اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 04:41
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

علی جاوید نقوی

Advertisements

ہلال اردو

انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال

فروری 2025

٭مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی کی ہندوتوا پالیسی کی مکمل ناکامی۔
٭بی جے پی اوراس کے اتحادیوں کاہندووزیراعلیٰ لانے کاخواب پورا نہ ہوسکا۔
٭کشمیری عوام بھارت سے آزادی چاہتے ہیں،انہوں نے مودی کابیانیہ مسترد کردیا۔
٭کشمیری عوام کامطالبہ ہے کہ انکی اندرونی خود مختاری کے خلاف فیصلہ واپس لیاجائے اورآرٹیکل 370 کوبحال کیاجائے۔
٭مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب بگاڑنے اور مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے صیہونی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔
٭معروف صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے مزارکوگرانے کے لیے ہندوشدت پسندتنظیم ہندوسینا نے مقامی عدالت میں مقدمہ دائر کردیاہے کہ یہاں پہلے شیوکامندرتھا اس لیے درگاہ کوگراکریہاں مندربنایاجائے،مسلمانوں میں اس پرشدیدغم وغصہ پایاجاتاہے ۔ہندوتنظیموں نے مساجد اوردرگاہوں کوشہید کرنے کا کام مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھی شروع کردیاہے۔



مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالے انتخابات سے قبل اوربعد میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اوربہت سی انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر کی خراب صورتحال اورخلاف ورزیوں  پرتشویش کااظہارکرچکی ہیں۔ گھروں میں چھاپے،تلاشیاں،مارپیٹ اورشک کی بنیاد پربے گناہ کشمیری نوجوانوں کااغوا معمول کی بات ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کواقلیت میں تبدیل کرنے کاطریقہ بھارت نے اسرائیل سے سیکھاہے،جس طرح اسرائیل غزہ میں ظلم ڈھا رہاہے بالکل اسی طرح بھارت مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پرظلم کے پہاڑ توڑرہاہے۔کشمیریوں پرجوظلم ہورہاہے یہ آتش فشاں کسی وقت بھی پھٹ سکتاہے۔


