ایک بار لوگوں نے ملّا نصرالدّین سے پوچھا ،”ملا جی!ذرا بتایئے کہ ہماری زمین کا مرکزی نکتہ اور جگہ کون سی ہے۔
ملّا نے جھٹ جواب دیا،”میرے گدھے کے پاؤں کے نیچے۔ــاگر یقین نہیں ہے تو جاؤ پیمائش کرکے دیکھ لو۔‘‘
.........
ایک بار بہت زیادہ برف باری ہو رہی تھی جس سے سردی میں اضافہ ہو گیا۔ ملّا نصرالدّین کے دوست کہنے لگے کہ اس حال میں کوئی بھی شخص بغیر کمبل اوڑھے ایک رات گھر سے باہر نہیں گزار سکتا ۔
ملّا نے یہ سنا تو کہنے لگے:’’اگر میںایسا کر لوں تو مجھے کیا انعام دو گے؟‘‘
دوستوں نے ملّا کو کھانا کھلانے کی حامی بھر لی۔
ملّا نے ایک رات باہر گزاری۔ دوستوں کو یقین نہ آیا ۔ اب کھانا کھلانے کی باری تھی لیکن دوست ٹال مٹول کرنے لگے۔ انہوں نے ملّا سے پوچھا کہ جس جگہ وہ موجود تھا کیا وہاں کوئی کمبل ، اوڑھنے کی گرم چیز یا پھر آگ تو نہیں تھی؟
ملّا نے نفی میں جواب دیا اور کہنے لگے ، ’’بس ساتھ والے گھر کے اندر کھڑکی کے ساتھ ایک موم بتی جل رہی تھی۔‘‘
ملّا کے دوستوں کوکھانا نہ کھلانے کا بہانہ مل گیا۔ انہوں نے ان پر اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگا دیا۔
یہ دیکھ کر ملا نے سب کی دعوت کر دی۔
سب ان کےگھر پہنچ گئے۔ ملّا ان کو گھنٹوں انتظار کرواتے رہے۔ جب بھی وہ کھانے کا پوچھتے،ملّا ایک ہی جواب دیتے،’’کھاناپک رہا ہے۔‘‘بالآخر وہ تنگ آ گئے اور کہنے لگے، ’’ دکھائو، کھانا کہاں بن رہا ہے؟‘‘
ملّا سب کو اپنے باورچی خانے میں لے گئے۔ دوستوں نے دیکھا کہ ایک بہت بڑا پتیلا رکھا ہوا ہے اور اس کے نیچے ایک موم بتی جل رہی ہے۔
.........
ایک بارملّا نصرالدّین کا گدھا گم ہوگیا۔ملّانے اسے بہت ڈھونڈا،لیکن وہ نہ ملا۔تھک ہار کر جب واپس گھر آئے تو ہمسائے نے افسوس کرتے ہوئے کہا ،’’ملّا !مجھے آپ کے گدھے کی گمشدگی کا بہت دکھ ہوا۔‘‘
یہ سن کر ملّانصرالدّین بولے،”بھئی، دُکھ کس بات کا...؟شکر ہے مَیں گدھے پر نہیں تھا، ورنہ اس کے ساتھ مَیں بھی گم ہوجاتا۔“
.........
ایک باپ اپنے سست اور کاہل بیٹے سے: ’’ اب میں تمہارے لیے ایسا انتظام کر دوں گا کہ بٹن دباتے ہی ہر چیز تمہارے سامنے حاضر ہو جائے گی۔ ‘‘
بیٹا: ’’لیکن! ابا جان...‘‘
باپ: ’’لیکن کیا؟‘‘
بیٹا: ’’یہ بٹن دبائے گا کون؟‘‘
.........
استاد شاگرد سے:’’ تمہارے والد نے میرے لیے جو پانچ سیب بھیجے تھے ،ان کا شکریہ ادا کرنے کے لیے، میں آج شام تمہارے گھر آئوں گا۔ اپنے والد کو اطلاع دے دینا۔‘‘
شاگرد : ’’جی ضرور ،لیکن اگر آپ پانچ کی بجائے آٹھ سیبوں کا شکریہ ادا کردیں تو میں بھی آپ کا بہت مشکور ہوں گا۔ ‘‘
.........
بچہ: ’’ابو،آپ مجھے اُلّو کہہ کر پکارتے ہیں جبکہ میرے دوست کے ابو اسے چاند کہہ کر پکارتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟‘‘
باپ:’’ اس لیے کہ وہ ماہر فلکیات ہیں اور میں جانوروں کا ڈاکٹر ۔ ‘‘
.........
ایک طالب علم نماز کے بعد دعا مانگ رہا تھا،’’اے اللہ! جہلم کو پاکستان کا دارالحکومت بنا دے۔ ‘‘
ماں: ’’بیٹا ، تم یہ دعا کیوں مانگ رہے ہو؟‘‘
بیٹا: ’’امی جان ، میں کل پرچے میں یہی لکھ کر آیاتھا۔‘‘
سہیلی بوجھ پہیلی
(1) چوری کرنے باغ میں جائے
جو بھی دیکھے روک نہ پائے
.........
(2) اُلٹا ہو تو دال کا نام
سیدھا ہو تو ملک کا نام
.........
(3) آندھی ہو یا تیز ہوا
کبھی نہ بجھے ایک دیا
جوابات: 1۔شہد کی مکھی 2۔ ماش کی دال 3۔چاند
تبصرے