بانی ٔپاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اور خطۂ کشمیر کے عوام بھی پاکستان کے ساتھ الحاق کرنا چاہتے تھے لیکن برطانوی سرکار اور کانگریس کی ملی بھگت سے آزادی کے وقت گرداسپور کے بھارت کو دیئے جانے سے بھارت کو جموں تک براہ راست زمینی راستہ مل گیا جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے بھارت نے 27اکتوبر1947ء کو کشمیر میں فوجیں داخل کردیں اور کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرلیا۔ کشمیری عوام اور پاکستانی افواج نے بروقت مزاحمت کر کے کشمیر کے کچھ حصوں کو آزاد کروالیا جسے آزاد کشمیر کا نام دیا گیا۔ کشمیری عوام اور ریاست پاکستان کا غم و غصہ دیکھتے ہوئے 1948ئمیں بھارت سرکار کے اس وقت کے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو خود کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے کر گئے جہاں یہ قرار داد منظور کی گئی کہ مسئلہ کشمیر، کشمیر کے عوام کے استصواب رائے سے حل کیا جائے گا۔ اس قرار داد پرآج اتنے سالوں بعد بھی عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ بہر طور کشمیریوں کو آرٹیکل 370اور35-Aکے تحت خصوصی حیثیت حاصل تھی جسے مودی حکومت نے اگست2019ئمیں یکسر ختم کر کے کشمیریوں کی امیدوں کا چراغ گل کردیا۔ ریاست پاکستان نے مودی حکومت کی اس قبیح اور غیر منصفانہ حرکت کی سفارتی سطح پر بھرپور مذمت کی۔ ریاست پاکستان آج بھی کشمیری بھائیوں کے ساتھ ان کے حق کے لیے سفارتی اور اخلاقی سمیت ہر سطح پر ڈٹ کر کھڑی ہے۔
یہاں یہ ا مر بھی قابل ذکر ہے کہ نومبر2022ئمیں جب پاک فوج کے حالیہ سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے چیف آف آرمی سٹاف کا منصب سنبھالا تو انہوں نے مشرقی اور مغربی محاذوں سمیت مختلف عسکری مقامات کے دورے کیے تو ان کا سب سے پہلا دورہ آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول کا تھا جہاں وہ افسروں اور جوانوں سے ملے اور دشمن کو یہ پیغام دیا کہ ریاست پاکستان اور افواج ،کشمیر کے موقف پر بہت مضبوطی سے کھڑی ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ کسی بھی غلط فہمی کی بنیاد پر کی گئی مہم جوئی پر قوم کی حمایت سے ہماری مسلح افواج پوری قوت سے جواب دیں گی۔
العرض ریاستِ پاکستان کی کشمیر پالیسی ہمیشہ بہت واضح رہی ہے اور پاکستان نے ہمیشہ اس امر پر زور دیا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کیاجائے۔ ریاست پاکستان اور عوام نے ہمیشہ کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے۔ 27اکتوبر2024ء کو بھی کشمیر اور پورے پاکستان سمیت دنیا میں جہاں جہاں بھی کشمیری اور پاکستانی شہری موجود ہیں،وہاں وہاں یوم سیاہ منایا جائے گا اور بھارت کی جانب سے بھارتی غیر قانونی زیر تسلط کشمیر پر جاری ظلم و بربریت کی مذمت کی جائے گی اور اس امر کا اعادہ کیا جائے گا کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیری عوام کے استصواب رائے سے حل کیاجائے۔
تبصرے