اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 02:41
اداریہ۔ جنوری 2024ء نئے سال کا پیغام! اُمیدِ صُبح    ہر فرد ہے  ملت کے مقدر کا ستارا ہے اپنا یہ عزم ! روشن ستارے علم کی جیت بچّےکی دعا ’بریل ‘کی روشنی اہل عِلم کی فضیلت پانی... زندگی ہے اچھی صحت کے ضامن صاف ستھرے دانت قہقہے اداریہ ۔ فروری 2024ء ہم آزادی کے متوالے میراکشمیر پُرعزم ہیں ہم ! سوچ کے گلاب کشمیری بچے کی پکار امتحانات کی فکر پیپر کیسے حل کریں ہم ہیں بھائی بھائی سیر بھی ، سبق بھی بوند بوند  زندگی کِکی ڈوبتے کو ’’گھڑی ‘‘ کا سہارا کراچی ایکسپو سنٹر  قہقہے اداریہ : مارچ 2024 یہ وطن امانت ہے  اور تم امیں لوگو!  وطن کے رنگ    جادوئی تاریخ مینارِپاکستان آپ کا تحفظ ہماری ذمہ داری پانی ایک نعمت  ماہِ رمضان انعامِ رمضان سفید شیراورہاتھی دانت ایک درویش اور لومڑی السلام علیکم نیا سال، نیا عزم نیا سال مبارک اُمیدِ بہار اے جذبہء دل معراج النبیﷺ   علم کی شمع روشنی قومی ترانے کے خالق ابوالاثرحفیظ جالندھری نئی زندگی سالِ نو،نئی اُمید ، نئے خواب ! کیا تمہیں یقین ہے صاف توانائی ، صاف ماحول پانی زندگی ہے! تندرستی ہزار نعمت ہے! قہقہے اداریہ  ہم ایک ہیں  میرے وطن داستان ِجرأت پائلٹ آفیسرراشد منہاس شہید کامیابی کی کہانی  امتحانات کی تیاری ہم ہیں بھائی بھائی ! حکایتِ رومی : جاہل کی صحبت  حسین وادی کے غیر ذمہ دار سیاح مثبت تبدیلی  چچا جان کا ریڈیو خبرداررہیے! ستارے پانی بچائیں زندگی بچائیں! قہقہے بسم اللہ الرحمن االرحیم پہلی بات  السلام علیکم ورحمتہ اللہ ! زندہ قوم  قرار دادِ پاکستان پاکستان سے رشتہ کیا رمضان المبارک   عید مبارک! عید آئی  پیاری امّی! بوجھو تو جانیں! موسم کے رنگ مقصد ِحیات زیرو ویسٹ چیلنج فضائیں وطن کی ہمارے پانی آباد رہیں! 22 مارچ پانی کے عالمی دن پر خصوصی تحریر انگور پاکستان کا قومی جانور مارخور 3 مارچ ... ورلڈ وائلڈ لائف ڈے پرخصوصی تحریر قہقہے
Advertisements
Advertisements

ہلال کڈز اردو

ہم ہیں بھائی بھائی !

فروری 2025

”ارے ارے! یہ کیا کر رہے ہو، میں کہتا ہوں رک جاؤ۔“
گیارہ ساڑھے گیارہ برس کے سفیان اور منیب ،علی انکل کی آواز سن کر رک گئے اور ایک دوسرے کے گریبان میں گھسائے ہاتھ واپس کھینچ لیے۔
”یہ کیا ہو رہا تھا؟“علی انکل نے دونوں کو گھورا۔



