پیارے بچو!آپ سب کو پاکستان کا یومِ آزادی مبارک ہو!یہ دن منانے کا مقصد اپنے بزرگوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو یاد کرنا اور اپنے پیارے وطن پاکستان کی سلامتی اور ترقی کا عزم کرنا ہے۔
دوستو!زندہ قومیں اپنی تاریخ کبھی نہیں بھولتیں۔ 14 اگست کو تو صرف قیامِ پاکستان کا اعلان ہوا لیکن آزادی کے اس انعام کے پیچھے مسلمانوں کی ڈیڑھ سو سالوں پر محیط جدو جہد کارفرما تھی۔1857ء کی جنگ آزادی کے بعد نااُمید مسلمانوںکے دلوں میں علم کی شمع روشن کرنے والے سر سید احمد خان کی تحریک علی گڑھ سے لے کر 1930ء میں شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال ؒ کے خطبہ الہ آباد تک،23 مارچ 1940 میں قائداعظم محمد علی جناح ؒ کی قیادت میں قراردادِ پاکستان کی منظوری سے لے کر14 اگست 1947ء میں قیام ِپاکستان تک، لمحہ لمحہ یہ تحریک جاری رہی۔ اس تمام عرصہ میں مسلمانوں نے بہت سی مصیبتیں اٹھائیںلیکن اس پرآشوب دور میں وہ مایوس ہوئے نہ مرعوب ،بلکہ اُمید کی شمع اٹھا ئے آزادی کی منزل کی طرف بڑھتے چلے گئے۔
ساتھیو! قیامِ پاکستان کا اعلان ہوتے ہی مسلمانوںپرحملے شروع کردیے گئے۔ ہندو بلوائیوں نے گھروں میں گھس کرنہتے مسلمانوں کا قتل عام شروع کردیا۔ عورتوں کی بے حرمتی کی گئی اور معصوم بچوں تک کو خون میں نہلا دیا گیا۔تاہم آزادی کا جوش و جذبہ سب دکھوں اور مصیبتوں پر غالب آگیا۔تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب مسلمانوں کے لٹےپٹے قافلے خون آلود لاشوںکے ساتھ سرزمین پاکستان پہنچتے تو ان کے سارے درد ختم ہوجاتے۔ ان کی آنکھوں سے شکرگزاری کے آنسو چھلک پڑتےاوروہ آزادی کی نعمت ملنے پر بارگاہِ الٰہی میں سجدہ ریز ہو جاتے۔
پیارے بچو!برصغیر کے مسلمانوں نے آزادی کے لیے اتنی قربانیاں اس لیے دیں کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ ان کی آئندہ نسلیں مملکت خداداد میں اسلامی اصولوں کے مطابق اپنی زندگیاں گزار سکیں۔جہاں کسی کو اونچ نیچ اور ذات پات کا سامنا نہ کرنا پڑے اور سب کو ترقی کے یکساں مواقع میسر ہوں۔
ساتھیو!آزادی کے بعدبھی پاکستان کو بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ تقسیم برصغیر کے دوران اثاثوں میں بڑے پیمانے پر ناانصافی کی گئی۔ پاکستان کو اس کے بہت بڑے حصے سے محروم رکھا گیا۔ وسائل کی کمی اور نظم و نسق کا فقدان ،اس صورتحال میں قائداعظم اور ان کے رفقاءنے دن رات محنت کی۔ ہر ایک نے نوزائیدہ مملکت کی تعمیر و ترقی میںبڑھ چڑھ کر حصہ لیا اوراس کی بنیادوں کو مضبوط سے مضبوط تر کرتے چلے گئے۔ الحمدللہ! آج پاکستان اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی قوت ہے۔ جذبۂ حب الوطنی سے سرشار اس کی جدید اور پیشہ ورانہ افواج اس کے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ اس کے باصلاحیت لوگ صنعت و تجارت، علم وادب، کھیل و ثقافت، سائنس و ٹیکنالوجی سمیت ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ پاکستان کا ہر شعبہ آج کے جدید دور میں دنیا کے شانہ بشانہ کام کررہا ہے۔ انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل ترقی میں اس کے نوجوانوں کا کردار نمایاں ہے۔ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کی بدولت نہ صرف پاکستان کا نام روشن کررہے ہیں بلکہ زرمبادلہ میں اضافہ کررہے ہیں۔ تاہم اس تمام منظر نامے میں بہت سی قوتیں ایسی بھی ہیں جنہیں پاکستان کی ترقی ایک آنکھ نہیں بھارہی۔ وہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت لوگوں میں مایوسی اور احساس کمتری پیدا کررہی ہیں۔ وہ اپنے اپنے مفادات کی خاطر پاکستان کی خوشحالی اور یکجہتی پر وار کررہی ہیں۔ یہ صورتحال ہم سے ہمہ وقت خبردار رہنے کا تقاضا کرتی ہے۔یاد رکھیں، پاکستان کا مطلب ’’لا الہ الا اللہ‘‘ ہے ۔ اسی مقصد کےلیے ہم نے پاکستان حاصل کیا تھا۔ اس طرح پاکستان ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت یا کوئی حربہ ہمارے دلوں سے اسلام اور پاکستان کی محبت ختم نہیں کر سکتا۔
آج، آزادی کے دن کا یہی پیغام ہے کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں اور زندہ قومیں عزم اور امید سے سرشار ہو کر ہر مشکل کا مقابلہ کرتی ہیں۔ہمارے نوجوان روشن مستقبل کے لیے پُر عزم ہیں۔ جس طرح برصغیر کے مسلمان آزادی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈٹ گئےتھے اور ایک قوم بن کر انہوں نے پاکستان کی منزل حاصل کی تھی، انشاء اللہ انہی جیسے جذبوںسے سرشار ہوکرہم سب ترقی یافتہ اور خوشحال پاکستان کی منزل حاصل کریں گے۔
خدا کرے میری ارضِ پاک پہ اُترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی مجال نہ ہو
تبصرے