پاکستان جب معرض وجود میں آیا تو ملک میںدل کی بیماریوں کے علاج کی سہولت موجود نہیں تھی۔ 1953 میں ملٹری ہسپتال راولپنڈی میں اس مقصد کے لیے ایک کارڈیوتھوراسک سنٹر قائم کیا گیاتھا۔ اس مرکز میں پہلی شریانوںکی انجیوگرافی 1969ء میں کی گئی تھی اور شق قلب سرجری 1970 ء میں کی گئی ۔دل کے عارضہ کے علاج کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے 1978ء میںاسے عسکری ادارہ برائے امراض قلب کا نام دیا گیا اور صرف 3 سال کے قلیل عرصے بعد عام شہریوں، سرکاری ملازمین اور غریب مریضوں تک دل کی بیماریوں کے علاج کی سہولیات پہنچانے کے لیے اس ادارہ کو 1981ء میں صدر پاکستان کی ہدایت کے تحت قومی ادارے کا نام بھی دیاگیا۔
موجودہ حالت میں یہ ادارہ 400 بستروں پر مشتمل ہسپتال ہے جودل کی بیماریوں کے تقریباً تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے ۔ موجودہ عمارت اپنی نوعیت کی سب سے خوبصورت اور منفردہے جس کا سنگ ِبنیاد جنرل ضیاء الحق، چیف آف آرمی سٹاف و صدر پاکستان نے 1983ء میں رکھا تھا اور 1988ء میں پاکستان کے صدر جناب غلام اسحاق خان نے اس کا افتتاح کیا تھا۔ وقت کے ساتھ اس ادارے نے خود کو ایک بڑے ادارے کے طور پرمنوایا۔ یہ ہسپتال پاکستان بھر سے دل کے مریضوں بشمول مسلح افواج، وفاقی حکومت کے ملازمین اور سول آبادی کے لیے علاج کی سہولیات فراہم کررہاہے۔ یہ ادارہ اب ایک انتہائی مصروف مرکز بن گیا ہے جس میں جدید ترین شعبہ حادثات ، انتہائی نگہداشت کا شعبہ، کلینیکل کارڈیک الیکٹرو فزیالوجی (CCEP) اور نیوکلیئر کارڈیالوجی موجود ہیں۔اس وقت مکمل طور پر اس ہسپتال میں جدید مشینری سے لیس چھ کیتھ لیبارٹریاں اور ایک ہائبرڈ لیبارٹری موجود ہیں جو دل کی پیچیدہ بیماریوں کی تشخیص اور علاج کی صلاحیت رکھتی ہیں ۔ اس ادارے میں چھ آپریشن تھیٹر ہیں جو بڑوں اور بچوں کے دل کے آپریشن کررہے ہیں۔ نئے او پی ڈی کمپلیکس کا افتتاح 25 نومبر 2010ء کو اس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کیاتھا۔
مقاصد
مسلح افواج کے اہلکاروں، ان کے خاندانوں، وفاقی حکومت کے ملازمین، عام شہریوں کو دل کے شعبے میں اندرونی اور بیرونی طور پرآئے مریضوں کی بیماریوں کا معائنہ ، تشخیص،علاج معالجہ اور بحالی فراہم کرنا ہے اور ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی تحقیق اورتربیت میں سہولت فراہم کرنا ہے۔ دل کی بیماریوں کی ادویات ، آپریشن اور علاج فوجی پروٹوکول کے تحت کرنا ہے۔
معیار کی پالیسی
یہ ادارہ بین الاقوامی معیار کی تنظیم ISOـ9001ـ2015 سے تصدیق شدہ ہے ۔یہ ادارہ دل کی بیماری میں مبتلا تمام مریضوں کو صحت کی معیاری خدمات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے اورعلاج کے معیار کی مسلسل بہتری کے لیے کوشاں ہے۔ یہ ادارہ جوائنٹ کمیشن انٹرنیشنل (JCI) کی منظوری کے لیے بھی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
صلاحیتیں
46 سالہ تاریخ پر محیط یہ ادارہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے متصل راولپنڈی کے قلب میں واقع ملک کی اعلیٰ ترین صحت کی سہولیات میںسے ایک ہے۔ یہ قومی وعسکری ادارہ برائے امراض قلب پورے ملک کی متنوع آبادی کے لیے اپنی خدمات پر فخر محسوس کرتا ہے۔ امریکہ کے انٹرنیشنل چلڈرن ہارٹ فاؤنڈیشن (ICHF) کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے ذریعے پروفیسر ڈاکٹر ولیم نووک، کارڈیک سرجن کی قیادت میں ہسپتال نے جراحی کے طریقہ کار میں اپنی صلاحیتوں کو آگے بڑھانے اور بچوں میں پیدائشی دل کے پیچیدہ حالات کی انتہائی نگہداشت میں نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے۔
