اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 04:32
اداریہ۔ جنوری 2024ء نئے سال کا پیغام! اُمیدِ صُبح    ہر فرد ہے  ملت کے مقدر کا ستارا ہے اپنا یہ عزم ! روشن ستارے علم کی جیت بچّےکی دعا ’بریل ‘کی روشنی اہل عِلم کی فضیلت پانی... زندگی ہے اچھی صحت کے ضامن صاف ستھرے دانت قہقہے اداریہ ۔ فروری 2024ء ہم آزادی کے متوالے میراکشمیر پُرعزم ہیں ہم ! سوچ کے گلاب کشمیری بچے کی پکار امتحانات کی فکر پیپر کیسے حل کریں ہم ہیں بھائی بھائی سیر بھی ، سبق بھی بوند بوند  زندگی کِکی ڈوبتے کو ’’گھڑی ‘‘ کا سہارا کراچی ایکسپو سنٹر  قہقہے اداریہ : مارچ 2024 یہ وطن امانت ہے  اور تم امیں لوگو!  وطن کے رنگ    جادوئی تاریخ مینارِپاکستان آپ کا تحفظ ہماری ذمہ داری پانی ایک نعمت  ماہِ رمضان انعامِ رمضان سفید شیراورہاتھی دانت ایک درویش اور لومڑی السلام علیکم نیا سال، نیا عزم نیا سال مبارک اُمیدِ بہار اے جذبہء دل معراج النبیﷺ   علم کی شمع روشنی قومی ترانے کے خالق ابوالاثرحفیظ جالندھری نئی زندگی سالِ نو،نئی اُمید ، نئے خواب ! کیا تمہیں یقین ہے صاف توانائی ، صاف ماحول پانی زندگی ہے! تندرستی ہزار نعمت ہے! قہقہے اداریہ  ہم ایک ہیں  میرے وطن داستان ِجرأت پائلٹ آفیسرراشد منہاس شہید کامیابی کی کہانی  امتحانات کی تیاری ہم ہیں بھائی بھائی ! حکایتِ رومی : جاہل کی صحبت  حسین وادی کے غیر ذمہ دار سیاح مثبت تبدیلی  چچا جان کا ریڈیو خبرداررہیے! ستارے پانی بچائیں زندگی بچائیں! قہقہے بسم اللہ الرحمن االرحیم پہلی بات  السلام علیکم ورحمتہ اللہ ! زندہ قوم  قرار دادِ پاکستان پاکستان سے رشتہ کیا رمضان المبارک   عید مبارک! عید آئی  پیاری امّی! بوجھو تو جانیں! موسم کے رنگ مقصد ِحیات زیرو ویسٹ چیلنج فضائیں وطن کی ہمارے پانی آباد رہیں! 22 مارچ پانی کے عالمی دن پر خصوصی تحریر انگور پاکستان کا قومی جانور مارخور 3 مارچ ... ورلڈ وائلڈ لائف ڈے پرخصوصی تحریر قہقہے
Advertisements

ہلال کڈز اردو

حکایتِ رومی : جاہل کی صحبت 

فروری 2025

بادشاہ کا ایک خاص باز اُڑ کر کہیں چلا گیا۔ بادشاہ کو اس سے بڑی محبت تھی۔ اس لیے وہ خود ہی اسے تلاش کرنے محل سے نکل پڑا۔ باز ایک بڑھیا کے گھر جا پہنچا۔ بڑھیا اس خوبصورت پرندے کو دیکھ کر بے حد خوش ہوئی۔اسے پکڑ کر کہنے لگی،’’ تو کس نااہل کے ہتھے چڑھا ہوا تھا؟اس نے تیری قدر نہ جانی، تیرے ناخن کس قدر لمبے ہو گئے ہیں‘‘، یہ کہہ کر اس نے باز کے پائوں باندھے اور اس کے پَر اور ناخن کاٹ دیے۔
یہاں مولانا رومیؒایک شعر کہتے ہیں جس کا مطلب ہے، ’’جاہل اگر تم سے محبت بھی کرے تووہ اپنی جہالت کی وجہ سے تکلیف ہی دے گا۔‘‘



بادشاہ باز کو تلاش کرتے کرتے آخر کار اس بڑھیا کے گھر پہنچ گیا۔ باز کو اس قدر برے حال میں دیکھ کر بادشاہ کے آنسو نکل آئے۔ وہ باز سے کہنے لگا،’’ حقیقت میں تیری بے وفائی کی سزا یہی ہے کیونکہ تو ہماری وفاداری پر قائم نہ رہا۔‘‘
باز اپنے پروں کو بادشاہ کے ہاتھ پرپھیرتے ہوئےزبان حال سے کہنے لگا، ’’میں نے آپ سے جدائی کا نتیجہ دیکھ لیا، مجھ سے خطا سرزد ہوئی۔ اے بادشاہ! میں شرمندہ ہوں، معافی کا طلب گار ہوں اور عہد کرتا ہوں کہ آئندہ ایسی حرکت نہ کروں گا۔ اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا تو میں کہیں اورجا کر کسی اور کے دروازے پر بیٹھ جائوں گا۔اگر تیرا رحم و کرم شامل حال ہو جائے تو ناخنوں اورپروں کے بغیر بھی میں شہباز ہوں۔‘‘
باز کی پشیمانی دیکھ کر بادشاہ کو رحم آ گیا۔ اس کے دل میں باز کے لیے پہلے جیسی محبت جاگ اُٹھی۔ بادشاہ نے پھر سے باز کو اپنے پاس رکھ لیا۔
یہاں رومیؒ ایک اور شعر لکھتے ہیں جس کا مطلب ہے ، ’’جو شخص کسی جاہل کی صحبت اختیار کرے گا اس کا یہی حال ہوگا، باز جیسا واقعہ اس کے ساتھ بھی پیش آ سکتا ہے۔ باز کے پَر اور ناخن ہی تو اس کے کمالات تھے جن سے وہ شکار کرتا تھا۔ جاہل بڑھیا کو وہی کمالات معیوب نظر آئے جس کی وجہ سےاس نے باز کو بے کار کر دیا۔‘‘