پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 25 اے کہتا ہے کہ تعلیم حاصل کرنا بلا کسی رنگ و نسل اور جنس کے امتیاز کے ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے اور پانچ سے16 سال کی عمر کے بچے اور بچیوں کو تعلیم مہیا کرنا ریاست کا لازمی فریضہ ہے ۔اب اگر بات کی جائے 27,220 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلی سات قبائلی ایجنسیوں اور چھ فرنٹیئررینجرز پر مشتمل سابق قبائلی اضلاع کی، جن کا 2018 میں خیبرپختونخوا کے ساتھ انضمام عمل میں لایاگیا تو تاریخی طورپریہ علاقے تعلیمی اعتبار سے پسماندہ رہے ہیں۔ ان علاقوں میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کی وجہ سے تعلیمی نظام شدید دباؤ کا شکار رہا ہے۔ان علاقوں میں کالعدم تنظیم طالبان کی جانب سے سکولوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اوربالخصوص لڑکیوں کے سکولوں کو۔ ابھی حال ہی میں شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان میں لڑکیوں کے سکولوں کو تباہ کیا گیا ہے ۔
تاہم دہشت گردی کے چیلنجز کے باوجود، پاک فوج ان علاقوں میں تعلیم کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کررہی ہے۔اس مضمون میں، ہم قیام پاکستان سے لے کر موجودہ دور تک ان علاقوں میں تعلیم کے فروغ میں پاک فوج کے کردار کا تفصیلی جائزہ لیں گے۔قیام پاکستان کے بعد، شمالی اور فاٹا کے علاقوں میں تعلیم کے فروغ کے لیے ابتدائی کوششیں شروع کی گئیں۔ ان کوششوں میں بنیادی تعلیمی اداروں کا قیام شامل تھا:شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پاک فوج نے تعلیم کی فراہمی کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں مندرجہ ذیل اہم کام شامل ہیں:
1. آرمی پبلک سکولز کا قیام: پاک فوج نے شمالی و جنوبی وزیرستان میں آرمی پبلک سکولز قائم کیے ہیں۔ یہ سکولز علاقے کے بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرتے ہیں، جہاں طلبا کو علمی اور فردی تربیت دی جاتی ہے۔
2. کیڈٹ کالجز کی بنیاد: اس علاقے میں مختلف کیڈٹ کالجز بھی قائم کیے گئے ہیں جن میں کیڈٹ کالج وزیرستان، کیڈٹ کالج سپنکئی شامل ہیں۔
3. تعمیراتی پروجیکٹس اور انفراسٹرکچر: فوج نے شمالی و جنوبی وزیرستان میں تعمیراتی پروجیکٹس پر بھی کام کیا ہے، جیسے کہ سکولز، کالجز، اور ہسپتال کی تعمیر اور بہتری کے لیے انفراسٹرکچرکی فراہمی۔
4. صحت کی سہولیات: علاقے میں صحت کی بنیادی سہولیات کے لیے بھی کام کیا گیا ہے، جیسے کہ میڈیکل کیمپس اور صحت کے مرکز۔
5. مجتمع تربیتی اور تعلیمی فراہمی: پاک فوج نے شمالی و جنوبی وزیرستان میں مجتمع تربیتی اور تعلیمی فراہمی کے اقدامات بھی شروع کیے ہیں، جہاں علاقے کے بچوں کو معیاری تعلیم اور تربیت فراہم کی جاتی ہے۔
بنیادی سکولز کا قیام:ابتدائی دور میں پاک فوج نے مختلف علاقوں میں بنیادی سکولز قائم کیے تاکہ بچوں کو ابتدائی تعلیم فراہم کی جا سکے۔ یہ سکولز زیادہ تر دیہاتی علاقوں میں قائم کیے گئے جہاں تعلیم کی رسائی نہ ہونے کے برابر تھی۔ ان سکولز کا مقصد بچوں کو بنیادی تعلیم فراہم کرنا اور انہیں تعلیمی نظام میں شامل کرنا تھا۔
