ایک دوست (دوسرے سے): ’’ڈاکٹر نے مجھے کرکٹ کھیلنے سے منع کر دیا ہے۔‘‘
دوسرا دوست:’’شاید اس نے تمہیں کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھ لیا ہے۔‘‘
.................
ایک دوست (دوسرے سے): ’’یار! تمہاری مرغی کا کیا حال ہے جو سائیکل کے نیچے آگئی تھی؟‘‘
دوسرا دوست: ’’ حال تو ٹھیک ہے بس انڈے ٹوٹے ہوئے دیتی ہے۔‘‘
.................
سا ئنس ٹیچر:’’ آکسیجن اور کاربن کے ملنے سے کیا ہوتا ہے ؟‘‘
شاگرد :’’سر! وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے۔‘‘
.................
ایک شخص (ٹیلی فون پر): کون بول رہا ہے؟‘‘
جواب آیا:’’ میں بول رہا ہوں۔‘‘
پہلا شخص :’’ کتنی عجیب بات ہے، اُدھر بھی مَیں ہی بول رہا ہوں۔‘‘
.................
ٹریفک وارڈن (ڈرائیور سے):’’ میں نے جب ہاتھ ہلایا تو تم رُکے کیوں نہیں؟
ڈرائیور :’’ میں سمجھا آپ مجھے سلام کر رہے ہیں ۔‘‘
.................
والد (بیٹے سے): ’’بیٹا!کیا آپ انگریزی سمجھ سکتے ہیں؟‘‘
بیٹا:’’ جی ابا جان، اگر اردو میں بولی جائے ...‘‘
.................
استاد( شاگرد سے) :’’ میں تم سے اتنی دیر سے سوال پوچھ رہا ہوں۔ تم جواب کیوں نہیں دیتے ؟‘‘
شاگرد (معصومیت سے):’’ میری امّی منع کرتی ہیں کہ بڑوں کو جواب نہیں دیتے ۔‘‘
.................
استاد(شاگردسے ) ‘‘ تم کل سکول کیوں نہیں آئے؟‘‘
شاگرد:’’جناب!آپ ہی نے تو کہا تھا کہ بغیر سبق یاد کیے، سکول نہ آنا۔‘‘
.................
ایک شخص(دوسرے سے):’’ کیا آپ بتاسکتے ہیں کہ گائے مفید ہے یا بکری؟‘‘
دوسرا شخص:’’ میرے خیال میں بکری مفید ہے، اس لیے کہ گائے نے ایک بار مجھے ٹکر ماری تھی۔‘‘
.................
استاد: ’’سچ اور وہم میں کیا فرق ہے؟‘‘
شاگرد:’’جناب! آپ ہمیں پڑھا رہے ہیں یہ سچ ہے اور ہم پڑھ رہے ہیں یہ آپ کا وہم ہے۔‘‘
.................
ماں (بچے سے) :’’گڈو! میں نے پلیٹ میں کیک رکھا تھا، کہاں گیا؟‘‘
گڈو:’’امی! مجھے ڈر تھا کہ کہیں بلی نہ کھا جائے، اس لیے میں کھا گیا۔‘‘
.................
مالک (نوکر سے): ’’ یہ لو پانچ روپے کی ماچس لے کرآؤ اور سنو! اچھی طرح دیکھ بھال کر لینا کہیں نقلی نہ ہو۔‘‘
نوکر (ماچس دیتے ہوئے):’’ صاحب جی! میں نے ایک ایک کر کے پوری ماچس کی تیلیاں جلا کر دیکھ لی ہیں، اس میں ایک بھی نقلی نہیں ۔‘‘
تبصرے