ایک مرتبہ لوگوں نے ملّا نصرالدین سے اُن کی عمر پوچھی تو انہوں نے بتایا: ’’چالیس سال۔‘‘
اتفاق سے چند سال بعد پھر لوگوں نے ملّا سے یہی سوال کیا تو وہ بولے : ‘‘چالیس سال۔‘‘
لوگوں نے حیرت سے پوچھا: ’’اے ملّا! آپ نے چند سال پہلے بھی یہی عمر بتائی تھی؟‘‘
ملّا نے جواب دیا:’’بھئی! میں اپنی بات کا پکا ہوں۔جو کہہ دیتا ہوں پھر اس سے کبھی پیچھے نہیں ہٹتا۔‘‘
......
ایک رات ملّانصرالدّین اپنے کمرے میں کمبل اوڑھے گہری نیند سو رہے تھے کہ گلی سے اُٹھنے والے شور نے انہیں بیدار کر دیا۔
جب کافی دیر بعد بھی شور ختم نہ ہوا تو ملّا اپنا کمبل لپیٹےباہر گلی میں چلے گئے۔ گلی میں دو آدمی آپس میں جھگڑ رہے تھے۔ انہوں نے ملّا کو دیکھا اور ان کا کمبل چھین کر رفوچکر ہو گئے۔
ملّا گھر واپس آئے تو ان کی بیوی نے پوچھا:’’آخر معاملہ کیا تھا؟‘‘
’’ صرف میرے کمبل کا اور بس...‘‘ملّا نے ٹھٹھرتے ہوئے جواب دیا۔
......
ایک دفعہ ملّا نصرالدین کاروبار کے سلسلے میں کسی دوسرے شہر گئے۔ وہاں سردی بہت زیادہ تھی۔ وہ رات بسر کرنے کے لیے کسی ٹھکانے کی تلاش میں تھے کہ اچانک ایک کتے نے اُن پربھونکنا شروع کر دیا۔ انہوں نے گھبرا کر پاس پڑا ہوا ایک پتھر اٹھانے کی کوشش کی تو برف میں دھنسے ہونے کی وجہ سے وہ ان کے ہاتھ میں نہ آیا۔ کافی کوشش کے بعد بھی جب ملّا اسے اُٹھانہ سکے تو غصے سے بولے:
’’عجب شہر ہے، کتے کھلے عام گھوم رہے ہیں جبکہ پتھر زمین سے بندھے ہیں۔‘‘
......
ایک پاگل نے دوسرے سے کہا :’’اپنی زندگی کا کوئی واقعہ سنا ؤ۔؟‘‘
دوسرا پاگل :’’ ایک مر تبہ میں درخت پر چڑھ گیا۔جب اترنے لگا تو دیکھا کہ اترنے کا کوئی راستہ ہی نہیں ۔ چنانچہ میں اپنےگھر گیا اور ایک سیڑھی لے آیا ۔ چنانچہ اس کے ذریعے نیچے اترا۔‘‘
......
بیٹا (ماں سے ): ’’امی میں گانا گا رہا تھاکہ کسی نے یہ جوتا کھڑکی سے پھینکا ہے۔‘‘
ماں : (بیٹے سے ):’’تم دوبارہ گانا شروع کروشاید دوسرا جوتا بھی آجائے۔‘‘
......
استاد(شاگرد سے):’’بتاوَ سمندر میں روشنی کے مینار کیوں بنائے جاتے ہیں؟‘‘
شاگرد :’’اس لیےکہ مچھلیاں راستہ نہ بھول جائیں ۔‘‘
......
ماں: (بیٹے سے)’’سکول سے آنے کے فوراًبعد تم کہاں جارہے ہو ؟‘‘
بیٹا:’’میں ذرا مارکیٹ سے ترازو لینے جارہاہوں ۔‘‘
ماں :’’وہ کس لیے؟‘‘
بیٹا:’’ماسٹر صاحب کہہ رہےتھےکہ پہلے تولو پھر بولو۔‘‘
......
میزبان:’’شاباش نوجوان! اب آخری سوال کا جواب دو موٹر سائیکل تمہاری ہوئی ۔سوال یہ ہے کہ وہ کو ن سا جملہ ہے جسے کالج کے طلباءطالبات بے تحاشا استعمال کرتے ہیں ؟‘‘
نوجوان: (سرکھجاتے ہوئے ):’’مجھے نہیں معلوم۔‘‘
میزبان:’’بالکل درست!...موٹر سائیکل آپ کا ہوا۔‘‘
......
دو مسافر گاڑی میں لڑرہے تھے۔ایک کہتا تھا کہ کھڑکی کھول دو،گرمی ہے۔ دوسرا کہتا تھاکہ کھڑکی بند کردو، سردی ہے۔آخر ایک مسافر ان کے پاس اُٹھ کر آیااور بولا:’’بھائیو!لڑتے کس بات پر ہو ؟کھڑکی میں تو شیشہ ہی نہیں ہے ۔‘‘
تبصرے