اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2024 12:57
تنازع فلسطین اور عالمی امن! بھارت کی دیگرممالک میں تخریب کاری اوردہشت گردانہ کارروائیوں کی تاریخ صلۂ شہید کیا ہے تب و تاب جاودانہ اب جنت میں آپ سے ملوں گا چاند ایسا کہاں سے لائوں کہ تجھ سا کہیں جسے علّامہ اقبال اور مغربی مفکرین مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ انتشار سے استحکام تک کا سفر خون شہداء مقدم ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا ریاستی چیلنج بے لگام سوشل میڈیا اور ڈس انفارمیشن  سوشل میڈیا۔ قومی و ملکی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے تحریک ''انڈیا آئوٹ'' بھارت کی علاقائی بالادستی کا خواب چکنا چور بھارت کا اعتراف جرم اور دہشت گردی کی سرپرستی  بھارتی عزائم ۔۔۔ عالمی امن کے لیے آزمائش !  وفا جن کی وراثت ہو مودی کے بھارت میں کسان سراپا احتجاج پاک سعودی دوستی کی نئی جہتیں آزاد کشمیر میں سعودی تعاون سے جاری منصوبے پاسبان حریت پاکستان میں زرعی انقلاب اور اسکے ثمرات بلوچستان: تعلیم کے فروغ میں کیڈٹ کالجوں کا کردار ماحولیاتی تبدیلیاں اور انسانی صحت گمنام سپاہی  شہ پر شہیدوں کے لہو سے جو زمیں سیراب ہوتی ہے امن کے سفیر دنیا میں قیام امن کے لیے پاکستانی امن دستوں کی خدمات  ہیں تلخ بہت بندئہ مزدور کے اوقات سرمایہ و محنت گلگت بلتستان کی دیومالائی سرزمین بلوچستان کے تاریخی ،تہذیبی وسیاحتی مقامات یادیں پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان میں 149ویں جی ڈی (پی)، 95ویں انجینئرنگ، 105ویں ایئر ڈیفنس، 25ویں اے اینڈ ایس ڈی، آٹھویں لاگ اور 131ویں کمبیٹ سپورٹ کورسز کی گریجویشن تقریب  پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 149ویں پی ایم اے لانگ کورس، 14ویں مجاہد کورس، 68ویں انٹیگریٹڈ کورس اور 23ویں لیڈی کیڈٹ کورس کے کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ  ترک فوج کے چیف آف دی جنرل سٹاف کی جی ایچ کیومیں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات کی گرین پاکستان انیشیٹو کانفرنس  چیف آف آرمی سٹاف نے فرنٹ لائن پر جوانوں کے ہمراہ نماز عید اداکی چیف آف آرمی سٹاف سے راولپنڈی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی ملاقات چیف آف ترکش جنرل سٹاف کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات ساحلی مکینوں میں راشن کی تقسیم پشاور میں شمالی وزیرستان یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد ملٹری کالجز کے کیڈٹس کا دورہ قازقستان پاکستان آرمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2023/24 مظفر گڑھ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ   خوشحال پاکستان ایس آئی ایف سی کے منصوبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری معاشی استحکام اورتیزرفتار ترقی کامنصوبہ اے پاک وطن خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC)کا قیام  ایک تاریخی سنگ میل  بہار آئی گرین پاکستان پروگرام: حال اور مستقبل ایس آئی ایف سی کے تحت آئی ٹی سیکٹر میں اقدامات قومی ترانہ ایس آئی  ایف سی کے تحت توانائی کے شعبے کی بحالی گرین پاکستان انیشیٹو بھارت کا کشمیر پر غا صبانہ قبضہ اور جبراً کشمیری تشخص کو مٹانے کی کوشش  بھارت کا انتخابی بخار اور علاقائی امن کو لاحق خطرات  میڈ اِن انڈیا کا خواب چکنا چور یوم تکبیر......دفاع ناقابل تسخیر منشیات کا تدارک  آنچ نہ آنے دیں گے وطن پر کبھی شہادت کی عظمت "زورآور سپاہی"  نغمہ خاندانی منصوبہ بندی  نگلیریا فائولیری (دماغ کھانے والا امیبا) سپہ گری پیشہ نہیں عبادت ہے افواجِ پاکستان کی محبت میں سرشار مجسمہ ساز بانگِ درا  __  مشاہیرِ ادب کی نظر میں  چُنج آپریشن۔ٹیٹوال سیکٹر جیمز ویب ٹیلی سکوپ اور کائنات کا آغاز سرمایۂ وطن راستے کا سراغ آزاد کشمیر کے شہدا اور غازیوں کو سلام  وزیراعظم  پاکستان لیاقت علی خان کا دورۂ کشمیر1949-  ترک لینڈ فورسز کے کمانڈرکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کاپاکستان نیوی وار کالج لاہور میں 53ویں پی این سٹاف کورس کے شرکا ء سے خطاب  کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ،جنرل سید عاصم منیر چیف آف آرمی سٹاف کی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی وفات پر اظہار تعزیت پاکستان ہاکی ٹیم کی جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات باکسنگ لیجنڈ عامر خان اور مارشل آرٹس چیمپیئن شاہ زیب رند کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات  جنرل مائیکل ایرک کوریلا، کمانڈر یونائیٹڈ سٹیٹس(یو ایس)سینٹ کام کی جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات  ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کے سربراہ جنرل اینگس جے کیمبل کی جنرل ہیڈکوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات پاک فضائیہ کے سربراہ کا دورۂ عراق،اعلیٰ سطحی وفود سے ملاقات نیوی سیل کورس پاسنگ آئوٹ پریڈ پاکستان نیوی روشن جہانگیر خان سکواش کمپلیکس کے تربیت یافتہ کھلاڑی حذیفہ شاہد کی عالمی سطح پر کامیابی پی این فری میڈیکل  کیمپ کا انعقاد ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈی کا دورۂ ملٹری کالج سوئی بلوچستان کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کور کا النور اسپیشل چلڈرن سکول اوکاڑہ کا دورہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، لیہ کیمپس کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ منگلا گریژن میں "ایک دن پاک فوج کے ساتھ" کا انعقاد یوتھ ایکسچینج پروگرام کے تحت نیپالی کیڈٹس کا ملٹری کالج مری کا دورہ تقریبِ تقسیمِ اعزازات شہدائے وطن کی یاد میں الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں شاندار تقریب کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کورکا خیر پور ٹامیوالی  کا دورہ مستحکم اور باوقار پاکستان سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور قربانیوں کا سلسلہ سیاچن دہشت گردی کے سد ِباب کے لئے فورسزکا کردار سنو شہیدو افغان مہاجرین کی وطن واپسی، ایران بھی پاکستان کے نقش قدم پر  مقبوضہ کشمیر … شہادتوں کی لازوال داستان  معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں چینی فرم کی سرمایہ کاری مودی کو مختلف محاذوں پر ناکامی کا سامنا سوشل میڈیا کے مثبت اور درست استعمال کی اہمیت مدینے کی گلیوں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ماحولیاتی تغیر پاکستان کادفاعی بجٹ اورمفروضے عزم افواج پاکستان پاک بھارت دفاعی بجٹ ۲۵ - ۲۰۲۴ کا موازنہ  ریاستی سطح پر معاشی چیلنجز اور معاشی ترقی کی امنگ فوجی پاکستان کا آبی ذخائر کا تحفظ آبادی کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں بُجھ تو جاؤں گا مگر صبح کر جاؤں گا  شہید جاتے ہیں جنت کو ،گھر نہیں آتے ہم تجھ پہ لٹائیں تن من دھن بانگِ درا کا مہکتا ہوا نعتیہ رنگ  مکاتیب اقبال ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم ذرامظفر آباد تک ہم فوجی تھے ہیں اور رہیں گے راولپنڈی میں پاکستان آرمی میوزیم کا قیام۔1961 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا ترکیہ کا سرکاری دورہ چیف آف ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا عیدالاضحی پردورۂ لائن آف کنٹرول  چیف آف آرمی سٹاف کی ضلع خیبر میں شہید جوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت ایئر چیف کا کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آبادکے ساہیوال کیمپس کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ گوادر کے اساتذہ اورطلبہ کاپی این ایس شاہجہاں کا مطالعاتی دورہ سیلرز پاسنگ آئوٹ پریڈ کمانڈر پشاور کور کی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے والے انسداد دہشتگردی سکواڈ کے جوانوں سے ملاقات کما نڈر پشاور کور کا شمالی و جنوبی وزیرستان کے اضلاع اور چترال کادورہ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا واٹر مین شپ ٹریننگ کا دورہ کیڈٹ کالج اوکاڑہ کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ انٹر سروسز باکسنگ چیمپیئن شپ 2024 پاک میرینز پاسنگ آؤٹ پریڈ  ہلال جولائی کے شمارے میں سوشل میڈیا کے حوالے سے مضمون ا د ا ر یہ عزمِ بقائے وطن قیام پاکستان سے استحکامِ پاکستان تک  روشنی کا ایک سفر  پاکستان قائد اعظم کی بصیرت کی روشنی میں ترانہ آزادی کے محافظ یوم آزادی اور شہیدوں کے ورثاء کے جذبات  اے ارض وطن وطن سے محبت ایمان کا حصّہ پاکستان سے پیار کریں 5اگست 2019ء کا سانحہء کشمیر 1948بھارتی مظالم اورکشمیریوں کے حقوق کا استحصال کشمیریوں کی شہادت سے عبارت جدوجہدِ آزادی افغان مہاجرین کی واپسی ، پاکستان کا مؤقف اور عالمی برادری کی لاتعلقی بھارتی مسلمان مودی کے مظالم کاشکار  نریندرمودی کا سکھ رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری بھارت کوہزیمت کا سامنا ڈیجیٹل دہشت گردی آرٹیفشل انٹیلی جنس ، مستقبل کی دنیا یا دنیا کا مستقبل ڈیٹا سائنس اورمصنوعی ذہانت کے اثرات علم ٹولو دا پارہ تعلیم سب کے لیے اُمید سپیشل ایجوکیشن مرکز کوئٹہ میرا انمول ہیرا دل سے نکلے گی نہ مرکر بھی وطن کی الفت ہر کسی کو میسر نہیں رتبہ شہادت کا شہادت ہمارا ورثہ ہے سیاحوں کی جنت پاکستان دیس میرا پاکستان 12  نوجوانوں کا عالمی دن مرحبا پاکستان 14تیسرا یومِ آزادی و جشنِ استقلال 1949 جنرل ساحر شمشاد مرزا کی پیپلز لبریشن آرمی کے 97 ویں یوم تاسیس کی یادگاری تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کادورہ ٔروس  پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں۔ جنرل سید عاصم منیر کیپٹن محمد اسامہ بن ارشد شہید کی نماز جنازہ چکلالہ گیریژن راولپنڈی میں ادا کی گئی کمانڈر کراچی کور کا فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ پاک امریکا رائفل کمپنی ایکسچینج مشق 2024 وفاقی وزیر برائے بحری اُمورکا دورۂ گوادر پی این فری میڈیکل کیمپس علاقائی تجارت کے فروغ میں این ایل سی کا کردار البرق ڈویژن میںتقریبِ فلسفہ اقبال  لاہور گیریژن یونیورسٹی میں  منشیات کے نقصانات سے آگاہی کے لیے اسٹیج ڈراما پیش کیا گیا دفاعِ وطن  دفاع وطن مقدم ہے  نگاہ شوق جنگِ ستمبر کی اَنمٹ یادیں…! محاذِچونڈہ ۔بھارتی ٹینکوں کا قبرستان جنگ ستمبر65ء چند بہادر سپوتوں کا تذکرہ  یوم دفاع پاکستان اِک ولولۂ تازہ خراج تحسین 1965پاک بھارت جنگ میں معرکۂ ستمبر جنگ ستمبر1965 افکار کے خزانے مرحبا پاکستان ہم زندہ قوم ہیں وہ ہے ایک محافظ عزم ِاستحکام، انسدادِ دہشت گردی کی ایک مؤثر حکمتِ عملی بھارت کے شیطانی عزائم اور مسلمان۔۔ مرے وطن کا ہر دیگر ممالک میں بھارتی ایماء پر قتل و غارت پاکستانی ہیرو ارشد ندیم اور بھارتی پروپیگنڈا خاک ِوطن نہ ہوگا رائیگاں خون شہیدان وطن ہر گز ویسٹ مینجمنٹ (Waste Management) میں پاک فوج کا کردار فالج (سٹروک)کے خطرے کو کم کیسے کیا جا سکتا ہے اقوام متحدہ کے پرچم تلے پاکستان کے امن دستوں کی خدمات  بانگ درا اور نسل نو مرے وطن کے جری جوانو مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ صوبیدار محمد یو سف شہید ہم نے اپنے خون سے لکھا ہے اِک تابندہ باب چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا برطانیہ کا دورہ اولمپک ریکارڈ ہولڈر ارشد ندیم کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کا یوم آزادی کے موقع پر پاک فوج کے سابق فوجیوں کے اعزاز میں ایک شاندار استقبالیہ  امام مسجد نبوی ۖکی جنرل ہیڈکوارٹرز میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  ہارورڈ بزنس سکول کے طلباکے ایک وفد کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات  اولمپیئن ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آرمی آڈیٹوریم جی ایچ کیو میں چیف آف آرمی سٹاف کی طرف سے تقریب کا اہتمام عراقی وفد نے فضائیہ کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا ضلع خانیوال کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء اور فیکلٹی کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارکا ائیر ڈیفنس تربیتی مشقوں کا معائنہ پشاورگیریژن میں پرچم کشائی کی تقریب فورتھ ورلڈ ملٹری کیڈٹ گیمز ملتان اور اوکاڑہ گیریژنز میں جشن آزادی کی تقریبات شہ رگِ پاکستان یوم سیاہ کشمیر۔ عالمی ضمیر کی بیداری کی ضرورت ملی نغمہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں 27اکتوبر1947۔۔۔ کشمیر پربھارت کا غاصبانہ قبضہ اک پہلو یہ بھی ہے کشمیر کی تصویر کا گرین پاکستان انیشیٹومنصوبہ پاکستان کی خوشحالی کا ضامن  میڈیا اور ہم آؤ اپنی سوچ کو بدلیں بحر ِ ہند کی سیاسی و معاشی اہمیت،پاکستان کے تناظر میں  ویسٹ مینجمنٹ !سماجی شعور کی بیداری کی ضرورت خون کی قیمت ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی معاونت راہ ِحق کا شہید۔لیفٹیننٹ ناصر حسین سلہریا (تمغۂ بسالت) ایک باہمت محب ِ وطن ماں اور اس کے بہادر بیٹے کی جرأت آمیز داستان امدادی کارروائیاں اور افواج پاکستان  سفر وادیٔ کمراٹ کا ماضی کے جھروکوں سے ایک زمانہ بیت گیا خود ملامتی  عسکری و قومی ادارہ برائے امراض قلب راولپنڈی  دہر میں اسمِ محمدۖ سے اُجالا کردے ! عصر حاضر (بسلسلہ بانگِ درا کے سو سال ) بانگ درا کی طویل نظمیں یومِ دفاع:سیالکوٹ میں ہلال استقلال کی تبدیلی پرچم کی رسم اوردیگر خصوصی تقریبات وزیر اعظم پاکستان کی راولپنڈی میں آرمی وار گیم کے اختتامی اجلاس میں شرکت  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ عمان  سنو : امن کی آواز ورلڈ ملٹری کیڈٹ گیمز کی ٹیم کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات پاکستانی مسلح افواج کی ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا چین کا سرکاری دورہ روسی فیڈریشن کے نائب وزیر اعظم کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ کراچی  آئی ٹی پارک کا افتتاح اور تاجر برادری سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا