اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 04:39
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج

فروری 2025

انسان نے آج تک جتنی ترقی کی ہے اس کی قیمت وہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی صورت میں ادا کررہا ہے۔ماحولیاتی تبدیلی کونہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کا اس وقت سب بڑا چیلنج کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔کیونکہ جیسے جیسے دنیا کی آبادی بڑھ رہی ہے ویسے ویسے سرسبز جنگلات ختم ہوتے جارہے ہیں اور ان کی جگہ کنکریٹ کے جنگل لیتے جارہے ہیں۔جب زمین بہت تیزی سے ماحولیاتی تبدیلی کے دور سے گزرے گی تو عالمی درجہ حرارت میں اضافہ تو ہوگا۔زراعت متاثر ہو گی تو فصلوں کی پیداوار میں بھی ہر سال واضح کمی ہو گی۔شاید یہی وجہ ہے کہ نہ صرف زمین کی سیم وتھور بڑھ رہی ہے بلکہ اسکا کٹائو بھی بڑھ رہا ہے۔



یہ ماحولیاتی تبدیلی کا ہی نتیجہہے کہ آج  زمین کادرجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے موسموں میں شدت آ گئی ہے۔ انسان ہوں یا حیوان، سب اس سے پریشان ہیں ۔ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پوری دنیا کو سیلاب اور خشک سالی کا سامنا کرنا پڑا۔ حدت بڑھنے سے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جس کی وجہ سے دریائوں میں سیلاب آ رہے ہیں اور کئی خطے خشک سالی کا شکا ر ہو رہے ہیں ۔ جیسے پاکستان کو ہر سال بارشوں اور سیلا ب کے چیلنج کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ افریقا اور لا طینی امریکا کے بعض خطے خشک سالی کا شکا ر ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا نے ایک دہائی کے دوران مہلک ترین گرمی برداشت کی ہے، گزشتہ10سال گرم ترین سال ثابت ہوئے ہیں جن میں سال 2024بھی شامل ہے۔اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے اپنے سال نو 2025ئکے پیغام میں کہا ہے کہ ہمیں تباہی کے اس راستے کو چھوڑنا ہوگا اور ہمارے پاس کھونے کے لیے مزید وقت نہیں ہے، 2025 میں ممالک کو کاربن کے اخراج میں ڈرامائی کمی اور قابل تجدید مستقبل کی جانب منتقلی میں کردار ادا کرکے دنیا کو ایک محفوظ راستے پر گامزن کرنا ہوگا۔کیونکہ درجہ حرارت میں تیز رفتار تبد یلی عندیہ دے رہی ہے کہ اس سے پہلے دیر ہو جائے اور اس دنیا کے کئی علاقوں میں زندگی نا قابل برداشت بن جائے، موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
سائنسدان اور موسمی ماہرین بار بار خطرے کا بگل بجا ر ہے ہیں کہ زمین کو مو سمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی تباہی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات لینے کی ضرورت ہے کیونکہ جیسے جیسے انسانی سر گرمیاں بڑھتی ہیں ،کاربن ڈائی آکسائیڈکے اخراج میں اضافہ ہوتا ہے جس سے درجہ حرارت زیادہ ہورہا ہے۔ سب سے پہلے تو کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ پوری دنیا کو شجرکاری مہم کے اوپر فوکس کرنا چاہیے ۔ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا صرف اربوں درختوں کی شجرکاری سے ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے؟ تو اس  کا جواب یہ ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے کیلئے شجرکاری بہترین ہتھیار ضرور ہے مگر صرف یہی کافی نہیں ہے۔اس کیساتھ انسانوں کو اور بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
ماحولیا تی تبدیلیوں پر قابو پانے کے لیے شجرکاری سب سے سستا اور موثر طریقہ ہے کیونکہ درخت  کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں ، اس سے سیلاب اور زمین کے کٹائو کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔کسی علاقے میں درختوں کی موجودگی آب و ہوا کو خوشگوار بناتی ہے اوردرجہ حرارت کی شدت کو کم کر دیتی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق اگر امریکہ جتنے علاقے پر درخت لگا دیے جائیں تو دنیا بھر میں سے25فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ کم ہوسکتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے آج پاکستان سمیت پوری دنیا میں شجرکاری مہم کو بڑی اہمیت دی جارہی ہے ۔
