گزشتہ دنوں البرق ڈویژن کی جانب سے "سوچ بدلو "کے عنوان سے ایک جامع علمی ونفسیاتی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں گیریژن کے آفیسراورسولجرزکی فیملز، ایف جی، آرمی پبلک سکول کی طالبات اور خواتین اساتذہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کا مقصد نوجوانوں میں سوشل میڈیا کے مثبت اور منفی پہلوئوں کی آگاہی فراہم کرناتھا۔تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلام پاک اور ترجمہ سے ہوا ۔ اس کے بعد معزز مہمان مقررہیڈ آف شعبہ نفسیات فاطمہ میموریل میڈیکل کالج و ہسپتال لاہورپروفیسر ڈاکٹر جنید رسول نے سوشل میڈیا کے مثبت اور منفی پہلو ئوں کا تفصیلی جائز ہ لیتے ہوئے بتایا کہ مو جودہ دور میں معلومات کی دنیا میں بے شمار تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں ۔انٹرنیٹ کی برق رفتاری نے دنیا کو گلوبل ویلج میں تبدیل کر کے جہاں ہزاروں میل کی دوری کوایک بٹن کی کلک میں سمیٹ دیا ہے وہاں سوشل میڈیا جھوٹی ،جعلی اور گمراہ کن خبریں پھیلا کر معاشرتی ڈھانچے کو زوال پذیری کی دلدل میں دھکیل رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کا معاشرہ شیر و شکر ہونے کے بجائے نفرت اور حقارت میں بٹا جا رہا ہے۔ پھلتا ،پھولتا ،ہنستا مسکراتا یہ معاشرہ نفرت اور کدورت کی بھینٹ چڑھ کرظلم، درندگی اور وحشت کا سبب بن رہا ہے۔ موجودہ حالات کے پیش نظر پاک فوج نے معاشرتی وقار کو قائم و دائم رکھنے کے لیے سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر سوچ بدلو کی ایک ثمرآورمہم کا آغاز کیا ہے۔
آئیے ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ سوچ بدلو، مہم کیا ہے اس مہم کا مقصد کیا ہے اور اس کے فروغ کے لیے ہم اپنا کردار کیسے ادا کر سکتے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ "مومنو اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کرلیا کرو۔(مبادا)کہ کسی قوم کو نقصان پہنچا دو۔ پھر تمہیں اپنے کیے پر نادم ہونا پڑے"۔(القرآن ، سور الحجرات آیت نمبر 6)
پاک آرمی کی مہم کا مقصد غلط معلومات کا سدباب کرنا ہے جس کے پیش نظر میڈیا لٹریسی کے فروغ کے ساتھ ساتھ لوگوں کو ترغیب دی جا رہی ہے کہ وہ کسی بھی معلومات کو دوسروں تک منتقل کرنے سے پہلے اس کے ذرائع کی مکمل تصدیق کریں۔ یہ اقدام جعلی اورگمراہ کن خبروں کو کم کرنے اور سوشل میڈیا کے ذمہ دارانہ استعمال کو فروغ دینے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
سوچ بدلو،کا مطلب ہے کہ انسان اپنی محدود سوچ کو وسیع کرے، اپنے آپ کو نئے خیالات، مواقع اور نقطہ نظر سے روشناس کرے۔ اس سے نہ صرف زندگی کا معیار بہتر ہوتا ہے بلکہ انسان کا اعتماد بھی بڑھتا ہے۔
سوچ بدلو، ایک طاقتور پیغام ہے جو زندگی کے مختلف پہلوئوں میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس کا مطلب صرف خیالات کا بدلائو نہیں بلکہ انسان کے رویے، نقطہ نظر اور ردعمل کا بھی بدلنا ہے۔ جب انسان اپنی سوچ کو تبدیل کرتا ہے، تو وہ نہ صرف اپنے مسائل کا حل تلاش کرتا ہے بلکہ اپنی زندگی میں نئی توانائی اور امکانات کو بھی جنم دیتا ہے۔
