اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 04:15
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا

فروری 2025

سال 2024 ء جموں وکشمیر کی تاریخ میں سیاسی تبدیلیوں کا سال قرار دیا جا رہا ہے۔اگرچہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ برس بہت سی تبدیلیاں دیکھی گئیں۔ گورنر راج کا خاتمہ ہوا، ریاستی اسمبلی کے انتخابات ہوئے، جموں وکشمیر کی نئی حکومت بنی، الیکشن میں بڑے اپ سیٹ بھی دیکھے گئے۔ تاہم کشمیری حریت پسندوں کے لیے یہ سال ماضی سے مختلف نہیں تھا۔  حریت قیادت تاحال جیلوں میں قید ہے۔ میڈیا بدترین سنسر شپ کی زد میں ہے۔ سرچ آپریشن کے نام پرکشمیریوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ نوجوانوں کی گرفتاریاں اور قتل کے واقعات کا تسلسل جاری ہے۔ گویا کہ سال کا بدلنا آزادی پسندوں کے لیے محض ہندسے کا بدلنا ہے۔ اس میں نیا کچھ نہیں ہے۔ذیل میں ایک نظر ان واقعات پر ڈالتے ہیں جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ سال کے دوران رونما ہوئے۔



المیہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں، جن میں کشمیری عوام کو ان کے حقِ خودارادیت کی ضمانت دی گئی تھی، ابھی تک عمل درآمد سے محروم ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے اپنی رپورٹس میں کشمیر میں ہونے والی خلاف ورزیوں کو تسلیم کیا ہے، لیکن اس کے باوجود بھارت پر دبائو ڈالنے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔


سال 2024 کے آغاز میں ہی جموں و کشمیر کی پانچ لوک سبھا نشستوں کے لیے انتخابات کا اعلان ہوا، جس کے ساتھ ہی وادی کشمیر اور جموں کے مختلف علاقوں میں سیاسی سرگرمیاں دیکھنے کو ملیں ۔19 اپریل سے 20 مئی تک پانچ مرحلوں پر محیط ان انتخابات میں بڑے اپ سیٹ دیکھے گئے۔ بارہ مولہ نشست پر انجینئر رشید نے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ اور پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون کو بھاری مارجن سے شکست دی۔ ان انتخابات میں نیشنل کانفرنس اور بی جے پی نے دو دو سیٹیں جبکہ عوامی اتحاد پارٹی نے ایک سیٹ حاصل کی۔ پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کو سخت ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
لوک سبھا انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ایک دہائی کے بعد جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا اعلان کیا۔ 90 نشستوں پر مشتمل اسمبلی کے انتخابات تین مرحلوں میں 18 ستمبر، 25 ستمبر اور یکم اکتوبر کو منعقد ہوئے۔ ان انتخابات کے نتائج 8 اکتوبر کو جاری ہوئے، جن میں نیشنل کانفرنس نے 42 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ بی جے پی نے 29کانگریس نے 6 اور پی ڈی پی نے صرف 3 نشستیں حاصل کیں۔ دیگر جماعتوں اور آزاد امیدواروں نے مجموعی طور پر 10 نشستیں حاصل کیں۔
انتخابات کے نتیجے میں16اکتوبر کو نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ ان کی کابینہ نے ریاستی درجے کی بحالی کے لیے قرارداد پیش کی، جو 4 نومبر کو اسمبلی کے پہلے اجلاس میں منظور کی گئی۔تاہم، فی الحال ریاستی درجے کی بحالی کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں ان سیاسی تبدیلیوں کو انڈیا کشمیر کے بدلتے تناظر میں پیش کرتا ہے۔ لیکن  سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ یونین ٹریٹری کی عوامی حکومت اختیارات کے لحاظ سے کمزورہے۔کشمیری تاحال پابندیوں کے زیر اثر زندگی گزار رہے ہیں۔ عوام محدود سیاسی آزادی رکھتے ہیں، باوجود اس بات کے کہ انڈیا دنیا کی بڑی جمہوریت ہونے کی دعویدار ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انتخابی سیاست پر یقین رکھنے والی جماعتوں کا اعتماد تاحال بحال نہیں ہوا۔ ان کے نزدیک ریاستی درجے کی بحالی اور عوامی حکومت کے اختیارات میں اضافہ جیسے اہم مسائل ابھی باقی ہیں، جن کے لیے مزید سیاسی کوششوں کی ضرورت ہے۔


