''شہید'' کا لفظ محض ایک لقب نہیں، بلکہ ان لوگوں کی مضبوط روح کا ثبوت ہے جو وطن کے لیے اپنی جان قربان کر دیتے ہیں کہ پاکستان کی سرزمین پر، جہاں بہادری اور قربانی مٹی میں رچی بسی ہے، ہر وہ سپاہی جو سرحدوں پر مضبوطی سے کھڑا ہوتا ہے، ہر وہ شہری جو دہشت گردی کا سامنا کرتا ہے، ان کے پیچھے ایک خاندان ہوتا ہے۔
وہ سکون کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوتے ہیں، لیکن ہم ان کی کمی کے ساتھ جیتے ہیں۔یہ وہ جذبہ ہے جو شہیدوں کے خاندانوں کی زبان سے اکثر سننے کو ملتا ہے، جو اپنے پیاروں کی بہادری پر فخر تو کرتے ہیں لیکن روزانہ ایک ایسے خلا کا سامنا کرتے ہیں جو کبھی پُر نہیں ہو سکتا۔ شہید کی بہادری کو سراہنا آسان ہے، ان کی قربانی کو سلام پیش کرنا بھی، لیکن ہرشہیدکے پیچھے ایک ماں ہوتی ہے جو سوگ مناتی ہے، ایک باپ ہوتا ہے جو غم میں ڈوبا رہتا ہے، ایک شریک حیات ہوتی ہے جو خاموشی میں سسک رہی ہوتی ہے اور بچے ہوتے ہیں جو یادوں کے سہارے بڑے ہوتے ہیں۔شہادت کے بعد کا سفر صرف غم کی داستان نہیں، بلکہ یہ عزم، طاقت، اور خاموش برداشت کی کہانی ہے۔ وہ ماں جو کبھی اپنے بچے کا ہاتھ تھامے ہوتی تھی، اب اس کی یادوں کو تھامے ہوتی ہے۔ اس کے دل میں اس عظیم قربانی کا بوجھ ہوتا ہے، کیونکہ ماں کے لیے اپنے بچے کی موت سے زیادہ دردناک کوئی چیز نہیں ہوتی۔ ماں کا دل ایک گہری کھائی کی طرح ہوتا ہے، جس کے نیچے ہمیشہ معافی اور محبت ملتی ہے، یہ سچائی ان خاندانوں کے دلوں میں گونجتی ہے جنہوں نے اپنے بیٹے یا بیٹی کو قوم کے لیے قربان کر دیا۔
شریکِ حیات کے لیے بھی یہ کہانی اتنی ہی دل دہلا دینے والی ہے۔ ایک ساتھ زندگی گزارنے کا خواب، محبت کا رشتہ اور بڑھاپے میں ایک ساتھ رہنے کا وعدہ، پل بھر میں ٹوٹ جاتا ہے۔ لیکن یہ تمام لوگ پھر بھی مضبوط کھڑے ہوتے ہیں، شہید کی اس روح کو زندہ رکھتے ہیں جس سے وہ محبت کرتے تھے۔ غم وہ قیمت ہے جو ہم محبت کے لیے ادا کرتے ہیں، اور کوئی اس بات کو ان سے زیادہ نہیں جانتا جنہوں نے اپنے لخت جگر،بھائی،والد یا شریکِ حیات کو شہادت کے ذریعے کھو دیا ہو۔بچے بھی اس قربانی کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ وہ اپنے والدین کی بہادری کی کہانیاں سنتے ہوئے بڑے ہوتے ہیں، لیکن ہرسکول کی تقریب اور ہر سالگرہ پر ان کی غیر موجودگی یاددلاتی ہے کہ ان کے خاندان نے قوم کی آزادی کے لیے کیا قیمت چکائی ہے۔ ہیرو وہ ہوتا ہے جو اپنی زندگی کسی بڑی چیزیا مقصدکے لیے دے دیتا ہے اور یہ بچے، جو اپنے والدین پر فخر کرتے ہیں، ایک عمر بھر کی جنگ لڑتے ہیں جس میں وہ اپنی یادوں کے سہارے جیتے ہیں۔
ان خاندانوں کی طاقت اکثر وبیشترنظر انداز کر دی جاتی ہے۔ ایک ایسے معاشرے میں جو شہیدوں کی بہادری کو مناتا ہے، ہمیں ان کے پیچھے رہ جانے والوں کی ہمت کو بھی سراہنا چاہیے۔ وہ باپ جو اپنے غم کے باوجود فخر سے سر بلند کرتے ہیں، وہ بہن بھائی جو اپنے دکھ کے باوجود اپنے پیاروں کے لیے جیتے ہیں۔
پاکستان، ایک ایسا ملک ہے جو بے شمار جانوں کی قربانیوں پر کھڑا ہے۔ ہمیں وطنِ عزیز کی قدرو قیمت کو پہچاننا چاہیے اور اس امر کا ادراک ہونا چاہیے کہ محکوم قومیں کس ذلت سے جیتی ہیں ہم آج الحمدﷲ ایک آزاد قوم ہیں اور باوقار انداز میں ہمارا سفر جاری ہے۔ ہم بطورقوم ان شہداء کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جن کی بدولت یہ مملکت قائم ہے اور ہم
تمام شہداء پاکستان اور ان کے اہل خانہ کو سلام پیش کرتے ہیں۔
پاک فوج پائندہ باد۔۔ پاکستان زندہ باد
تبصرے