اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 00:52
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے
Advertisements
Advertisements

ہلال اردو

  دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار

جنوری 2025

   افواج پاکستان کومختلف چیلنجز کا سامنا ہے جن میں ملکی سلامتی اور سکیورٹی کو لاحق خطرات سرفہرست ہیں۔دہشت گردی کا عفریت ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جس سے پاکستانی عوام اور سول و عسکری ادارے گزشتہ دو دہائیوں سے لڑ رہے ہیں۔بلاشبہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان نے بے شمار کامیابیاں سمیٹی ہیں تاہم انہیں ابھی بھی کئی ایسے چیلنجز درپیش ہیں جن پر قابو پانے کے لیے افواج پر عزم ہیں ۔
 دہشت گردی کی روایتی کارروائیوںسے نمٹنے میں افواج پاکستان کے کردار کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پرسراہا گیاہے۔یہ افواج پاکستان اور پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی پیشہ ورانہ مہارت اور صلاحیتوں کی بدولت ہی ہے کہ وہ دشمن کے مذموم عزائم ، ان کی چالوں ، ہتھکنڈوں اور مختلف حربوں سے با خبر رہتے ہوئے ان سے نمٹنے کے لیے ہر وقت پر عزم رہتے ہیں۔اس ضمن میں افواج پاکستان نے کئی اہم اقدامات اٹھائے ہیں جن کے دوررس اثرات مرتب ہوئے اور کئی دہشت گرد اپنے منطقی انجام کو پہنچے ہیں۔ 



