پائلٹ آفیسرراشد منہاس پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز’’نشانِ حیدر‘‘ پانے والے سب سے کم عمرشہیدہیں۔ وہ17 فروری 1951کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق پاک فضائیہ کی فائٹر کنورژن یونٹ نمبر 2 سے تھا۔
20اگست 1971ء کووہ اپنی معمول کی تربیتی پرواز پر ٹیک آف کرنے کےلیے رن وے پر آئے تھے کہ اتنے میں ان کا بنگالی انسٹرکٹر پائلٹ مطیع الرحمٰن زبردستی جہاز کے کاک پٹ میں داخل ہوگیا۔ اس نے ٹیک آف کے بعد جہاز کا کنٹرول سنبھال لیا۔
جیسے ہی راشد منہاس کو یہ احساس ہوا کہ طیارے کا رُخ بھارت کی جانب ہے تو انہوں نے طیارے پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے دوبارہ کوشش کی۔ طیارہ بھارتی سرحد سے محض چالیس میل کی دوری پر تھا کہ انہوں نے زبردست مزاحمت کے ذریعے طیارے کا کنٹرول لینے کی کوشش کی اور اپنے انسٹرکٹر پائلٹ سے کہا کہ وہ کسی صورت اسے طیارہ بھارت لے جانے نہیں دے گا ۔
اس مزاحمت کے دوران انہوں نے پُر وقار راستے کا انتخاب کرتے ہوئے طیارے کا رخ زبردستی زمین کی طرف موڑا اور اسے سرحد سے 32میل قبل گوٹھ احمد شاہ سجاول کے قریب زمین سے ٹکرا کر جامِ شہادت نوش کر لیا۔ پائلٹ آفیسر راشد منہاس نے اپنی جان وطن پر قربان کرکے دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملادیے۔ان کی اس بے مثال جرأت اور بہادری پر انہیں ’’نشانِ حیدر‘‘ کا اعزاز عطا کیا گیا۔
پائلٹ آفیسرراشد منہاس شہید نے اپنی ڈائری میں لکھا تھا کہ کسی شخص کے لیے اس سے بڑا اعزاز اور کیا ہوگا کہ وہ اپنی جان ملک کے لیے قربان کردے۔راشد منہاس نے اپنے اس قول کو سچ کردکھایا۔
تبصرے