صوبہ بلوچستان ، پاکستان کادل ہے ۔پاکستان کے مستقبل کی بنیاد بلوچستان کی ترقی، خوشحالی اور سا لمیت پر منحصر ہے ، اگرچہ بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے لیکن سماجی اور اقتصادی اعشاریوں کے اعتبار سے اسے نسبتاً پسماندہ صوبہ تصور کیا جاتا ہے ۔ تاہم افواج پاکستان نے بلوچستان کے عوام کو قومی دھارے میں لانے کے لیے کئی عملی اقدامات اٹھائے ہیں جن سے صوبے میں ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے باب کا آغاز ہوا ہے ۔
رواں سال بلوچستان کا بجٹ 750بلین مختص کیاگیا ہے جس میں فیڈرل گورنمنٹ کی جانب سے 520بلین حکومت بلوچستان کو دے دئیے گئے جبکہ اسے رائیلٹیز کی مد میں 254 ارب روپے کا سالانہ منافع بھی ہوتا ہے ۔ پاک فوج نے ایک ادارہ جاتی اقدام کے ذریعے بلوچستان کے عوام کی بہتری کے لیے تعلیم ، صحت ، طب ، مواصلات اور دیگر شعبوں میں متعدد ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا ہے ۔
تعلیم کے میدان میں پاک فوج کا کردار :
پاکستان کی مسلح افواج کے زیر سایہ تعلیمی ادارے معیاری اور جدید تعلیم فراہم کر رہے ہیں جن میں 157سکول ، 9 کیڈٹ کالج ، دو جدید یونیورسٹیاں 3 ٹیکنیکل ٹریننگ سکول اور فاصلاتی تعلیمی پروگراموں کے ذریعے تقریباً 7 لاکھ طلبا کو بلواسطہ اور بلا واسطہ تعلیمی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ۔ پاکستان آرمی فرنٹئیر کور کے زیر نگرانی 113 سکول چل رہے ہیں جن میں 40ہزار طالب علم زیر تعلیم ہیں۔ اسی طرح 12آرمی پبلک سکولز میں تقریباً 2 ہزار طلبا تعلیمی سہولیات سے استفادہ کر رہے ہیں ۔ صوبے میں 9 کیڈٹ کالج قائم کیے گئے ہیں جو سوئی ، پشین ، مستونگ ، پنجگور ، جعفر آباد ، کوہلو ، تربت ، نوشکی اور آواران میں ہیں۔ ان کیڈٹس کالجز میں 2622 سے زائد طلبا زیر تعلیم ہیں ۔ 2022 میں تربت میں پہلا گرلز کیڈٹ کالج قائم کیا گیا جو انفراسٹرکچر میں اپنی مثال آپ ہے ۔ ملٹری کالج سوئی 2011 سے بلوچستان کے عوام کو تعلیم کی سہولیات کی فراہمی کے علاوہ بلوچ نوجوانوں کو پاک فوج میں بطور آفیسر شمولیت کے مواقع بھی فراہم کر رہا ہے۔ اس ادارے سے اب تک 290 سے زائد کیڈٹس پاک فوج میں بطور کمشنڈ آفیسر شمولیت اختیار کر چکے ہیں ۔ چمالنگ بلوچستان ایجوکیشن پروگرام (سی بی آئی پی ) کے تحت گریجوئٹس اور ڈپلومہ ہولڈرز کے لیے انٹرن شپ اسٹرٹیجک پلان ڈویژن کے ساتھ ایسوسی ایٹ انجینئرنگ کا تین سالہ ڈپلومہ پروگرام شروع کیا گیا ہے ۔ تہترہزار سے زائد طلبا کو ڈیڑھ ارب کی سکالرشپس بھی دی جاتی ہیں اور ٹیکنیکل ٹریننگ کے مواقع پنجاب اور کے پی کی نسبت بھی زیادہ ہیں ۔
بلوچستان میں شعبہ صحت میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات:
