زندہ قومیں اپنے محسنوں کی قدر کیا کرتی ہیں اور ان کے فرمودات پر عمل کرتے ہوئے اپنا مستقبل نکھارتی اور سنوارتی ہیں۔ پاکستانی قوم ہر سال 25دسمبر کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا یوم پیدائش ہونے کے ناتے سے اُسے یوم قائد کے طورپرمناتی ہے۔ اگست47ء میں قیام پاکستان کے بعد بانی ٔپاکستان قائدِاعظم محمدعلی جناح نے قوم سے اپنے ایک خطاب میں کہا:''پاکستان کی سرزمین میں زبردست خزانے چھپے ہوئے ہیں، مگر اس کو ایک ایسا ملک بنانے کے لیے جو ایک مسلمان قوم کے رہنے کے قابل ہو، ہمیں اپنی قوت اور اپنی محنت کے زبردست ذخیرے کا ایک ایک ذرہ صرف کرنا پڑے گا اور مجھے امید ہے کہ تمام لوگ اس کی تعمیر میں دل و جان سے حصہ ڈالیں گے"۔ماہِ دسمبر جو ولادتِ قائد کا مہینہ ہے ہمیں قائد کے اِن زرِیں اصولوں کی یاد دلاتا ہے جن کی بنا پر انہوں نے مسلمانوں کے لیے ایک الگ ، خود مختار اور آزاد ریاست کی داغ بیل ڈالی۔ تاریخ گواہ ہے کہ کس طرح قائداعظم نے برصغیر کے مسلمانوں، جو ایک ہجوم کی مانند تھے، کو اپنی بصیرت اور لیڈرشپ کی طاقت کی بنا پر ایک پرچم تلے جمع کیااور چند سالوں کی محنت ِ شاقہ کی بنیاد پر پاکستان کی صورت میں ایک الگ مملکت کا حصول یقینی بنایا۔ برصغیر کے مسلمانوں کو اگر قائداعظم جیسی بے لوث اور دیانت دار قیادت میسر نہ ہوتی اور مسلمان اپنی صفوں میں اتحاد برقرارنہ رکھ پاتے تو یقینا وہ اپنی منزل کے حصول میں کامیاب نہ ہوتے۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جب جب قومی یکجہتی میں دراڑیں پڑیں توقوم کو گہرے صدمات کا سامنا کرنا پڑا۔ 1971میں ہونے والا سانحہ مشرقی پاکستان بھی اس کی ایک مثال ہے۔ دشمن کو کسی قوم کی صفوں میں بداعتمادی اور عدمِ یکجہتی کی بھنک پڑے تو وہ فائدہ اٹھانے سے کبھی پیچھے نہیں رہتا۔دنیا میں وہی قومیں اپنا وقار اور جلال برقرار رکھ سکتی ہیں جو اپنے دفاع سے غافل نہیں رہتیں اور نہ ہی اپنی صفوں میں دراڑیں پڑنے دیتی ہیں۔ کوئی قوم اندر سے جتنی مضبوط ہوتی ہے بیرونی سطح پر وہ اس سے بھی زیادہ مضبوط دکھائی دیتی ہے۔ لہٰذا اپنی صفوں میں اتحاد، یگانگت، اعتماد اور اولوالعزمی جیسے اوصاف پیدا کرکے ہی ہم خودکو توانا رکھ سکتے ہیں۔ قوم کے اندر اگر تفرقہ آجائے تو پھر ایسی قوم دنیا میں عزت و وقار کے ساتھ ساتھ خدانخواستہ اپنا وجود بھی کھو بیٹھتی ہے۔ قائداعظم نے 1938ء میں اپنے ایک خطاب میں فرمایا تھا کہ '' اگرمسلمانوں کو اپنے عزائم اورمقاصد میں ناکامی ہوگی تو مسلمانوں ہی کی دغابازی کے باعث ہوگی۔ جیسا کہ گزشتہ زمانے میں ہوچکا ہے۔ میں دغابازوں کا ذکرکرنا پسند نہیں کرتا۔ لیکن ہر انصاف پسند اور سچے مسلمان سے میری درخواست ہے کہ اپنی جماعت کی فلاح و بہبود کی غرض سے متحد و متفق رہیں۔''
قائد کے اس فرمان سے یہ بالکل عیاں ہو جاتا ہے کہ کسی بھی جماعت یا قوم کے لیے متحد و یک جان رہنا کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔ ایسے عناصر جو جلائو گھیرائو کا راستہ اختیار کرتے ہوئے ملک کے لیے نقصان کا باعث بنتے ہیں، انہیں اس امر کا احساس ہونا چاہیے کہ قائد ہمیں ایک خوبصورت پاکستان دے کر گئے تھے ۔ ہمیں اُسے گزند پہنچانے کے بجائے اس کی ترقی اور خوشحالی میں حصہ ڈالنا ہوگا۔بلاشبہ پاکستان کا مستقبل پاکستانی قوم کے اتحاد و یکجہتی سے مشروط ہے۔ قوم کو متحد رہتے ہوئے وطن کو مضبوط رکھنا ہے اور اس کے لیے اپنے حصے کا کردار ضرور ادا کریں۔ روشنی کا سفر کبھی ختم نہیں ہونا چاہئے۔ قوم کو جہاں خود کوروشن رکھنا ہے وہاں بین الاقوامی سطح پر بھی اپنے کردار اور اقدار کی روشنی اس طرح پھیلانی ہے کہ جو وطنِ عزیز پاکستان کے لیے عزت و افتخار کا باعث بنے۔
تبصرے