پاک فوج، فرنٹیئرکور،پولیس اوردیگرپیراملٹری فورسز کے افسروں اورجوانوں سمیت انٹیلی جنس اہلکاروں نے دہشت گردی کی لعنت پر قابو پانے کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں اورملک کے طول وعرض میں کارروائیاں کرکے لاتعداد دہشت گردوں کو عبرت ناک انجام تک پہنچایا ہے۔گزشتہ چند برسوں میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دو صوبوں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میںانٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کرکے دہشت گردوں کے انتہائی خطرناک ٹھکانوں کو تباہ کیا گیاہے۔
دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاک فوج کی قیادت میں سکیورٹی اداروں نے بہت سے آپریشنز کیے جن میں آپریشن راہ راست، راہ نجات،آپریشن خیبر،رد الفساد،ضرب عضب،کومبنگ اور آپریشن المیزان سمیت دیگر چھوٹے بڑے آپریشنز شامل ہیں۔ان کارروائیوں میں فورسز نے دشمنوں کے خلاف ایک صبرآزما جنگ لڑی اور بے شمار کامیابیاں حاصل کیں۔ جب دشمن کو یہ لگا کہ پاکستان کی جانب سے ان کی کارروائیوں کو ایک عزم سے نشان عبرت بنایا جا رہا ہے تو اس نے دیگر اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کر دیے۔  
دشمن اب روایتی جنگ کی بجائے مذموم کارروائیوں کا سہارا لے کر ملک میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتا ہے۔ انہیں غیر روایتی حربے یا طریقے بھی کہا جاتا ہے جن کا مقصد کسی ملک کی ساکھ کو عالمی سطح پر نقصان پہنچا کر اسے سیاسی،معاشی اور دفاعی لحاظ سے کمزور اور تنہا کر ناہوتا ہے۔بد قسمتی سے پاکستان بھی اس مسئلے سے دوچار ہے کیونکہ اس کے دشمن نہیں چاہتے کہ یہ ترقی کرے اور مستحکم ہو۔ 
 غیر روایتی حربوں میں ہائبرڈ وار فیئر یا ففتھ جنریشن وار سر فہرست ہے۔ اس جنگ میں حملہ آور سامنے نہیں آتا بلکہ وہ پوشیدہ رہ کر خفیہ طریقے سے ملکی سلامتی پروار کرتا ہے۔اس طرح یہ بھی دہشت گردی کی ہی ایک شکل بن جاتی ہے۔پاکستان کی سِول اور عسکری قیادت بخوبی آگاہ ہے کہ دشمنوں نے پاکستان پر ہائبرڈ وار فیئر یعنی ایک کثیر الجہتی جنگ مسلط کر رکھی ہے جس کا مقصد ملک کو غیرمستحکم کرنا اور اسے دفاعی واقتصادی لحاظ سے کمزور کرنا ہے۔اس جنگ میں عموماً نظریاتی ساکھ پر وار کیا جاتا ہے اور ریاست مخالف نظریات کو ہوا دے کر ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف نفرت پھیلائی جاتی ہے ۔ اس کے بعد عوام کے اندر بے چینی پھیلا کر افراتفری اور انتشار کے ذریعے ملک کو انارکی اور بد امنی کی طرف لے جایا جاتا ہے۔ اس سارے عمل میں نوجوانوںکو خاص طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ان کے اذہان کو پراگندہ کیا جاتا ہے تاکہ ان کا اداروں پر اعتماد کم ہو جائے۔یہ ایک بھیانک طریقہ کار ہے جو بظاہر کسی کو نظر نہیں آتا مگراس کے نتائج انتہائی تباہ کن اور نقصان دہ ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کئی موقعوں پر ایسے عناصر کو متنبہ کر چکے ہیں کہ وہ اس قسم کی سرگرمیوں سے دور رہیں ۔ 
 دہشت گردی کی ایک انتہائی مہلک صورت سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جھوٹی معلومات بھی ہیں جنہیں بہت سے لوگ بالخصوص نوجوان بنا سوچے سمجھے اور بنا تحقیق کیے سچ مان لیتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے سوشل میڈیا پر ایک خاص طریقہ کار اپنایا جاتا ہے جس میں لوگ کھلم کھلا سامنے نہیں آتے بلکہ وہ مختلف گروپوں کی شکل میں سادہ لوح عوام اور نوجوانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ وہ سوشل میڈیا پر ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف جھوٹی معلومات پر مبنی کئی بیانیوں کو فروغ دیتے ہیں۔ ان کے حق میں دلائل پیش کرتے ہیں اور یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ ادارے عوام کا استحصال کر رہے ہیں۔ایسے لوگوں کے لیے ایکو چیمبرز کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ان کا کردار انتہائی بھیانک ہوتا ہے۔یہ نوجوان نسل کے اذہان میں ایسا زہر گھول دیتے ہیں جس کا تریاق ڈھونڈنا بہت مشکل ہوجاتاہے۔اس ضمن میں آج کل تین قسم کی اصطلاحیں یعنی مس انفارمیشن، ڈس انفارمیشن اور مال انفارمیشن بہت عام ہیں جن کے بارے میں جاننا ہم سب کی ذمہ داری ہے تاکہ ہم سب اس پروپیگنڈے سے محفوظ رہ سکیں۔بظاہر ان تینوں میں معمولی فرق پایا جاتا ہے مگر ان کا استعمال اس مہارت سے کیا جاتا ہے کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد ا س کا شکار ہو جاتی ہے۔یہ تینوں حربے جھوٹی معلومات اور فیک نیوز کو پھیلانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ افواج پاکستان اس پروپیگنڈے اور ان تمام حربوں سے بخوبی واقف ہیں اور ان کے تدارک کے لیے اقدامات کر رہی ہیں، تاہم ہم سب پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنے شعور و آگہی میں اضافہ کریں اور سوشل میڈیا پر پائے جانے والے ایسے تمام گروہوں سے باخبر ر ہیں جو ملکی سلامتی ، عوام اور قومی و عسکری اداروں کے درمیان دراڑ ڈال کر نفرت کے بیج بو رہے ہیں۔ 
پاکستان کے ریاستی اداروں کے لیے سب سے بڑا چیلنج دہشت گردوں اور پاکستان میں موجود ان کے سہولت کاروں سے نمٹنا ہے۔سوال یہ ہے کہ اس سہولت کاری میں ایسے کون سے عناصر موجود ہیںجو دہشت گردوں کے رابطوں اور ان کی سرگرمیوں کو مکمل طور پر ختم نہیں ہونے دے رہے؟ہمیں ان کا ادراک کرنا ہے۔ ان کے بارے میں جاننا ہے اوران کی سرکوبی کے لیے انفرادی طور پر بھی کوشش کرنی ہے۔ اس ضمن میں افواج پاکستان اور حکومت پاکستان کا موقف بالکل واضح ہے کہ دہشت گردوں ، افراتفری اور انتشار پھیلانے والوں ، ان کے سہولت کاروں اور رابطہ کاری کے تمام نیٹ ورکس کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا اور ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ 
