اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 04:20
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

علی عباس

تعارف: مضمون نگار صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں اور قومی و بین الاقوامی امور کے حوالے سے لکھتے ہیں۔

Advertisements

ہلال اردو

حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز

فروری 2025

یہ جون 2024 کا ذکر ہے جب بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے ملازمتوں میں1971ء میں پاکستان سے لڑنے والوں کے بچوں کے لیے مختص 30 فی صد کوٹہ برقرار رکھنے کے حق میں فیصلہ دیا تو اُس وقت کوئی یہ نہیں جانتا تھا کہ یہ بنگلہ دیش کی نصف صدی سے زیادہ پر محیط تاریخ میں وہ فیصلہ کن موڑ ہے جو ملکی سیاست کا رُخ ہی تبدیل کر دے گا۔اور ہوا بھی ایسے ہی، طالب علم جو پہلے ہی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے آمرانہ ہتھکنڈوں، معیشت کی خراب ہوتی ہوئی صورتِ حال، کرپشن اور بُری طرزِ حکمرانی سے نالاں تھے، سڑکوں پر نکل آئے۔ وہ ملک کے مسائل کا حل چاہتے تھے مگر اُس وقت شیخ حسینہ واجد نے اقتدار کے نشے میں ہر وہ حربہ استعمال کیا جو آمرانہ ادوار میں روارکھا جاتا ہے۔ 