مقبوضہ جموں و کشمیر میں ان سیاسی تبدیلیوں کو انڈیا کشمیر کے بدلتے تناظر میں پیش کرتا ہے۔ لیکن  سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ یونین ٹریٹری کی عوامی حکومت اختیارات کے لحاظ سے کمزورہے۔کشمیری تاحال پابندیوں کے زیر اثر زندگی گزار رہے ہیں۔ عوام محدود سیاسی آزادی رکھتے ہیں، باوجود اس بات کے کہ انڈیا دنیا کی بڑی جمہوریت ہونے کی دعویدار ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انتخابی سیاست پر یقین رکھنے والی جماعتوں کا اعتماد تاحال بحال نہیں ہوا۔ ان کے نزدیک ریاستی درجے کی بحالی اور عوامی حکومت کے اختیارات میں اضافہ جیسے اہم مسائل ابھی باقی ہیں، جن کے لیے مزید سیاسی کوششوں کی ضرورت ہے۔


دوسری جانب حق خود ارادیت کے نظریے پر کاربند سیاسی جماعتیں یا تو پابندیوں کی زد میں ہیں یا پھر ان کی قیادت ریاست سے باہر انڈیا کی جیلوں میں قید ہے۔اس بنا پرسال 2024 حریت پسندوں کے لیے بہت سی رکاوٹوں کے ساتھ ایک مشکل سال ثابت ہوا۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ سیاسی گرفتاریوں، شہری آزادیوں پر قدغن اور اظہارِ رائے کی آزادی پر پابندیاں عائد کی گئیں۔ سرچ آپریشن کے نام پر نہ صرف املاک کو نقصان پہنچایا گیا بلکہ عام شہریوں کو ہراساں بھی کیا گیا۔ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جانب سے حراستی تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا، جس نے مقامی آبادی میں خوف و ہراس پیدا کیا ہے۔ان واقعات نے کشمیر کے سماجی ڈھانچے کو مزید کمزور کیا اور متاثرہ خاندانوں کو شدید نفسیاتی دبائو میں مبتلا کر دیا۔
اسی طرح میڈیا اور صحافیوں کے خلاف کریک ڈائون نے مقبوضہ وادی میں آزادی اظہار کے حق کو مزید محدود کر دیا۔ صحافیوں کو گرفتار کرنا، ان کی رپورٹوں پر پوچھ گچھ کرنا اور دھمکانا معمول بن چکا ہے۔ جب کہ انٹرنیٹ کی بار بار بندش اور مواصلاتی نظام میں رکاوٹوں نے سماجی، معاشی و تعلیمی طور پر بھی کشمیریوں کو متاثر کیا ہے۔
جموں وکشمیر کے وہ حریت پسند رہنما جو گزشتہ ایک عرصہ سے سیاسی بنیادوں پر قید ہیں، ان کی فہرست بھی طویل ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، محمد ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد ڈار ،شاہد الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، ایڈووکیٹ زاہد علی، ایڈووکیٹ میاں عبدالقیوم، مشتاق الاسلام، محمد یوسف میر، محمد رفیق گنائی اور ڈاکٹر محمد قاسم فکتو سالِ رفتہ میں بھی گزشتہ برسوں کی طرح قید رہے۔ ان کی مشکلات میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کی حریت قیادت کی حالت زار، بھارتی حکومت کی سخت گیر پالیسیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی عکاسی کرتی ہے۔ مسرت عالم بٹ، جنہیں کشمیری حریت پسند سید علی گیلانی کا جانشین اورتحریکِ آزادی کا استعارہ مانتے ہیں، کئی دہائیوں سے قید میں ہیں۔  ان پر متعدد مقدمات درج کیے گئے ہیں، جو زیادہ تر سیاسی انتقام کے زمرے میں آتے ہیں۔


دوسری جانب حق خود ارادیت کے نظریے پر کاربند سیاسی جماعتیں یا تو پابندیوں کی زد میں ہیں یا پھر ان کی قیادت ریاست سے باہر انڈیا کی جیلوں میں قید ہے۔اس بنا پرسال 2024 حریت پسندوں کے لیے بہت سی رکاوٹوں کے ساتھ ایک مشکل سال ثابت ہوا۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ سیاسی گرفتاریوں، شہری آزادیوں پر قدغن اور اظہارِ رائے کی آزادی پر پابندیاں عائد کی گئیں۔ سرچ آپریشن کے نام پر نہ صرف املاک کو نقصان پہنچایا گیا بلکہ عام شہریوں کو ہراساں بھی کیا گیا۔