تعلیمی مواد کی فراہمی:تعلیم کی ترویج کے لیے تعلیمی مواد اور کتابیں فراہم کی گئیں۔ ان علاقوں میں کتابوں اور تعلیمی مواد کی کمی تھی، لہذا پاک فوج نے ان علاقوں میں تعلیمی مواد کی فراہمی کو یقینی بنایا۔ اس سے بچوں کو تعلیمی سرگرمیوں میں شامل ہونے میں مدد ملی۔
اساتذہ کی تربیت:اساتذہ کی تربیت کے لیے مختلف پروگرامز کا انعقاد کیا گیا۔ ان پروگرامز کا مقصد اساتذہ کو جدید تعلیمی طریقوں سے روشناس کرانا اور انہیں بہتر طریقے سے بچوں کو تعلیم دینے کے قابل بنانا تھا۔
2000 کی دہائی کے بعد کی کوششیں:2000 کی دہائی کے بعد، دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف کامیاب آپریشنز کے بعد، پاک فوج نے شمالی اورسابقہ فاٹا کے علاقوں میں تعلیم کے فروغ کے لیے مزید جامع اقدامات کیے۔
قبائلی علاقوں میں پاک فوج کے زیر انتظام نمایاں تعلیمی ادارے:
کیڈٹ کالج کوہاٹ: خیبرپختونخوا کا سب سے قدیم کیڈٹ کالج ہے، جس کی بنیاد 1964 میں رکھی گئی تھی۔
کیڈٹ کالج رزمک: 1977 میں قائم ہوا اور دہشتگردی کے دوران اسے پشاور منتقل کیا گیا تھا، لیکن اب دوبارہ رزمک میں فعال ہے۔
گیریژن کیڈٹ کالج کوہاٹ: 1990 میں قائم ہوا اور طلبا کو بہترین تعلیمی اور تربیتی سہولیات فراہم کرتا ہے۔
کیڈٹ کالج ورسک: پشاور کے نواح میں واقع، یہ کالج فرنٹیئر کور کے تحت چلتا ہے۔
کیڈٹ کالج وانا: 2010 میں قائم ہوا اور جنوبی وزیرستان کے علاقے میں معیاری تعلیم فراہم کرتا ہے۔
کیڈٹ کالج صوابی: کارگل محاذ کے شہید کیپٹن کرنل شیر خان کے نام سے منسوب، 2011 میں قائم ہوا۔
کیڈٹ کالج سوات: 2012 میں قائم ہوا اور سوات کی خوبصورت وادی میں واقع ہے۔
کیڈٹ کالج سپنکئی: جنوبی وزیرستان کے محسود قبیلے کے علاقے میں 2016 میں قائم ہوا۔
تعلیمی اداروں کی تعمیر اور بحالی
دہشت گردی سے متاثرہ تعلیمی اداروں کی تعمیر نو اور بحالی پاک فوج کاعزم تھا ۔
بہت سے تعلیمی ادارے مکمل طور پر تباہ ہو چکے تھے جنہیں دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ اس کے علاوہ، موجودہ تعلیمی اداروں کی مرمت اور تزئین و آرائش بھی کی گئی تاکہ بچوں کو محفوظ اور جدید تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے۔
نئے تعلیمی ادارے قائم کرنا
پاک فوج کے تحت قبائلی علاقوں میںسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز قائم کی گئی ہیں۔ ان اداروں میں جدید تعلیمی سہولیات فراہم کی گئی ہیں، جیسے کہ سائنس لیبارٹریز، کمپیوٹر لیبارٹریز اور لائبریریز۔ اس کے علاوہ، کھیل کے میدان اور دیگر اضافی سرگرمیوں کے لیے سہولیات بھی فراہم کی گئی ہیں۔
تعلیمی معیار کو بہتر بنانا
پاک فوج کے تحت قبائلی علاقوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے۔ ان میں تربیت یافتہ اساتذہ کی فراہمی، جدید تعلیمی مواد اور نصاب کی فراہمی شامل ہے۔ اس کے علاوہ، بچوں کو مختلف تعلیمی اور اضافی سرگرمیوں میں شامل کیا گیا تاکہ ان کی تعلیمی صلاحیتوں کو بڑھایا جا سکے۔
خواتین کی تعلیم کا فروغ
پاک فوج کے تحت قبائلی علاقوں میں خواتین کی تعلیم کو خاص طور پر فروغ دیا گیا ہے۔ مختلف علاقوں میں لڑکیوں کے لیے مخصوص سکولز اور کالجز قائم کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، خواتین کے لیے مخصوص تعلیمی مواد اور پروگرامز بھی فراہم کیے گئے ہیں تاکہ ان کی تعلیمی صلاحیتوں کو بڑھایا جا سکے۔
