اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 09:08
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے
Advertisements

حفصہ محمد فیصل

Advertisements

ہلال اردو

سفر وادیٔ کمراٹ کا

اکتوبر 2024

ہم دوہری اذیت کے گرفتار مسافر
پائوں بھی ہیں شل شوق سفر بھی نہیں جاتا 
کالام کی خوب صورت صبح:
فجر کی اذان کے ساتھ ہی آنکھ کھل گئی، کمراٹ ویلی کے لیے رات کو ہی گاڑی والے سے بات ہوچکی تھی، 6 بجے اسے ہوٹل پہنچنا تھا اس سے پہلے ہمیں تیاری کے ساتھ ساتھ ناشتہ بھی کرنا تھا۔ کالام میں ٹھنڈ تھی جب کہ کمراٹ کی طرف بہت زیادہ ٹھنڈ اور ساتھ بارش بھی تھی۔ اسی لیے ٹھنڈ سے بچا ئوکے لیے ہر فرد کے لیے تمام لوازمات ساتھ رکھے گئے، جوکہ آگے جاکر شدید ٹھنڈ میں کم محسوس ہوئے۔



کالام کو جھیلوں کی وادی کہا جاتا ہے، کمراٹ ویلی کو بھی کالام کی ہی خوبصورتی کا ایک بہترین حصہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ کمراٹ کی طرف سفر شروع ہوا، چڑھائیاں، کھائیاں، نشیب و فراز، بل کھاتی پتھریلی سڑکیں، ایک لمحے کے لیے تو سفر مشکل تر نظر آنے لگا لیکن ارد گرد خوبصورتی کی انتہا پر فائز مناظر قدرت کی ثنائی بیان کرنے کی بار بار دعوت دے رہے تھے۔
 پہاڑی دنبے اور بکرے چرواہوں کے ساتھ جھنڈ کے جھنڈ جگہ جگہ چڑھتے نظر آرہے تھے۔ خوبصورت پشتون بچے ہم شہریوں کو دیکھ کر کہیں حیرت زدہ ہو رہے تھے تو کہیں ہاتھ ہلا ہلا کر ہمارا استقبال کر رہے تھے۔
ہم تمہاری راہ دیکھیں گے صنم
تم چلے آئو پہاڑوں کی قسم
ہم وادی اتروڑ میں داخل ہوچکے تھے، اتروڑ جھیل پر تھوڑی دیر رکے، وہاں کی خوبصورتی کو کیمرے کی آنکھ میں قید کرکے مزید اونچائی کی جانب رختِ سفر باندھا۔ اب اگلی منزل بڈگوئی ٹاپ تھی۔ایک پُر پیج راستے سے ہوتے ہوئے جب ہم بڈ گوئی ٹاپ پر پہنچے تو وہاں پر بلا کی سردی نے ہمارا استقبال کیا اور ساتھ ہی موسلادھار بارش بھی شروع ہو چکی تھی۔ ہاتھوں میں دستانے، کانوں پر ٹوپے اور ہاتھ میں چھتریاں، کپکپی کی سی کیفیت طاری تھی، نہ جانے ہم کراچی والوں کو کیوں سردی کچھ زیادہ ہی محسوس ہوتی ہے۔



 عجب سرشار سی کیفیت تھی۔ منہ سے دھواں نکل رہا تھا، دانت بج رہے تھے اور ہم اس حالت میں اس ٹاپ ویلی پر پکوڑوں اور الائچی والی گرم گرم چائے سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ وہاں پر مقامی لوگوں نے ایک ٹینٹ میں گرماہٹ کا بھی انتظام کیا ہوا تھا، لوہے کی بھٹی میں لکڑیاں ڈال کر گرمی کا انتظام تھا لیکن وہ وقتی گرمی  زیادہ کارآمد نہیں ہو رہی تھی۔ ٹھنڈ اس قدر بڑھ رہی تھی کہ اگر تھوڑی دیر اور وہاں ٹھہرتے تو ہماری قلفی جمنے کا امکان لازم تھا۔ اسی لیے تھوڑی دیر کے بعد ہی ہم وہاں سے آگے کی طرف بڑھ گئے۔
سطح سمندرسے11558 فٹ  بلند بڈگوئی ٹاپ جسے اتروڑ پاس اور دشت لیلیٰ بھی کہا جاتا ہے، اِس پاس کو دونوں طرف کے کوہستانی قبائل صدیوں سے استعمال کرتے آرہے ہیں، اِس پاس کے ذریعے تھل سے کالام پہنچنے میں تقریباً تین سے چار گھنٹے لگتے ہیں۔ ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح سوات سے ہوتے ہوئے اس راستے پہ کمراٹ آتے ہیں ، اس راستے پر سفر کرکے سیاح نہ صرف وادی کمراٹ کی سیر کرلیتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مدین، بحرین،کالام، مہوڈنڈ اور اتروڑ کے نظارے بھی مفت میں دیکھ سکتے ہیں ۔
بڈگوئی پاس سوات کو دیر سے ملاتا ہے۔ اس درے کے دونوں طرف خوبصورت وادیاں ہیں۔  بڈگوئی پاس سیاحوں کا پسندیدہ ترین راستہ بھی بن چکا ہے۔ بڈگوئی پاس کا پورا راستہ پتھریلا ہے۔ راستے میں چھوٹی چھوٹی آبشاریں بھی ملتی ہیں۔ اس راستے کو اتروڑ پاس اور بڈگوئی ٹاپ بھی کہتے ہیں۔ یہاں پہنچ کر اللہ کی قدرت کا احساس ہوتا ہے۔



