جو ایک نوجوان پاکستانی بحفاظت لے آیا
وطن عزیز سے محبت کا والہانہ جذبہ ہر محب وطن کے سینے میں اپنا خاص مقام رکھتا ہے۔ اس جذبے نے بہت سی کہانیوں کی بنیاد رکھی اور بہت سے قصوں کی زینت بنا۔ ایسی ہی ایک کہانی کا ہیرو22سالہ نوجوان شیر زمین خان ہے۔ جس نے اس وطن کی محبت کو سینے میں نہ صرف سنبھالے رکھا بلکہ اس کے پرچم کی حفاظت کرتے ہوئے اس جذبے کی حقیقت کو دنیا پر ظاہر بھی کیا۔
یہ ایمان افروز کہانی19دسمبر1971کو شروع ہوتی ہے جب چاٹگام میں فوجی فائونڈیشن کی فلور مل کے جنرل منیجر نے پاکستانی پرچم اُتار کر شیرزمین خان کے حوالے کردیا اور بعد میں اسے دوسرے پاکستانیوں کے ساتھ جنگی قیدی بنادیا گیا۔ وطن سے محبت کا ثبوت اس نے اپنی نظر بندی کے دنوں میں اس پرچم کو اپنی جاں سے زیادہ عزیز رکھتے ہوئے دیا، پرچم کو اپنے سینے سے لگائے اس نے قید کی صعوبتیں برداشت کیں۔
اس کے ساتھیوں نے اس سے کہا کہ کسی نے اگر یہ دیکھ لیا تو تمہارے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کے جواب میں اس بہاد ر نوجوان نے پرچم کے ہلال میں یہ الفاظ لکھ دیے کہ '' یہ پرچم میری تحویل میں ہے اور اگر اس کی وجہ سے کسی قاعدے یا ضابطے کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کا ذمہ دار میں تنہا ہوں''۔ اس کی اس تحریر سے اس کے ساتھیوں کو اطمینان ہوگیا۔
جب پاکستانی شہریوں کی واپسی شروع ہوئی تو شیر زمین خان نے اس جھنڈے کو ریڈ کراس کی جانب سے دی گئی ایک چادر میں سی لیا۔16نومبر1973ء کو جب شیر زمین فوجی فائونڈیشن کے صدر دفتر میں پہنچا تو اس نے وہاں یہ کہانی سنائی اور جھنڈا نکال کر دکھایا۔ اس وقت کے منیجنگ ڈائریکٹر نے خوشی سے کہا کہ '' غالباً یہ واحد قومی پرچم ہے جو مشرقی پاکستان سے بحفاظت یہاں پہنچا ہے۔ شیر زمین خان نے قومی پرچم کے ساتھ والہانہ لگائو اور وفاداری کا جو شاندار مظاہرہ کیا ہے اس پر ہم سب اس کے مشکور ہیں''۔ انہوںنے کہا کہ اب یہ جھنڈا فوجی فائونڈیشن کے صدر دفتر میں محفوظ رہے گا۔
یہ پرچم فلور مل کے صدر دروازے پر لہرارہا تھا۔ جس کو سقوط ڈھاکہ کے بعد 19دسمبر1971ء کو اُتارا دیا گیا تھا۔ شیر زمین نے اس کو اپنی زندگی کی قیمتی متاع جانتے ہوئے عزیز تر رکھا ۔ 16 نومبر1973ء کو جب یہ پرچم راولپنڈی میں فوجی فائونڈیشن کے صدر دروازے پر لہرایا گیا تو شیر زمین خان کی خوشی دیدنی تھی۔ شیر زمین خان کا کہنا تھا کہ '' آج میرے من کی مراد برآئی ہے''۔
شیر زمین خان اوراس کے ساتھیوں کو فوجی فائونڈیشن کے عملے میں شامل کر لیا گیا اور ساتھیوں سمیت انعامات سے بھی نوازا گیا۔
شیر زمین خان کا کہنا تھا کہ '' میری خواہش ہے کہ اس وقت تک زندہ رہوں جب یہ جھنڈا چاٹگام کی فلور مل کے بڑے دروازے پر پھر سے لہرانے لگے گا''۔
جب تک ہمارے درمیان اس طرح کے سرفروش نوجوان موجود ہیں کوئی ہمارے وطن کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتا۔
تبصرے