اسی طرح خواتین کی حریت قیادت میں آسیہ اندرابی ایک نمایاں نام ہیں، جودخترانِ ملت کی بانی ہیں۔ وہ ایک عرصے سے جیل میں ہیں اور ان پر دہشت گردی کی اعانت جیسے بے بنیادالزامات عائد کیے گئے ہیں۔ آسیہ اندرابی کی گرفتاری نہ صرف ایک عورت کے حقوق کی پامالی ہے بلکہ کشمیری خواتین کی مجموعی جدوجہد کو دبانے کی کوشش بھی ہے۔آسیہ اندرابی کی صحت مسلسل بگڑ رہی ہے، لیکن بھارتی حکومت ان کے علاج میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
کشمیری حریت پسندوں کی فہرست میں ایک اہم نام شبیر احمد شاہ کا بھی ہے، جنہیں کشمیر کے نیلسن منڈیلا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہ اپنی زندگی کا بڑا حصہ قید و بند کی صعوبتیں جھیلتے ہوئے گزار چکے ہیں۔ ان کی قید کا مقصد ان کی سیاسی سرگرمیوں کو ختم کرنا ہے، لیکن ان کا عزم اور حوصلہ تاحال بلند ہے۔
کشمیری حریت پسند نوجوانوں میں یاسین ملک ایک اہم کردار کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ وہ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف)کے سربراہ ہیں۔ امن کے داعی ہونے کے باوجود بھارتی حکومت کے نشانے پر ہیں۔انہوں نے 1990کی دہائی میں مسلح جدوجہد کا راستہ ترک کیا، لیکن حق خود ارادیت کے مطالبے سے پیچھے نہ ہٹنے پر بی جے پی کی حکومت نے ان پر تیس سال پرانے مقدمات دوبارہ بحال کیے اور  انہیں دہشت گردی کے جھوٹے الزامات میں قید کیا گیا۔ یاسین ملک کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی وکالت کرتے ہیں۔یاسین ملک کو جیل میں طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں، جس کی وجہ سے ان کی صحت انتہائی خراب ہو چکی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہی ہیں، لیکن بھارتی حکومت ان کی آواز کو دبانے کے لیے ہر اقدام درست سمجھتی ہے۔
ان حالات کے باوجود عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بناتی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسی تنظیموں نے حقوقِ انسانی کی ان خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائی ہے، لیکن عالمی برادری کی طرف سے مسلسل خاموشی نظر آتی ہے۔ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی طاقتیں اس مسئلے کو محض بیانات اور رپورٹس تک محدود رکھتی ہیں۔
المیہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں، جن میں کشمیری عوام کو ان کے حقِ خودارادیت کی ضمانت دی گئی تھی، ابھی تک عمل درآمد سے محروم ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے اپنی رپورٹس میں کشمیر میں ہونے والی خلاف ورزیوں کو تسلیم کیا ہے، لیکن اس کے باوجود بھارت پر دبا ڈالنے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
اسی طرح امریکا، برطانیہ اور دیگر مغربی طاقتیں انسانی حقوق کے تحفظ کی دعویدار ہونے کے باوجود مسئلہ کشمیر پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اس خاموشی کی بڑی وجہ ان ممالک کے بھارت کے ساتھ معاشی اور اسٹریٹیجک مفادات ہیں۔ بھارت ایک بڑی منڈی اور خطے میں اہم اسٹریٹیجک پارٹنر کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے کشمیری عوام کی مشکلات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب بدقسمتی سے مسلم دنیا بھی مسئلہ کشمیر پر مغربی طاقتوں کی پیروی کر رہی ہے۔ اسلامی کانفرنس کی تنظیم (OIC) جیسے پلیٹ فارم پر بیانات تو دیے جاتے ہیں، لیکن عملی اقدامات نظر نہیں آتے۔ کچھ مسلم ممالک نے بھارت کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو ترجیح دی ہے جس کی وجہ سے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر ان کی جانب سے خاموشی نظر آتی ہے۔
موجودہ حالات میں عالمی میڈیا نے بھی مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کیا ہے۔ اگرچہ کچھ بین الاقوامی نیوز ایجنسیوں نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی زیادتیوں کو رپورٹ کیا ہے، لیکن ان کی کوریج اکثر محدود رہی ہے۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی برادری کو اپنی خاموشی توڑنا ہوگی اور بھارت پر دبائو ڈالنا ہوگا تاکہ وہ انسانی حقوق کی پامالیوں کو بند کرے۔ اقوام متحدہ کو اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔ پاکستان کو بھی بین الاقوامی سطح پر اپنی لابنگ کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ عالمی رائے عامہ کو کشمیری عوام کے حق میں ہموار کیا جا سکے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور عالمی برادری کی خاموشی ایک المیہ ہے جو فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ کشمیری عوام دہائیوں سے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ ان کی آوازیں عالمی سطح پر دب گئی ہیں۔ اگر عالمی برادری نے اس خاموشی کو جاری رکھا تو یہ نہ صرف کشمیری عوام کے لیے بلکہ عالمی انسانی حقوق کے نظام کے لیے بھی ایک بڑی ناکامی ثابت ہوگی۔


مضمون نگار محقق، مصنف اور صحافی ہیں، جامعہ کراچی سے سیاسیات میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔
[email protected]