ضلع اورکزئی کا دورہ  ایک دن پاک بحریہ کے ساتھ پاک میرینز پاسنگ آئوٹ پریڈ سربراہ پاک فضائیہ کا دورۂ ترکی  اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات یوم دفاع و شہداء کے موقع پرملتان اور اوکاڑہ گیر یثرن میں تقریبات سندھ میں یومِ دفاع کی تقریبات اور کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارکی شہدا ء کے خاندانوں سے ملاقات پشاورگیریژن میں یومِ دفاع و شہداء کے موقع پر تقریبات کا انعقاد ملٹری کالج جہلم میں تقریب بسلسلہ یومِ دفاع آزاد کشمیر: پاک فوج کی قربانیاں اور ترقی میں کردار  پاکستان آرڈننس فیکٹریز کا افتتاح 1951  اداریہ: پیغامِ اقبال اور باہمی یگانگت اقبال کی راہ نمائی اور وجود ِپاکستان اقبال کی شاعری اور نوجوان دعائے اقبال بانگِ درا اور علامہ اقبال کا ذہنی و فکری ارتقا نگاہ فکر میں فرائولین ڈورس لینڈویر (آنٹی ڈورس ) شنگھائی تعاون تنظیم کا 23 واں اجلاس ایس سی اوکانفرنس ، چینی وزیراعظم کا خصوصی دورہ اور اہم اعلانات وطن   بیلٹ احتجاج 6 نومبریومِ شہدائے جموں فیک نیوز ۔ جعلی خبریں ملک کودرپیش اندرونی وبیرونی خطرات اورپاک فوج  سیندک منصوبہ بلوچستان  آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلی ٹیشن میڈیسن(AFIRM) نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل )کی تعلیمی خدمات پاک فوج کے زیرِ اہتمام قبائلی اضلاع میں ترقی و خوشحالی کا سفر نوجوانوں میں سگریٹ نوشی اور منشیات کا رجحان پاکستان کے تعلیمی اداروں میں منشیات کا تدارک کیونکر ممکن ہے کسی چال میں بھی لوگ اللہ کا پیارامہمان میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثار کروں وطن کا بیٹا جرأت کا درخشندہ ستارہ  وہ گمنام راہوں کا سپاہی تھا حب ڈیم افتخار عارف:دل اور دنیا کے بیچ ماہ نو ہر دل عزیز میزبان ، اُستاد اور کالم نویس دلدار پرویز بھٹی وہ عینک والا، سمارٹ سا رُک جا ۔۔۔۔ٹھہر جا حقائقِ سقوطِ ڈھاکہ پر مبنی چند کتب کا تذکرہ حقائقِ سقوطِ ڈھاکہ پر مبنی چند کتب کا تذکرہ شہادت کا سفر: خاندانوں کے صبر کی آزمائش قومی پرچم کی واپسی۔1973ء چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی اسٹریٹجک ویژن انسٹی ٹیوٹ  اسلام آباد کانفرنس 2024میں شرکت  پاکستان ملٹری اکیڈمی میں کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کا انعقاد ملائیشیا کے وزیر اعظم داتو سری انور ابراہیم کی آرمی چیف سے ملاقات  جمہوریہ بیلاروس کے وزیر اعظم کی آرمی چیف سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری کی ایک اعلیٰ سطحی سرکاری و تجارتی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات  کیمبرین پیٹرول ایکسرسائز 2024ء نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکاء اور فیکلٹی ممبرز کا پاک بحریہ کے جہازوں کا دورہ ہائیڈرو گرافر آف پاکستان کا  نیشنل سکول آف ہائیڈروگرافی کا دورہ پشاور میں ٹرائیبل یوتھ کنونشن اور سپورٹس گالا کا انعقاد سوات اور مالاکنڈکے طلبا و طالبات کی کور کمانڈر پشاور سے ملاقات کما نڈر پشاور کور کا اورکزئی ،مہمند اوردیرکے اضلاع کادورہ طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) تربت کا دورہ آئی جی ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا گرلز کیڈٹ کالج تربت اور گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کا دورہ طلباء اور فیکلٹی ممبران کا ملتان گیریژن کا دورہ نشانہ بازی کے تربیتی پروگرام کا انعقاد ایک دن پاک فوج کے ساتھ، مختلف سکولو ں اور کالجوں کے 150سے زائد طلبا اور اساتذہ کا ٹلہ فیلڈ فائر رینجز(جہلم)کا دورہ
Advertisements

ہلال اردو

آرٹیفشل انٹیلی جنس ، مستقبل کی دنیا یا دنیا کا مستقبل

اگست 2024

اب کوئی تسلیم کرے یا نہ کرے لیکن اس کی گواہیاں آنا شروع ہوچکی ہیں کہ دنیا پر راج وہی قوتیں کریں گی جو آرٹیفشل انٹیلی جینس میں آگے ہوںگی ۔ جیسے جیسے وقت گزرتا جائے گا، انتہای تیزرفتاری سے تعلیم سے لے کر انڈسٹری تک اور اقتصادیات سے لے کر  جنگوں تک ایک ایک شعبہ ہائے زندگی میں انسانوں کی جگہ مصنوعی ذہانت رکھنے والی مشینیں نظر آنا شروع ہوجائیں گی ۔ حتیٰ کہ انسانی رشتوں  کی جگہ بھی روبوٹس لے لیں گے اور عام انسان اپنی معاشرت سمیت صحیح معنوں میں مشین کے قبضے میں چلا جائے گا ۔ جبکہ مشینوں کے مالکان اس تسلط کو پورے اعتماد سے انجوائے کر سکیں گے ۔ 



