اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 17:25
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی ہم ایک ہیں، مضبوط ہیں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی ہندو توا کا اسلامو فوبیا سازشی نظریہ مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج بھاری قیمت چُکا رہی ہے سوشل میڈیا پر فینٹم سڑائیکس کی بھارتی حکمت عملی پاک-بنگلہ دیش تعلقات؛ سرد مہری سے شراکت داری تک یوم پاکستان پریڈ: ملی یکجہتی اور تحفظ کی عکاس   یوم پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں یہ جنگ عام جعفر ایکسپریس حملے کے جائے وقوعہ کی آنکھوں دیکھی کہانی قدرتی وسائل، فنی تعلیم اور انسانی سرمایہ کاری فضا سبز انقلاب: بلوچستان میں امید کا سفر علامہ اقبال اور آج کا مسلم نوجوان پاک فوج کا صحت کے حوالے سے قومی کردار آزاد جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود میں پاک فوج کا کردار وطن کے باوقار نڈر بچے وطن پہ نثار ہوتے ہیں خوشبوئے شہادت شہید سپاہی راجہ عمیر ناصرکی داستان شجاعت ماحولیاتی بحران اور اسلامی تعلیمات عالمی یوم ارض اور ہماری ذمہ داری پولیو فری پاکستان  ایک صحت مند مستقبل کی جانب سفر نوجوانو ہو تم رمضان کی اصل روح مع دینی و دنیاوی فوائد اجتماعی بھلائی کا المیہ آفوش سے افسوس کلب تک  باکسنگ کے نامور کھلاڑی صوبیدار محمد سعید بالی ایسا بھی ہوتا ہے سانحۂ جعفر ایکسپریس۔ بہادری کی ایک اور داستان ہیں ٹکڑے یومِ پاکستان پریڈ کی تاریخ حُبّ الوطنی اور قومی جو ش و جذبے کا دن یوم پاکستان پریڈ جمہوریہ ازبکستان کے نائب وزیر دفاع کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات جنرل ساحر شمشاد سے بحرین کے کمانڈر کی ملاقات، سکیورٹی امور پر گفتگو چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کابنوں چھائونی پر خوارج کے ناکام دہشت گرد حملے کے بعد بنوں کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف سے بحرین کے کمانڈر نیشنل گارڈ کی ملاقات سربراہ پاک فضائیہ کا سلطنت عمان کا دورہ  ازبکستان کے دفاعی وفد کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات  پی اے ایف کے دستے نے مزار اقبال پر گارڈز کی ذمہ داریاں سنبھال لیں مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز پر فضائی فائرمشقوں کا انعقاد ملتان کور کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کمانڈر کراچی کورکا پنوں عاقل، گابر، سوریاں اور رحیم یار خان کا دورہ ملٹری کالج جہلم میں اُردن کے طلبا کے وفد کی آمد ملٹری کالج جہلم میں کشمیر کے حوالے سے تقریب کی روداد آئی ایس پی آر ونٹر انٹرن شپ سرٹیفکیشن تقریب ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا طلباء سے خطاب
Advertisements

ہلال اردو

1965پاک بھارت جنگ میں

ستمبر 2024

