اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 12:57
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
Advertisements

میر بشیر سلطان کشفی

مضمون نگارمختلف اخبارات میںخدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ ان دنوں ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں اور مختلف قومی و بین الاقوامی موضوعات پر لکھتے ہیں۔[email protected]

Advertisements

ہلال اردو

ہم زندہ قوم ہیں

ستمبر 2024

قوموں کی تاریخ میں بعض و اقعات او ر یادگار لمحات ایسے آتے ہیں جو جذبوں کو حوصلہ اور ہمت بخشتے ہیں۔ایسے واقعات اور یادگاری لمحات قوموں کے لیے ناقابل فراموش ہوتے ہیں۔ان کی خوشبو مشام جان کو تازہ کیے دیتی ہے ۔ وطن عزیز کی تاریخ کے ان ہی واقعات میں معرکۂ ستمبر 1965ء ہے جو شہیدوںکے لہو ا ور غازیوںکے پسینے کی خوشبو سے لبریز ہے۔ اس روز پاکستان کے ازلی و ابدی بزدل اور مکار و عیاردشمن نے رات کی تاریکی میں بھرپور تیاریوں اور پورے لائو لشکرکے ساتھ وطن عزیز کی مقدس سرحدوں کو پامال کرتے ہوئے حملہ کر دیا ۔ یوم دفاع پاکستان کا نور پھیلتے ہی دل و دماغ پر ہماری نڈر و دلیر مسلح افواج کی جانبازی اور دلیری کی ایک بے بدل تاریخ کے نقش ثبت ہو جاتے ہیں۔ وطن عزیز اور اس کے باسیوں اور مقدس سرحدوں کی حفاظت اور دفاع کے لیے اپنی جانیں پیش کرنے اور جان سے گزرجانے والوں کی یاد خطرات کے سیاہ بادلوں میں سے روشنی کی کرن بن کر پھوٹتی ہے۔رب جلیل کا  بے حد احسان ہے کہ ہر مشکل اور ہر آزمائش میں اس کا فضل اہل پاکستان کے شامل حال رہا۔ ہم اللہ تعالی کی رحمت سے اب بھی مایوس اور ناامید ہرگز نہیں ہیں۔ 6 ستمبر1965ء کو بھی یہی ہوا ۔ اور یہ یوںہوا کہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ  کاوردکرتی بری ،بحری اور فضائی  شیر دل افوا ج پاکستان  نے دشمن کے وار کو روکنے کے لیے اپنے سینے ڈھال بنا  دیئے۔  اے فضاء بحر و بر کے پاسبانوں السلام!