مثبت تبدیلی سے ہی دنیا میں امن و سلامتی کی راہیں ہموار ہوتی ہیں۔ اکثر لوگ اپنی زندگی کی مشکلات کا ذمہ دار بیرونی عوامل یا دوسروں کو ٹھہرا دیتے ہیں، لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہمارے خیالات اور رویے ہی ہمارے تجربات کو تشکیل دیتے ہیں۔ جب ہم منفی سوچ کو چھوڑ کر مثبت سوچ کی طرف بڑھتے ہیں، تو ہم اپنے اندر کی قوت کو پہچاننے لگتے ہیں اور اپنی تقدیر بدلنے کی طاقت کو پہچان سکتے ہیں۔
کسی بھی قسم کی ترقی یا کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی سوچ کی بنیاد کو مضبوط کریں، کیونکہ جب انسان اپنے خیالات کو درست سمت میں لے جاتا ہے، تو اس کے اعمال اور زندگی کا راستہ بھی روشن ہو جاتا ہے۔
جعلی خبروں کی حقیقت اور اثرات:جعلی خبریں اور من گھڑت خبروں کو پھیلانے میں پروپیگنڈا جلتی پر تیل کا کام کرتا ہے۔اس کا انحصار سنسنی خیزی پر ہوتا ہے جوسامعین کو گمراہی کے بھنورمیں مبتلا کر دیتا ہے۔ ڈیجیٹل میڈیا اس گھنائونی سازش کو پھیلانے میں پیش پیش ہوتا ہے۔
جعلی اور گمراہ کن خبروں کی تاریخ اگرچہ پرانی نہیں لیکن جدید دور میں انٹر نیٹ کی برق رفتاری نے اسے اور آسان بنا دیا ہے۔سنسنی خیزاورپرکشش عنوانات اخبارات اور سوشل میڈیا کی زینت بنا کر عوام الناس کے جذبات کو بھڑکایا جاتاہے۔
غیر تصدیق شدہ معلومات کو جنگل کی آگ کی طرح پھیلا کر مذموم مقاصد حاصل کیے جاتے ہیں۔جعلی تصاویر اور ڈیپ فیک ویڈیوز کے ذریعے منفی پروپیگنڈا کئی سطحوں پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
جعلی خبروں کے منفی اثرات:
ذہنی اثرات: جب کوئی فرد جعلی خبر سنتا ہے یا پڑھتا ہے، تو وہ فوری طور پر اس پر یقین کر سکتا ہے، خاص طور پر اگر وہ خبر اس کے ذاتی جذبات یا خیالات سے مطابقت رکھتی ہو۔ یہ فرد کے ذہنی سکون کو متاثر کرتا ہے، جس سے وہ اضطراب، خوف یا مایوسی کا شکار ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی دہشت گرد حملے یا قدرتی آفت کی غیر تصدیق شدہ خبر پھیلائی جائے تو لوگوں میں غیر ضروری خوف و ہراس پھیل جاتا ہے۔
سماجی اثرات :جعلی خبریں سماج میں مختلف فرقوں کے درمیان دوریاں بڑھاتی ہیں، مذہبی یا نسلی تفریق کو ہوا دیتی ہیں اور لوگوں کے درمیان دشمنی پیدا کرتی ہیں۔ ایک جعلی خبر، جیسے ''کسی خاص گروہ کے خلاف تشدد کا واقعہ'' پھیلانا، لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف گمراہ کرتا ہے اور فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکاتا ہے۔
سیاسی اثرات: بعض سیاسی جماعتیں اور افراد جعلی خبروں کو اپنے ایجنڈے کے لیے استعمال کرتے ہیں تاکہ عوامی رائے کو موڑ سکیں یا کسی دوسرے امیدوار کو بدنام کر سکیں۔ ان خبروں کا مقصد عوام کو سیاسی طور پر غلط سمت میں لے جانا اور انتخابی نتائج پر اثر ڈالنا ہوتا ہے۔
معاشی اثرات:جعلی خبریں کبھی کبھار معاشی بحرانوں یا تجارتی نقصانات کا باعث بن سکتی ہیں۔ مثلاً، کسی کمپنی کے بارے میں جھوٹی خبریں پھیلنے سے اس کے شیئرز کی قیمت میں غیر ضروری کمی آ سکتی ہے یا کسی معاشی فیصلے کے بارے میں غلط اطلاعات سے مارکیٹ میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔
بچوں پر جعلی خبروں کے منفی اثرات:جعلی خبریں بچوں میں خوف، الجھن اور بے اعتمادی پیدا کر سکتی ہیں، ان کے فہم و ادراک کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی جذباتی نشوونما پر اثر ڈال سکتی ہیں۔
