اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 00:24
Advertisements

مولانا عبدالمجید سالک

Advertisements

ہلال کڈز اردو

اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر ﷺ حضرت محمد مصطفیٰﷺ

اکتوبر 2024

حضرت محمدمصطفیﷺ نے دنیا کے گمراہ انسانوں کو سیدھی راہ دکھائی۔ انسانی عقل کو اوہام کی زنجیروں سے آزاد کرایا، بنی نوع بشر کو ہر قسم کی غلامی سے نجات دلائی اور انسانوں کے درمیان کامل مساوات قائم کی۔ 
عرب میں قریش کے قبیلے کی سرداری مُسلّم تھی۔ اس قبیلے کا سب سے با عزت خاندان ہاشمیوں کا تھا۔ اس خاندان کے بزرگ عبدالمطلب کے دس بیٹے تھے، سب سے چھوٹے عبداللہؓ تھے۔ ان کی شادی حضرت آمنہؓ سے ہوئی ۔ چند ماہ بعدحضرت عبداللہؓ کا انتقال ہو گیا۔حضرت آمنہؓ بیوہ ہو گئیں۔ 20اپریل 571ء کو سو موارکے دن اُن کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا، جس کا نام محمدﷺ رکھا گیا۔ 



باپ کا انتقال پیدائش سے پہلے ہو گیا تھا۔ چھ برس کے ہوئے تو والدہ بھی رخصت ہو گئیں۔ اس کے بعد دادا بھی فوت ہو گئے اور چچا ابو طالب نے پرورش اپنے ذِمہ لے لی۔ اس یتیمی اورکسمپرسی میں پرورش پانے والا بچہ، آگے چل کر ساری دنیا کا ہادی بن گیا ۔ حضورﷺ بچپن ہی سے صابر و شاکر، نیک دل، پاکیزہ اخلاق، صادق اور امین تھے۔
آپ ؐکو بُت پرستی سے نفرت تھی۔ مکہ کے قریب غار حرا میں جا کرصرف اللہ کی عبادت کرتے۔ چالیس برس کے ہوئے تو اللہ نے آپ کو نبوت عطا کی۔ جس کے بعد آپ نے لوگوں کو تبلیغ کرنا شروع کر دی ۔ قُریش نے سخت مخالفت کی۔ بڑی بڑی تکلیفیں دیں۔ جن لوگوں نے آپ کی اطاعت کی، اُن کو بھی بڑی بڑی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ 
تکلیفوں کا دَور بہت لمبا ہو گیا لیکن حضورﷺ اللہ کا پیغام پہچانے میں مصروف رہے۔ آخر مدینہ کو ہجرت اختیار کی۔ پھر مکے والوں سے کئی جنگیں   ہوئیں۔ بدر، اُحد وغیرہ میں مسلمانوں کو جنگ آزما ہونا پڑا۔ پھرحضورﷺ نے دس ہزار صحابہ کو ساتھ لے کرکشت و خون کے بغیر مکہ کے تمام مظالم فراموش کر دیے اور ان کو عفوِ عام کے سائے تلے پناہ دے دی، جس سے متاثر ہو کر وہ جوق در جوق اسلام قبول کرنے لگے۔ 
ہجرت کے دسویں سال رسولِ پاکﷺ نے آخری حج کیا۔ اس موقع پر آپ نے جو خطبہ ارشاد فرمایا، وہ اسلام کی تعلیم کا خلاصہ ہے۔ آپﷺ نے عام مساوات اور انسانی حقوق کی تلقین فرمائی۔اچھے اعمال کو  بڑائی کا معیار قرار دیا۔اور تقوی، خدا پرستی، عبادت، صوم و صلوٰۃ کی نصیحت کی اور ایسے انداز سے ہر بات واضح طور پر بتائی کہ بعض لوگوں کو یقین ہو گیا کہ یہ وصیت ہے اور اب حضورﷺ کے رخصت ہونے کا وقت آ گیا ہے۔ 
حج سے دو مہینے بعد آپﷺ بیمار ہوئے۔ تیرہ دن بُخار میں مبتلا رہےاور 27 مئی 632ء کو تقریباً تڑیسٹھ برس کی عمر میں اپنا عظیم الشان فریضہ انجام دے کر اپنے پروردگار کے حضور میں حاضر ہو گئے۔
یہ اس عظیم الشان انسان کے حالات ہیں، جس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ مسلمانوں کے لیے قابلِ تقلید ہے اور جس کی ہدایت سے بہرہ مند ہو کر مسلمانوں نے دنیا میں بڑی بڑی حکومتیں قائم کیں، عُلوم و فنون پروان چڑھا ئے ، تہذیب و تمدن کو مثالی بنایا اور ساری دُنیا کی قوموں کے لیے برکات کا موجب بنے۔



 

مولانا عبدالمجید سالک

Advertisements