”وہ...وہ... کچھ بھی نہیں“، منیب نے ہچکچاتے ہوئے کہا۔
”ہم تو بس ویسے ہی ایک دوسرے کو تنگ کر رہے تھے“،سفیان نے بھی بادل ناخواستہ بات بنائی۔
”اچھا تو مجھے احمق سمجھ رہے ہو؟“انہوں نے پھر سے دونوں کو کڑے تیوروں کے ساتھ گھورا۔
وہ ہڑبڑا کرایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔
”بچو! لڑائی جھگڑا کرنا بری بات ہے۔ماشاءاللہ تم دونوں سمجھ دار ہو۔ اس کے باوجود حیوانوں کی طرح مار پیٹ کر رہےہو۔ آخر جھگڑا کس بات پر تھا؟“
”سفیان نے میرا بلا توڑ دیا تھا۔میں نے کچھ دن پہلے ہی ابو جان سے منگوایا تھا۔ اب میں دوبارہ ان سے نئے بلے کی فرمائش بھی نہیں کر سکتا۔ وہ بہت خفا ہوں گے“،منیب نے اپنا دکھ بیان کیا۔
”ایسا نہیں ہے۔میں نے جان بوجھ کر اس کا بلا نہیں توڑا۔ وہ تو اچانک ٹوٹ گیا۔ میںنے اس کو جوڑنے کی کوشش بھی کی مگر وہ نہیں جڑ سکا ۔ اسی بات پر بحث ہو رہی تھی کہ منیب نے مجھے مارنا شروع کر دیا۔پھر مجھے بھی جواب دینا پڑا“، سفیان نے کہا۔
”جو بھی ہے لیکن معمولی باتوں پر لڑنا جھگڑنا بری بات ہے۔ چلو اب دونوں گلے ملو اور ناراضی ختم کرو۔“
انکل کے کہنے پرپہلے دونوں نے ایک دوسرے کو گھورا، پھر مجبوراً ایک دوسرے کو گلے لگا لیا۔
”شاباش! آئندہ ایسی حرکت مت کرنا۔“
انکل اتنا کہہ کر واپس اپنے کمرے میں چلے گئے۔ منیب اور سفیان نے بھی اپنے رخ مخالف سمتوں میں موڑ کر اپنے اپنے گھر کی راہ لی۔
وہ دونوں آپس میں کزنزتھے اور ہم جماعت بھی۔ان کےگھر بھی ایک ہی گلی میں تھے۔ان میں دوستی بہت تھی اور بعض اوقات چھوٹی چھوٹی باتوں پر  پر ایک دوسرے سے خفا بھی ہو جاتے تھے۔ان میں یہ گرمی سردی چلتی رہتی تھی۔ اس مرتبہ انہوں نےبظاہر لڑائی ختم کر دی تھی مگر دل میں ابھی تک ناراضی برقرار تھی۔ سکول میں بھی دونوں ایک دوسرے سے کھنچے کھنچے رہنے لگے۔ 
ایک دن شام کے وقت جب دونوں کھیل کے میدان میں کرکٹ کھیل رہے تھے ، ان کے ساتھیوں نے جان بوجھ کر کچھ ایسی صورت حال پیدا کر دی کہ سفیان اور منیب پھر پنجے جھاڑ کر آمنے سامنے آگئے ۔چسکا پارٹی ایک طرف کھڑی تماشا دیکھ رہی تھی۔کچھ لڑکے دل ہی دل میں انہیں لڑتا دیکھ کر ہنس بھی رہے تھے۔ دوستوں کا اتحاد ٹوٹ جانے پر ان کو بہت خوشی ہو رہی تھی۔ کچھ دیر بعد جب وہ خستہ حال اپنی گلی میں داخل ہوئے تو نکڑ پر ہی ٹھہر گئے کیوں کہ سامنے ان کے انکل گھر کے باہر کھڑے ڈاکیے سے اپنی ڈاک وصول کر رہے تھے۔
سفیان اور منیب نے ان کے منظر سے ہٹ جانے کا انتظار کیا۔ پھر تیزی سے اپنے گھروں میں گھس گئے۔ماؤں نے جب ان کے کپڑے پھٹے دیکھے تو فوراً اس کا سبب پوچھا ؟
منیب نے روتے ہوئے کہا کہ سفیان نےاس کا یہ حال کیا ہے۔ادھر سفیان کے منہ سے بھی کچھ ایسے ہی الفاظ نکلے ۔
اگلی صبح پھر دونوں کی شکایت انکل کے پاس پہنچ چکی تھی۔ ہفتے کا دن تھا اور وہ گھر میں ہی موجود تھے۔ انہوں نے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ کچھ دیر بعد دونوں ننھے مجرم کٹہرے میں کھڑے تھے۔