دنیا کا صاحب الرائے طبقہ اگرچہ کلوننگ کی طرح مصنوعی ذہانت کے معاملے میں بھی تقسیم ہوچکا ہے لیکن جو قوتیں اسے اپنے لیے ضروری سمجھ رہی ہیں وہ ہزار دو ہزار ماہرین یا با اثر شخصیات کے دبائو میں آئے بغیر بڑی سرعت سے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ اس ضمن میں سب سے زیادہ خدشات ابھارنے والی تین باتیں ہر اعلیٰ سطح پر زیر بحث ہیں ۔ ایک تو ہیومن ریسورس کی ری پلیسمینٹ ، دوسری معاشرتی اخلاقی ویلیوز کی پوزیشن اور تیسری آرٹیفشل انٹیلی جنس کی ملٹریلائزیشن کے خطرات کیونکہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آنے والے دنوں میں خاص طور پر وار انڈسٹری کا زیادہ تر انحصار آرٹیفشل انٹیلیجنس پر بڑھتا دکھائی دے رہا ہے ۔ 
 اس وقت مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی پر ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کا نتیجہ انسانی روبوٹس کو انسانوں سے زیادہ  مؤثر و مستعد بنانے کی کوشش میں ظاہر ہو رہا ہے خاص طور پر  جنگی اور تجارتی روبوٹس تیزی سے مصنوعی ذہانت کے حامل بنائے جا رہے ہیں تاکہ مصنوعی ذہانت  انہیں اپنے طور پر کام اور مشن انجام دینے کے قابل بنا سکے۔
 عسکری تناظر میں کی جانے والی پیش رفت جس بحث کو جنم دے رہی ہے وہ یہ ہے کہ کیا مصنوعی ذہانت کے حامل روبوٹس کو ایسے مشن انجام دینے کی اجازت دی جانی چاہیے جس میں کسی انسانی جان کو خطرے میں ڈالنے کا امکان ہو۔ کیونکہ اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کسی بھی صورتحال میں علم ، تجزیے اور خصوصاً فیصلے کی ضرورت اور اس فیصلے کی ذمہ داری کے حوالے سے کیا انسان کی جگہ مصنوعی ذہانت پر انحصار کیا جا سکتا ہے ۔
تاریخی پس منظر
آرٹیفشل انٹیلی جنس یا مصنوعی ذہانت (AI)  کا  آغاز 1940 کی دہائی میں ہوا جب ریاضیاتی استدلال یا لسان الاعداد ( Digital Language )  پر مبنی پروگرام کے مطابق چلنے والا ڈیجیٹل کمپیوٹر ایجاد ہوا۔ 1950 میں ایلن ٹورنگ نے ٹورنگ ٹیسٹ کی تجویز پیش کی تاکہ مشین کے ذہین رویے کو ظاہر کرنے کی صلاحیت کا اندازہ لگایا جا سکے جو انسان سے مختلف نہیں ہوتا۔
1956 میں  ڈارٹ ماتھ کانفرنس کے دوران ''مصنوعی ذہانت''کی اصطلاح وضع کی گئی، جہاں جان میک کارتھی، مارون منسکی، نتھینیئل روچیسٹر، اور کلاڈ شینن جیسے علمبرداروں نے انسانی ذہانت کی نقل کرنے کے لیے مشینوں کی صلاحیت پر بحث و مباحثہ اور تبادلۂ خیال کیا۔
1960-1970 کے دورانیے میں ابتدائی مصنوعی  ذہانت پر ہونے والی تحقیق  علامات کی مدد سے وضع کیے جانے والے  طریقوں کے ذریعے مسئلہ حل کرنے پر مرکوز تھی۔ جس کے نتیجے میںELIZAجیسے پروگرام (ایک ابتدائی قدرتی لینگویج پروسیسنگ سسٹم)نے اور مختلف مہارتیں رکھنے والے سسٹمز نے نمایاں پیشرفت کی۔

آرٹیفشل انٹیلی جنس یا مصنوعی ذہانت (AI)کی اقسام 
مصنوعی ذہانت کو اس کی صلاحیتوں کی بنیاد پر ابتدائی تین اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
 1 ۔کمزور یا محدود ذہانت جو کہ مخصوص اور ابتدائی نوعیت کے کاموں کے لیے ڈیزائن کی گی ہے بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہوگا کہ مشین کی مصنوعی ذہانت کے خطوط پر تربیت کی گئی ہے ۔ 
مثال کے طور پر صوتی معاونت ۔ جس طرح ہم گوگل کو بول کے کچھ کہتے ہیں یا جی پی ایس سسٹم جو ہمیں بول کے راستہ بتاتا ہے یا جیسے Siri اور Alexa، اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پرتجاویزکا  نظام اور ای میل میں اسپام فلٹرز وغیرہ ۔
2 ۔ طاقتور یا عمومی ذہانت جسے آپ آسانی سے سمجھنے کے لیے کامن سینس بھی کہہ سکتے ہیں ۔ یہ ایک طرح کا مصنوعی شعوری یا آرٹیفشل  ادراکی نظام ہے جو کسی بھی ایسے فکری کام کو انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے جو انسان کر سکتا ہے۔ یعنی تھاٹ پراسیس کی طرح چلنے والا نظام جس طرح انسان کسی آواز کو سن کر اندازہ لگا سکتا ہے کہ یہ گھوڑے کے ہنہنانے  یا گاڑی کے ہارن کی آواز ہے ۔ 
یہ بڑی حد تک غیر نظریاتی ہے، جس میں بظاہر ابھی تک تو کسی طرح کا نظریاتی جھکائو یا مؤقف کا نفاذ نہیں کیا گیا لیکن انٹرنیشنل افیرز اور پولیٹیکل اکانومی کے خصوصی معاملات پر تحقیق کے ایک طالب علم کی حیثیت سے اتنا ہی غیر نظریاتی ہوگا جتنا کہ یوٹیوب اور فیس بک سمیت سوشل میڈیا ہے۔ 
3 ۔ تیسری قسم  سپر انٹیلی جنس ہے جو کہ انسانی ذہانت اور صلاحیتوں سے بالاتر مصنوعی ذہانت ہے اور یہ وہی مصنوعی ذہانت ہے ، اہل بصیرت جس کو انسان ، انسانیت اور دنیا کے لیے خطرے کا باعث قرار دے رہے ہیں ۔ سپر آرٹیفشل انٹیلی جنس سے ایسے ایسے کام لیے جاسکتے ہیں جن کے بارے میں اب تک صرف کہانیاں ہی لکھی گئی ہیں ۔ میرے ذاتی خیال کے مطابق سپر آرٹیفشل انٹیلی جنس کیذریعے پوری دنیا اور دنیا کی مخلوقات کو کنٹرول کرنے کے خواب دیکھے جا رہے ہیں ۔ یہ انسانی وجود اور اخلاقی معاملات سمیت ہر طرح کی حیثیت کے لیے چیلنج ثابت ہوسکتی ہے ۔ انسان کے لیے  سب سے بڑا خطرہ اور خوف موت میں ہے ۔ یہ قیاس کیا جانا غلط نہیں ہوگا کہ آرٹیفشل انٹیلی جنس کے ذریعے موت کو چکمہ دینے کا منصوبہ بنایا جا سکتا ہے ۔ 