عوامی شعور کی بیداری
پاک فوج کے تحت قبائلی علاقوں میں عوام میں تعلیم کے فوائد کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لیے مختلف پروگرامز منعقد کیے گئے ہیں۔ ان پروگرامز کے تحت مختلف علاقوں میں تعلیمی سیمینارز، ورکشاپس، اور تربیتی پروگرامز کا انعقاد کیا گیا ہے تاکہ عوام کو تعلیم کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔
پاک فوج کی کوششوں کے نتائج' علم ٹولو دا پارہ' یعنی تعلیم سب کے لیے
اس ضمن میں پاک فوج اور فرنٹیئر کور نے خیبرپختونخواہ گورنمنٹ کے توسط سے ایک جامع پروگرام ترتیب دیا ہے۔ جس کے تحت مہمند، تیراہ، حسن خیل، درہ آدم خیل، کرم، جانی خیل، ٹانک، سراروغہ اور انگور اڈہ میں 9 پائلٹ پراجیکٹس پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کیا گیا۔
پائلٹ پراجیکٹس کو 15 اکتوبر 2023 سے عمل میں لایا گیا۔ ابتدائی مرحلے میں اس پروگرام کے تحت ان علاقوں میں تعلیم کے فروغ کے لیے مختلف امور پر کام کیا گیا تاکہ کم وقت میں زیادہ سے زیادہ بچے اس سے مستفید ہوسکیں۔ اس پروگرام سے اب تک چار ہزار سے زائد بچے اور بچیاں مستفید ہو چکے ہیں۔ جنہیں مختلف سینٹرز میں کورسز کروائے جا رہے ہیں۔
علاوہ ازیں 4 مختلفشہروں میں 500 سے زائد بچیاں ڈیجیٹل سکلز کے کورسز کر رہی ہیں۔ اس پروگرام کے تحت 24 غیرفعال سکولوں کو بھی فعال کیا گیا ہے جبکہ ایڈلٹ لرننگ پروگرام (Adult learning Programme) کے تحت 250 نوجوانوںکو مختلف کورسز میں تربیت دی جا رہی ہے۔
اسی طرح کمپوزٹ یوتھ پروگرام کے تحت نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے غیر نصابی عمل سے مرحلہ وار تربیت دی جا چکی ہے۔ علم کے حصول کے اس عمل کو ہر بچے تک پہنچانے کے لیے پاک فوج تمام تر کوششیں بروئے کار لائے گی۔
پاک فوج کی یہ کوششیں شمالی علاقہ جات اور فاٹاکے علاقوں میں تعلیم کے فروغ کے لیے نہایت اہم ہیں۔ان اقدامات کے نتیجے میں تعلیمی معیار میں بہتری، خواتین کی تعلیم کا شعور، عوامی شعور کی بیداری، مستقبل کے منصوبے، مزید تعلیمی ادارے قائم کرنا، اساتذہ کی تربیت کے پروگرامز، تعلیمی معیار میں مزید بہتری جیسے نتائج حاصل ہوئے ہیں۔
طلبا کی تعداد میں اضافہ
"علم ٹولو دا پار "پروگرام اور پاک فوج کی کوششیں شمالی اور فاٹا علاقوں میں تعلیم کے فروغ کے لیے نہایت اہم ہیں۔ ان اقدامات کے ذریعے ان علاقوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جا رہا ہے اور بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کی جا رہی ہے۔ پاک فوج کی یہ کوششیں قابل تحسین ہیں اور ان کے مثبت نتائج دیکھے جا رہے ہیں۔
ان اقدامات کے نتیجے میں ان علاقوں میں تعلیم کا فروغ ہو رہا ہے اور بچے معیاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ پاک فوج کی یہ کوششیں ان علاقوں میں تعلیم کے فروغ کے لیے نہایت اہم ہیں اور مستقبل میں بھی ان کوششوں کو جاری رکھا جائے گا۔
مضمون نگار معروف صحافی اور تجزیہ کار ہیں۔
[email protected]
تبصرے