mیہ ادارہ نہ صرف معا لجین بلکہ نرسوں اور متعدد شعبوں میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کی مختلف صفوں کی تربیت میں حصہ ڈالتا ہے بلکہ اس میں کارڈیالوجی، کارڈیک سرجری، الیکٹرو فزیالوجی اور پیڈیاٹرک کارڈیالوجی پر بین الاقوامی کانفرنسوں کی میزبانی بھی کرتا ہے۔ جاری طبی تعلیم(CME) اور جاری پیشہ ورانہ ترقی(CPD) کے اقدامات کے ذریعے، ادارہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے اعلیٰ معیار کی دیکھ بھال کو یقینی بناتا ہے۔ یہ ادارہ بڑوں کے کارڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ، بچوں کے کارڈیالوجی،بڑوں کے دل کے آپریشن،بچوں کے دل کے آپریشن ، الیکٹرو فیزیالوجی، نیوکلیئر کارڈیالوجی، سی ٹی انجیوگرافی / کارڈیک ایم آر آئی، تحقیق و ترقی اور روک تھام وبحالی کے شعبوں پر محیط ہے۔
اس ادارے میںبڑی عمرکے مریضوں کے امراض قلب کے علا ج کا شعبہ شروع میں ہی قائم کر دیاگیا تھا، جہاں جدید ترین طریقہ کار پرعلاج کیا جاتا ہے۔ بنیادی کارڈیالوجی کے علاوہ اس ادارے نے مندرج ذیل پیچیدہ طریقہ علاج میں کمال حاصل کیا ہے۔
• پرائمری پی سی آئی(PPCI) 2010ء میں شروع کی گئی تھی۔
• پہلا Transcatheter Aortic Valve Implantation (TAVI) مارچ 2015 ء کو کیا گیا تھا۔
• پہلا Endovascular Aneurysm Repair (EVAR) 3 مارچ 2015ء کو کیا گیا۔
• پہلا Endovascular Aneurysm Repair Thoracic (TEVAR) 21 مئی 2017کو کیا گیا ۔
• روٹیشنل ایتھریکٹومی (ROTA)
• کرونک ٹوٹل اکلوژن (CTO)
• انٹراواسکولر الٹراساؤنڈ (IVUS)
• فریکشنل فلو ریزرو (FFR)
• لیزر کی مدد سے پی سی آئی
• Percutaneous Transluminal Mitral Commissurotmies(PTMC)
شعبہ اطفال برائے امراض قلب
پاکستان میں بچوں کے دل کی بیماریوں کا علاج 1980ء کی دہائی کے اوائل میں شروع کیا گیا ۔خاص طور پر 1983-84، جب ڈاکٹر شکیل قریشی نے پاک فوج کے اندر اس خصوصی علاج کا آغاز کیا۔ اس کا سفر برطانوی طرز کے ایک معمولی کارڈیالوجی یونٹ میں شروع ہوا جو ملٹری ہسپتال راولپنڈی میں واقع تھا۔ اس آغاز نے اس میدان میں اہم پیشرفت کی بنیاد رکھی۔ جون 1991 ء میں میجر جنرل وقار احمد برطانیہ سے واپس آئے اور بچوں کے دل کی بیماریوں کے علاج میں اپنے کام کا باقاعدہ آغاز کیا۔ ان کی قیادت میں، ادارے نے قابل ذکر سنگ میل عبورکیے، جن میں پاکستان میں پہلی بار ٹرانس کیتھیٹر پیٹنٹ ڈکٹس آرٹیریوسس (PDA) کی شمولیت بھی شامل ہے۔ 1990ء کی دہائی کے وسط تک، ادارے نے ایک قابل ذکر مقالہ شائع کیا تھا جس میں اسی آپریٹر کے ذریعہ انجام دیے گئے 56 کامیاب (PTMCs) کو دستاویز کیا گیا ۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس طریقہ کار کا دائرہ نمایاں طور پر وسیع ہوا ہے۔ جبکہ اس شعبے میں مختلف پیچیدگیوں کے ساتھ تشخیصی کیسوں کی وسیع حدود بشمول , PDAs (ASDs) اورventricular septal defects (VSDs) کے لیے ٹرانس کیتھیٹر ڈیوائس کے ذریعے بندش کو کھولنا شامل ہے۔
