اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 23:49
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
Advertisements

حماد الرحمن

مضمون نگار:قومی، ملی اور سماجی موضوعاتپر لکھتے ہیں۔ [email protected]

Advertisements

ہلال اردو

سنو : امن کی آواز

اکتوبر 2024

سنو پختونخوا ریڈیو : امن کی آواز، کا صوبے میں جاری ڈیجیٹل دہشت گردی کے خلاف مؤثر کردار ،ریڈیو کو فرسٹ میڈیم آف الیکٹرانک کمیونیکیشن کے طور پر پہچانا جاتا ہے جس کا سحر دور جدید میں بھی طاری ہے۔



سنو پختونخوا ریڈیو کو عوامی ریڈیو بھی کہتے ہیں ، صوبے میں ریڈیو سننے والے دو تہائی سے زیادہ افراد ہیں۔جن میں (14)  سے (25) سال کے نوجوان اور (55) سال سے زیادہ عمر کے افراد شامل ہیں۔ ریڈیو سننے کا تناسب (NMDs)  ضم شدہ اضلاع میں زیادہ ہے کیونکہ ان علاقوں میں موبائل کمیونیکیشن میں درپیش مشکلات اور انفراسٹرکچر کی کمی کی وجہ سے ریڈیو بہت عام ہیں۔ 
سنوپختونخوا امن کی آواز ریڈیو کا آغاز 2008 میں ہوا ۔ اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ ملک میں سنو ایف ایم ریڈیو کے 23 سٹیشن ہیں۔جن میں سے 13 صرف صوبہ خیبرپختونخوا میں کام کر رہے ہیں۔  یہ13ریڈیو سٹیشن اس وقت صوبے کے بڑے شہروں اور ضم اضلاع  پشاور، ڈی آئی خان، سوات، تیمر گرہ، بنوں، باجوڑ، مہمند، اورکزئی، کرم ، میرانشاہ ، ٹل(جنوبی وزیرستان)، وانا اور چترال سے ایف ایم 96/ 89.4فریکوئنسی پر صوبہ میں نصب 37 ٹرانسمٹر کے ساتھ بہت وسیع کوریج کررہا ہے۔ 
سنو پختونخوا کی آواز پورے صوبے میں سنی جاسکتی ہے۔ پشتو زبان کے پیش نظر سنو پختونخوا ریڈیو کی آواز و نشریات اب کراچی اور کوئٹہ سٹوڈیوز کے ذریعے تمام پختون اور پشتو سپیکنگ لوگوں تک پہنچائی جاتی ہے۔ 
سنو پختونخوا کا مرکزی دفتر پشاور میں ہے جبکہ دیگر بڑے اضلاع میں اس کے ذیلی دفاتر قائم ہیں۔ یہ ایک غیر جانبدار اور حقیقی میڈیا آرگنائزیشن ہے اور پاکستان میں روزانہ لاکھوں لوگوں کے لیے منفرد مواد تخلیق کرتا ہے۔ 
ثقافت، تعلیم، کھیل و صحت، سیاحت ، معیشت اور سیاست کے میدان میں سنو پختونخوا کا کوئی ثانی نہیں ۔ یہ ریڈیو اپنی نشریات میں مقامی کلچر، زبان، خوراک اور مسائل کو اجاگر کرنے میں ہمہ وقت کوشاں رہتا ہے۔ سنو پختونخوا کے پروگرامز میں صوبائی سطح پر تعلیم ، صحت اور انفراسٹرکچر سمیت مختلف شعبوں میں شکایات ریکارڈ کر کے عوام کی طرف سے اداروں کو ارسال کی گئی ہیں اور بروقت ان کے تدارک کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس بات کا اندازہ آپ اس ریڈیو کے پروگرامز سُن کر خود جانچ سکتے ہیں۔ 
سنو ایف ایم اسلام آباد سے اور سنو پختونخوا صوبہ خیبر پختونخوا سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز فیس بک، ٹک ٹاک ، انسٹاگرام، ٹوئیٹر، یوٹیوب، ٹوئیٹر  X  اور واٹس ایپ کے ذریعے ماڈرن جنریشن اور دیہی علاقوں میں ریڈیو سننے والوں تک رسائی حاصل کر رہا  اور ملک وقوم کا مثبت پہلو اجاگر کررہا ہے۔ سنو پختونخوا ریڈیو نے اپنے پروگرامز کے ذریعے مڈل ایسٹ ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کینیڈا، امریکہ اور برطانیہ میں موجود پشتو برادری تک بھی رسائی حاصل کی ہے اور ان کی آواز کو پاکستان میں رہنے والوں تک پہنچایا ہے۔ 