راستہ مزید پر پیچ ہورہاتھا۔ کمراٹ ویلی قریب آرہی تھی۔
کمراٹ پاکستان کے ضلع دیر بالا میں واقع ایک خوبصورت وادی اور قدرتی خطہ ہے۔ یہ صوبہ خیبر پختونخوا کی چند خوبصورت ترین وادیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وادیٔ کمراٹ کی سیر کرنے کے لیے ملک کے مختلف علاقوں سے لوگ آتے ہیں۔ کمراٹ ایک سر سبز و شاداب وادی ہے جس کو مختلف خوبصورت پہاڑوں نے گھیرا ہوا ہے اور بیچ میں مختلف چھوٹی بڑی ندیاں بہتی ہیں۔ یہ وادی معروف سیاحتی مقام کالام سے مغرب کی جانب واقع ہے۔ جبلی ویوز ڈاٹ کام (jabbliviews.com) کے ایک حالیہ سروے کے مطابق صوبہ خیبر پختون خوا کا حسین ترین مقام کمراٹ ہے جبکہ پاکستان کے حسین مقامات میں دوسرے نمبر پر موجود ہے۔
 قدرت کے حسین نظارے آنکھوں کو خیرہ کررہے تھے۔ بالآخر ایک چڑھائی کے پاس ہماری فور بائی فور(4x4) گاڑی جا ٹھہری۔ یہاں پر ہوٹل والوں نے فیملی کے لیے ٹین کے چھوٹے چھوٹے کمرے زمین میں گاڑے ہوئے تھے۔ جس میں قالین ،بستر، رضائیوں کی سہولت سے مہمانوں کو راحت پہنچانے کا بہترین انتظام تھا۔ کھانے کا آرڈر دے کر نماز ظہر اپنے اس ٹین کے کمرے میں ادا کی اور پھر اس لطیف ٹھنڈے موسم میں  نرم گرم بستر اور رضائی میں سستانے کو لیٹے تو مزے کی نیند نے آگھیرا۔ تھوڑی دیر میں گرم گرم چکن کڑاہی حاضر تھی لیکن بریانی جو ہم کراچی والوں کی کمزوری ہے اس کا نام سن کر بچوں نے آرڈر کردی تھی- اس کی قیمت کے ساتھ ساتھ ذائقے نے بھی بڑا مایوس کیا۔ خیر!کڑاہی سے پورا پورا انصاف کیاگیا۔ 
اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو 
میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا
اب پیدل سفر تھا، ایک اونچی اور آڑھی ترچھی چڑھائی کا جہاں سے ہمیں کمراٹ ویلی کی جان کمراٹ آبشار تک پہنچنا تھا۔ ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے اس چڑھائی کو چڑھتے گئے۔ کئی جگہ سانس پھولا، کہیں پائوں پھسلا مگر اپنے پیاروں نے سہارا دیا، ہاتھ تھاما اور ہنستے کھیلتے آبشار پر پہنچ ہی گئے۔ 
کمراٹ آبشار کی خوبصورتی اور وہاں کا ماحول ناقابل بیان حد تک لطیف اور خوشگوار تھا۔زندگی کی ایک خوبصورت یاد ذہن کے دریچوں میں رقم ہوگئی تھی۔ وہاں کے موسم اور آبشار کی خوبصورتی کو کافی دیر تک محسوس کرتے رہے۔ اب واپسی کا سفر بھی لازمی تھا جو کہ کافی طویل اور پُر خطر تھا۔ عشاء تک کالام پہنچنے کا ٹارگٹ تھا لیکن درمیان میں ہماری فور بائی فور گاڑی نے دغا دے دیا، جو ایک سنسان اور پرخطر موڑ پر تھا لیکن خدا کا کرنا ایک اور گاڑی پیچھے ہی آرہی تھی اور بھلا ہو اس گاڑی کے سواروں کا جنہوں نے ہمیں لفٹ دے کر اس مشکل سے نکالا۔ اسی وجہ سے تقریباً ہم دو گھنٹے لیٹ ہوئے اور رات 10 بجے کے قریب ہوٹل پہنچے۔ تھکن سے چور جسم، ہلکے پھلکے کھانے اور عشا کے بعد آرام کے لیے کمبل اوڑھ کر بستروں میں جا دبکے۔


مضمون نگار،صدارتی ایوارڈ یافتہ مصنفہ ہیں۔
[email protected]

حفصہ محمد فیصل

Advertisements