    مقبوضہ کشمیرمیں جب بھی انتخابات کاڈھونگ رچایاگیا ،کشمیری عوام نے بھارتی اقدامات کے خلاف فیصلہ سنایا ۔ان کابنیادی مطالبہ ایک ہی ہے کہ انہیں حق دیاجائے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کافیصلہ کرسکیں۔کشمیریوں کی اکثریت آج بھی پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتی ہے۔ کشمیری عوام نے بھارتی وزیراعظم  مودی اور بھارتیہ جنتاپارٹی کی ہندوتواپالیسی کو مکمل طورپرمسترد کردیاہے۔ایک طرف توکشمیریوں کی ایک بڑی تعداد ان انتخابات سے لاتعلق رہی اوردوسری طرف جن لوگوں نے مجبوراً یادباؤ کے تحت ووٹ کااستعمال کیا،انہوں نے بھی بی جے پی کی ہندو توا پالیسی کے خلاف ووٹ دیا۔ کشمیریوں نے ان انتخابات میں پانچ اگست 2019 کی اندرونی خودمختاری ختم کرنے کے فیصلے کومکمل طورپرمسترد کردیا۔ انہوں نے دنیا کوبتادیاکہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی وزیراعظم مودی کی پالیسیاں قبول نہیں اوروہ کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں۔ انتخابات میں حصہ لینے والی مودی مخالف جماعتوں کاوعدہ تھا کہ وہ آرٹیکل 370 بحال کرائیں گی۔مقبوضہ کشمیر کی نئی قانون ساز اسمبلی نے 6 نومبر2024کوکثرت رائے سے منظورکردہ ایک قرارداد کے ذریعے وزیراعظم نریندرمودی سے مطالبہ کیاکہ 2019 میں یکطرفہ طورپرمنسوخ کی گئی مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت کوبحال کیاجائے۔نئی دلی سرکارنے کشمیریوں کامطالبہ ماننے سے انکارکردیاہے۔جس پرمقبوضہ کشمیر میں احتجاج بھی کیاگیا۔مقبوضہ کشمیر کی نئی حکومت بھی کشمیریوں کودرپیش مسائل حل کرنے میں ناکام ثابت ہورہی ہے۔کشمیریوں کو سرکاری نوکریوں سے نکالاجارہاہے،کاروباربند ہورہے ہیں،کشمیری اپنی مرضی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ آجابھی نہیں سکتے۔بھارتی فوج اورسکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں نے انکی زندگی اجیرن کررکھی ہے۔نئی حکومت آنے کے باوجود مسائل جوں کے توں ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کے عوام کاکہناہے کہ وہ ایک لاکھ سے زیادہ اپنے کشمیری شہدا کے خون سے غداری نہیں کرسکتے۔بھارتی فوج کے ظلم وتشدد کانشانہ بننے والے نوجوانوں اوربزرگوں نے ان کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ کشمیریوں نے ان لوگوں کوبھی مسترد کردیا جنہوں نے کشمیر کے شہدا کے خون سے غداری کرتے ہوئے انتخابات میں حصہ لیا۔ کشمیری عوام کی رائے بہت واضح ہے۔وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط کسی صورت قبول کرنے کے لیے تیارنہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماء اورا ن کے اتحادی دعویٰ کررہے تھے کہ اس بار ہندووزیراعلیٰ آئے گا۔ لیکن ان کایہ خواب پورا نہ ہوسکا۔ دلی سرکارنے مقبوضہ کشمیر میں اہم پوسٹوں پربڑی تعداد میں غیرکشمیریوں کوتعینات کیاہواہے جومقامی مسائل سے آگاہ ہی نہیں۔اس سے کشمیریوں میں جذبہ آزادی مزید پروان چڑھا ہے۔ بھارتی حکومت ان سے وہی سلوک کررہی ہے جوانگریزہندوستان سے روا رکھتے تھے۔ نئی دلّی میں بیٹھے ہوئے افسر انہیں اپناغلام سمجھتے ہیں۔مقبوضہ کشمیرکی حکومت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کراناچاہتی ہے لیکن بے بس نظر آرہی ہے۔یہ ان کے لیے بڑاامتحان ہے،مودی سرکار ان کی کوئی بات سننے کوتیارہی نہیں۔ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ  نام نہاد انتخابات دس سالہ گورنرراج کے بعد منعقد کیے گئے تھے۔مقبوضہ کشمیر میں 18ستمبرسے یکم اکتوبر2024تک تین مراحل میں ووٹنگ ہوئی تھی۔جس میں عوام نے تمام ترحربوں کے باوجود مودی کاایجنڈا مسترد کردیا۔اسے بی جے پی کی شرمناک شکست قراردیاجاسکتاہے۔کشمیری عوام نے مودی کاایجنڈا اپنے جوتے کی نوک پررکھا۔الیکشن میں کامیابی کے لیے مودی حکومت نے اپنی مرضی کی انتخابی حلقہ بندیاں بھی کیں تاکہ مسلمانوں کی نمائندگی کو کم کیا جاسکے اور خطے کا سیاسی توازن ہندوؤں کے حق میں کیا جاسکے،لیکن پھربھی کامیابی نہ ملی۔


اقوام متحدہ اور دنیا کی بڑی طاقتوں کوچاہیے کہ وہ بھارت کو خطے میں عدم استحکام کو مزید بڑھانے سے روکیں۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں غیرقانونی اقدامات کررہاہے جواقوام متحدہ کی قراردادوں کے بھی خلاف ہیں۔ نئی دہلی کے زیر کنٹرول قابض انتظامیہ کی طرف سے لاکھوں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل جاری کیے جاچکے ہیں اورغیرمسلموں کو کشمیر کی شہریت دینے کاسلسلہ جاری ہے۔ مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کو آباد کاروں کی کالونی میں تبدیل کرنا ہے۔


مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیرکے گورنر کے اختیارات میں مزید توسیع کردی ہے، امن و قانون، مالیات، اور دوسرے اہم معاملات میں تمام اختیارات گورنرکے سپرد کردیے گئے ہیں ۔گورنرکے ان اختیارات نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی نئی حکومت کو ایک ٹائون کمیٹی جیسا بنا دیاہے،جس کے پاس کوئی اختیارنہیں۔وزیراعلیٰ  صرف اُسی فائل پر دستخط کرسکے گا جسے گورنر ہاؤس سے گرین سگنل ملے گا۔ حد تو یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی حکومت اپنے اجلاس کاایجنڈا بھی خود نہیں بناسکے گی۔اسے اجلاس سے دو دن پہلے ایجنڈا منظوری کے لیے گورنر ہائوس بھیجنا ہوگا۔ اسی طرح پولیس محکمے کی کمان براہ راست نئی دِلّی کے پاس رہے گی۔اس سے صاف ظاہرہے کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر کے کسی بھی شخص پراعتماد کرنے کوتیارنہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالے انتخابات سے قبل اوربعد میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اوربہت سی انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر کی خراب صورتحال اورخلاف ورزیوں  پرتشویش کااظہارکرچکی ہیں۔ گھروں میں چھاپے،تلاشیاں،مارپیٹ اورشک کی بنیاد پربے گناہ کشمیری نوجوانوں کااغوا معمول کی بات ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کواقلیت میں تبدیل کرنے کاطریقہ بھارت نے اسرائیل سے سیکھاہے،جس طرح اسرائیل غزہ میں ظلم ڈھا رہاہے بالکل اسی طرح بھارت مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پرظلم کے پہاڑ توڑرہاہے۔کشمیریوں پرجوظلم ہورہاہے یہ آتش فشاں کسی وقت بھی پھٹ سکتاہے۔
دوسری طرف بھارتی حکومت مسلسل کشمیری ثقافت اور شناخت پر حملے کررہی ہے۔ ہندوتوا نظریات کوسرکاری وسائل استعمال کرتے ہوئے فروغ دیاجارہاہے۔صورتحال یہ ہے کہ کلگام سمیت بہت سے علاقوں میں طلبہ وطالبات کو قرآن پاک کی تلاوت کی بجائے بھجن گانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک مسلمان طالب علم کی بھجن گانے کی ویڈیو وائرل ہوئی جس پر مسلم تنظیموں نے سخت احتجاج کیا۔یہ دراصل خطے کی مسلم شناخت کومٹانے کی کوشش ہے۔جن علماء نے احتجاج کیا ان کے گھروں پرحملے کیے گئے، پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمات بنائے گئے اورکئی علماء کوگرفتارکرلیاگیا۔ مقبوضہ کشمیرمیں مسلم شناخت کے جوعلاقے ہیں جیسے سری نگرکی تاریخی عیدگاہ، اب یہ بی جے پی اورانتہاپسند ہندوتنظیموں کے کنٹرول میں ہے۔ کئی درگاہوں اورمزارات کوبند کردیاگیاہے،تاکہ کشمیری مسلمان ایک دوسرے سے کم سے کم رابطہ رکھ سکیں،مساجد کوتالے لگائے جارہے ہیں۔کہیں بجلی چوری کاجھوٹاالزام لگادیاجاتاہے اورکہیں یہ کہاجاتاہے کہ مسجد بغیراجازت بنائی گئی ہے۔دوسری طرف جہاں چند ہندو بھی آباد ہیں وہاں تیزی سے مندر بنائے جارہے ہیں۔مقصد ایک ہی ہے کہ کشمیر کی مسلم شناخت ختم کرنا۔مودی سرکار نے ایک ضرب زبان پربھی لگائی ہے۔اُردو تقسیم ہند سے قبل جموں وکشمیر کی سرکاری زبان تھی،انگریزوں نے بھی اسے تسلیم کیاتھا اورکوئی رکاوٹ نہیں ڈالی لیکن مودی نے اردو زبان کی یہ سرکاری حیثیت بھی ختم  کردی۔ اردو اورانگلش کے علاوہ ہندی اوربعض دوسری زبانوں کوجموں وکشمیر کی سرکای زبان قراردے دیاگیاہے۔ان حرکتوں نے کشمیریوں کااحساس محرومی مزید بڑھادیاہے۔ پورا مقبوضہ کشمیر اس وقت ایک جیل کامنظرپیش کررہاہے،جگہ جگہ بھارتی فوج اورفورسز کے لوگ کھڑے ہیں۔بھارت کے دوسرے علاقوں سے آئے ہوئے فورسز کے لوگ مقامی لوگوں کی تلاشیاں لیتے ہیں اوران سے ہتک آمیز سلوک کیاجاتاہے۔مقصد ہے انھیں دبانا اورانھیں اتنا کمزور کرنا کہ وہ اپنی آواز ہی بلند نہ کرسکیں۔