جدید تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے سنو پختونخوا اب موبائل ایپ کی شکل میں بھی موجود ہے جِسےAndroid اورApple  موبائل پر ڈائون لوڈ کیا جا سکتا ہے اور حالات حاضرہ  اور پروگرامز سے باخبر رہا جاسکتا ہے۔ 
پروگرامز و نشریات :
 سنو پختونخوا موجودہ ملکی حالات میں حالات حاضرہ، نیوز اپڈیٹ ، کرنٹ افئیرز، ٹاک شوز کے پروگرامز پر خصوصی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ صوبے میں جاری واقعات بروقت لوگوں تک پہنچائے جاتے ہیں اور صوبہ خیبر پختونخوا کا مثبت پہلو ملکی و غیر ملکی سطح پر اجاگر کیا جاتا ہے۔ 
اس وقت سنو پختونخوامیں تمام میڈیا آرگنائزیشنز سے بڑھ کرمیزبان پینل میں پیش کر رہا ہے جن میں سے 30 صرف پشاور سٹوڈیو میں موجود رہتے ہیں تاکہ ناظرین و سامعین کو بروقت ریڈیو فریکوئنسی اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر بروقت اپڈیٹ کیا جا سکے۔ 
پاک افغان سرحدی مسائل ہوں یا صوبے میں جاری سکیورٹی چیلنجز، صوبائی سیاست اور ملکی حال نامہ ہر لحاظ سے سچائی پر مشتمل مواد نامور تجزیہ کاروں کی بدولت بروقت سامعین اور ناظرین تک پہنچایا جاتا ہے۔ سنو پختونخوا صوبائی سطح پر ہفتہ وار کی بنیاد پر (150) پروگرامزاور دیجیٹل رپورٹس جو کہ زندگی کے تمام پہلوئوں پر مبنی ہوتے ہیں نشر کرتا ہے جو کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ریڈیو فریکوئنسی پر سُنے جاسکتے ہیں۔ 
سنو پختونخوا کو ہر پروگرام میں 25 سے 30 کالز موصول ہوتی ہیں جو کہ پشتون عوام کی اس ریڈیو میں دلچسپی ظاہر کرتی ہیں۔ 
سنو پختونخوا کے ناظرین کی بڑی تعداد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، امریکہ اورکینیڈا سے بھی ہے۔ اس کا ہر پروگرام (SMN)  ایپ کی بدولت ہر جگہ سنا اور دیکھا جاسکتا ہے۔ 
ریڈیو اور جد ید دور  (Digital World )
ریڈیو کو ماضی کا ایک مؤثر فرسٹ میڈیم آف کمیونیکیشن کہا جاتا ہے۔جسکی اہمیت ابھی باقی ہے اور جسکی آواز ہر گھر میں گونجتی تھی۔ Latest Update کے لیے  ریڈیو کا سہارا لیا جاتا تھا کیونکہ پرنٹ میڈیا میں اس کی اشاعت میں کافی وقت درکار ہوتا تھا۔ 
20ویں صدی پہلے ریڈیو کی جگہ ٹی وی نے لینا شروع کی جبکہ 2011 سے موبائل اور ڈیجیٹل دور کاآغاز ہوا۔ اس ترقی کے سفر میں ریڈیو تھوڑا پیچھے رہا۔Digital Radio  کے آغاز سے اس نے پھر سے عوام میں مقبولیت حاصل کی۔ 
پاکستان جس میں دہشتگردی کے باعث معلومات تک رسائی کچھ علاقوں میں مشکل ہے وہاں پر ریڈیو اس کمی کو بخوبی پورا کر رہا ہے جس میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے وہ علاقے شامل ہیں جہاں پر ذرائع ابلاغ کی کمی اور بجلی کی ترسیل مشکل سے ہوتی ہے اور پاکستانی عوام سولر لائٹ کے ذریعے اپنی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ ان علاقوں میں ریڈیو ہی مواصلات کے پہلے ذریعے (First Medium of Communication) کا کردار ادا کر رہا ہے۔ اس وجہ سے خیبر پختونخوا کے اضلاع میں لوگوں کا انحصار اس ریڈیو پر ہے جو بروقت تمام حالات حاضرہ اور ملکی و غیر ملکی حالات لوگوں تک پہنچاتا ہے۔ 