حکمران جماعت عوامی لیگ اور اُس کے طلبا ونگ نے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف ظلم اور جبر کی نئی تاریخ تو رقم کی ہی ساتھ ہی  پولیس سمیت مسلح ادارے بھی مظاہرین کے خلاف متحرک ہو گئے۔ ملک بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بند کرنے کے علاوہ ہزاروں لوگوں کو لاپتا کر دیا گیا مگران تمام تر اقدامات کے باوجود شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے لیے ہر دن مشکل سے مشکل تر ہوتا چلا گیا۔ دو اگست2024ء تک 215 افراد ہلاک ہو چکے تھے، 20 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے تھے جب کہ 11ہزار سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا تھا۔ 
غیرسرکاری ذرائع کے مطابق، مرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ تھی۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق، جولائی میں ہونے والے مظاہروں میں کم ازکم 32 بچے جان سے گئے تھے۔ ان حالات میں بالآخر 5 اگست کو نہ صرف شیخ حسینہ واجدکو اقتدارچھوڑنا پڑا بلکہ انہوں نے فرار کا راستہ اختیار کیا اور انڈیا میں پناہ لی۔
آپ جب یہ سطور پڑھ رہے ہوں گے توبنگلہ دیش میں آٹھ اگست کو نوبیل انعام یافتہ ماہرِ معیشت ڈاکٹر محمد یونس کی کی سربراہی میں عبوری  حکومت کو برسرِاقتدار آئے چھ ماہ ہو چکے ہوں گے تو پاکستان کے تناظر میں ان گزرے چھ مہینوں کا جائزہ لینا ازبس اہم ہے کیوں کہ شیخ حسینہ واجد اور عوامی لیگ کے انڈیا نواز دورِ حکومت میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے دوطرفہ تعلقات سردمہری کا شکار ہو گئے تھے۔
 شیخ حسینہ واجد کے اقتدار سے مستعفی ہونے کے بعد بہرحال بہت سی اور تبدیلیوں کے ساتھ ایک مثبت اور اہم پیش رفت یہ ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دوریاں کم ہونے لگی ہیں اور دونوں ملک ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر ایک بار پھر قریب آنے لگے ہیں جن کا تجزیہ نہ صرف بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت کی ترجیحات بلکہ اُس کی خارجہ پالیسی کے بہترفہم میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
 وزیراعظم شہباز شریف کی گزشتہ برس ستمبر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور بعدازاں دسمبر میں قاہرہ میں ڈی ایٹ رُکن ممالک کے سربراہی اجلاس کے دوران بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس سے ملاقات ہوئی تھی جس میں دونوں رہنمائوں کے درمیان مشترکہ مفادات کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات بڑھانے پر اتفاق کیا گیاتھا۔
 یہ ملاقاتیں کئی حوالوں سے اہم تھیں جس کے بعد ہونے والی پیش رفتیں غیرمعمولی اہمیت کی حامل ہیں جیسا کہ دونوں ملکوں کے درمیان 1971ء سے ہی سمندری رابطہ منقطع رہا ہے جواب نہ صرف بحال ہوچکا ہے بلکہ بنگلہ دیش کی نگراں حکومت نے قبل ازیں پاکستان سے آنے والے سامان کی جانچ پڑتال کے حوالے سے عائد پابندیاں بھی ختم کر دی ہیں جس سے دونوں ملکوں میں نہ صرف تجارت بڑھے گی بلکہ اُن غلط فہمیوں کا ازالہ بھی ہو گا جن کے باعث دونوں ملکوں میں دوریاں پیدا ہو چکی تھیں۔
حالیہ دنوں میں ہونے والی ایک اہم پیش رفت بنگلہ دیش کا پاکستان سے 25 ہزار ٹن چینی درآمد کرنا ہے۔ کئی برسوں کے انتظار کے بعد پاکستان بنگلہ دیش کو اس قدر بڑی مقدار میں چینی برآمد کر رہا ہے جو انڈیا کے لیے باعثِ تشویش اس لیے ہے کہ بنگلہ دیش طویل عرصہ سے انڈیا سے چینی درآمد کرتا رہا ہے اوراخبار' اکنامک ٹائمز 'کی ایک رپورٹ کے مطابق، بنگلہ دیش نے 2023 ء میں انڈیا سے 353.46 ملین ڈالر کی چینی درآمد کی تھی۔ 
 سب سے اہم پیش رفت 1971ء کے بعد پاکستانی فوج کا انڈیا جانا ہے جس کا مقصد بنگلہ دیشی فوج کی تربیت کرنا ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق، پاکستانی فوج کے میجر جنرل رینک کے افسر بنگالی فوج کی تربیت کریں گے جس سے دونوں ملکوں کے درمیان عسکری سطح پر بھی تعلقات مضبوط ہوں گے جب کہ کراچی میں دونوں ملکوں کی بحری افواج 'امن 2025 ئ' مشقوں میں بھی مشترکہ طور پر حصہ لیں گی۔
کچھ انڈین اخبارات میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ بنگلہ دیش نے پاکستان سے400 ابدالی میزائل خریدنے کے لیے رابطہ کیا ہے جس پر پاکستان نے رضامندی کا اظہار بھی کر دیا ہے۔ ان خبروں پر انڈیا میں 'کہرام' برپا ہونا فطری ہے اور سازشی نظریہ سازوں کی دُکان داری خوب چمک رہی ہے کیوں کہ بنگلہ دیش اس سے قبل بھی پاکستان سے بڑی مقدار میں دفاعی سازوسامان خریدچکا ہے جن میں ایمونیشن کے 40 ہزارسے زیادہ رائونڈز، 40 ٹن آر ڈی ایکس اور دیگر سامان شامل ہے۔ خیال رہے کہ 2023ء میں بنگلہ دیش نے پاکستان سے ایمونیشن کے 12 ہزار رائونڈز برآمد کیے تھے۔ 
بھارت کے سازشی نظریہ ساز ان پیش رفتوں کے بعد اپنے اِن بے سروپا دعووں کے درست ہونے پر مصر ہیں کہ بنگلہ دیش کی طلبا تحریک اور شیخ حسینہ واجد کی اقتدار سے بے دخلی کے پس پردہ اسلام پسند اور پاکستان پسند طاقتیں متحرک رہی ہیں جنہیں پاکستان کی مدد حاصل تھی۔ یہ ایک مضحکہ خیز الزام کے سوا کچھ نہیں اور اُس عوامی جدوجہد کو بدنام کرنے کی کوشش ہے جس کا آغاز دراصل ملازمتوں میں مختص کیے گئے کوٹے کے نظام کو ختم کرنے کے لیے ہوا تھا۔