فتنہ الخوارج بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے پا ک فوج پر عزم ہے۔خوارج تاریخی طور پر وہ گروہ ہیں جو مذہبی شدت پسندی کے باعث اسلام کے بنیادی اصولوں سے منحرف ہوئے اور خلافت کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔ آج بھی مختلف شدت پسند گروہ ان کے نظریات کو اپنائے ہوئے پاکستان میں انتشار اور فتنہ و فساد پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔یہ گروہ خود کو اسلام کا علمبردار قرار دیتے ہیں لیکن درحقیقت یہ اسلام کی غلط تشریح کرتے ہیں جس سے معاشرے میں افراتفری اور انتشار پھیلنے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔ 
خوارج کی دہشت گرد کارروائیاں خصوصاً قبائلی علاقوں اور خیبرپختونخوا میں زیادہ دیکھی گئی ہیں۔ حالیہ دنوں میں شمالی وزیرستان کے میر علی میں خوارج نے بھتہ نہ ملنے پر گائے منڈی پر حملہ کیا جسے پاک فوج نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا۔ دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچا کر علاقے میں امن و امان کی صورت حال کو بحال کر دیا گیا۔
خوارج کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ وہ عوام اور پاک فوج کے درمیان اختلافات پیدا کریں۔ افواج پاکستان اور عوام کے درمیان پائے جانے والے اتحاد و یکجہتی کے مقدس رشتے کو زک پہنچائیں۔ انہیں یہ خدشہ ہے کہ اگر عوام اور فوج ایک ساتھ کھڑے رہے تو وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ اس لیے یہ عناصر دہشت گرد حملے کرکے عوام کو خوفزدہ کرتے ہیں اور پھر یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ ریاست اور عسکری ادارے ان کی حفاظت کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ 
پی ٹی ایم جیسے گروہ خوارج کے ناپاک ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں ملوث پائے گئے ہیں۔یہ لوگ چیک پوسٹوں کو ختم کرنے اور فوجی آپریشنز کو روکنے کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں تاکہ دہشت گردوں کو دوبارہ منظم ہونے کا موقع مل سکے۔ درحقیقت، یہ عناصر خوارج کے سہولت کاروں کے طور پر کام کرتے ہیں اور عوام کو ریاست کے خلاف بھڑکاتے ہیں۔
افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے و سکیورٹی ایجنسیز کی قربانیاںدینے والوں کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق سال 2023 میں دہشت گردی پر قابو پانے کی کارروائیوں کے دوران پانچ سو کے قریب سکیورٹی اہلکار وں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ رواں سال اب تک دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے 200سے زائد اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔ ان کارروائیوں میں سیکڑوں دہشت گرد منطقی انجام تک پہنچے ہیں۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج نے ہمیشہ جوانمردی، استقامت، حوصلہ مندی، جرأت اور بہادری کا مظاہر ہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا ہے۔ شمالی وزیرستان میں ہونے والے حالیہ آپریشنز اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ دہشت گردوں کو کہیں بھی پناہ نہیں ملے گی۔پاک فوج ہر دہشت گرد کو اس کے انجام تک پہنچانے کا عزم رکھتی ہے۔
پاکستان کی ریاست اور افواج نے انتشاری گروہوں کو ہمیشہ واضح پیغام دیا ہے کہ جو لوگ ہتھیار ڈال دیں اور راہِ راست پر آجائیں ،ان کے لیے عام معافی اور اصلاح کا موقع موجود ہے لیکن جو لوگ دہشت گردی کا راستہ اپناتے رہیں گے، ان کے لیے اس سرزمین پر کوئی جگہ نہیں ہے۔ افواج پاکستان کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کئی بار کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ دہشت گردوں کو پاک سرزمین پر قدم جمانے کا موقع ہرگز نہیں دیا جائے گا۔ 
اس سلسلے میں دیگر اقدامات کی طرح دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے پاک افغان بارڈر سکیورٹی سسٹم کو بھی مضبوط بنایا گیا ہے۔پاک افغان سرحد پر مختلف چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں جو بیرونی دہشت گردی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ سرحدی نظام اگر بین الاقوامی معیار کے مطابق ترتیب دے دیا جائے تو دہشت گردی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔  اس ضمن میں پاکستان تو سرحدی نظام کو موثر بنانے کے لیے پرعزم نظر آتا ہے لیکن بد قسمتی سے افغانستان کی قیادت میں اس عزم کی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اگر خطے میں دہشت گردی پر قابو پانا ہے تو افغان قیادت کو بھی مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔
دہشت گردی کے خاتمے میں افواج اور عوام جس قدر متحد اور پر عزم ہیں ،اس سے لگتا ہے کہ دہشت گرد بہت جلد اپنے منطقی انجا م کو پہنچنے والے ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ افواج پاکستان اور عوام کے درمیان محبت و الفت اور اتحاد و یکجہتی کا یہ پاکیزہ رشتہ ہمیشہ قائم رہے کیونکہ یہ رشتہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بہت ضروری ہے۔


مضمون نگار شعبہ تعلیم سے وابستہ ہیں۔
[email protected]

Advertisements