہے جبکہ مکھی کی نہیں ہوتی ۔‘‘
’’ہاتھی چنگھاڑتاہے جبکہ مکھی بھنبھناتی ہے۔‘‘
ایک بچہ خاموش بیٹھا سوچ رہا تھا،اچانک بول اُٹھا :’’ ماسٹر صاحب! مکھی ہاتھی پر بیٹھ سکتی ہےجبکہ ہاتھی مکھی پرنہیں بیٹھ سکتا۔‘‘
.....
ماں(اپنے لاڈلےبیٹےسے):’’بیٹا!اگر تمہارے ابو کسی دوسرے ملک گئے تو میں ان سے کہوں گی کہ وہ وہاں سے ایسی چیز لائیں جو میرے بیٹے کا ہر کام کر دے ۔ بٹن دبایا تو جوتے پالش، بٹن دبایا تو یونیفارم استری، بٹن دبایا تولحاف منہ پراور بٹن دبایا تو بیگ کندے پر،اس طرح میرے بیٹے کو کوئی کام نہیں کرنا پڑے گا ۔‘‘
 بیٹا:’’لیکن امی! بٹن دبائے گاکون؟‘‘
.....
استاد(شاگرد سے ):’’جانوروں کے بال کیوں ہوتے ہیں؟‘‘
شاگرد:’’جناب! جنگل میں حجامت کا کوئی انتظام نہیں ہوتا، اس لیے۔‘‘
.....
ڈاکٹر (مریض سے):’’ لیجیے میں نے آپ کا دانت نکال دیا ہے۔‘‘
مریض:’’کتنی فیس ہوئی؟‘‘
ڈاکٹر:’’پانچ سو روپے۔‘‘
مریض:’’میرے پاس تو ایک ہزار کا نوٹ ہے۔‘‘
ڈاکٹر:’’تو کیا ہوا؟ آئیے! میں آپ کا ایک اور دانت نکال دیتا ہوں۔‘‘
.....
لڑکا (امی سے):’’میری کلاس کے لڑکے بہت شرارتی ہیں۔آج ایک لڑکا دوڑتے ہوئے گر پڑا تو سب ہنسنے لگے مگر میں نہیں ہنسا۔‘‘
ماں:’’ شاباش بیٹا!اچھے بچے ایسا ہی کرتے ہیں۔ مگر گرا کون تھا؟‘‘
لڑکا (منہ بسورتے ہوئے):’’میں۔‘‘