اس تناظر میں ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ جماعتِ اسلامی بنگلہ دیش، مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی مخالف تھی جب کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی بھی پاکستان کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہے۔ یہ غالباً وہ بنیادی وجہ تھی جس کے باعث شیخ حسینہ واجد کی حکومت میں جماعتِ اسلامی کے رہنمائوں کوسزائیں دیتے ہوئے یہ بودا جواز پیش کیا گیا کہ 1971 ء میں انہوں نے پاکستان کا ساتھ دیاتھا۔ ایسا اگر ہوا بھی تھا تو سزائیں دینے کے لیے نصف صدی کا انتظار کیوں کیا گیا جب کہ انسانی حقوق کے عالمی ادارے ان سزائوں پر اپنی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ 
بنگلہ دیش میں حکومت کی تبدیلی سے کچھ امیدیں بہر کیف پیدا ہوئی ہیں، جن میں سائوتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کوآپریشن (سارک) کی بحالی بھی شامل ہے۔ سارک کا آخری سربراہی اجلاس 2014ء میں نیپال میں ہوا تھا جس کے بعد 2016ء میں اگلا سربراہی اجلاس پاکستان میں ہونا تھا مگر انڈیا کے زیرِاثر بھوٹان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے انکار کے باعث سارک سربراہی اجلاس کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکا۔
ڈاکٹر محمد یونس پانچ اگست کو بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے بارہا سارک کی بحالی کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔ انہوں نے پہلی بار اِس بارے میں پاکستانی وزیراعظم سے 25 ستمبر کو ہونے والی ملاقات میں بات کی جس کے بعد انہوں نے 2 دسمبر اور 12دسمبر کو بھی اس بارے میں ذکر کیا جسے فعال کرنا وہ خطے کے تاریخی تنازعات کے حل کے لیے اہم قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے قاہرہ میں وزیراعظم سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ' سارک کی بحالی اُن کی اہم ترین 'ترجیح' ہے اورمیں سارک کے تصور کا مداح ہوں۔ میں اس بارے میں بات کرتا رہا ہوں۔میں سارک سربراہی اجلاس کا انعقاد چاہتا ہوں خواہ یہ فوٹو سیشن کے لیے ہی کیوں نہ ہو کیوں کہ اس سے ایک مضبوط پیغام جائے گا۔ ' وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر یہ تجویز کیا تھا کہ دونوں ملکوں کو علاقائی پلیٹ فارم کی بحالی کے لیے مل کر آگے بڑھنا چاہیے۔
اس تناظر میں ڈپٹی وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار کا دورہ بنگلہ دیش تاریخی اہمیت کا حامل ہے اور امید ہے کہ آپ جب یہ سطور پڑھ رہے ہوں گے تو اس حوالے سے بہت سی اہم پیش رفتیں ہو چکی ہوں گی۔ خیال رہے کہ اس سے قبل 2012ء میں پاکستانی وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے ڈی ایٹ اجلاس میں شرکت کے لیے بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا۔ وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ ڈاکٹر محمد یونس نے دورۂ پاکستان کی دعوت قبول کر لی ہے اور وہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ 