بلوچستان میں صحت کے شعبے میں بھی پاک فوج نے نمایاں کردار ادا کیا ہے ، یہاں پانچ کمبائنڈ ملٹری ہسپتال کوئٹہ ، لورالائی ، خضدار ، ژوب اور سبی مقامی لوگوں کو صحت کی سہولتیں فراہم کر رہے ہیں ان ہسپتالوں سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد تقریباً 10 ہزار ہے جو ان کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ 2016سے2022 تک 650 فری میڈیکل کیمپوں میں ساٹھ ہزار مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔ اسی طرح 2018 سے ٹیلی میڈیکل سینٹرز بھی کام کر رہے ہیں جو ریڈیو لنک کے ذریعے دور دراز علاقوں میں طبی خدمات فراہم کر رہے ہیں ۔ اب تک تقریباً پچیس ہزار مریض اس سہولت سے فائدہ اٹھا چکے ہیں ۔
مواصلات ، معدنیات اور دیگر منصوبے :
جنوبی بلوچستان کی ترقی اور بہبود کے لیے سب سے اہم منصوبوں میں ایک ایس بی ڈی پی ہے جس میں 654 ارب روپے کی لاگت سے 199 پروجیکٹس شامل ہیں اس منصوبے کے تحت گیارہ سو کلومیٹر طویل سٹرکوں کے ذریعے مواصلات کو بہتر بنایا جا رہا ہے اور یوں 19لاکھ لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں ۔ معدنیات سے جڑی انڈسٹریز میں تقریباً اسی فیصد افراد کا تعلق بھی بلوچستان سے ہے ۔ اس صوبے میں سب سے زیادہ آٹھ نیشنل ہائی ویز بنائی گئی ہیں ۔پینے کے صاف پانی کے لیے آٹھ ہزار سات سو سینتیس ارب روپے کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں،بدین ،چمن اور کیچ کے عوام کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے لیے سرحدی منڈیاں قائم کی گئیں ۔ کاہان میں بلوچستان ایف سی کی طرف سے دو ہزار خاندانوں کو بحال کیا گیا ۔
گرین پاکستان انشیٹیو ۔۔زراعت کے میدان میں انقلاب :
صحرائے چولستان گرین پاکستان انشیٹیو کی ابتدائی توجہ کا مرکز ہے ۔ پاک فوج نے فرنٹئیر ورکس آرگنائزیشن کی مدد سے صحرائے چولستان میں پانچ لاکھ ایکڑ سے زائد زمین کو کاشت کے لیے ہموار کر لیا ہے ۔ جنوبی بلوچستان کے علاقے دشت میں ایک لاکھ ایکڑ زرعی زمین پر اس پائلٹ پروجیکٹ کے آزمائشی منصوبے کا آغاز کیا گیا ۔ ابتدائی طور پر یہ منصوبہ دو مراحل میں شروع کیا گیا تھا۔ پہلے مرحلے میں نومبر 2023 میں 800ایکڑ زمین کے لیے پانی کی فراہمی کے لیے چالیس سولر ٹیوب ویل لگائے گئے جس میں اس زرعی زمین سے اسی فیصد گندم اور بیس فیصد تربوز کی فصل کاشت کی گئی ۔
دوسرے مرحلے میں 1660ایکڑ زمین کے لیے تراسی سولر ٹیوب ویلز لگائے گئے ہیں ، ابتدائی طور پر یہ منصوبہ بائیس سو ایکڑ زمین کے لیے تھا مگر مقامی لوگوں کے اصرار پر مزید سولر ٹیوب ویلز لگائے گئے جس کی وجہ سے دس فیصد پیاز اور پینسٹھ فیصد کپاس کی فصل کاشت کی جا رہی ہے ۔ یہاں پچانوے فیصد نبجر زمین کو ہموار کرکے 2460 ایکٹر زمین کو قابل کاشت بنایا گیا ہے۔ ان سولر ٹیوب ویلز سے بلوچستان کے 110 سے زائد خاندانوں نے استفادہ کیا ہے ۔بلوچستان کی ترقی کے لیے پاک فوج کے سفارتی اقدامات کے تحت متحدہ عرب امارات کی مدد سے ایک ارب روپے منگوائے گئے ہیں اس فنڈنگ کے ذریعے تمر پنجگور کھجور کا پروسسنگ پلانٹ قائم کیا گیا ہے جو سالانہ پندرہ سو ٹن کجھوروں کو پروسس کرتا ہے ۔
