ایک روز ملّا نصرالدین ایک اونچی جگہ پر کھڑے تھے۔ انہوں نے زور سے چیخ ماری اور پھر اندھا دھند دوڑ لگا دی۔
ملّا کو اس قدر تیز بھاگتا ہوا دیکھ کر ایک راہ گیر نے پوچھا ۔
’’کیا ہوا ملّا، آپ جلدی میں کیوں ہیں؟ ‘‘
ملّا نے بھاگتے ہوئے کہا:’’ دیکھنا چاہتا ہوں کہ میری آواز کہاں تک جاتی ہے۔‘‘
....................
ایک دفعہ ملّا نصرالدین ایک دوست کے ہمراہ جنگل میں شکار کھیلنے گئے۔ وہ ہر بات پر بندوق نکال کرکہنے لگتے:’’ بس شیر کو سامنے آنے دو، پہلی گولی سے ہی اس کا قصہ تمام کر دوں گا۔ ‘‘
چند قدم اور آگے بڑھے تھے کہ اچانک ایک شیر سامنے آ گیا۔ ملّا نے کانپتے ہاتھوں کے ساتھ دو تین گولیاں چلا دیں مگر ایک بھی گولی شیر کو نہ لگی۔جس پر دوست پوچھنے لگا :’’ ملّا! تم تو کہتے تھے کہ تمہارا نشانہ بہت اچھا ہے؟‘‘
ملّا فورا بولے: ’’میاں نشانہ تو ہمارا بہت اچھا ہے مگر لگتا ہے شیر ٹھیک جگہ نہیں کھڑا ۔‘‘
استاد(ایک طالب علم سے):’’اگر ایک برتن میں پانی لے کر اس میں چار انڈے ڈالے جائیں۔ان میں سے دو انڈے تیرنے لگیں تو اس کا کیا مطلب ہوا؟‘‘
’’سر!اس کا مطلب ہوا کہ وہ انڈے بطخ کے ہیں۔‘‘ طالب علم نے اعتماد سے جواب دیا۔
....................
نجومی(ایک لڑکے کا ہاتھ دیکھ کر):’’اس سال تم ضرور پاس ہو جائو گے۔‘‘
لڑکا:’’مگر اس سال تو میں نے امتحان دیا ہی نہیں۔‘‘
....................
ایک بچہ (دوسرے سے):’’میرے بھائی وقت کے بہت پابند ہیں۔‘‘
دوسرا بچہ:’’اچھا، وہ کیسے؟‘‘
پہلا بچہ:’’کھانے کی میز پر سب سے پہلے جو آ جاتے ہیں۔‘‘
....................
ایک لڑکاتیزی سے اپنے بابا جان کےکمرے میں داخل ہواجو اخبار پڑھنے میں مصروف تھے۔
لڑکا :’’ بابا جان!، باہر بادل آ گئے ہیں۔‘‘
بابا جان اخبار کا صفحہ پلٹتے ہوئے بے خیالی سے بولے:’’یہاں کیوں آ گئے۔جلدی سے انہیں ڈرائنگ روم میں بٹھائو میں ابھی آتا ہوں۔‘‘
....................
استاد(ایک طالب علم سے):’’عید خوشی کا دن ہوتا ہے۔ اسی طرح آپ کو اور کس موقع پرزیادہ خوشی ہوتی ہے؟
شاگرد:’’جب بارش کے روز سکول سے چھٹی ہو جائے۔‘‘
....................
ایک لڑکا(دوسرے سے):’’مجھ میں دو خوبیاں ایسی ہیں جو شاید ہی کسی میں ہوں۔‘‘
دوسرا لڑکا:’’اچھا، وہ کیا،ذرا مجھے بھی تو بتائو؟‘‘
پہلا لڑکا:’’ پہلی یہ کہ میری یادداشت بہت اچھی ہے۔ اور... دوسری اس وقت یاد نہیں آ رہی۔‘‘
....................
ایک شخص ایک آرٹ گیلری میں داخل ہوا، جہاں ایک تصویر دیکھ کر وہ ٹھٹھک گیا اور مصور سے پوچھنے لگا: ’’یہ خوفناک تصویر بھی آپ نے بنائی ہے؟‘‘
مصور مسکراتے ہوئے:’’نہیں جناب! یہ تو آئینہ ہے۔‘‘
....................
باپ (بچے سے):’’بیٹا! سکول میں تم اتنی دیر کیا کرتے رہے؟‘‘
بچہ(معصومیت سے):’’چھٹی کا انتظار۔‘‘
تبصرے