اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 10:09
اداریہ۔ جنوری 2024ء نئے سال کا پیغام! اُمیدِ صُبح    ہر فرد ہے  ملت کے مقدر کا ستارا ہے اپنا یہ عزم ! روشن ستارے علم کی جیت بچّےکی دعا ’بریل ‘کی روشنی اہل عِلم کی فضیلت پانی... زندگی ہے اچھی صحت کے ضامن صاف ستھرے دانت قہقہے اداریہ ۔ فروری 2024ء ہم آزادی کے متوالے میراکشمیر پُرعزم ہیں ہم ! سوچ کے گلاب کشمیری بچے کی پکار امتحانات کی فکر پیپر کیسے حل کریں ہم ہیں بھائی بھائی سیر بھی ، سبق بھی بوند بوند  زندگی کِکی ڈوبتے کو ’’گھڑی ‘‘ کا سہارا کراچی ایکسپو سنٹر  قہقہے اداریہ : مارچ 2024 یہ وطن امانت ہے  اور تم امیں لوگو!  وطن کے رنگ    جادوئی تاریخ مینارِپاکستان آپ کا تحفظ ہماری ذمہ داری پانی ایک نعمت  ماہِ رمضان انعامِ رمضان سفید شیراورہاتھی دانت ایک درویش اور لومڑی السلام علیکم نیا سال، نیا عزم نیا سال مبارک اُمیدِ بہار اے جذبہء دل معراج النبیﷺ   علم کی شمع روشنی قومی ترانے کے خالق ابوالاثرحفیظ جالندھری نئی زندگی سالِ نو،نئی اُمید ، نئے خواب ! کیا تمہیں یقین ہے صاف توانائی ، صاف ماحول پانی زندگی ہے! تندرستی ہزار نعمت ہے! قہقہے اداریہ  ہم ایک ہیں  میرے وطن داستان ِجرأت پائلٹ آفیسرراشد منہاس شہید کامیابی کی کہانی  امتحانات کی تیاری ہم ہیں بھائی بھائی ! حکایتِ رومی : جاہل کی صحبت  حسین وادی کے غیر ذمہ دار سیاح مثبت تبدیلی  چچا جان کا ریڈیو خبرداررہیے! ستارے پانی بچائیں زندگی بچائیں! قہقہے بسم اللہ الرحمن االرحیم پہلی بات  السلام علیکم ورحمتہ اللہ ! زندہ قوم  قرار دادِ پاکستان پاکستان سے رشتہ کیا رمضان المبارک   عید مبارک! عید آئی  پیاری امّی! بوجھو تو جانیں! موسم کے رنگ مقصد ِحیات زیرو ویسٹ چیلنج فضائیں وطن کی ہمارے پانی آباد رہیں! 22 مارچ پانی کے عالمی دن پر خصوصی تحریر انگور پاکستان کا قومی جانور مارخور 3 مارچ ... ورلڈ وائلڈ لائف ڈے پرخصوصی تحریر قہقہے
Advertisements

