اگست1949 کو پاکستان کے تیسرے یومِ آزادی اور دوسری سالگرہ کے حوالے سے جشنِ استقلال منایاگیا۔ اس جشنِ استقلال کے موقع پر بڑے بڑے شہروں میں جشن منعقد کیے گئے اور دھوم دھام سے پریڈیں ہوئیں۔ جلسوں اور جلوسوں کا بھی ایک سلسلہ اس دن کی مناسبت سے ترتیب دیاگیا۔ مملکتِ خدادادنے ان دو برسوں میں جس طرح ترقی کا سفر طے کیا اور جس طرح جوش و جذبے سے ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوئے، اس پر تمام اہلِ وطن شادمان تھے۔ ہر طرف خوشیاں منائی جارہی تھیں اور اس خوشی کے ساتھ ساتھ ہر دل میں اپنے محبوب لیڈر بانیِ پاکستان سے بچھڑنے کا غم بھی موجود تھا۔ لوگوں کے دلوں میں یہ احساس موجود تھا کہ پاکستان کی یہ شان و شوکت جو آج دیکھنے کو مل رہی ہے، یہ ان کوششوں کا نتیجہ تھی جو قائداعظم نے دن رات کی۔
اُس یومِ آزادی کے موقع پر جو جلوس نکالے گئے ان میں سب سے نمایاں حصہ عساکرِ پاکستان کا تھا۔ کراچی میں نیوی ، آرمی اور ایئر فورس نے ایک شاندار مظاہرہ کیا۔ سپاہیوں اور بکتر بند گاڑیوں نے شہر کے بازاروں میں مارچ کیا اور ہوائی جہازوں نے اُڑان کا منظر پیش کیا۔ عساکرکا سلیوٹ ہزایکسی لینسی گورنر جنرل کو پیش کیاگیا۔سیالکوٹ میںجشنِ آزادی و استقلال کے موقع پر وہاں پر تعینات اقوامِ متحدہ کے آبزرور نے پاکستانی فوجیوں کا مارچ پاسٹ دیکھا۔ پاکستان آرمی کے جوان اس موقع پر فرنٹیئر فورس رائفلز گرائونڈ سے جناح پارک تک مارچ کرتے ہوئے گئے۔ اس مارچ پاسٹ کے آگے جدید ترین توپیں اور دوسرے ہتھیار تھے جبکہ قومی رضا کاروں اور پولیس کے دستے بھی میں موجود تھے۔ جوانوں کو دیکھنے کے لیے عوام کی ایک لمبی قطار علاقے کے دونوں جانب قطاریں باندھے کھڑے تھے۔
کوہاٹ میں جشن استقلال کے موقع پر پریڈ منعقد ہوئی جس میں آرمرڈ کور، توپ خانہ اور انفنٹری کے دستوں نے حصہ لیا۔
بنوں میں موجود ٹینک اور انفنٹری یونٹوں نے اس موقع پرخصوصی پریڈ میں حصہ لیا جس کو دیکھنے کے لیے وزیرستان سے بھی بہت سے لوگ آئے ہوئے تھے۔
نوشہرہ میں اس سلسلے میں ایک مؤثر پریڈ منعقد ہوئی جس کو دیکھنے کے لیے اہلِ علاقہ نے خوب جوش و جذبہ دکھایا۔
ملتان میں اس موقع پر صبح صبح توپوں کی سلامی دی گئی۔ اس موقع پر سٹیشن کمانڈر کو سلامی دی گئی۔
قلاّت میں 14 اگست کو جشنِ استقلال کے موقع پر شہر کے بڑے بازار سے ایک جلوس نکالاگیاجو فوجی پریڈ گرائونڈ کی طرف گیا۔ اس جلوس میں سب سے آگے 'خان آف قلات' تھے۔ اس میدان میں ریاستی فوجوں کے ایک دستے نے 'خان ' کو سلامی دی۔
شمالی وزیرستان میں میران شاہ کے مقام پر سکائوٹس آرٹلری نے اپنی توپوں سے جشنِ استقلال کی سلامی دی۔ ہوائی اڈے پر فوجی سکائوٹس اور شمالی وزیرستان کے خاصہ داروں کے ایک اعلیٰ تربیت یافتہ دستے نے خاص پریڈ کا انعقاد کیا۔اس موقع پر قبائلیوں کی ایک کثیر تعداد موجو د تھی۔