سنو پختونخوا ریڈیو ایک امن کی آواز کے طور پر پختونخوا صوبے میں دہشت گردی اور خوارجی عناصر کے خلافDigital War میں مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔  
جدید دور میں دنیا میں معلومات وتفریح اور ذرائع ابلاغ میں ایک حیرت انگیز انقلاب برپا ہے۔ جس کی وجہ سے گزشتہ چند برسوں سے موبائل فون اور انٹرنیٹ کی آمد کے بعد ریڈیو کے سننے والوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ لیکن ان تمام چیزوں کے باوجود بھی ریڈیو کی اہمیت سے کسی طور پر انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں تقریباً پانچ ارب لوگ ریڈیو سنتے ہیں جو کہ دنیا کی مجموعی آبادی کاتقریباً (70) فیصد  حصہ ہیں۔ اس کے علاوہ ہمیں ریڈیو کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی ہوجاتا ہے کہ یہ وہ واحد ذریعہ ہے جو ہر مقام اور ہر شخص تک پہنچ پاتا ہے۔ لوگ موبائل ایپ کی بدولت اس کی نشریات تک آسانی سے اور بروقت رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ جس سے عام لوگوں کے ساتھ نابینا اور بزرگ حضرات بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ 
امن کا سفر:
 SUNOریڈیو پختونخوا صوبے کا واحد ریڈیو ہے  جو کہ امن کی خاطر بھرپور نشریات فراہم کررہا ہے۔ اس وقت ملکی و صوبائی سطح پر مس انفارمیشن (Misinformation) اور پروپیگنڈے سے مختلف عناصر امن کے حالات کو ثبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔  حال ہی میں بنوں جیسے مختلف واقعات سے اس پروپیگنڈے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ 
ریڈیو کو دنیا بھر میں ایک امن کی آواز کے طور پر جانا گیا ہے  جسکی بنیاد عالمی جنگ میں رکھی گئی تھی تاکہ جنگ زدہ ممالک کو امن کی طرف متوجہ کیا جا سکے۔ اسی خوبی کی بنا پر سنو ریڈیو بھی اس وقت پاکستان اور پختونخوا میں اپنی انفرادیت قائم  کیے ہوئے ہے۔ 
ریڈیو کمیونٹی بلڈنگ اور تعلیم و تربیت میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جن میں درست معلومات کی فراہمی، تعلیمی نظام اور اس میں جاری اصلاحات، عدل و انصاف کا نظام،  تعلیمی آگاہی ، کمیونٹی بلڈنگ،  لوکل حالات ، سیاسی امن، ریلیف آپریشن، غیر ملکی لوگوں کی وطن واپسی ، معاشی استحکام،امن و امان اور خواتین کے حقوق جیسے عوامل کی صحیح اور بروقت ترجمانی شامل ہیں۔ 
سنوپختونخوا ریڈیو کو FM89.4/96 فریکوئنسی پر سنا اور ڈیجیٹل میڈیا پر دیکھا جاسکتاہے۔ 


مضمون نگار:قومی، ملی اور سماجی موضوعاتپر لکھتے ہیں۔
[email protected]
        


 

حماد الرحمن

مضمون نگار:قومی، ملی اور سماجی موضوعاتپر لکھتے ہیں۔ [email protected]

Advertisements