ریکوڈک کی بحالی کا شاندار عزم :
پاکستان آرمی ملکی سلامتی کا ایک ایسا ادارہ ہے جو ہر مشکل وقت میں اپنے فرائض کی سرانجام دہی کے لیے کسی سے پیچھے نہیں رہتا ۔ ریکوڈک معاملے پر جب سوالیہ نشان کھڑے کر دئیے گئے، عالمی اداروں میں پاکستان کا موقف مسترد کر دیا گیا اور عالمی ثالثی کونسل کی جانب سے پاکستان کو گیارہ ارب ڈالر کا جرمانہ کر دیا گیا اور قریب تھا کہ اتنی بھاری رقم کی ادائیگی کے بعد پاکستان کی معاشی حالت دگرگوں ہو جاتی ایسے میں پاک فوج نے اپنا متحرک اور فعال کردار ادا کیا ۔ ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے والی کینیڈین کمپنی کے عہدیدران سے ملاقاتیں کیں ان کے خدشات دور کیے اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کی یقین دہانی کروائی ۔ پاک فوج نے ریکوڈک مسئلے کو حل کر کے پاکستان کو گیارہ ارب ڈالر کے جرمانے سے بچایا اور معاہدے کو زیادہ بہتر شرائط پر کیا ۔ نئی شرائط سے بلوچستان کے لیے آٹھ ہزار بلواسطہ اور بارہ ہزار بلا واسطہ روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔ اس معاہدے میں بلوچستان کا خاص خیال رکھا گیا ہے ، بلوچستان حکومت کو کوئی سرمایہ کاری کے بغیر پچیس فیصد منافع ملے گا اور تقریباً ساٹھ کروڑ ڈالر سالانہ ملیں گے جس سے بلوچستان میں ترقی کے مواقع پیدا ہوں گے ۔
بلوچستان میں تانبے اور سونے کے وسیع ذخائر موجود ہیں جو ریکوڈک کا خزانہ کہلاتے ہیں ۔ یہ منصوبہ نہ صرف وفاق ، صوبوں اور بلوچستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہو گا بلکہ پاکستان کو قرضوں سے نجات بھی دلائے گا۔ اس سے پاکستان کا سرمایہ کاری امیج بحال ہو گا ، ریکوڈک ممکنہ طور پر دنیا کی سب سے بڑی سونے اور تانبے کی کان ہو گی ۔
سی پیک گوادر پورٹ ۔۔ترقی کی راہگذر :
بلوچستان کی سرزمین قدرتی وسائل سے مالامال ہے جس میں طویل ساحلی پٹی بھی شامل ہے ۔ گوادر ابتدا میں ماہی گیروں کی بستی تھی مگر سی پیک کی بدولت یہ ایک عظیم بندرگاہ کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق گندم ، چینی اور کھاد سمیت پچاس فیصد درآمدات گوادر پورٹ کے ذریعے اندرون ملک پہنچانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ مستقبل میں اس بندرگاہ سے برآمدات کی شرح بھی بڑھائی جائے گی ۔ گوادر پورٹ پاکستان کے لیے بین الاقوامی تجارتی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اسٹرٹیجک اثاثہ بھی ہے ۔ اس پورٹ سے حاصل ہونے والے زرمبادلہ سے مقامی آبادی کی زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوںگے اور صوبے میں بیروزگاری میں نمایاں کمی ہو گی ۔ سی پیک میں ہزاروں چینی انجینیئرز ، ورکرز اور چینی حکام کو سکیورٹی بھی پاک فوج نے ہی فراہم کی اور دشمنوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنایا ۔ چینی وزیر برائے قومی دفاع نے بھی علاقائی امن کے لیے پاک فوج کی مخلصانہ کاوشوں اور سی پیک منصوبوں کے لیے محفوظ ماحول کی فراہمی کو سراہا ۔