 پاک فضائیہ کے شاہینوں کے شاندار کارنامے

 پاک فضائیہ کی تاریخ کے مطابق صوبہ سندھ کے'رن آف کچھ' نامی علاقے میں بھارتی  فوجیں5 اور 6اپریل 1965 کی درمیانی شب پاکستان کے علاقے میں گھس آئیں  اور پاکستانی چوکی سے100 گزکے فاصلے پر خندقیں کھودنا شروع کردیں۔ پاکستان کی بری فوج نے مناسب جوابی کارروائی کرکے بھارتیوں کو واپس اُن کے علاقے میں دھکیل دیا۔ اس طرح 'رن آف کچھ' کی سرحد پر دشمن نے جنگ کی ابتداء کردی۔



پاک فضائیہ کے کمانڈر انچیف، ایئر مارشل نور خان نے23 اگست کو آدھی رات کو2 بجے بے حد خطرناک آپریشنل مشن کی سربراہی کا فیصلہ کیا، کیونکہ اُس شب موسم انتہائی خراب تھا۔علاقے کے خدوخال اور وہاں جاری شورش کے باعث یہ ایک ہیجان انگیز مہم تھی۔ نمبر35ٹرانسپورٹ ونگ کے آفیسر کمانڈنگ ، ونگ کمانڈر زاہد بٹ  کو کنٹرول لائن سے خطرناک حد تک دور علاقے میںرسدگرانے کا مشن سونپا گیاتھا،  زاہد بٹ اور ان کے قابل نیوی گیٹر رضوان نے اُس رات وادیٔ کشمیر میں کیے جانے والے ایک پُر خطر مشن کی ذمہ داری قبول کی تھی اور خطرے سے بھرپور مہم میں پاک فضائیہ کے کمانڈر انچیف بنفسِ نفیس خود اُن کے ہمراہ تھے۔ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں پاک فضائیہ کے کمانڈر انچیف نے اس طرح اگلی صفوں سے ایئر فورس کی ذاتی طور پر کمان کی،  بادلوں سے باہر آتے ہی جہازکے عین نیچے ڈراپ زون(Drop zone)  تھا،  رَسد گرانے کے لیے جہاز کو نیچے آنا تھا اور اس طرح جہاز حفاظتی زون سے باہرآ جاتا ۔اس لیے زاہد نے رسد نہ گرانے کافیصلہ کیا۔ اس موقع پر کمانڈر انچیف نے مشورہ دیا کہ زاہد دائیں جانب موجود پہاڑ سے بچتے ہوئے، ہم پہلے اوپر بلندی پر جاتے ہیں اور وہاں سے پھر چکر لگا کر واپس آئیں گے، یہ انتہائی نظم و ضبط اور مہارت کے کمال دکھانے کا وقت تھا۔ زاہد بٹ اور ان کے نیوی گیٹر نے یہ ناممکن کام کر دکھایا اور اگلے چکر میں پُھرتی سے ڈراپ زون میں رسد گرا دی۔ بعدمیں بارھویں ڈویژن نے اس بات کی تصدیق کی کہ زاہد بٹ نے 500 میٹر کی درستگی کے ساتھ رسد صحیح جگہ پر گرائی تھی، جب مشن کی کامیابی اور خود کمانڈر اِن چیف کی اس مہم میں شرکت کی خبر باقی پاک فضائیہ کے اسٹیشنوں پر پہنچی تھی تو تمام ایئر فورس کے افراد جذبۂ فخر سے سرشار ہو گئے اور ایئر چیف نے قیادت کی اس اعلیٰ مثال کے ذریعے پاک فضائیہ کے ہر رکن میں ولولے اور حوصلے کی ایک نئی روح پھونک دی۔
 اختر ملک کی نمبر 12 ڈویژن کے ہاتھوں شدید نقصان سے دوچار بھارتی فوج نے یکم ستمبر 1965 کی صبح 11 بجے فضائی مدد طلب کر لی۔ شام کو تقریباً 4 بج کر 40 منٹ پر بھارتی فضائیہ کے چارویمپائر(vampires)  طیاروں کی پہلی فارمیشن نے پٹھان کوٹ سے پروازکی، پٹھان کوٹ بیس سے پانچ پانچ منٹ کے وقفوں سے12 ویمپائرز طیارے تین حصوں میں فضا میں بلند ہوئے جبکہ اختر ملک چھمب آپریشن کے بعد علاقے سے دشمن کا صفایا کرنے میں مصروف تھے اور اب بھارتی فضائیہ کی کلوز ایئر سپورٹ( سی اے ایس )ان کی آخری امید اور سہارا تھی۔ بہرحال لیفٹیننٹ جنرل ہر بخش سنگھ اور جنرل جو گندرا سنگھ کی ڈائریوں کے مطابق ویمپائرز کی پہلی اورآخری فارمیشن نے اپنی ہی بھارتی فوج کی صفوں پر حملہ کر دیا اور اس طرح خود اپنی فوجوں کی تباہی کا سبب بنے۔ کچھ عرصہ قبل شائع ہونے والی کتاب History Of indo- Pak warمیں صفحہ نمبر 70 پر بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے اور اس کے علاوہ جنرل جوگندر سنگھ نے 1965 اور 1971 کی جنگوں کے حالات (Behind the Scene) میں نہایت صاف گوئی سے رقم کیے ہیں( صفحہ نمبر 117 )کہ بھارتی فضائیہ کے حملوں کی وجہ سے3- Mahar رجمنٹ کو ضمنی نقصان اٹھانا پڑا، ایک اور بلند مرتبہ کے فوجی جنرل لکشمن سنگھ نے بھی بڑی غلطی کا اعتراف کیا ہے کہ یہ بھارتی فضائیہ کی ذلت آمیز جنگی شروعات تھیں ۔
 پاک فضائیہ کے چوٹی کے ہوا باز' سرفراز رفیقی 'اپنے ونگ مین فلائٹ لیفٹیننٹ 'امتیاز بھٹی' کے ساتھ تھے، کہ انہیں سکیسر کے سیکٹر آپریشن سینٹر سے چار ویمپائرز طیاروں کی دوسری فارمیشن سے لڑنے کے لیے بھیجا اور بہت جلد ہی سرفراز رفیقی نے ان جہازوں کو دیکھ لیا اور بڑی مہارت سے دو ویمپائر طیاروں کو2 سے 3منٹ میں اپنی گنوں کے ذریعے آگ کے گولوں میں تبدیل کر کے رکھ دیا ۔ایک اور طیارہ امتیاز بھٹی کی چلائی گئی گولیوں کا نشانہ بن کر زمین بوس ہو گیا، جبکہ چوتھا  ویمپائر جہاز جسے فلائٹ لیفٹیننٹ ایس وی پاتھک اُڑا رہے تھے، بھاگنے میں کامیاب ہو گیا، تاکہ اپنی فارمیشن کی تباہی کی داستانِ عبرت باقی ساتھیوں کو سنا سکے۔ البتہ اس جہاز میں بھی امتیاز کی چلائی گئی گولیوں کے باعث جا بجا سوراخ ہو چکے تھے، اس خطرناک فضائی معرکے سے تھوڑی دیر  بعد ہی کمانڈر اِن چیف ایئر مارشل نور خان ایک جیٹ T-30  ٹرینر جہاز کے ذریعے سرگودہا پہنچے اور وہاں انہوں نے سرفراز رفیقی اور امتیاز بھٹی کو شاندار کارکردگی پر ذاتی طور پر مبارکباد دی۔
اگلا مقابلہ تین ستمبر کو 6 نیٹ فائٹر طیاروں(Gnats) سے ہوا۔ جن سے مقابلے کے لیے دو ایف 86 طیارے بھیجے گئے ،جن کی قیادت پیشہ ور فائٹر پائلٹ فلائٹ لیفٹیننٹ یوسف کر رہے تھے۔ اگرچہ علاقے میں موجود ایف 104 طیارہ ان کی مدد کے لیے بھیجا گیا۔ اس خوفناک فضائی جنگ میں جہاں ان کے مدِّ مقابل چھ نیٹ فائٹر طیارے تھے ایسے میں یوسف کو بھارتی ہوابازفلائٹ لیفٹیننٹ کیلور(Keelor) نے نشانہ بنایا۔ اس فضائی معرکہ آرائی میں یوسف کے ایلی ویٹر کو شدید نقصان پہنچا۔ مگر اُن کی ہمت اور مہارت کی داد دینی چاہیے کہ اس نے 1:6 کے فرق کے باوجود تن تنہا، بے جگری سے ان کا مقابلہ کیا، کیونکہ ان کا ساتھی ہوا باز پیچھے رہ گیا تھا اور موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک نیٹ نے اُن پر حملہ کر دیا۔ یہاں ان چارمیٹیر(Myterer)طیاروں کا ذکر نہیں کیا گیا، جنہیں چارے کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔ یوسف کو یہ بہت بڑا کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے نقصان زدہ طیارے کو اڑاتے ہوئے وہ مہارت دکھائی کہ خود اور اپنے دوسرے ساتھی کو بھی چھ نیٹ طیاروں کے چنگل سے بچا لائے۔مکی(Micky) عباس جوF-104 طیارہ اڑا رہے تھے، نے بھی یوسف کے بچاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔
ایک فضائی معرکہ آرائی کا پُر مزاح اور بھارتی فضائیہ کے لیے باعث ندامت کردار سکواڈرن لیڈر سکند(Sikind) کا ہے جو نیٹ سکواڈرن کے فلائٹ کمانڈر تھے اورآٹھ شپ فارمیشن کا حصہ تھے۔ غالباً الیکٹریکل خرابی اور کم ایندھن کے باعث فارمیشن سے الگ ہو کر راستہ بھول گئے۔ بقول ان کے وہ پسرور' ہوائی پٹی' کو 'پٹھان کوٹ' ہوائی اڈہ سمجھ کر لینڈ کر گئے۔ جبکہ عقابی نگاہوں والے حکیم اللہ انہیں فضا میں اپنے F-104 لڑاکاجہاز سے دیکھ رہے تھے اور نیٹ طیارے کو نشانہ بنانے کے لیے بے چینی کے عالم میں ہوائی پٹی پر چکر لگا رہے تھے، یہ یقینا ان کی ہی دہشت تھی کہ سکند اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھا اور ایک بے قاعدہ سے ہوائی پٹی جس کے گرد پٹھان کوٹ جیسے پہاڑ بھی نہ تھے، وہاں لینڈ کر گیا اور قیدی بنا لیا گیا ۔
 ڈھاکہ میں صرف 10 عدد F-86 طیارے تھے، وہ بھی دشمن کے9 سے 10 سکواڈرن میں بُری طرح گھرے ہوئے ،لیکن پاک فضائیہ کے اس نمبر4 1سکواڈرن اور  زمینی عملے میں لڑنے مرنے اور بہت کچھ کر گزرنے کا جذبہ موجود تھا۔ اس لیے انہوں نے 'جام نگر 'جیسے انتہائی دُور ہدف پر 7 ستمبر کو تین مرتبہ حملے کیے اور حیران کن، قابلِ رشک نتائج حاصل کیے، کیونکہ وہاں کے سٹیشن کمانڈر گروپ کیپٹن غلام حیدر بہترین، بروقت فیصلے کرنے والے کمانڈر تھے۔
 اب پاک فضائیہ کے بمبار طیاروں کی کارکردگی پر روشنی ڈالی جائے گی، جس میں نمبر7 اور 8سکواڈرن کے B-57 شامل ہیں۔ دشمن کی مخالفانہ کارروائیوں کے شروع ہی میں چند روز قبل چار B-57 طیارے پشاور منتقل کر دیے گئے، جبکہ باقی طیارے ماڑی پور میں موجود بیس 'مسرور' میں سکواڈرن لیڈر (بعد ازاں ایئر کموڈور )رئیس رفیع اور سکواڈرن لیڈر نجیب کی کمانڈ میں تھے۔ ان دونوں ہوا بازوں نے بتایا کہ انہیں دوپہر کے کھانے کے وقت 'جام نگر' پر حملے کی آپریشنل ذمہ داری سونپی گئی، لہٰذا جہازوں کو بموں اور گنوں سے لوڈ کر دیا گیا اور ساتھ ہی راکٹوں کو بھی جہازوں پر لوڈ کر دیا گیا اورشام تقریباً چھ بجے، چھ 57-B  طیاروں کی فارمیشن کے ساتھ جام نگر ایئر فیلڈ پر دوبارہ حملہ کرنے اور پھر رات کے اندھیرے میں ان حملوں کو مسلسل جاری رکھنے کے لیے ایک ایک بمبار جہاز کی مدد سے جاری رکھنا تھا۔ یہ تمام حملے منصوبہ بندی کے مطابق کامیاب رہے، جس کے ذریعے دشمن کے دو جہازوں کو تباہ اور کئی تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا۔ 