مصنوعی ذہانت کا کلیدی ٹیکنالوجیز میں عمل دخل 
مشین لرننگ (ML) مصنوعی ذہانت کا ایک ایسا ذیلی سیٹ ہے جو الگورتھم کی ڈویلپمنٹ پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور مشینوں کو حاصل شدہ ڈیٹا سے سیکھنے کے قابل بناتا ہے۔ یہ کسی نگران کی موجودگی اور غیرموجودگی دونوں صورتوں میں سیکھنے کے عمل کو جاری رکھتا ہے ۔ اس کے علاوہ اس سے اگلی سٹیج مزید گہرائی میں جا کر مشین کے سیکھنے کا پراسیس ہے ۔ ساتھ ساتھ یہ مشین لرننگ کی ایک خصوصی شکل  ہے جس میں کئی تہوں پر مبنی گہرے نیورل نیٹ ورکس کے اندر موجود نیورل نیٹ ورکس کی تعلیم  شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مصنوعی ذہانت نے  تصویر اور تقریر کی شناخت، قدرتی زبان کی پروسیسنگ اور خود مختار ڈرائیونگ جیسے شعبوں میں انقلاب برپا کیا ہے۔ 
لیکن بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی اور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کا کام  اس سے اگلے  پروگرام پر بھی فوکس کیے ہوئے ہے جسے نیچرل لینگویج پروسیسنگ (NLP) کہا جاتا ہے۔  
انسانوں میں اعصابی اور حواس کے نظام کے ذریعے دماغ کو جانے والے پیغامات اور اس کے مطابق دماغ کے ردعمل کو این ایل پی کہا جاتا ہے ۔ جس میں انسانی زبان کو سمجھنے، تشریح کرنے اور تخلیق کرنے کے خطوط پر مشینی ایپلیکیشن کی زبان کا ترجمہ، جذبات کا تجزیہ کرنے جیسے ٹاسک یا صلاحیت شامل ہے اور اس کی مثال کے طور پر AI چیٹ بوٹس کو دیکھا جاسکتا ہے  جو انتہای تیزرفتاری سے سوال کو پراسس کرکے اس کا منطقی جواب دینے کی قابلیت حاصل کرچکے ہیں ۔
  مزید یہ کہ یہ نظام بالکل انسانوں کے نیورو لنگوسٹک پروگرام کی طرح کام کرتا ہے ۔ مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والی کمپنیاں ایسے روبوٹس بنا چکی ہیں جو انسانوں کو پہچاننے ان سے لاگ اِن (  Login )  ہو کر پیشہ ورانہ اور دوستی کا رشتہ بنانے کی اہلیت رکھ سکتے ہیں ۔ اس وقت مصنوعی ذہانت کے ماہرین روبوٹس کے انسانوں کی طرح ردعمل اور ایکسپریشن پر کام کر رہے ہیں ۔ روبوٹکس کے ساتھ مصنوعی ذہانت کا انضمام  دراصل ایسی ذہین مشینیں بنانے کے لیے بھی استعمال میں لایا جا رہا ہے جو انسانوں کی طرح  جسمانی کام انجام دے سکیں۔ یہ ایپلیکیشنز انڈسٹریل آٹومیشن سے لے کر سروس روبوٹس اور خود مختار گاڑیوں تک پر مشتمل ہیں اور اسی طرح کمپیوٹر ویژن میں بھی مصنوعی ذہانت کے ذریعے  دنیا سے بصری معلومات  کو اکٹھا کرنے ، تشریح اور سمجھنے کی مشینی صلاحیت میں بہت تیزی سے ترقی کی جا رہی ہے ۔ یہ ایپلیکیشنز چہرے کی شناخت، اوبجیکٹ کا پتہ لگانے، اور طبی تصویر کے تجزیہ میں بھی استعمال کی جا رہی ہے۔ 
مصنوعی ذہانت تیزی سے مختلف صنعتوں اور روزمرہ کے معاملات کو تبدیل اور آسان بنا رہی ہے جس میں صحت کی دیکھ بھال کے لیے مصنوعی ذہانت رکھنے والی مشینوں کا استعمال ، بیماری کی تشخیص، ادویات، منشیات کی دریافت، اور روبوٹک سرجری میں کیا جا رہا ہے۔ نتیجے کے طور پر  دیکھا گیا ہے کہ مشین لرننگ الگورتھم  بیماریوں کے پھیلنے سے روکنے کے لیے قبل از وقت انتباہ  اور مریضوں کے نتائج کی پیشین گوئی کرنے کے لیے طبی ڈیٹا کا تجزیہ زیادہ تیزی اور قابلیت سے کرتی ہے۔ مصنوعی ذہانت اسی طرح فنانس کے شعبوں میں  فراڈ کا پتہ لگانے اور فنانشل اکاؤنٹس کے  علاوہ  ذاتی نوعیت کی تجارتی خدمات کو طاقت دے رہی ہے ۔ اسی طرح نقل و حمل کے شعبے میں بغیر ڈرائیور کے  گاڑیاں، ٹریفک مینجمنٹ سسٹم اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی پیشین گوئی کی دیکھ بھال کا کام بھی سرانجام دے رہی ہے ۔ اسی طرح تفریح ، تعلیم اور کسٹمرسروس کے شعبوں میں مصنوعی ذہانت نے وقت اور استعداد کے معاملات میں پیشوں کی معاونت کا کام بھی سنبھالنا شروع کر دیا ہے ۔ 
مصنوعی ذہانت کا عسکری استعمال 
 مصنوعی ذہانت کی ایک نئی لہر پوری دنیا کی فوجوں کی طرف سے کافی دلچسپی حاصل کر رہی ہے اور اس میں دلچسپی لینے والے ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد پہلے سے ہی فوجی  صلاحیتوں کے لیے سرگرم عمل ہے اور اب تو یوں لگتا ہے کہ جس ملک کی ملٹری مصنوعی ذہانت کے فوجی استعمال میں پیچھے رہ گئی اس کے لیے ملک کا دفاع کرنا مشکل ہوجائے گا۔  اس حوالے سے معیشت کی طرح سب سے بڑا مقابلہ امریکہ اور چین کے درمیان ہے جبکہ باقی ممالک میں اسرائیل ، روس ، فرانس ، جرمنی ، برطانیہ ، ایران ، پاکستان ، بھارت اور شمالی کوریا وغیرہ سر فہرست ہیں ۔ 
جنگ اور ہتھیاروں میں مصنوعی ذہانت (AI) کا استعمال 