خاندانوں پر جعلی خبروں کے منفی اثرات:غلط معلومات خاندانوں میں بگاڑ کرنے کے ساتھ اختلافات، بے اعتمادی اور جذباتی کشیدگی کو فروغ دے سکتی ہیں۔ جس سے مختلف عقائد کے درمیان تنازعات پیدا ہو سکتے ہیں۔
جعلی خبروں سے بچائو کے لیے حکمت عملی:جعلی اور من گھڑت خبروں کے سدباب کے لیے ایک فعال حکمت عملی بنانا ہوگی اور ایک ایسی سوچ اپنانا ہوگی جو مثبت ہو ۔خبریں جو صرف ایک یا دو ذرائع سے پھیلائی جاتی ہیں، ان پر فوراً یقین نہ کریں۔ معتبر نیوز ویب سائٹس، حکومت کے آفیشل اکائونٹس یا سائنسی اداروں کی رپورٹس کو اہمیت دیں۔سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر جعلی خبروں کے بجائے تعلیمی، معلوماتی اور مثبت مواد کا انتخاب کریں۔ یہ آپ کو ذہنی سکون اور بہتر رویہ اختیار کرنے میں مدد دے گا۔
مختلف فورمز اور گروپس میں جو مثبت مباحث کی ترویج کرتے ہیں، حصہ لیں۔ اس طرح، آپ معلومات کے درست ہونے کو جانچنے کے علاوہ، دوسروں کو بھی آگاہ کرسکتے ہیں۔جب آپ کسی جعلی خبر سے آگاہ ہو جائیں تو اپنے دوستوں اور خاندان کو اس سے آگاہ کریں۔ اگر آپ کسی گروپ میں ہیں یا سوشل میڈیا پر ہیں، تو وہاں بھی اس کی حقیقت سے لوگوں کو آگاہ کریں تاکہ وہ گمراہ نہ ہوں۔جعلی خبروں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ڈیجیٹل دنیا میں اپنی عادات کو بہتر بنائیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے سوشل میڈیا کا استعمال محدود کریں اور اس کا زیادہ تر حصہ صرف معلوماتی اور تعلیمی مواد کے لیے استعمال کریں۔
مثبت سوچ کی اہمیت اور اس کے فوائد:جب ہم اپنے ذہن میں مثبت خیالات کو فروغ دیتے ہیں، تو نہ صرف ہم خود کو بہتر محسوس کرتے ہیں، بلکہ ہم اپنے ارد گرد کے ماحول کو بھی بہتر بناتے ہیں۔ مثبت سوچ ہمیں مشکلات کو مواقع میں بدلنے کی طاقت دیتی ہے۔
ذہنی سکون:جعلی خبروں سے بچنااور ان کے بارے میں مایوسی کی بجائے حقیقت پر توجہ مرکوز کرنا، آپ کے ذہنی سکون کو برقرار رکھتا ہے۔
معاشرتی تعلقات میں بہتری:جب آپ اپنے خیالات کو مثبت رکھتے ہیں، تو آپ کے تعلقات میں بھی بہتری آتی ہے۔ آپ دوسروں سے بہتر تعلق رکھتے ہیں اور ان کے جذبات کا احترام کرتے ہیں، جو کسی بھی منفی خبر یا افوا ہ سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
پریشانی اور خوف سے نجات:مثبت سوچ رکھنے والے افراد زیادہ تر خوف اور پریشانی سے بچتے ہیں۔ وہ مستقبل کے بارے میں حوصلہ افزا خیالات رکھتے ہیں اور اپنے اہداف تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، چاہے مشکلات آئیں۔
معاشرتی تبدیلی :مثبت سوچ ایک فرد سے شروع ہو کر پورے معاشرے میں تبدیلی لا سکتی ہے۔ جب ہم اپنے ارد گرد کے لوگوں میں مثبت رویوں اور حقیقت پسندی کو فروغ دیتے ہیں، تو یہ پورے معاشرتی رویوں کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔
مثبت سوچ کو کیسے اُجاگر کیا جائے:
جو کچھ آپ کے پاس ہے اس پر شکر گزار رہیں اور دعا کریں۔
ڈائری لکھنا اور کتابیں پڑھنا مثبت سوچ کی عکاسی کرتاہے۔
اپنی خوبیوں اور صلاحیتوں کو اُجاگر کرنا صحت مند اور توانا ذہن کی پہچان ہوتی ہے۔
باقاعدگی سے ورزش کریں، صحت مند اور متوازن غذا کھائیں۔
اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی زندگی میں شامل لوگ مثبت اور مددگار ہوں۔
تبصرے