اس وقت ایشیا اور افریقہ کے کچھ علاقوں میں شجرکاری کیلئے سنجیدہ کوششیں بھی ہو رہی ہیں ،افریقہ میں گریٹ گرین وال کے نام سے آٹھ ہزار کلومیٹر وسیع علاقے پرجنگل لگا یا جارہا ہے۔ اسی طرح سعودی گرین انیشیٹو کے تحت دارالحکومت ریاض میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔سعودی گرین انیشیٹو کے زیر اہتمام سعودی عرب میں 10 بلین درخت لگانے کا منصوبہ ہے۔اس منصوبے کے تحت فضائی آلودگی میں کمی کے لیے ریاض میں7.5 ملین درخت لگائے جائیں گے۔ہمارے ہمسایہ ملک انڈیا میں 2030تک95ملین ہیکٹر ایریا پر جنگلات کا اضافہ کرنے کا منصوبہ ہے۔اس طرح پاکستان میں بلیئن ٹری پروگرام لایا گیا جس کے بعد شجر کاری کوتحریک ملی جس کا سلوگن یہ تھا کہ ہر بشر دو شجر کاشت کرے تو ملک میں ہریالی  لائی جا سکتی ہے۔
پاکستان کو شجرکاری کی ضرورت اس لیے بھی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں پاکستان کا پانچواں نمبر ہے۔جرمنی کے ایک ماحولیاتی تھنک ٹینک کی سال 2020کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں سے پانچویں نمبر پر ہے، جنہیں سخت ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے خطرات کا سامنا ہے۔ کلائمیٹ رسک رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے گزشتہ دو دہائیوں میں لگ بھگ10 ہزار سے زائدلوگ جان سے گئے جبکہ ملکی معیشت کو تقریبا ً3 ارب 80 کروڑ ڈالر مالیت کا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔
ایک معاملہ یہ بھی ہے کہ اگرچہ ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والی گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن پھر بھی ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کی سزاپاکستان بھگت رہا ہے۔ترقی یافتہ ممالک نے کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنے کا عہد تو کیا ہوا ہے لیکن وہ اپنے اس وعدے کو پوری طرح پورا نہیں کر پارہے۔ترقی پذیر ممالک کے کئی سربراہان، تجزیہ کار اور ایکٹوسٹس ایک عرصے سے یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ ماحولیاتی بحران میں سب سے بڑا حصہ ترقی یافتہ صنعتی ممالک کا رہا ہے کیونکہ یہ ممالک اقتصادی ترقی کے لیے ایک طویل عرصے سے فوسل فیولز جلاتے آ رہے ہیں تو ایسے ترقی یافتہ ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی کے نتائج کی زیادہ بڑی قیمت ادا کرنی اور زیادہ ذمے داری لینی چاہیے۔
 پاکستان کو جہاں غربت بیروزگاری اور دہشت گردی جیسے عوامل کا سامنا ہے وہاں ایک سب سے بڑا ابھرتا ہوا مسئلہ موسمیاتی تبدیلی سے نبرد آزما ہونا بھی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کو اقوام متحدہ اور عالمی بینک سے مالی معاونت تو ملتی ہے مگر پاکستان میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلوں کی مد میں پاکستان کا نقصان کئی گناہ زیادہ ہو جاتاہے ۔ گزشتہ سال آذربائیجان میں ہونے والی کانفرنس کوپ29میں پاکستان کے وزیر اعظم نے موسمیاتی تبدیلوں سے ہونے والے نقصان کا بھی تذکرہ کیا جو کہ کم ازکم 30ارب ہے ۔ پاکستان کو امداد کے بجائے موسمیاتی انصاف کی بات کرنا چاہیے کیوں کہ امداد، دیگر ممالک احسان سمجھ کردیتے ہیں جب کہ ہمیں ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے کاربن کے اخراج کی صورت میں پہنچنے والے نقصان کا ازالہ درکار ہے۔ اس کے لیے دنیا کو اپنا مقدمہ ٹھیک طریقے سے پیش کرنے کے ساتھ سفارتی دبائو کو بھی استعمال کرنا ہوگا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کلائمیٹ فنانس کے حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کریں۔جہاں ترقی یافتہ ملکوں کی سنجیدگی کا مسئلہ ہے وہیں المیہ یہ بھی ہے کہ حکومتی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا ادراک تو ہے مگراس کی روک تھام کے لیے جن اقدامات کی ضرورت ہے  وہ دکھائی نہیں دیتے۔ 
ضرورت اس امر کی ہے کہ متعلقہ ادارے اس مسئلے کو لے کر سنجیدہ اقدامات اٹھائیں۔ عالمی سطح پر اپنا سفارتی اثر و رسوخ استعمال کرے اور اس خطرناک چیلنج سے موثر انداز سے نبردآزما ہوکر اس پر قابو پایا جائے۔


تعارف:مضمون نگارایک اخبار کے ساتھ بطورایسوسی ایٹ ایڈیٹرمنسلک ہیں۔
[email protected]