بلوچستان میں گزشتہ پانچ سال سے افواج پاکستان اور صوبائی انتظامیہ کی مشترکہ کوششوں سے اقتصادی راہداری کے سترہ پروجیکٹ مکمل ہو چکے ہیں جبکہ اٹھارہ منصوبے ابھی زیر تکمیل ہیں ۔ افواج پاکستان کی مشترکہ کوششوں کی بدولت پندرہ سو کلومیٹر کی سڑکوں کا جال بچھا کر بلوچستان کے عوام کی بڑی منڈیوں تک رسائی یقینی بنائی گئی۔ اس کے علاوہ ملکی پیداوار میں پانچ ہزار میگا واٹ بجلی کی شمولیت بھی اسی راہداری کے تحت جاری منصوبوں کی تکمیل سے کی جائے گی جس میں سرفہرست حب میں کوئلے سے چلنے والے 1320میگا واٹ پاور پلانٹ کی تکمیل ہے ۔ سولہ ارب روپے کی لاگت سے گوادر ڈیپ سی پورٹ کے پہلے مرحلے کی تکمیل اور خصوصی اقتصادی زون کا قیام بھی افواج پاکستان کی کوششوں سے مکمل ہوا ۔
بلوچستان میں انسداد دہشتگردی کے لئے اقدامات :
موسیٰ خیل میں بس کا واقعہ جس میں تئیس بیگناہ افراد شہید ہوئے پنجگور میں سات نہتے پنجابی مزدوروں کا بہیمانہ قتل اورمستونگ میں معصوم بچوںپر حملہ یہ سب دہشتگرد تنظیموں کی وجہ سے ہوا ۔ بلوچستان میں پاک فوج کے شانہ بشانہ ایف سی انسداد دہشتگردی کے لیے اقدامات کررہی ہے۔
حاصلِ بحث
بلوچستان کی ترقی کے لیے ویژن بلوچستان 2030 کے تحت صوبے میں ترقی کا سفر تیزی سے جاری ہے۔ پاک فوج اور حکومت پاکستان نے وقت کے تقاضوں کے مطابق بلوچستان میں طویل عرصے سے جاری محرومیوں کے خاتمے کے لیے مختلف شعبہ جات میں جامع حکمت عملی کے تحت تیزی سے کام کیا ۔ خوشحال بلوچستان کے اس پروگرام کے تحت صوبہ بھر میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھایا گیا جس کا مقصد صرف مستحکم بلوچستان ہے ۔
بلوچستان میں جاری منصوبوں کے تحت کمیونیکیشن ، انفراسٹرکچر ، ڈیموں کی تعمیر ، پانی کی قلت دور کرنے سمیت دیگر منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ بلوچ نوجوانوں کی سکیورٹی فورسز میں شمولیت ترجیحی بنیادوں پر کی جا رہی ہے ۔ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے لیکن غیر ملکی عناصر کی چیرہ دستیوں کے سبب مشکلات میں گھر ا ہوا ہے ۔ افواج پاکستان جہاں اندرونی اور بیرونی سلامتی کو ہر قیمت پر یقینی بنانے کے لیے گامزن ہیں وہاں دشوار راستوں اور کٹھن حالات میں نہ صرف اپنے معمول کی سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں بلکہ ترقیاتی کاموں میں بھی پیش پیش ہیں ۔بلوچستان کے بہت سے نوجوان پاک فوج میں شامل ہوئے ہیں۔ اس عمل سے جہاں نوجوانوں کو اگلی صفوں میں وطن عزیز کی حفاظت اور محبت کا عملی مظاہرہ کرنے کا موقع ملا ہے وہیں باعزت روزگار بھی میسر آیا ہے ۔
افواج پاکستان نے بلوچستان کے عوام کا احساس محرومی دور کرنے میں اپنا کردار نبھایا ہے ، امید یہی کی جاتی ہے کہ مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کے ساتھ مل کر امن و خوشحالی کا سفر جاری رکھیں گے ۔۔
تبصرے