اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 22:55
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے
Advertisements

ہلال اردو

 دہر میں اسمِ محمدۖ سے اُجالا کردے !

اکتوبر 2024

حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت وہ عظیم الشان شخصیت ہے جو کہ محبوبِ خدا بھی ہیں اور محبوبِ انسانیت بھی۔ آپۖ کی حیاتِ طیبہ کا ہر پہلو ،ہر گوشہ ایک مثال ہے۔ آپۖ سلسلہ نبوت کا آخری حصہ یعنی خاتم النبیین ہیں۔ آپ کی سیرت و کردار ،تا ابد رشد و ہدایت کا سر چشمہ ہیں۔ آپ ۖکا نام گرامی ، ہر وقت دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک ،ہر اذان میں اللہ تعالی کے نام کے ساتھ گونجتا ہے !



لوگ کہتے ہیں کہ سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا 
میں تو کہتا ہوں کہ جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا !
اللہ تعالی نے قرآن پاک میں آپۖ کی تعریف بیان کرتے ہوئے فرمایا:
ترجمہ : " یقینا ہم نے آپ کو اظہارِ حق کرنے والا اور خوش خبری سنانے والا اور (برے کاموں کے انجام سے) ڈرانے والا بنا کے بھیجا ہے تاکہ اے مسلمانو ،تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائو اور مدد کرو اور ادب کرو ،اللہ کی تسبیح بیان کرو ،صبح اور شام کے وقت " ( سورہ فتح )
اور فرمایا : 
ترجمہ :" کہہ دیجئیے کہ اگر تم اللہ کے پسندیدہ بننا چاہتے ہو تو اس کے لیے میری اتباع اور اطاعت کرو۔ پھر اللہ بھی تم سے محبت کرنے لگے گا اور تمہارے گناہ معاف کردے گا اور اللہ تعالی بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے ''( سورہ آل عمران)
ایک اور مقام پر فرمایا: 
ترجمہ :''بے شک تمہارے لیے رسول اللہ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے '' آپ سے محبت اور آپ کی اطاعت کا بہترین اظہار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی پاکیزہ زندگیوں سے ہوتا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ "میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ،جن کی پیروی کروگے ہدایت پا جا ئوگے "( صحیح ترمذی )
اپنے محبوب امتیوں کا احوال حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تمنا ہے کہ میں اپنے بھائیوں سے ملتا !
آپ ۖکے صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا : ہم بھی تو آپۖ کے بھائی ہیں!
فرمایا : تم میرے صحابی ہو ، بھائی تو وہ لوگ ہیں جو مجھے بغیر دیکھے مجھ پر ایمان لائیں گے !( مسند احمد)
 حضور ۖ کی شخصیت اور کردار :
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی ،خوب صورتی اور خوب سیرتی کا دلکش مرقع تھی۔آپ ۖ کو وہ خوبیاں اور فضائل دئیے گئے جن سے آپ ۖکی ذات مبارک ،رہتی دنیا تک کے لئے اُسوہ ٔحسنہ قرار پائی۔صحیح مسلم میں ایک مقام پر آپۖ کے رخ تاباں کی جھلک یوں دکھائی دیتی ہے :
"آپۖ کا چہرہ مبارک ،مثلِ آفتاب و مہتاب تھا اور گولائی لیے ہوئے تھا ۔"
صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم بیان کرتے ہیں کہ " رسول اللہۖ جب خوش ہوتے تو آپ ۖکا چہرہ مبارک ، چاند کے ٹکڑے کی مانند بقعہ نور بن کے جگمگا اٹھتا تھا ۔''
حضرت محمد ۖ ایک بہترین باپ اور بہترین شوہر تھے ۔ جب آپۖ پر غار حرا میں پہلی وحی نازل ہوئی۔ آپ ۖگھر تشریف لائے اورحضرت خدیجہ سے کہا " مجھے کمبل اوڑھادو " کے الفاظ ارشاد فرمائے تو ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ ۖکی خوبیوں کے اظہار  کے ذریعے آپ ۖکو تسلی دیتے ہوئے فرمایا: " اللہ کی قسم ،اللہ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا۔ آپۖ صلہ رحمی کرتے ہیں ،بے سہاروں کا بوجھ اٹھاتے ہیں ،خالی ہاتھ والوں کا بندوبست کرتے ہیں ،مہمان کی میزبانی کرتے ہیں اور پیش آنے والے مصائب میں مدد فرماتے ہیں '' (صحیح البخاری)
