آئین پاکستان جسے 1973ء کا آئین بھی کہاجاتا ہے، پاکستان کا بہترین قانون ہے۔1973ء کے آئینِ پاکستان کی دستاویزات آبادی کے بنیادی حقوق، ریاست کے قوانین، اداروں اور افواج کے ڈھانچے اور نظام کی بہترین رہنمائی کرتی ہیں۔ یہ آئین10اپریل1973ء کو 5ویں پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر منظور کیا اور 14اگست 1973 کو توثیق کے بعد ملک میں نافذ کیا گیا۔ اگرچہ1973ء میں یہ آئین نافذ کیا گیا مگر پاکستان ہر سال 23مارچ کو آئین کی منظوری کا جشن مناتا ہے۔ پاکستان کاموجودہ نافذ شدہ آئین، اپنی ترمیم شدہ شکل میں دنیا کا ساتواں طویل ترین آئین ہے۔
آئین کو قومی اسمبلی کے سامنے منظوری کے لیے پیش کرتے ہوئے اس وقت کے صدر مملکت ذوالفقار علی بھٹو نے خطاب فرمایا اور کہا کہ ''10اپریل1973کا دن ہماری تاریخ میں یادگار رہے گا۔ اس دن ہمارے عوام کے براہِ راست منتخب کیے ہوئے نمائندوں نے اتفاق رائے سے ملک کا مستقل آئین طے کیا۔ یہ اتفاق رائے ہماری قیادت کے عزم، تدبراور اخلاص کے طفیل ہے۔ دُعا ہے کہ ہمارا مستقبل درخشاں سے درخشاں تر ہو اور ہم اس خواب کی تعبیر دنیا کو دکھا سکیں جو شاعر مشرق نے پاکستان کی شکل میں دیکھا تھا۔ آئین کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ جمہوری اور وفاقی ہے اور اس میں اسلامی نظام کی روح بھی موجود ہے۔ یہ مزاج کے لحاظ سے بہت سے دوسرے مسلمان ملکوں کے آئین سے زیادہ اسلامی ہے۔ ہم یہ آئین ایک نسل کے لیے نہیں بنا رہے بلکہ یہ ہمیشہ کے لیے ہے۔''
انسان کے بنیادی حقوق کی ضمانت کسی بھی ترقی پسند آئینی تشکیل کی روح ہوتی ہے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں جسے ملک کی پہلی منتخب اور عوامی قومی اسمبلی نے منظور کیا تھا، بنیادی حقوق کے تحت ہر شہری کے مساوی درجے اور مساویانہ مواقع کی ضمانت دی گئی۔ آئین کے ابتدائیہ میں کہا گیا کہ قانون اور اخلاق کی حدود میں رہ کر حکومت بنیادی حقوق کی حفاظت کرے گی۔ ان بنیادی حقوق میں مساوی درجے ، اقتصادی اور سیاسی انصاف، عقیدے، عبادت، مذہب،افکار،اظہار خیال اور انجمن سازی کی آزادیاں شامل ہیں۔
10اگست1973ء کو صدر کے انتخاب کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں یعنی ایوانِ بالا اور ایوانِ زیریں کا ایک مشترکہ اجلاس ہوا اور اس طرح پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دونوں ایوانوں کی متفقہ رائے سے صدرِ مملکت کا انتخاب عمل میں آیا۔ 14اگست1973کو آئین کے نفاذ کے بعد نئے منتخب کردہ صدر پاکستان چوہدری فضل الٰہی نے یومِ آزادی کے موقع پر خطاب کیا اور کہا کہ ''پاکستان کی تاریخ میں آج کادن بہت اہم ہے۔ آج ہم صرف یومِ آزادی نہیں منارہے بلکہ ایک ایسے صحیح معنوں میں جمہوری آئین کے نفاذ کا دن بھی منا رہے ہیں جس کی قوم پچیس برس سے منتظر تھی۔''
12اگست1973ء کی شام کو ذوالفقار علی بھٹو کو قومی اسمبلی نے مستقل آئین کے تحت وزیراعظم منتخب کرلیا۔14اگست کونئے منتخب کردہ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ ''اس سال 14اگست کا دن ایک خاصحیثیت رکھتا ہے کیونکہ نہ صرف آج ہم آزادی کی خوشیاں منا رہے ہیں بلکہ آج کے دن ہی مستقل آئین بھی نافذ ہو رہا ہے جسے عوام کے نمائندوں نے اتفاق رائے سے منظور کیا۔ اس طرح ہماری دیرینہ خواہشات پوری ہوگئی ہیں۔''
1973ء کا آئین پاکستان کا پہلا دستور ہے جس پر قومی اسمبلی کے تمام ارکان نے دستخط کیے اور اسے ملک میں تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ اس دستور میں سابقہ دونوں دساتیر کے مقابلے میں اسلامی رنگ زیادہ نمایاں ہے۔ یہ آئین اپنی نوعیت کے لحاظ سے بہترین آئین ہے اور اس کی تکمیل پر پاکستان کی عوام نے بے حد مسرت کا اظہار بھی کیا۔
تبصرے