انتہا پسند ہندوؤں نے اب ایک نیاکام شروع کردیاہے تاریخی مساجد کوشہید کرکے ان کی جگہ مندروں کوتعمیر کیاجارہاہے۔ انتہاپسند ہندو جماعتیں کسی بھی تاریخی مسجد کو لے کرپروپیگنڈا شروع کردیتی ہیں کہ یہاں پہلے مندرتھا جسے کسی مسلم حکمران نے گرا کراس کی جگہ مسجد بنادی۔ہندوتنظیمیں ایک نہیں درجنوں مساجدکے بارے میں کہہ رہی ہیں کہ یہ تاریخی مساجد مندرکوگرا کرتعمیر کی گئی ہیں،جبکہ اس کاکوئی ثبوت یاتاریخی حوالہ بھی دستیاب نہیں ہوتا۔


بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کشمیریوں کی آواز کچلنے کے لیے اپنی عدلیہ کوبھی ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔عدلیہ سے کشمیریوں کے خلاف فیصلے کرائے جارہے ہیں۔کٹھ پتلی عدلیہ بھی مودی کے اقدامات کی توثیق کرتی جارہی ہے۔سیاسی قیدیوں کوجعلی اوردہشت گردی کے مقدمات میں پھنسایاجارہاہے۔اس عدالتی دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی مداخلت کی اشد ضرورت ہے۔ عالمی برادری کو آگے بڑھنا چاہیے اور بھارت پر مقبوضہ کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔ بھارتی حکومت نے اختلاف رائے کو محدود کرنے کے لیے جماعت اسلامی، مسلم لیگ، تحریک حریت، جے کے لبریشن فرنٹ، دختران ملت  اور مسلم کانفرنس سمیت متعدد سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ بھارت سیاسی نظریات اور آزادی کے عزم کی بنا پر کشمیریوں کی غیر قانونی قید کو جان بوجھ کر طول دے رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق کشمیری  قیدیوں کو بھارت کے دور دراز علاقوں کی جیلوں میں منتقل کردیاگیاہے اوریہ سلسلہ جاری  ہے، جس سے ان کے خاندانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کئی رہنمائوں کو جھوٹے مقدمے میں بھارتی حکومت کی ایماء پر عمر قید کی سزا دی گئی، یہ کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کھلی کوشش ہے۔ ہزاروں قیدی، بشمول آزادی پسند رہنما، انسانی حقوق کے کارکن، صحافی، وکلا اور تاجر بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ 
اقوام متحدہ اور دنیا کی بڑی طاقتوں کوچاہیے کہ وہ بھارت کو خطے میں عدم استحکام کو مزید بڑھانے سے روکیں۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں غیرقانونی اقدامات کررہاہے جواقوام متحدہ کی قراردادوں کے بھی خلاف ہیں۔ نئی دہلی کے زیر کنٹرول قابض انتظامیہ کی طرف سے لاکھوں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل جاری کیے جاچکے ہیں اورغیرمسلموں کو کشمیر کی شہریت دینے کاسلسلہ جاری ہے۔ مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کو آباد کاروں کی کالونی میں تبدیل کرنا ہے۔ بھار ت مقبوضہ جموں و کشمیر کے مقامی لوگوں کو مزید کمزورکرنااورانہیں پسماندگی کی طرف دھکیلناچاہتاہے۔ بھارتی ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں ، نوجوانوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی ان کو اپنے مقصد سے دستبردارہونے پر مجبورنہیں کرسکتی۔
مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب بگاڑنے اور مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے صیہونی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ ایک لاکھ سے زیادہ کشمیری شہید کیے جاچکے ہیں جبکہ ہزاروں سیاسی رہنما، کارکن اور انسانی حقوق کے علمبردار دہائیوں سے جیلوں  میں قید ہیں۔ یہ بھی سچ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ حکومت کے پاس ریاستی امور کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ انتظامی اختیارات مکمل طور پر گورنر اور بھارت کے پاس ہیں۔ آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کیلئے دھڑادھڑپورے بھارت سے ہندوئوں کولاکر مقبوضہ کشمیر میں آباد کیاجارہاہے۔
اقوام متحدہ کافرض ہے کہ اس صورتحال پرآنکھیں بند کرنے کی بجائے اپنی قراردادوں پرعمل درآمد کرنے کے لیے اقدامات کرے۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال اقوام متحدہ کے فوری اقدام کی متقاضی ہے تاکہ جموں وکشمیر میں بھارت کی غیرقانونی آبادکاری کی پالیسیوں کاخاتمہ ہو سکے۔
انتہا پسند ہندوؤں نے اب ایک نیاکام شروع کردیاہے تاریخی مساجد کوشہید کرکے ان کی جگہ مندروں کوتعمیر کیاجارہاہے۔ انتہاپسند ہندو جماعتیں کسی بھی تاریخی مسجد کو لے کرپروپیگنڈا شروع کردیتی ہیں کہ یہاں پہلے مندرتھا جسے کسی مسلم حکمران نے گرا کراس کی جگہ مسجد بنادی۔ہندوتنظیمیں ایک نہیں درجنوں مساجدکے بارے میں کہہ رہی ہیں کہ یہ تاریخی مساجد مندرکوگرا کرتعمیر کی گئی ہیں،جبکہ اس کاکوئی ثبوت یاتاریخی حوالہ بھی دستیاب نہیں ہوتا۔معروف صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے مزارکوگرانے کے لیے ہندوشدت پسندتنظیم ہندوسینا نے مقامی عدالت میں مقدمہ دائر کردیاہے کہ یہاں پہلے شیوکامندرتھا اس لیے درگاہ کوگراکریہاں مندربنایاجائے،مسلمانوں میں اس پرشدیدغم وغصہ پایاجاتاہے ۔ہندوتنظیموں نے اب یہ کام مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھی شروع کردیاہے۔بھارتی ہندو سرکاری اہلکار مختلف علاقوں کاسروے کررہے ہیں اورمساجدکوشہید کرنے کی نشاندہی کرارہے ہیں۔جب کوئی کشمیر ی اس پراحتجاج کرتاہے تواسے دہشت گردی کے مقدمے میں پھنسادیاجاتاہے۔
بھارت محض پروپیگنڈے کے ذریعے مقبوضہ کشمیرمیں اپنے مظالم چھپانے کی کوشش کررہاہے۔عالمی برداری کویہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ کشمیروں کواقوام متحدہ نے یہ حق دیاہے کہ وہ اپنی قسمت کافیصلہ خود  کریں۔ اصل کشمیری وہی ہے جوکشمیر کامستقل باشندہ ہے۔پورے بھارت سے غیرمسلم اورہندوتوا کے حامیوں کولالچ اورمراعات دے کرمقبوضہ کشمیر میں آباد کرناکسی طورپردرست نہیں ہے۔
پاکستان آج بھی ثابت قدمی کے ساتھ اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اورہرفورم پرانکی آزادی اورحق استصواب رائے کی حمایت کررہاہے۔ دوسری طرف بھارت کشمیریوں پرظلم وستم اورنسل کشی میں ملوث ہے۔ اب یہ ہم سب کافرض ہے کہ سوشل میڈیا سمیت تمام فورمز پرمسئلہ کشمیر اورکشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم پرآوازاٹھائیں تاکہ کشمیری بھارتی غلامی سے آزادی حاصل کرسکیں۔


تعارف:مضمون نگاراخبارات اورٹی وی چینلزکے ساتھ وابستہ رہے ہیں۔آج کل ایک قومی اخبارمیں کالم لکھ رہے ہیں۔قومی اورعالمی سیاست پر اُن کی متعدد کُتب شائع ہو چکی ہیں۔
[email protected]

علی جاوید نقوی

Advertisements