یہ ادارہ جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس، شعبہ ایکو کارڈیوگرافی کی اعلیٰ صلاحیتوں کا حامل ہے جس میں 4D امیجنگ اور ٹرانس فیجیل پروبس کے ساتھ ساتھ جامع CT اور MRI ڈیٹا کے حصول کی سہولیات بھی شامل ہیں۔ یہ جدید آلات تشخیصی درستگی اور طریقہ کار کے نتائج کو بڑھاتا ہے، اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ شعبہ اطفال کارڈیالوجی میں پاکستان میں سب سے آگے ہے۔
بڑے افراد کے دل کی سرجری
ادارے میں آغاز سے ہی جدید کارڈیک سرجری کا شعبہ قائم ہے ۔ پہلیASDکی بندش کو 5 مارچ 1970ء کو ڈاکٹر علی مسعود اکرم نے کھولا تھا اور پہلا شریانوں کا بائے پاس آپریشن1980ء میں ڈاکٹر بی ٹی ولیم، ڈاکٹر ایم آر کیانی اور ڈاکٹر سید افضال احمد پر مشتمل سرجنوں کی ٹیم نے کیا تھااورمقامی سطح پرسب سے پہلے اس ادارے کی ٹیم نے 1982 میں کیا تھا۔ آج ہمارے پاس جدید ترین مشینوں کے ساتھ چار جدید ترین ماڈیولر آپریشن تھیٹر ہیں اور دل کے معمول کے آپریشن کے علاوہ، ہم دل کی پیدائشی بیماریوں کے آپریشن، شہ رگ کے مرمتی کے آپریشن اور وال کی تبدیلی کے آپریشن کر رہے ہیں۔Aortic جڑ کی تبدیلی، Aortic Arch اورdescending thoracic aorta کی تبدیلی، ericardium پر سرجری اور کارڈیک ٹیومر کی سرجری بھی کی جاتی ہے۔ ہمارے پاس LVAD اور ہارٹ ٹرانسپلانٹ پروگرام کے مستقبل کے منصوبے ہیں۔
اطفال کے دل کے پیدائشی نقائص کے آپریشن
بچوں کے دل کے پیدائشی نقائص کے آپریشن میںدل کی پیدائشی خرابیوں کے ساتھ پیدا ہونے والے افراد کا علاج شامل ہے اس میں عمر کا دائرہ کچھ دن کے نوزائیدہ بچوںسے لے کر ساٹھ سال کے مریض تک ہوتا ہے۔
بچوں کے دل کے پیدائشی نقائص کا آپریشن ایک بہت ہی پیچیدہ مسئلہ ہے جس کے علاج کے لیے پورے ملک میں چند ہی ڈاکٹر زموجود ہیں۔ اس ادارے کوپاکستان میں ایک ممتاز ادارے کے طور پر قائم کرنے میں غیر ملکی پراکٹرشپ پروگراموں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر ولیم نووک (امریکہ) اور ان کی ICHF (انٹرنیشنل چلڈرن ہارٹ فاؤنڈیشن) ٹیم کے ساتھ تعاون نے مفاہمت کی ایک یادداشت کے تحت 2005 ء سے 2015ء کے درمیان اس ادارے کے 15 دورے کیے۔
m مختلف عالمی شہرت یافتہ سرجن ڈاکٹرز جیسے برطانیہ سے ڈاکٹر ڈیوڈ آر اینڈرسن، ڈاکٹر آصف حسن (برطانیہ سے ممتاز کارڈیک ٹرانسپلانٹ سرجن) اور سعودیہ سے ڈاکٹر زوہیر الحلیز نے وقتاً فوقتاً دورے کیے۔
ایک اور اہم پیش رفت برمنگھم چلڈرن پروگرام کا تعارف تھا جس کا آغاز 2014ء میں ہوا۔ ان پروگراموں نے نہ صرف سرجنز بلکہ پوری ٹیم کے سیکھنے کے منحنی خطوط کو مختصر کر دیا ہے جس میں پیڈیاٹرک کارڈیالوجسٹ، پیڈیاٹرک انٹینسیوسٹ اور پیڈیاٹرک انتہائی نگہداشت کے عملے شامل ہیں۔
کلینیکل کارڈیک الیکٹرو فزیالوجی (CCEP)
پاکستان میں نوے کی دہائی کے اواخر میں CCEP بہت بنیادی سطح پر متعارف ہوا تھا اور اس ادارے میںاپنے آغاز سے ہی سب سے آگے رہا ہے۔ CCEP کارڈیالوجی کی ایک نئی ذیلی شاخ ہے اور تیزی سے ایسے مریضوں کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے تیار ہو رہی ہے جو مختلف قسم کے تال کی خرابی (اریتھمیاس) یا ہارٹ فیلیئر (HF) میں مبتلا ہیں۔ arrhythmias کے لیے ہمارے پاس بنیادی EP مطالعہ سے لے کر پیچیدہ اور ہائی ڈینسٹی میپنگ کے طریقہ کار کو پیچیدہ arrhythmias کو ختم کرنے کی صلاحیت ہے اور HF اور کنڈکشن ڈس آرڈر کے لیے کارڈیک ڈیوائسز کو سادہ پیس میکر سے لے کر CRT جیسے پیچیدہ آلات تک لگائے جاتے ہیں۔
