سیما کے پاس ایک بہت پیاری گڑیا تھی جس کے سنہری بال تھے۔نیلی نیلی آنکھیں تھیں۔ گود میں لو تو آنکھیں کھولتی، پیارا سا گیت سناتی ۔ بستر پر لٹا دو تو آنکھیں بند کر کے سو جاتی تھی ۔
سیما کو اپنی گڑیا بہت پسند تھی۔ وہ روزانہ اس کے کپڑے بدلواتی ۔اس کے بالوں میں کنگھی کرتی اور گھنٹوں اُس کے ساتھ کھیلتی رہتی۔ ایک دن اُس نے سوچا،”کیوں نہ میں اپنی گڑیا کی سالگرہ منائوں؟“
اُس نے اپنی امی سے پوچھا ،”امی میری گڑیا کی سالگرہ کب ہوتی ہے ؟“
”بیٹا! جس دن یہ تمہارے پاس آئی ،وہی اس کی سالگرہ کا دن ہے ۔“
” یہ پچھلے سال 10مارچ کو ابو میرے لیے لائے تھے۔“سیما کو یاد آیا۔
”بس پھر وہی اُس کی سالگرہ کا دن ہے۔“ امی نے کہا۔
” 10مارچ آنے میں دس دن باقی ہیں ۔کیا میں ابھی اس کی سالگرہ منا لوں؟“سیما نے پوچھا۔
”ٹھیک ہے کر لو ۔“ امی نے اسے اجازت دے دی۔
”میں مہمانوں کی لسٹ بنا لیتی ہوں ۔“سیما نے قلم اور پیڈ اٹھایا۔
” لسٹ بعد میں بنانا ،پہلے اپنا ہوم ورک کر لو۔“ امی نے اسے ٹوکا۔
” میں نے سارا ہوم ورک کر لیا ہے۔ صرف اُردو کا رہ گیا ہے ۔ اس میں مجھے آپ کی مدد چاہیے۔ “
”بالکل بتائو، میں ضرور اپنی بیٹی کی مدد کروں گی ۔“امی نے پیار سے کہا۔
”امی جان! میری ٹیچر نے کہا ہے کہ اپنے کسی رشتے دار کو خط لکھو اور اُسے اپنے گھر آنے کی دعوت دو۔“
” بیٹا! اس میں مشکل کیا ہے ۔“
”امی یہ کوئی خط لکھنے کا زمانہ ہے۔مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میں کس کو خط لکھوں؟ “سیما نے پریشانی سے کہا۔
”بیٹی !خط لکھنے کا زمانہ تو کبھی ختم نہیں ہوتا۔بس فرق صرف اتنا ہے کہ اب اس کی جگہ ای میل نے لے لی ہے اور انٹرنیٹ کی بدولت تیز ترین رابطہ ممکن ہوگیا ہے۔“
”یہی تو میں کہہ رہی ہوں کہ آج کل روایتی خط کون لکھتا ہے ؟“
”کیوں نہیں! ابھی بھی بہت سارے لوگ خط لکھتے ہیں اور یہ بہت دلچسپ ہے۔“ امی نے کہا۔
” ٹھیک ہے یہ بتائیں کہ میں کسے خط لکھوں ؟“سیما نے پوچھا۔
”ابھی تم اپنی گڑیا کی سالگرہ منانے کا ذکر کر رہی تھی اور تم نے مہمانوں کی لسٹ بنانا شروع کی تھی۔ ذرا وہ مجھے دکھائو ۔انہی میں سے کسی کو خط لکھتے ہیں۔“ امی نے مشورہ دیا اور لسٹ دیکھنے لگیں۔مہمانوں کی فہرست میں پہلا نام نانی اماں کا تھا۔ سیما کی امی کو وہ گیت یاد آگیا جو انہوں نے اپنے بچپن میں بچوں کے موسیقی کے ایک پروگرام میں سنا تھا۔
ڈاک بابو ڈاک بابو
میرا خط لے جا
نانی اماں کو دے آ
پرسوں میری گڑیا کی سالگرہ ہے
دیر نہ کر ، فوراً جاکر اس خط کو دے آ
نانی اماں کے دم سے گڑیوں کا گھرانہ
جلدی جا ، ان تک یہ خط پہنچا
کہ پرسوں میری گڑیا کی سالگرہ ہے
انہوں نے یہ گیت سیما کو بھی سنایا جو اسے بہت پسند آیا ۔پھر انہوںنے نانی اماں کو خط لکھا جس میں انہیں سیما کی گڑیا کی سالگرہ میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ سیما بڑے غور سے امی جان کو دیکھ رہی تھی۔تھوڑی دیر میںجب وہ مکمل ہو چکا تو امی جان کہنے لگیں: ” چلو اب اسے نانی اما ں کوپوسٹ کرتے ہیں ۔“
تھوڑی دیر کے بعد سیما اور اس کی امی گھر کے قریب لگے ایک لیٹربکس میں وہ خط ڈال آئیں ۔
نانی اماں کو خط ملا تو وہ بہت خوش ہوئیں ۔انہوں نے فوراً جوابی خط لکھا کہ وہ سالگرہ کی اس تقریب میں ضرور آئیں گی ۔
کچھ ہی دن بعد نانی اماں سب مہمانوں کے ساتھ سالگرہ میں موجود تھیں۔وہ سیما کے لیے ایک تحفہ بھی لا ئیں ۔ سیما بہت خوش تھی کیونکہ اُس کی گڑیا کی سالگرہ کی تقریب بہت اچھی رہی تھی اور ساتھ ہی اُس نے روایتی خط کے بارے میں بہت کچھ جان لیا تھا۔
دوستو! اس دن کے بعد سیما نے خط لکھنے کی خوب مشق کی۔ اس طرح اس کی اُردو اچھی ہو گئی اور اسے خط لکھنا بھی آ گیا تھا۔ساتھ ہی لیٹر بکس ، ڈاکیا اور ڈاک خانے سے بھی بخوبی واقف ہو گئی ۔ اب وہ اکثر اپنی نانی اماں کو خط لکھتی رہتی ہے۔
تبصرے