 منصفین نے تصدیق کی ہے کہ آدم پور پر بمبار طیاروں کے پہلے حملے میں، او آر پی (Operation Readiness Platform) پردو Mig- 21 طیارے تباہ ہوئے تھے اور یہ کارنامہ اس B-57 بمبار طیارے کا تھا۔ جس کے ماہر، پیشہ ور ہوا باز کو تعریفاً"8- Pass Charlie"  کا نام دیا گیا تھا۔ جام نگر پر B-57حملوں سے چار ویمپائر طیارے نشانہ بنائے گئے تھے۔ دیگر کئی ولولہ انگیز مشنوں میں دِلاور ہوابازوں میں سکواڈرن لیڈر اختر بخاری، رئیس، رفیع، سکندر محمود(ایک اعلیٰ  درجے کے ہواباز) نجیب اور اورنگ زیب (ایک لائق نیوی گیٹر )کے علاوہ جری و جرأت مند ونگ کمانڈر بل لطیف اور ان کے دوسرے عملے کے افراد شامل ہیں۔جنگ کے دوران نوجوان بمبار پائلٹ نے اپنے زخمی گُردے کے باوجود، دشمن کی ایئر فیلڈ پر حملے جاری رکھے۔ ان کا گردہ اس قدر زخمی تھا کہ انہیں مسلسل خون آرہا تھا۔ لیکن انہوں نے کسی کو اس بارے میں نہیں بتایا۔ سکواڈرن لیڈر اختر بخاری نے انتہائی پُر خطرمشن پر پرواز کی، انہیں بھارتیوں کی رات کے وقت مزاحمت جانچنے کے واسطے دشمن کے علاقے میں دور تک پرواز کرنا تھی اور خود کو دشمن کے  Mig-21 مزاحمتی طیارے پر نمودار کرنا تھا۔ ایک اور مشن جس کا تذکرہ اہم ہے وہ دن کی روشنی میں رئیس رفیع اور فیروز کا، سری نگر ایئر بیس پر حملہ تھا۔ ان دو بمبار طیاروں نے ا یسکورٹ کی فراہمی کے لیے ارشد سمیع، غنی اکبر اور خالد لطیف کی فارمیشن کی سربراہی کاکام سونپا گیاتھا۔
 سب سے زیادہ اعلیٰ مشن جس میں بمبار طیارے نے کمال کر دیا، فلائٹ لیفٹیننٹ الطاف شیخ اور ان کے نیوی گیٹر بشیر چوہدری کا تھا۔ 15 ستمبر کو الطاف نے آدم پور پر ایک حملے کے بجائے، تین حملے کیے،آخری حملے میں جہاز کا Bomb hang up ہو گیا۔  الطاف کے تمام طریقوں کے باوجود بھی ریلیز نہ ہوا۔ انہوں نے طیارہ شکن توپوں کی شدید فائرنگ میں بھی چوتھی بار حملہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس خیال کے ساتھ بم گرائے کہ ایئر فیلڈ پر موجود بھارتیوں کو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ بموں میں        Delay Fuses)  (Time  تھے۔  اس بار بدقسمتی سے ان کا جہاز نشانہ بن گیا اور اب کی بار اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ وہ جلتے ہوئے جہاز سے باہر کود جاتے، اُصول کے مطابق انہوں نے نیوی گیٹر کو پہلے ایجیکٹ کیا اور پھر خود ایجیکٹ ہو گئے۔ الطاف شیخ اور بشیر چوہدری طیارہ شکن توپوں کی شدید گولہ باری کے باوجود بحفاظت اپنے اپنے پیراشوٹ کو کنٹرول کرتے ہوئے زمین پر اتر گئے، مگر اس دوران الطاف شیخ کا ٹخنہ بری طرح زخمی ہو گیا۔ انہوں نے رات کے اندھیرے میں فرار ہونے کی کوشش کی لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ الطاف شیخ اور بشیر چوہدری کے فرار کی داستان بڑی سنسنی خیز ہوتی۔ قریب تھا کہ مشتعل سکھوں کا ہجوم ان کی جان لے لے لیتا کہ بھارتی سکیورٹی فورس کے ایک افسر نے عین موقع پر پہنچ کر ان کی جان بچائی۔