آزاد جموں و کشمیر کے علاقے تراڑ کھل میں پاکستان کا یومِ استقلال بہت جو ش و جذبے سے منایاگیا۔ ہجیرہ اور راولاکوٹ میں اس موقع پر ایک شاندار پریڈ ہوئی جسے کثیرتعدادمیں لوگوں نے سراہا۔
پاکستان ایئر فورس کی جانب سے اس خوشی کے موقع پر شاندار فلائی پاسٹ کیاگیا۔ اس فلائی پاسٹ میں چار قسم کے جہاز جس میں ڈکوٹا، ہارورڈ، ٹمپسٹ اور فیوری شامل تھے۔ ان جہازوں کی شاندار اڑان سے ناظرین کو ہماری ایئر فورس کی اعلیٰ تیاری کا ایک شاندار نظارہ دیکھنے کو ملا۔
پاکستان نیوی نے اس پرُ مسرت موقع پر اپنے حصے کا چراغ روشن کیا اور ایچ ایم، پی ایس ''ذوالفقار'' کے افسروں اور سنگاپور کی اوورسیز پاکستان لیگ نے14اگست کو پاکستان کا جشن مناتے ہوئے سنگا پور کے پاکستانی باشندوں کو ایک ٹی پارٹی دی جس میں سنگاپور کے گورنر سرفرینکلن گمسن اور لیڈی گمسن نے شرکت کی۔بہت سے غیر ملکی سفیر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
پاکستان کے وزیرِاعظم و وزیرِ دفاع جناب لیاقت علی خان نے اس خوشی کے موقع پر پاکستانی عساکر کے لیے ایک پیغام دیا۔''پاکستان کی دوسری سالگرہ کے موقع پر کامیابی کے لیے دعاگوں ہوں۔ آپ نے پاکستان کے وجود سے لے کر آج تک جو قربانیاں اور شاندار کارنامے پیش کیے، اس پر ہر پاکستانی فخر محسوس کرتا ہے۔ آپ کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ آزادی برقرار رکھنے کے لیے آپ کو ہر وقت چوکس اور محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ یہ آپ کا فرض ہے کہ وطنِ عزیز کی حفاظت کے لیے آپ ہردم تیار رہیں۔''
پاکستان کے گورنر جنرل خواجہ ناظم الدین نے یومِ استقلال کے موقع پر 14 اگست کو ریڈیو پاکستان کراچی سے ایک خصوصی پیغام نشر کرتے ہوئے کہا کہ : ''آج ہماری آزادی کا تیسرا سال شروع ہورہاہے، برادرانِ ملت! آپ نے پاکستان کی بہبود اور دفاع کے لیے اپنا بہترین حصہ اداکرنے کی کوشش کی اوراﷲ کے فضل سے آپ کی مساعی بارآور ہوئیں، میں اس موقع پر آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ مجھے یہ دیکھ کر بے حد اطمینان محسوس ہوتا ہے کہ آپ لوگ انفرادی اور اجتماعی طور پر مصنوعی اور مجموعی طور پر مضبوطی سے اُس عہد پر قائم رہتے ہیں جو آپ نے پاکستان کی خدمت کے لیے کیا تھا۔''
الحمدﷲ! کئی یومِ آزادی گزرے اور ان شاء اﷲ آگے بھی ایسے کئی ایام آئیں گے مگر ایسی تقریبات منانے کا لطف تب ہے جب ہم دیانتداری سے یہ کہہ سکیں کہ ہم بحیثیت قوم کامیاب ہیں۔ راستہ کٹھن ہے پر ناممکن نہیں۔
تبصرے