آپۖ اپنی بیٹیوں سے بہت محبت کرتے ۔جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا تشریف لاتیں تو بیٹی کے استقبال کے لیے اٹھ کر کھڑے ہو جاتے ،ہاتھ پہ بوسہ دیتے اور اپنے ساتھ بٹھاتے''( بحوالہ مسند ابوداد)
آپۖ کا ارشاد ہے :" جس شخص نے دو بیٹیوں کی پرورش کی ،قیامت کے دن وہ اور میں اس طرح آئیں گے اور آپۖ نے اپنی انگلیوں کو ملایا ''(صحیح مسلم)
آپۖ کا ارشاد ہے :" 
میرے نزدیک تم میں سب سے زیادہ محبوب اور قیامت کے دن مجھ سے قریب وہ لوگ ہوں گے جو تم میں بہترین اخلاق والے ہیں''(سنن ترمذی)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق اور صبر وتحمل کا معجزہ تھا کہ چند سالوں میں خطہ عرب حلقہ بگوش اسلام ہوگیا اور دین کی روشنی نے  عرب سے عجم تک کو منور کردیا ۔
 نظام بدلنے کی جدوجہد:
جو افراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے تھے اور انھوں نے آپۖ کے مشن کی تکمیل میں ساتھ دینے کا عہد کیا تھا ،ان پر کفار مکہ نے زندگی اجیرن کردی تھی مگر جو لوگ ایمان لے آئے اور عملِ صالح کرنے لگے تھے ،ان کی اخلاقی حالت بہتر ہوتی چلی گئی، وہ اندرونی قوت کا راز پا گئے اور یہ ایمان کا نور تھا جو انھیں کفار مکہ کی دی گئی اذیتوں کے مقابلے میں استقامت عطا کر رہا تھا ۔ چنانچہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو ان کا مالک تپتی ریت پر لٹا کر سینے پر بھاری پتھر رکھ دیتا ،وہ پھر بھی " اَحد ،اَحد " کہے جاتے کہ اللہ ایک ہے ،ایک ہے!حضرت عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ کو اس قدر مارا پیٹا گیا کہ ان کی عقل مائوف ہوگئی۔ حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کی مالکن لوہے کا جلتا ٹکڑا لاتی اور ان کی کمر پر رکھ دیتی مگر وہ دینِ محمدی کو ترک کرنے پر آمادہ نہ ہوتے۔ حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی کافرہ والدہ نے ان کا کھانا پینا بند کردیا تھا ۔ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا سگا چچا انھیں چٹائی میں لپیٹ کر دھونی دیتا مگر وہ ثابت قدم رہے ۔ 
  بحیثیت حکمران:
حضور ،خاتم النبیین ،حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ ، رہتی دنیا تک ،عالمِ انسانیت کے لیے اسوہ حسنہ اور مینارہ  نور ہے ،جس میں مشرق و مغرب میں رہنے والے انسانوں کے لیے رہنمائی موجود ہے۔ آپ ایک بہترین رہنما اور حکمران بھی تھے ،اپنی ملت کے لیے دردمندی کا احساس رکھنے والے مدبر و منتظم بھی تھے۔
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ ''سیاسی نظام ''اور وہ'' مدبّرانہ نظامِ حکومت''انسانیت کو دیا ،جس کی تاریخ ِعالم میں نظیر نہیں ملتی۔ اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے اور سیاست اس زندگی کا حصہ ہے۔بقول اقبال
جدا ہو ،دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی !
حضورِ اقدسۖ کی ایک بہترین تدبیر 'ہجرتِ حبشہ' کی صورت میں نظر آتی ہے،  وہ سفر جو مسلمانوں کی جان و ایمان بچانے کے لیے ناگزیر تھا ،تاریخی مثال بنا۔ آپۖ کی ایک اور سیاسی تدبیر'بیعت ِعقبہ ثانیہ'تھی،جب مسلمانوں نے عہد کیا کہ وہ ہر حال میں حضورۖ کی اطاعت کریں گے۔اس موقع پر آپۖ نے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو اپنا نمائندہ بنا کر یثرب یعنی مدینہ کی طرف بھیجا اور بعد میں آپ ۖنے خود بھی اپنے جاں نثاروں کے ساتھ مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی ۔ مدینہ منورہ میں آپۖ نے ایک مثالی اسلامی فلاحی ریاست قائم فرمائی اور خود اپنی رعایا کے لیے رحیم و شفیق حکمران ثابت ہوئے۔انصار اور مہاجرین کو مواخات کے رشتے میں جوڑ کر بھائی بھائی بنادیا۔قوم کو متحد و منظم کیا۔ داخلی تدابیر اختیار کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خارجہ پالیسی کی طرف توجہ فرمائی اور ''صلح حدیبیہ ''کا شاندار معاہدہ کیا جسے اللہ تعالی نے 'فتحِ مبین' قرار دیا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے قول کے پکے اور وعدے کے پابند تھے ۔آپۖ کے دشمن بھی آپۖ کی صداقت اور وعدہ وفائی کی گواہی دیتے تھے۔اس سے مدینہ منورہ کے معاشرے میں امن وسکون نے قرار پکڑا اور دعوت و تبلیغ کے مواقع کھلے ،حتیٰ ' کہ چند سال کے اندر 'فتح مکہ ' کی بڑی کامیابی مل گئی اور آپ ۖ ، دس ہزار صحابۂ کرام کے جلو میں ،اپنے آبائی وطن مکہ میں ،فاتح کی حیثیت سے داخل ہوئے۔ فتح مکہ کے موقع پر آپۖ کے جانی دشمن ،آپۖ سے خوف کھا رہے تھے لیکن آپۖ نے ' لا تثریب علیکم الیوم' کہہ کر ان کے دل بھی جیت لیے۔آپ نے کسی دشمن سے ذاتی انتقام نہیں لیا ،سوائے ان چند گستاخوں کے ،جو منصبِ رسالت کی توہین کے مرتکب تھے ،انھیں سزا سنائی ۔
آپۖ نے لوگوں کو کبھی ذات ،برادری ،قبیلے یا زبان و رنگ کے امتیازات کی بنیاد پہ نہیں ابھارا بلکہ ایک کلمہ طیبہ، لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ کی بنیاد پہ جمع کیا اور اس کلمہ کے نظام کو عملی صورت میں نافذ کرکے دکھایا۔
بطور حکمران ، 'میثاقِ مدینہ' ،آپ کے فہم و فراست کا شاہکار ہے۔ آپ نے مدینہ کے اطراف میں قبائل کے ساتھ'سیاسی معاہدات'کیے۔آپۖ نے مختلف قبیلوں کے مابین رشتہ داری کو بھی رواج دیا، تاکہ باہم متحد ہوکرکسی بیرونی یلغار کا مقابلہ کیا جاسکے۔ 
ایک بار کسی جنگ کے موقع پر کسی کی بیٹی ،مسلمان فوج کی قید میں آئی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شانوں سے کملی مبارک اتار کر اس کے اوپر ڈال دی۔ کسی نے کہا کہ یہ تو کافر کی بیٹی ہے ،آپۖ نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ تقدیسِ نسواں کی حفاظت کیسے کی جاتی ہے !
رحمة للعالمین ۖنے اسلام کا پیغام ،دنیا کے دیگر گوشوں میں پہنچانے کے لیے دعوتی وفود بھیجے ،آپ نے اس وقت کی سپر پاورز قیصرو کسری' اور ایران کے حکمرانوں کے نام خطوط بھیجے ۔ آپ کا عدل و انصاف نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلموں کے لیے بھی مبنی برحق تھا۔
آپۖ کے اعلیٰ اخلاق و کردار اور عادلانہ فیصلوں کی بدولت ،عالمِ انسانیت کے دکھوں کو درمان مل گیا اور لوگ جوق در جوق ،حلقہ بگوشِ اسلام ہونے لگے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں ،پہلے مسجدِقبا اور پھر مسجدِنبوی تعمیر فرمائیں،نظامِ صلوة' قائم کیا، مساجد مسلم معاشرے کا مرکز تھیں۔ حکمران کو امام ہونا چاہئے ،یہ آپ ۖ کا اسوہ ہے۔ قرآن پاک میں ارشادِ الہٰی ہے :
ترجمہ: یہ لوگ ،اگر ہم انھیں زمین میں اقتدار عطا کریں تو یہ نماز قائم کریں گے اور زکوة ادا کریں گے،نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے اور سب کاموں کا انجام کار اللہ ہی کی طرف ہے -(سورہ حج ،آیت نمبر 41)
 سیاست دان کو ملک کا نظام درست کرنے والا ہونا چاہئے ۔ نبی کریمۖ نے ارشاد فرمایا:
"بنی اسرائیل کی سیاست ،انبیائِ کرام فرماتے تھے ،جب کوئی نبی انتقال کر جاتا تو ان کی جگہ دوسرے نبی آتے اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا ،البتہ خلفاء ہوں گے۔''(صحیح بخاری )
حضور صلی اللہ علیہ وسلم محسنِ انسانیت ہیں ،اس لحاظ سے بھی کہ آپ ۖنے اسلامی ریاست کی بقا اور مسلمانوں کی جان و مال کے تحفظ کی خاطر کفار سے کئی جنگیں بھی لڑیں اور نبی ملاحمۖ کہلائے !
ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزمِحق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن!
 ہر لحاظ سے آپ کی حیات طیبہ آج بھی مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ 


مضمون نگار قومی، عالمی اور اُمور سے متعلق موضوعات پر لکھتی ہیں۔