”ہاں بھئی!ایک بار پھر لڑائی؟“انکل نے سوالیہ نظروںسےدونوںکو دیکھا۔ انہوں نے جواب دینے کی بجائے شرمندگی سے سر جھکا لیا۔انکل نے ایک گہری سانس لی اورکہنے لگے:”دیکھو بچو! مسلمان مسلمان کا بھائی ہے اور اس رشتے کی وجہ سے اس کا دوسرے مسلمان سے لڑنا جھگڑنا اچھا عمل نہیں ہے۔ آپس میں اتحاد ا ور اتفاق سے رہنا چاہیے۔ ارے ہاں یاد آیا! کل تو بھائی چارے کا عالمی دن تھا لیکن تم اس دن بھی مار پیٹ سے باز نہیں آئے۔“
”بھائی چارے کا عالمی دن، کیا مطلب؟“منیب اور سفیان چونک اُٹھے۔
”ہاں بالکل! اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہر سال 4 فروری کو بھائی چارے کا عالمی دن منایا جاتاہے“۔انکل نے ان کی معلومات میں اضافہ کیا۔
”لیکن آپ نے تو کہا تھا کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، پھر اس کا کیا مطلب ہوا۔ سفیان کی بجائے میرا بھائی تو انس ہے “،منیب نےکہا۔
انکل مسکرائے اور بولے: ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرے، نہ اسے ذلیل کرے۔“(صحیح بخاری: 2442)
”اوہ اچھا! مجھے اس بارے میں علم نہیں تھا۔“
”مجھے بھی اس بات کا مفہوم آج پتا چلا“، دونوں نے ایک ساتھ کہا۔
”بھائی چارے کا دن باتیں کرکے منانا کافی نہیں ہے بلکہ ہمیں عملی طور پر بھائی چارے کو اپنانا ہوگا تاکہ ہمارے درمیان محبت پیدا ہو سکے۔ 
ہمارے ملک میں بہت سی زبانیں بولنے والے افراد رہتے ہیں۔ اگر ہم متحد رہیں اور بھائی چارے کو فروغ دیں تو کوئی دشمن ہمیں لسانی یا مسلک کی بنیادپر تقسیم نہیں کر سکتا،جیسے تمھارے ساتھ کل ہوا۔اگر میدان میں کھیلنے والے تمہارے ساتھی چاہتے تو تم دونوں کے درمیان ہونے والے اختلاف کو اسی وقت ختم کروا سکتے تھے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا کیونکہ وہ تم دونوں کی دوستی سے خوش نہیں تھے۔“
”ہاں یہ تو ہم نے سوچا ہی نہیں۔“منیب اور سفیان نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ 
”چلو جو ہوا سو ہوا لیکن اب سے یہ عہدکر لو کہ اپنے درمیان بھائی چارے کو ہمیشہ قائم رکھو گے۔ لڑائی جھگڑے سے اپنا دامن بچاؤگے۔اتحاد و یگانگت سے رہو گے۔ہر مسلمان کو اپنا بھائی سمجھو گے اور بھائی چارے کو فروغ دو گے“،انکل نے انہیں سمجھایا۔
”اس کا مطلب ہے کہ پوری دنیا میں جہاں بھی کوئی مسلمان رہتا ہے وہ ہمارا بھائی ہے؟“سفیان نے حیرانی سے پوچھا۔
”امن کے فروغ اور انسانیت کو متحد کرنے کے لیے بھائی چارے کا دن منایا جاتا ہے لیکن کیا اس بھائی چارے کے عالمی دن پر ہم نے مظلوم کشمیری مسلمانوں اور فلسطین کے مسلمانوں کو بھی شامل کیا ہے؟کیا وہ ہمارے بھائی نہیں ہیں؟ان پر دہائیوں سے ظلم کیوں کیا جا رہا ہے؟“منیب نے سوال کیا تو انکل افسردہ ہو گئے۔
دوستو! وہ سب ہمارے بھائی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ان کے حق میں اپنی آواز بلند کریں اور ان کے دکھ درد میں شریک ہو کر بھائی چارے کا ثبوت دیں۔
 

Advertisements