اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 13:35
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
Advertisements

ہلال اردو

نہ ہوگا رائیگاں خون شہیدان وطن ہر گز

ستمبر 2024

میجر جمال شیران شہید کے حوالے سے نسیم الحق زاہدی کی تحریر

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شہید کی جو موت ہے، وہ قوم کی حیات ہے ۔موت زندگی کے اختتام کا نہیں بلکہ لامحدود زندگی کے آغاز کا نام ہے ۔ہر ذی روح نے انتقال کرنا ہے جو لوگ زندگی جیسی نعمت کو کسی عظیم مقصد کی خاطر قربان کردیتے ہیں ،وہ حیات جادواں پالیتے ہیں ۔دینِ اسلام میں اللہ کی راہ میں اپنی جان کو قربان کر دینے والوں کو شہید کہا جاتا ہے ۔ ایسے ہی ایک بہادر سپوت میجر جمال شیران شہید بھی ہیں جو11نومبر 1986ء کو بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تربت میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد میر شیران مسقط میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔میجر جمال شیران شہید نے ابتدائی تعلیم تربت کے ایک مقامی اسکول سے حاصل کی ،بلوچستان ریذیڈینشل کالج سے ایف اے کرنے کے بعد 2006ء میں پاکستان آرمی میں شمولیت اختیار کی ،دوسالہ پی ایم اے لانگ کورس کرنے کے بعد انہوں نے 2008ء میں کمیشن حاصل کیا اور سیاچن  میں تعینات یونٹ کو جوائن کیا۔  بعد ازاں2011ء میں وطن عزیز کی حفاظت کے لیے باجوڑ ایجنسی میں آپریشن المیزان میں بھرپور شرکت کی اور دہشت گردوں کے خلاف جاری اس جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا ۔اُنہوں نے اپنی سروس کے دوران یونٹ کی جانب سے سپرد کردہ تمام کاموں میں خاص طور پر سیلاب سے بچائو کے حوالے سے ڈیوٹی کے دوران قابل ستائش کردار ادا کیا۔اُن کے بھائی شعیب احمد بتاتے ہیں کہ میجر جمال شیران جس وقت پیدا ہوئے تھے تواس وقت بلوچستان میں علیحدگی پسند تنظیموں کی وجہ سے یہاں کے حالات میدان جنگ جیسے تھے، دہشتگرد تنظیمیں ریاست پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف برسرپیکار تھیں ۔والد محترم میرشیران نے اسی وقت یہ فیصلہ کر لیاتھا کہ وہ اپنے لخت جگر جمال کو پاک فوج میں بھیجیں گے ،وہ پاکستان اور خصوصاً بلوچستان کو ہر قسم کی دہشت گردی سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں اور بھائی جمال شیران نے یہ ثابت کردیا کہ ان کی رگوںمیں خون کی جگہ وطن کی محبت دوڑتی تھی۔ شہادت سے دوسال پہلے فرنٹئیرکور (ایف سی) خیبر پختونخواکے ایلیٹ انسداد دہشت گردی یونٹ میں تعینات کیا گیا،اُنہوں نے خیبر پختونخوا میں آپریشن ''ردالفساد ''میں بطور اسپیشل آپریشن گروپ کے کمانڈنگ آفیسر کے بھرپور کردار ادا کیا اور دہشت گردوں کے خلاف مختلف کامیاب حملوں کی قیادت بھی کی۔
 شہید کے بھائی شعیب احمد بتاتے ہیں کہ میجر جمال شیران ایک انتہائی محبت کرنے والے انسان تھے۔ ان کا پہلا اور آخری عشق وطن تھا ،وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ مجھے دنیا میں سب سے زیادہ عزیز اپنی دھرتی ہے جس نے مجھے عزت دی، نام دیا، مقام دیا ،اس مقدس مٹی کے مجھ پر بڑے قرض ہیں۔ انہوں نے وطن سے محبت کا حق ادا کردیا،شعیب احمد بتاتے ہیں کہ میجر جمال شیران صوم صلوة کے پابندتھے۔ وہ ہمیشہ اپنے لیے شہادت کی دعا مانگا کرتے تھے۔میجر جمال شیران بلوچ 17جولائی 2018ء کو پشاور کے علاقے حیات آباد میں ایک مصروف چوک میں اپنے جوانوں سمیت  ڈیوٹی دے رہے تھے کہ ایک خود کش حملہ آور نے اپنی موٹر سائیکل کواُن کی گاڑی سے ٹکرا دیا ،اس حملے میں میجر جمال شیران سمیت تین فوجی جوان زخمی ہوئے۔ جس کی ذمہ داری تحریک طالبان نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ میجر جمال شیران ان کی ہٹ لسٹ میں سرفہرست تھے۔وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش فرماگئے ۔(اللہ تعالیٰ اُن کی شہادت کو قبول فرمائے۔آمین)
شہید کے جسد خاکی کو خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی اور پھر وہاں سے تربت لایا گیا۔فٹ بال گرائونڈ تربت میں اُن کا نماز جنازہ ادا کیا گیا جس میں اعلیٰ عسکری قیادت کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔اُن کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ تربت کے علاقے پٹھان کہور کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا ۔شہید میجر جمال شیران کے بھائی شعیب احمد بتاتے ہیں کہ شہادت سے سات ماہ قبل ہی بھائی رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کی دعائوں کو قبول کرتے ہوئے اُنہیں شہادت کے منصب پرفائز کیا۔ 23مارچ 2023کو حکومت پاکستان کی جانب سے اُن  کو تمغہ ِبسالت سے نوازا گیا۔


 مضمون نگار مختلف قومی اخبارات ورسائل کے لیے لکھتے ہیں اور متعدد کتب کے مصنف ہیں۔ 
[email protected]