دوسری جانب بنگلہ دیش کے خارجہ تعلقات کے تناظر میں تاریخی طور پر چین کا ایک اہم کردار رہا ہے۔ ماضی میں عوامی لیگ کا جھکائو انڈیا اور سوویت بلاک کی جانب رہا مگر عوامی لیگ کے حالیہ دور میں بنگلہ دیش کی دونوں علاقائی طاقتوں کے حوالے سے پالیسی بڑی حد تک متوازن تھی۔ جس کی ایک مثال شیخ حسینہ واجد کا 2019 ء کا دورۂ چین بھی ہے جس میں دونوں ملکوں کے درمیان 27 دو طرفہ معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے اور عوامی لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھی دونوں ملکوں کے درمیان بظاہر ایسی کوئی نمایاں تبدیلی نہیں آئی جو قابلِ ذکر ہو کیوں کہ چین کی خارجہ پالیسی کا بنیادی مقصد ہمیشہ اپنے تذویراتی اہداف کا حصول رہا ہے اور وہ سیاسی جماعتوں یا شخصیات پر زیادہ سرمایہ کاری نہیں کرتا۔
تاہم، بنگلہ دیش اور انڈیا کے تعلقات میں تنائو موجود ہے جس کی وجہ شیخ حسینہ واجد ہیں جنہوں نے انڈیا میں جلاوطنی اختیار کر رکھی ہے جن کی حوالگی کے لیے بنگلہ دیش بارہا انڈیا سے مطالبہ کر چکا ہے تاکہ اُن کے خلاف عدالتی کارروائی کی جا سکے۔ مگر انڈیا کی جانب سے شیخ حسینہ واجد کوآسانی سے بنگلہ دیش کے حوالے کرنے کا امکان زیادہ نہیں ہے۔ ان حالات میں بنگلہ دیش میں قومی نصاب میں شیخ مجیب الرحمان کے بجائے جنرل ضیاالرحمان کو ملک کا بانی قرار دینے کا عبوری حکومت کا اقدام اگرچہ علامتی نوعیت کا ہے مگر اِس سے بنگلہ دیش کے عوام کے اُس ردِعمل کا درست طور پر فہم حاصل کرنے میں مدد حاصل ہو سکتی ہے جو انہوں نے شیخ حسینہ واجد کے انڈیا فرار ہونے کے بعد ظاہر کیا تھا۔ 
یہ کہنا تو غالباً مناسب نہیں کہ حسینہ واجد کے بعد کا بنگلہ دیش انڈیا کے لیے ڈرائونا خواب ثابت ہونے جا رہا ہے مگر یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ جنوبی ایشیا پر بالادستی کے انڈیا کے خواب کو ضرور دھچکا لگا ہے۔ ان حالات میں یہ الزامات کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت ملک کی ہندو اقلیت پر ظلم ڈھا رہی ہے، درحقیقت حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے ۔ یہ درست ہے کہ ایسے اِکا دُکا واقعات ہوئے ہیں مگر اُس کی وجہ یہ تھی کہ انڈیا کی ہندو قومیت روایتی طور پر عوامی لیگ کی حامی رہی ہے جس کے باعث اگر ہندو رہنمائوں یا کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تو اِس کی وجہ اُن کا غیرمسلم ہونا نہیں بلکہ سیاسی طور پر اُس نظریے کا حامی ہونا ہے جس کے خلاف بنگلہ دیش کے عوام نے ایک تاریخی جدوجہد کی ہے۔ انڈین سازشی نظریہ سازوں کا یہ پروپیگنڈا بھی زیادہ موثر نہیں رہا۔ 
اس میں کسی قسم کے شبہ کی گنجائش نہیں کہ ڈاکٹر یونس کی سربراہی میں موجودہ  حکومت ایک عبوری بندوبست کے طور پر قائم کی گئی ہے جس کی پالیسیاں آنے والی حکومت برقرار رکھتی ہے یا نہیں، یہ وہ سوال ہے جس کا جواب سرِدست دینا ممکن نہیں۔ 


تعارف: مضمون نگار صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں اور قومی و بین الاقوامی امور کے حوالے سے لکھتے ہیں۔
 

علی عباس

تعارف: مضمون نگار صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں اور قومی و بین الاقوامی امور کے حوالے سے لکھتے ہیں۔

Advertisements