پہلی بین الاقوامی EP کانفرنس ''Rhythm for Life'' کے عنوان سے 2001ء میں اے ایف آئی سی میں منعقد ہوئی تھی۔ یہ واحد کانفرنس ہے جو حقیقی معنوں میں پاکستان کی ای پی کمیونٹی کی تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ کانفرنس ہر سال اے ایف آئی سی میں سامعین، طبی طلبائ، ماہر امراض قلب اور EP کنسلٹنٹس کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے منعقد کی جاتی ہے۔
نیوکلیئر کارڈیالوجی
مارچ 2023ء کے دوران ملک کے واحد CZT پر مبنی کارڈیک گاما کیمرہ کا کامیاب آغاز اور اس کے نتیجے میں مایوکارڈیل بلڈ فلو اور فلو ریزرو کی پیمائش کے ساتھ نوول ڈائنامک SPECT مایوکارڈیل پرفیوژن امیجنگ کا آغاز، قومی سطح پر نیوکلیئر کارڈیالوجی سروسز کے لیے ایک اہم کامیابی کا نشان ہے۔
یہ کامیابی اے ایف آئی سی ، این آئی ایچ ڈی کو نیوکلیئر کارڈیالوجی امیجنگ میں ایک سرخیل اور رہنما کے طور پر ملک میں اس تازہ ترین طریقہ کار کو متعارف کرانے کے لیے پوزیشن میں رکھتی ہے اور مریضوں کو اعلیٰ ترین معیار کی دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے ہمارے عزم کو واضح کرتی ہے۔
دل کی بیماریوںکی تشخیص
پہلی سی ٹی انجیو گرافی مشین 2008 میں اے ایف آئی سی ، این آئی ایچ ڈی کو عطیہ کی گئی اور پہلا کیس 31 دسمبر 2008 کو کیا گیا تھا۔ اس وقت اے ایف آئی سی کے پاس تین CT انجیو مشینیں ہیں جہاں CT سکین، CTPA اور CRTٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔. ایم آر آئی مشین بھی 2018ء میں نصب کی گئی تھی جو کارڈیک ایم آر آئی کی تشخیص کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
دل کی بیماریوں کی روک تھام اور بحالی
اے ایف آئی سی میں دل کی بیماریوں کے روک تھام اور بحالی کا ایک شعبہ قائم ہے جو خطرے کے عوامل کی تشخیص اور ذیابیطس کے خطرات و انتظام، غذائیت، سگریٹ نوشی کے خاتمے کے لیے مشاورت، لپڈ پروفائل ٹیسٹنگ اور بلڈ پریشر کی نگرانی سے متعلق ہے۔ مزید برآں، کارڈیک بحالی میں، ہم کارڈیک سرجری کے بعد مریضوں کی نگرانی کرتے ہیں، ورزش کی تربیت کی نگرانی کرتے ہیں اور نفسیاتی مدد بھی فراہم کرتے ہیں۔
کانفرنسیں
اے ایف آئی سی ، این آئی ایچ ڈی میں ہر سال پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے تعاون سے کانفرنسیں منعقد ہوتی ہیں ان میں سالانہ دل کی بیماریوں کی کانفرنس ، کارڈیوتھوراسک اور EP کانفرنسیںشامل ہے۔ مزید برآں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن سے منظور شدہ BLS/ACLS کے کورسز بھی باقاعدگی سے منعقد کیے جاتے ہیں۔
بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون
اے ایف آئی سی ، این آئی ایچ ڈی نے یونیورسٹی ہسپتال برمنگھم کے ساتھ تعاون کیا ہوا ہے۔ جہاں نوجوان کارڈیالوجسٹ، کارڈیک سرجن، کارڈیک اینستھیسٹسٹ بین الاقوامی معیار کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو ترقی دینے کے لیے تربیتکرتے ہیں۔
خلاصہ
بیماریوں کا عالمی بوجھ متعدی امراض سے غیر متعدی امراض کی طرف منتقل ہو رہا ہے اور دل کی بیماریاں دنیا میں نمبر 1 قاتل بن رہی ہیں اورپاکستانی عوام اس بیماری کا اسانی سے شکار ہو رہے ہیں۔یہ ادارہ دل کی بیماریوں میں مبتلا انسانیت کے علاج کے لیے ایک بہترین پیشہ ور اور جدید ترین ہسپتال کی سہولیات مہیا کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
تبصرے