6 ستمبر1965ہمیں اس واقعہ کی یاد دلاتا ہے جب اس یاد گار دن کے موقع پر  اس جا رح کے خلاف جو طاقت کے لحاظ سے ہم سے دس گنا بڑا تھا ،ملکی تاریخ میں اتحاد ، جرأت  اور استقلال و پامردی کا ایک نیا باب رقم کیاگیا۔ اس وقت پوری قوم نے یکجان ہو کر حب ا لوطنی اورشجاعت کے جذبے سے سرشار ہو کر مقابلے اور قربانیوں کی ایسی مثال قائم کی جوتاریخ میں ہمیشہ تابندہ و درخشاں رہے گی۔ دشمن جس کو اپنی عددی اور ہتھیاروں کی برتری پر ناز تھا ،اس کو دندان شکن جواب دینے کے لیے پوری قوم اپنی شیر ول نڈر اور بہادر مسلح افواج کے شانہ بشانہ اٹھ کھڑی ہوئی۔ اس نے بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناحکیقول ''اتحاد، ایمان اور نظم و ضبط'' کا بے مثال مظاہرہ کیا ۔پھر اک عالم نے دیکھا کہ ہماری شیر دل،جری اور نڈر مسلح افواج نے جس کی قوت کا سرچشمہ قوم کا پختہ عزم اور اعتماد تھا،نے مکار عیار اور بزدل دشمن کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ہمارے نڈر و دلیر بہادر سپاہیوں،ملاحوں اور شاہینوں نے زمین ، سمندر اور فضائوںمیں دشمن  کے ہر حربے کو ناکام بنا دیا۔ اور ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ آخری فتح سچائی اور انصاف کی راہ پر چلنے والوں اور اللہ تعالی کی ذات پرغیر متزلزل ایمان رکھنے والوں کی ہی ہوتی ہے، چاہے اس راہ میں کتنی ہی دشواریاں اور مشکلات حائل کیوں نہ ہوں۔ ہمارا پختہ ایمان ہے کہ قومی اتحاد اور افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے باعث اللہ تعالی کے فضل و کرم سے دشمن وطن عزیز کے خلاف اپنے مذموم عزائم  میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا ۔
 جنگِ ستمبر میں ہم نے یہ سبق سیکھا کہ دفاع وطن کے سلسلے میں ہم کسی نفاق و انتشار اور کمزوری کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔ ایک مؤثر دفاع کی ضرورت آج بھی ہماری قومی سلامتی میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ گردوپیش کے حالات اور سرحدوں پر منڈلاتے ہوئے خطرات کے پیش نظر ہمیں ہمہ وقت  چوکس ، مستعد اور تیاری کی حالت میں رہنا ہے۔ ہم اپنے ان شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے قومی مقصد کے لیے اپنی عزیز جانوں کی قربانیاں دینے  سے بھی دریغ نہیں کیا تاکہ اہل وطن امن و سکون سے رہ سکیں۔ آج کے دن ہمیں اس تمام تر جدوجہد اور کادشوں کو ملحوظ خاطر رکھناچاہیے جنہوں نے ہمیں سرخ رُو اور کامیابی سے ہمکنار کیا ۔ ہماری شیر دل مسلح افواج نے وسائل کی کمی کے باوجودہمت، دلیری، بہادری اور قربانیوں کے نئے باب رقم کیے اور اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا لوہا منوایا۔ ان کی اس کامیابی پر ہم آج بھی بجا طور پر فخر کر سکتے ہیں ۔ جنگ ستمبر نے پاکستانی عوام کی ان  تمام صلاحیتوں اور قابلیتوں کو اجاگرکر دیا جن سے اللہ تعالی نے انہیں نوازا  ہے۔ ہماری شیر دل اور دلیر مسلح افواج  نے اس مرد مومن کا صحیح نمونہ پیش کیا ہے جس کا خیال مصوّر تخلیق پاکستان شاعر مشرق و مفکر پاکستان حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے پیش کیا ،انہوں نے انتہائی دلیری ،بے جگری اور استقامت کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا اور بہادری کا اعلیٰ نمونہ پیش کیا۔
 ہمیں چاہیے کہ آج کے روزاس عزم کا عہد کریں کہ ہم بھی اسی جذبے سے وطن عزیزکا وفاع کریں گے اور اس کی سا لمیت اورآزادی کے وفاع میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے ۔پاکستان کی سا لمیت کے تحفظ کی صرف اسی صورت میںضمانت دی جا سکتی ہے کہ ہم اپنی زندگی کے تمام شعبوں میں اسلام کی تعلیمات سے روشنی حاصل کریں،افواج پاکستان کا شمار بلا شبہ پیشہ ورانہ لحاظ سے دنیا کی بہترین اور صف اول کی  افواج میں ہوتا ہے مگر ان کی بے خوفی ،ایثار اور جرأت کی اصل دجہ جذبہ ایمانی  اور اسلام سے وابستگی ہے ۔ 
یوم دفاع پاکستان ، عوام اورعسکری جانبازوں کو یہ پیام بھی دیتا ہے کہ جذبے صادق ہوں تو قدرت بھی مدد کرتی ہے ۔ جنگ کی تیاری  زمانہ ء امن میں ہوتی ہے ۔وہ قومیں جو اپنے دفاع اور فرائض سے غافل ہو جائیں وہ دنیا کے نقشے پر زیادہ دیر زندہ نہیں رہتیں ۔ الحمداللہ پاکستان کے باسیوں نے قیام پاکستان سے لے کر آج تک آنے والے ہر چیلنج کا جرأت، دلیری اور استقامت کے ساتھ مقابلہ کر کے ثابت کیا ہے کہ پاکستان قائم و دائم رہنے والی سلطنت ہے ۔ یہ وہی قوم ہے جس نے جنگِ ستمبر میں بھارتی جارحیت کا جواب اپنے عزم اور شجاعت سے دیا اورپوری قوم ملکی سرحدوں  کے امین عسکریوں کے لیے دیدہ ودل فرش راہ کیے رہی۔ گویا یوم دفاع پاکستان ،ایک روایت اور ایک عہد ہے جو اس قوم نے اپنے خالق کے ساتھ کر رکھا ہے۔      


مضمون نگار سینیئر صحافی ہیں اور مختلف موضوعات پر قلم کشائی کرتے ہیں
 

میر بشیر سلطان کشفی

مضمون نگارمختلف اخبارات میںخدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ ان دنوں ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں اور مختلف قومی و بین الاقوامی موضوعات پر لکھتے ہیں۔[email protected]

Advertisements