ہلال کڈز اردو

اداریہ : نومبر 2024

نومبر 2024

پیارے بچو! کیسے ہیں آپ ؟ امید ہے آپ خیریت سےہوں گے ۔ ہرسال 9 نومبر کو شاعرِ مشرق اور مفکرِپاکستان علامہ محمد اقبال ؒکا یومِ پیدائش پاکستان سمیت دنیا بھر میں جوش و خروش سے منایا جاتاہے۔پوری دنیا میں ان کے عقیدت مند موجود ہیں جو اس موقع پر مختلف تقریبات میں انہیں خراجِ تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیمات ، سوچ اور فکر کو اجاگرکرتے ہیں۔ 
ساتھیو! علامہ محمد اقبال ؒ کے ہماری قوم پر بہت سے احسانات ہیں۔ انہوں نے نہ صرف تصورِ پاکستان پیش کیا بلکہ اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں کو متحدکیا۔ انہوں نے ان کے دلوں سے ناامیدی کے اندھیروں کو ختم کرکے آزادی کی شمع جلائی۔ انہوں نے نوجوانوں کو  صورتِ فولاد اور مثل ِشاہین بننے کی تلقین کی۔ وہ چاہتے تھے کہ نوجوان محض علم کے حصول تک ہی محدود نہ ر ہیں، بلکہ اپنی صلاحیتوں سے نئے سے نئے جہانوں کا کھوج لگا تے رہیں۔
تُو شاہیں ہے، پرواز ہے کام تیرا
ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں
علامہ اقبالؒ کا فلسفہ ٔ خودی آفاقی ہےجس میں وہ اس راز کو عیاں کرتے ہیں کہ اگر انسان اپنی خودی یعنی اپنے اندر چھپی قوتوں اور صلاحیتوں کو پہچان لے تو اس کی کامیابی کا راستہ کوئی روک نہیں سکتا۔ان کے نزدیک زندگی جدوجہد اور حرکت کا نام ہے۔
جنبش سے ہے زندگی جہاں کی
یہ رسم قدیم ہے یہاں کی
ساتھیو! بے محنت ِپیہم ،کوئی جوہر نہیں کھلتا... عمل ہی وہ جو ہر ہے جس کی بدولت ترقی اور خوشحالی کے دروازے کھلتے ہیں۔ آج کے جدید دور میں نو جوانوں کے پاس معلومات کا خزانہ ہے، صلاحیتوں کے انبار ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ اس جہاں کے آگے اور جہاں بھی ہے۔ مگر شاید وہ عمل سے گھبراتے ہیں۔
علامہ اقبال کی شاعری کے ساتھ ساتھ ان کی شخصیت، کردار اور زندگی ہم سب کے لیے قابل ِتقلید ہے۔زمانہ طالب علمی کی بات کریں تو وہ ایک ہونہار شاگرد تھے جو اساتذہ کا بے حد احترام کرتے اور ان کی زندگی کے ہر پہلو کو اپنی شخصیت میں سمونے کی کوشش کرتے۔ ان کے استاد شمس العلما مولوی میر حسن نے ان کی شخصیت کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کیا۔    علامہ اقبال ؒ بحیثیت طالب علم صرف نصابی کتب پر ہی اکتفا نہیں کرتے تھے بلکہ انہوں نے اپنی فکر، مشاہدات اورذاتی بصیرت کی بنیاد پر دنیا کا     مطالعہ کیا۔
 آج زیادہ تر طالب علم محض کتابوں یا سوشل میڈیا پر موجود معلومات پر انحصار کیے ہوئے ہیں۔ جس سے وہ مبہم اور جھوٹی باتوں کو من وعن اپنا لیتے ہیں۔ اس ضمن میں بھی ہمیں علامہ محمد اقبال کی شخصیت سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مغرب کا سفر کیا، بہت سی کتابوں کا مطالعہ کیا، بہت سی قوموں اور تہذیبوں کو قریب سے دیکھا، کئی نامور شخصیات سے ملاقاتیںکیں لیکن وہ کبھی بھی ان کے رنگ میں نہ رنگے بلکہ ان تمام امور کو اپنے دین، اپنی قوم، تہذیب اور ثقافت کے تناظر میں دیکھ  پر کھ کر اپنی اور اس قوم کی راہیں متعین کرتے رہے۔ 
اے مرے فقر غیور! فیصلہ تیرا ہے کیا
خلعت انگریز یا پیرہنِ چاک چاک!
علامہ اقبالؒ کی عظیم شخصیت کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا تقاضا یہی ہے کہ ہم غیروں سے متاثر ہونے یا ان کی اندھی تقلید کے بجائے اپنی سنہری تاریخ کو دہرانے کے لیےکاربند ہوجائیں۔اپنی شخصیت، اپنے عمل اور کردار کو اس بلندی تک پہنچا دیں کہ ہر میدان میں کامیابی ہمارا مقدر    بن جائے۔
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے 
خدا بندے سے خود پوچھے ، بتا تیری رضا کیا ہے