B-57 بمبار طیاروں کے حملے اکثر مواقع کی مناسبت سے ہو رہے تھے، جن سے خاطرخواہ کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ ہر بار جب بھارتی ہوا ابازجوابی حملوں کے لیے پرواز کی کوشش کرتے ،اُن پر بموں کی بارش شروع ہو جاتی۔ کئی حملوں میں'آل کلیئر 'کا سائرن سنائی دیا گیا، مگر جیسے ہی بھارتی ہوا بازوں نے ٹیک آف کی تیاری کی  B-57 بمبار طیاروں نے پھر بمباری کا آغاز کر دیا۔
 18 ستمبر انبالہ پر حملے کیے گئے ۔یہ ہدف پشاور سے 400  میل کے فاصلے پر تھا اور اسے روس کے فراہم کردہ میزائلوں' SA-2' جو زمین سے فضا میں مار کرتے ہیں، کے ذریعے محفوظ دفاعی حصار قائم کیا گیا تھا۔ یہ میزائل زیادہ بلندی پر موجود، اہداف کے لیے مخصوص تھے۔ جبکہ 6 ہزار فٹ سے کم بلندی پر غیر مؤثرتھے، اس لیے بمبار طیارے اس سے کم بلندی پرواز کرتے۔ فیصلہ یہ کیا گیا کہ ہزار پاؤنڈ کے بموں کے ساتھ( Skip bombing) کے منصوبے پر عمل کرنا زیادہ بہتر رہے گا۔ یہ ایک خطرناک مہم تھی۔ دشمن کے علاقے میں دُور تک جانے کی ضرورت تھی۔ انبالہ حملوں میں ایک اہم پہلو ہوا بازوں کی ایمانداری تھی، مشن کے بعد کی رپورٹوں میں کھری اور جامع تعریف دکھائی دیتی ہے۔ سکواڈرن نجیب اپنی مشن کی رپورٹ کے بعد لکھتے ہیں:'' ان کی کم بلندی سے بمباری کے نتائج حوصلہ شکن تھے، کیونکہ ان کے' رن وے' پر گرائے گئے بم جو ہزار پاؤنڈ کے تھے، ٹینس کے کسی بال کی طرح لڑھک رہے تھے، ان میں سے بہت تو ایئر فیلڈ سے باہر جا کر پھٹے، مگر اس کے باوجود دشمن کے لیے ان بموں کا ایئر فیلڈ سے اندر یا باہر پھٹنا، یکساں خطرے اور دہشت کا باعث بنا رہا۔''
سکوارڈرن لیڈر نجیب کی قیادت میں یہ حملے اگلی رات تین مرتبہ دہرائے گئے، اور اس کارروائی میں ان کا ساتھ ساتھی ونگ کمانڈر لطیف اور فلائٹ لیفٹیننٹ اے ایم کے لودھی نے بھرپور انداز میں دیا۔ گزشتہ شب کے تجربے کی روشنی میں انہوں نے ہدف سے کافی پہلے بم گرائے، طیارہ شکن توپوں کے گولوں کی روشنی میں گرد و نواح کا ماحول مکمل نورانی بنا ہوا تھا۔ لہٰذا انہوں نے یکے بعد دیگرے کئی حملوں میں صحیح طریقے سے اہداف کو نشانہ بنایا اور سب کے سب خیریت سے واپس پہنچ گئے۔ 1965 کی جنگ کی باضابطہ بھارتی تاریخ کے مطابق ہمارے  B-57 بمبار طیاروں نے  '12'بھارتی فائٹر جہاززمین پر تباہ کردیے۔3 ٹرانسپورٹ طیارے ناکارہ بنا دیے اوراس کے علاوہ 17 جہازوں کو اس قدر نقصان پہنچادیا کہ وہ کم از کم جنگ کے دوران  دوبارہ اُڑنے کے قابل نہ رہے۔ اس کے برعکس بھارتی فضائیہ پشاور رن وے کی دائیں کنارے پر صرف ایک بم گرانے میں کامیاب ہوئی، رن وے کی مرمت چار گھنٹوں میں کر کے اُسے قابل استعمال بنا لیا گیا۔ تمام جنگ کے دوران دشمن کے کینبرا بمبار طیارے پاکستانی تنصیبات کو کوئی اور نقصان نہ پہنچا سکے۔