1۔ خودمختار ہتھیار جو  مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر اپنے ہدف کو نشانہ بناتے ہیں ۔
2۔ پیش گوئی کرنے والے تجزیات : یہ AI الگورتھم دشمن کی نقل و حرکت اور حکمت عملی کی پیش گوئی کرنے کے لیے ڈیٹا کا تجزیہ کرتے ہیں اور فوجی حکمت عملی کو بڑھاتے ہیں۔
3۔ سائبر وارفیئر : یہ جارحانہ اور دفاعی سائبر آپریشنز کے لیے AI سے چلنے والے ٹولز ہیں ۔ 
4۔ ڈرون سوارمز ، مصنوعی ذہانت  کے زیر کنٹرول ڈرونز جو دشمن کے دفاع کو مغلوب کر سکتے ہیں۔
5۔ انٹیلی جنس اکٹھا کرنے والے پیٹرن  اور ویژن کی شناخت کے لیے ڈیٹا کی وسیع مقدار کا تجزیہ کرنے والی مصنوعی ذہانت ۔ 
6۔ فیصلے کی معاونت کے نظام : یہ AI سسٹم  کمانڈروں کو فیصلے کرنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے  ڈیٹا پر مبنی بصیرت فراہم کرتا ہے۔
7۔ لاجسٹکس اور سپلائی چین مینجمنٹ : AI وسائل کی تقسیم اور سپلائی چین کے انتظام کو بہتر بناتا ہے۔
8۔ مواصلاتی نیٹ ورک :  یہ محفوظ اور مؤثر معلومات کے تبادلے کے لیے AI سے چلنے والے مواصلاتی نیٹ ورکس کہلاتے ہیں۔ 
خدشات و خطرات 
جہاں AI فوجی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے، وہیں اس کے بارے میں خدشات بھی پیدا ہوتے ہیں جیسا کہ فیصلہ سازی میں تعصب،غیر ارادی نتائج،احتساب کا فقدان،تشدد میں اضافہ اور سائبر سکیورٹی کے خطرات جیسے عوامل۔ یہ بات اب بڑی طاقتوں سمیت تمام انسانی احساس ِ ذمہ داری رکھنے والے ادارے اور شخصیات پوری شدت سے محسوس کر رہے ہیں کہ جنگ میں AI کی ترقی اور استعمال کے لیے اخلاقی اور قانونی مضمرات پر احتیاط سے غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ذمہ دارانہ احساس اور انسانی اطلاق کو یقینی بنایا جا سکے۔ 
حفاظتی امور سے متعلق خطرات
AI سسٹم سائبر حملوں کا شکار ہو سکتے ہیں، بشمول مخالفانہ حملے جو سسٹم کو دھوکہ دینے کے لیے ان پٹ ڈیٹا میں ہیرا پھیری کرتے ہیں۔
اخلاقی اور معاشرتی مضمرات
اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈیجیٹل لینگوج پر دسترس ہونے کے بعد انسان کے معلومات کے حصول سے لیکر ان معلومات سے فوائد حاصل کرنے تک کے میدانوں میں مصنوعی ذہانت نے بے مثال ترقی کی ہے لیکن اس کی یہ تیز رفتار ترقی کئی اخلاقی اور معاشرتی خدشات کو جنم دے رہی ہے ۔ جس میں انسانوں سے روزگار کا چھن جانا اور تخلیق کاروں کی موجودگی میں محض ڈیٹا پراسیسنگ کی بنیاد پر تخلیق پارے سے ملتی جلتی چیز کی انجینئرنگ کرنا شامل ہیں ۔
تعصب اور انصاف 
 مصنوعی ذہانت کے کسی بھی نظام کی ڈویلپمنٹ کے وقت یہ ڈویلپر کے اختیار میں ہوتا ہے کہ  سسٹمز کے تربیتی ڈیٹا میں موجود تعصبات کو برقرار رکھے  یا بڑھا دے  جس کے نتیجے میں غیر منصفانہ اور امتیازی نتائج برآمد ہونے لگیں ۔  اگر اخلاقی اور نفسیاتی بحران پیدا کرنے والا گھٹیا سے گھٹیا مواد کسی بھی سوشل میڈیا پر اپلوڈ کریں تو منٹوں میں  وائرل ہوجائے گا لیکن ہٹلر کا لفظ تک لکھیں  تو ان تمام ایپلیکیشنز کا AI الگورتھم یا تو اسے لکھنے ہی نہیں دے گا یا پھر ڈیلیٹ کردے گا ۔ سو یہ کہنا  کہ AI سسٹم تعصب سے پاک رکھا جائے گا یہ ایک واضح جھوٹ ہوگا ۔ 
رازداری 
 مصنوعی ذہانت رکھنے والے سسٹمز کے ذریعے ڈیٹا کی وسیع مقدار کو اکٹھا کرنا اور تجزیہ کرنا رازداری کے لیے خطرات کا باعث بنتا ہے۔جیسیکہ فیس بک جیسے فورمز پر  ڈیٹا بریچ کے الزامات لگائے گئے ہیں کہ انہوں نے صارفین سے متعلق معلومات کو ان کی اجازت کے بغیر استعمال کیا ہے ۔ اسی طرح کی دوسری سوشل میڈیا ایپلیکیشنز سے ڈیٹا چرائے جانے اور لیک کیے جانے کی خبریں آنا ابھی تک معمول کی بات ہے ۔

انسانوں کی ری پلیس مینٹ 
 مصنوعی ذہانت کی طرف سے کاموں کی آٹومیشن سے سب بڑا خطرہ ہیومن ریسورس کو پیدا ہوا ہے اور فیکٹریوں سے لیکر سروسز کے شعبوں تک میں انسانوں کی جگہ روبوٹس کو لایا جا رہا ہے ۔ اگر اس کا سدباب نہ کیا گیا تو لاکھوں کی تعداد میں انسانوں کو بیروزگار ہونا پڑے گا اور دنیا بھر کے انسان اور انسانی معاشرے مصنوعی ذہانت کے باعث معاشی اور سماجی بحرانوں کا شکار ہوجائیں گے ۔ 

وجودی خطرہ
سپر انٹیلجنٹ AI کا نظریاتی امکان وجودی خطرات کا باعث بن سکتا ہے ۔ علمی ، ادبی اور تخلیقی سطح پر انسان ہی کے دیے گئے علم ، معلومات اور ڈیٹا کو اکٹھا کرکے انسان کے آگے لا رکھنے سے انسانی عظمت کو نہ صرف نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے بلکہ نتیجے کے طور پر انسان کے ساتھ مشینی بدیانتی کے گلوبل ورلڈ پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اس کی سوچ بھی دہلا دینے کے لیے کافی ہے ۔
اخلاقی خدشات:
AI نظام کے ذریعے کیے گئے فیصلوں کے لیے جوابدہی اور ذمہ داری کا تعین کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ ابھی تو انسان پوری طرح اپنی اخلاقی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکا تو کیا مشین پر یقین کر لیا جائے کہ اس کے کسی فیصلے سے برپا ہوجانے والی تباہی کی ذمہ دار وہی ہے ۔ کیا مشین کو سزا کے طور پر جیل میں رکھا جائے گا یا سزائے موت دی جائے گی ۔ ایسی صورت میں سزا کا یہ عمل کیا دوسری مشینوں کے لیے کسی طرح کے سبق کا باعث ہوگا کہ نہیں ۔ 
ٹیکنالوجی پر انحصار:
 مصنوعی ذہانت کے سسٹمز پر ضرورت سے زیادہ انحصار انسانی صلاحیتوں اور فیصلوں کے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
سسٹم کی ناکامیاں
 مصنوعی ذہانت پر انحصار خطرناک ہو سکتا ہے۔ اگر سسٹم ناکام ہو جاتے ہیں یا غلط نتائج پیدا کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں کیا کیا ہوسکتا ہے اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خدشے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ کل کلاں آرٹیفشل انٹیلیجنس اور انسان دشمنوں کی طرح آمنے سامنے بھی آ سکتے ہیں ۔ 
مصنوعی ذہانت کے فوائد 
کارکردگی اور پیداواری صلاحیت:
 اے آئی سسٹمز اعلیٰ کارکردگی کے ساتھ دہرائے جانے والے کام انجام دے سکتے ہیں ۔ مثال کے طور پر جس طرح پہلے پہل آنے والی فوٹو کاپی مشین سے ایک ایک فوٹو کاپی نکالی جاتی تھی لیکن اب صرف ایک کمانڈ پر مرضی کی تعداد میں کاپیاں لی جاتی ہیں ۔ مصنوعی ذہانت کی حامل مشینیں بجا طور پر انسانی کارکنوں کو زیادہ پیچیدہ اور تخلیقی سرگرمیوں کے لیے آزاد کر سکتی ہیں۔مزید یہ کہ انسانوں کے برعکس، AI نظام تھکاوٹ کے بغیر مسلسل کام کر سکتا ہے، جس سے پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
• درستگی 
انسانی خرابی میں کمی لانے کے لیے جب AI سسٹمز کو مناسب طریقے سے پروگرام کیا جاتا ہے تو یہ نظام اعلیٰ درستگی کے ساتھ کام انجام دے سکتا ہے اور دستی عمل سے وابستہ غلطیوں کو کم کرتا ہے۔
• ڈیٹا کا تجزیہ
 مصنوعی ذہانت سسٹم بڑی مقدار میں ڈیٹا پر تیزی سے اور درست طریقے سے کارروائی کر سکتا ہے۔ یہ نظام  ایسی پرفیکشن فراہم کرتا ہے جو انسانی تجزیہ سے نظر انداز ہو سکتی ۔
 لاگت کی بچت
مزدوری کی لاگت میں کمی لانے اور منافع کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کے لیے AI کے ذریعے کاموں کی آٹومیشن مختلف صنعتوں میں مزدوری کے اخراجات کو کم کر سکتی ہے۔ اسی طرح  آپریشنز ایفیشینسی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے جس سے توانائی اور مواد دونوں  میں نمایاں بچت ہوتی ہے۔
• بہتر فیصلہ سازی:
ڈیٹا سے چلنے والی مہارتوں کے ضمن میںAI الگورتھم قابل عمل بصیرت فراہم کرنے کے لیے ڈیٹا کا تجزیہ کر سکتی ہے جس سے آرگنائزیشنز کو باخبر فیصلے کرنے میں مدد ملتی ہے۔
 جدّت اور نئے مواقع
نئی مصنوعات اور خدمات کے میدان میںAI اختراعی مصنوعات اور خدمات کی تخلیق کو قابل بناتا ہے، مثلاً ذاتی نوعیت کی سفارشات اور ورچوئل معاونت وغیرہ جیسے کہ تصویر سازی اور ڈیزاننگ اور ویڈیو فوٹو کلر گریڈنگ جیسے شعبوں میں غیر تخلیقی اور کم مہارت رکھنے والے انسانوں کو بہتر فنی  صلاحیت کے ساتھ  نئی آپشنز مہیا کرنے  اور غیر جذباتی اور غیر قلبی انسانی فنکارانہ صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد کر سکتا ہے۔ 
• صحت کی دیکھ بھال کی ترقی
تشخیص اور علاج کے شعبے میں  AI تشخیصی اور ذاتی نوعیت کے علاج کے منصوبوں کو بہتر بنا سکتا ہے جس سے مریض کے صحت یاب ہونے کے زیادہ بہتر نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
کسٹمر سروس 
 چھوٹے کاروبار کی سطح پر AI صارف کو بروقت اور بہترین ورچوئل کسٹمر سپورٹ مہیا کرکے متعلقہ معلومات فراہم کرتے ہوئے کسٹمر کے اطمینان اور بزنس کے ساتھ لائلٹی  کو بڑھا سکتا ہے۔
 نتیجہ
مصنوعی ذہانت ایک تیزی سے ترقی کرتا ہوا شعبہ ہے جس میں معاشرے کو گہرے طریقوں سے تبدیل کرنے کی صلاحیت ہے۔ اگرچہ اس کی ایپلی کیشنز اہم فوائد کا یقین دلاتی ہیں لیکن اخلاقی اور معاشرتی چیلنجز سے نمٹنا اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بہت ضروری ہے کہ AI کی ترقی انسانی اقدار کے ساتھ ہم آہنگ ہو اور بہتر کام کرے۔ جیسا کہ AI آگے بڑھ رہا ہے، اس کی صلاحیت کو ذمہ داری سے بروئے کار لانے کے لیے بین الضابطہ تعاون اور مضبوط گورننس فریم ورک بھی ضروری ہوگا اور انسانی احساس ِ ذمہ داری ناگزیر ہوگا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یا تو انسانوں پر مشینی تسلط قائم ہوجائے یا ناعاقبت اندیش انسانوں کے ہاتھ میں آ کر تباہی کا باعث بن جائے ۔


مضمون نگار معروف شاعر، مصنف اور تجزیہ کار ہیں۔
[email protected]